مغزل
محفلین
مجھے سمجھ نہیں آئی۔
سعد بھائی میں عرض کرتا ہوں۔
مجھے سمجھ نہیں آئی۔
پیارے بھائی اگر دلچسپی ہے تو پھر میرے سوال کا جواب تو دیجئے نا۔ بات امریکہ سے نکل کر ظالمان سے ہوتی ہوئی کہاں کی کہاں پہنچ گئی لیکن ابھی تک 1948 سے 1950 تک کا سوال تشنہ ہے۔ باقی رہی آپکی بات کہ طیارے سے ایسا دھماکہ کیسے ہوا، کیا آپ کو پتہ ہے کہ طیارے کا ایندھن کس قدر خالص ہوتا ہے اور ایک مسافر بردار طیارہ میں کسقدر ایندھن ہوتا ہے، طیارہ کی رفتار کیا ہوتی ہے اور اس رفتار سے جب یہ کسی عمارت سے ٹکرائے تو اس کا اسراع اور اس کے ایندھن کا یکدم آگ پکڑنا کیا اثرات دکھاتا ہے؟
خیر یہ سب تو چھوڑئیے کیوں نہ ہم صرف پاکستان کی بات کریں کچھ عرصہ کے لئے۔ 1948 سے نکلتے ہیں 2001 تک آنے میں تو ابھی بہت عرصہ باقی ہے۔
باقی آپ کے اعتراض کا جواب تو یہ کہ جب پہلے بھی اسامہ ان ٹاورز کو گرانے کے منصوبہ میں ملوث تھاتو بعد میں بھی پہلا شک اسی پر جانا تھا۔ اس میں اچھنبا کیسا؟
میں نے Consumer Society کہا تھا Consumer Market نہیں۔۔ بہت شکریہ کہ آپ نے معاملہ اور سہل کردیا۔مغل بھیا بات کہاں پلٹانی ہے۔ صارف معاشرہ سے آپکی مثال Consumer Market ہے کیا؟
باقی رہی آپکی بات کہ طیارے سے ایسا دھماکہ کیسے ہوا، کیا آپ کو پتہ ہے کہ طیارے کا ایندھن کس قدر خالص ہوتا ہے اور ایک مسافر بردار طیارہ میں کسقدر ایندھن ہوتا ہے، طیارہ کی رفتار کیا ہوتی ہے اور اس رفتار سے جب یہ کسی عمارت سے ٹکرائے تو اس کا اسراع اور اس کے ایندھن کا یکدم آگ پکڑنا کیا اثرات دکھاتا ہے؟
میرے خیال میں اگر کوئی غور کرے تو اس کو یہ سمجھنے کے لیے، کہ مسلمانوں پر امریکہ کی مسلط کی گئی جنگ ایک فراڈ کے سوا کچھ بھی نہیں، اتنے ثبوت ہی کافی ہیں۔ اور جو غور ہی نہ کرنا چاہے تو اس کے لیے ثبوتوں کا ورلڈ ٹریڈ سنٹر جتنا بلند ڈھیر ہی کیوں نہ لگا دیا جائے، وہ نہیں ماننے والا۔