کچھ غم نہیں جو پیش ہے دفتر قصور کا
عنوان نامہ نام ہے رب غفور کا
ہمت سے شرط راہ خدا ہے کھلی ہوئی
پہنچا وہ جس نے قصد کیا راہ دور کا
محروم اس کے خوف تجلی سے کون ہے
حصہ ہر ایک آنکھ نے پایا ہے نور کا
بارگاہ حق سے ہر طاقت کی ملتی ہے جزا
ہے بڑی سرکار حق رہتا نہیں مزدور کا
عفو کے قابل مرے اعمال کب ہیں اے کریم
تیری رحمت پر ہے تیری مہربانی پر گھمنڈ
امیر مینائی