فاروق سرور خان ،
سب سے پہلے تو اپنی کم علمی اور بے عملی کا اعتراف کر تا ہوں اور اس حقیقت کا بھی اعتراف ہے کہ مغرب کی معاشرت میں انصاف ،رواداری ،برداشت کے اصول اسلام ہی کی وجہ شناخت تھی موجودہ دور میں اسلامی ممالک میں بھی مسلمانوں کی اکثریت اپنی منزل کھو چکی ہے امت مسلمہ فرقہ پرستی کا شکار ہے ۔یورپ میں بھی ایسے مسلمان ہیں جن کی زندگی اور طرز حیات مثالی ہے۔
آپ کے مراسلوں سے جو میں سمجھا ہوں
۱۔آپ نے فرمایا : " آپ اسلامی نکتہ نگاہ سے دیکھئے تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ امریکہ ایک مسلم حکومت کے تمام تقاضے پورے کرتی ہے۔ وہ کیسے؟ مذہب افراد کے لیے ہے ناکہ ریاست کے لئے؟ اللہ کا فرمان ہے کہ ہر شخص کے لئے اس کا اپنا دین۔ اور دین میں کوئی جبر نہیں۔
ریاست کی ذمہ داری کچھ اور ہے۔ امریکی قانون اور امریکی آئین کے اصولوں میں سے کوئی بھی اصول قرآن حکیم کے فراہم کردہ اصولوں کے خلاف نہیں ہے۔"
اللہ ذوالجلال قران حکیم میں فرماتا ہے
اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰھُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكوٰةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ(الحج: ۴۱)
جن کو اگر ہم زمین میں ٹھہرائیں تو وہ نماز قائم كريں گے۔ زكوٰة ديں گے۔ نیکی کا حکم کریں گے۔ بدی سے روکیں گے۔
وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللهُ فَاُوْلٰٓئِكَ ھُمُ الْكٰفِرُوْنَ (المائده: ۴۴)
اور جو لوگ اللہ کے قانون کے مطابق حکومت نہ کریں وہ کافر ہیں۔
یہ حاکموں کے لیے احکام ہیں۔
پھر ملک میں لاگو قوانین کے لیے حدود اور تعزیرات بھی متعین فرمائی ہیں جن میں تا قیامت کسی قسم کی کمی بیشی نہیں ہو سکتی
زنا کی حد کا ثبوت سورة النور کی آيت نمبر2میں ہے۔
اَلزَّانِیَةُ وَالزّاَنِی فَاجلِدُواکُلَّ وَاحِدٍ مِّنھُمَا مِائةَ جَلدَةٍ وَّلَا تَا خُذ کُم بِھِمَا رَا فَة فِی دِ ينِ اللّٰہِ اِن ِ کُنتُم تُو مِنُو نَ بِاللّٰہِ وَاليَو مِ الآخِرِ وَليَشھَد عَذَابَھُمَا طَائِفَة مِّنَ المُومِنِينَ ۔( سورة النور آیت نمبر 2)ترجمہ:”بدکار عورت اور بدکار مرد (غير شادی شدہ)ہر ايک کو سو کوڑے مارو، اگر تم اللہ اور يومِ آخرت پر يقین رکھتے ہوتو اللہ کے دين کا يہ قانون لاگوکرنے میں تم کو کسی کا لحاظ کرنے اور ترس کھانے کی ضرورت نہیں اور ان دونوں کو سزا ديتے وقت ايمان والوں کی ايک جماعت کو حاضر رہنا چاہے“۔
. تہمت کی حدکا ثبوت سورة النور کی آیت نمبر 4میں ہے۔
وَالَّذِینَ یَر مُو نَ المُحصَنَاتِ ثُمَّ لَم یَاتُوا بِاَر بَعَةِ شُھَدَائَ فَاج لِدُو ھُم ثَمَانِینَ جَلدَةً وَّلَا تَقبَلُو ا لَھُم شَھَادَةً اَبَدَاً وَاُو لَائِکَ ھُمُ الفَاسِقُو ن ﴿ (سورة المائدة آیت نمبر 4 )
ترجمہ:”اور جو عيب لگاتے ہیں پاک دامن عورتوں پر اور پھر اس الزام پر چار گواہ نہ لاسکیں تو ايسوں کو اسی کوڑے مارو اور پھر انکی گواہی کبھی قبول نہ کرو کہ ايسے لوگ بدکردار ہیں“۔
چوری کی حدسورة المائدة کی آیت نمبر 38 میں ہے۔
وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقطَعُوا اَیدِیَھُمَا جَزَائً بِمَا کَسَبَا نَکَالًا مِنَ اللّٰہ وَاللّٰہُ عَزِیز حَکِیم﴿(سورة المائدة آیت نمبر 38 )
ترجمہ:”اور جو چوری کرے مرد ہو یا عورت اُن کے ہاتھ کاٹ ڈالو یہ اُن کے فعلوں کی سزا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے عبرت ہے اور اللہ زبردست حکمت والا ہے ۔“
اسی طرح شراب نوشی کی حد سورة المائدة کی آیت نمبر 90 میں ہے۔ ،. باغی کی حد سورة الحجرات کی آیت نمبر 9 میں ہے۔
. مرتد کی حد سورة البقرة کی آیت نمبر 217 میں ہے۔
کیا یہ سب کچھ امریکی قانون کا حصہ ہیں ؟ پھر آپ نے فرمایا کہ دین میں جبر نہیں بالکل درست مگر ایک فرد غلط باتوں کو بھی کسی کے دین کا حصہ بنا کر اس کے دین کی ہئیت بدلتا ہے تو اس کی اجازت تو کوئی مذہب خواہ عیسائی ہو یا بدھ مت نہیں دے گا ۔
آپ کا یہ کہنا کہ" کوئی ایک ایسا امریکی قانون بتائیے جو قرآن کے فراہم اصولوں کے خلاف ہو، تو اس پر بات کریں۔" اسی طرح آپ نے کہا"امریکہ کے مقننہ، عدلیہ، انتظامیہ، کاروبار، بنکاری نظام ، سماجی قوانین ، میں سے آپ کو چیلنج ہے کہ ان میں سے آپ قرآن کے اصولوں کے خلاف قوانین سامنے لائیے۔
اس کا جواب بھی مندرجہ بالا احکامات سے ہو گیا ہو گا ۔یہ وہ احکامات ہیں جو نہائت واضح ہیں اگ آپ یہ کہیں کہ کسی اسلامی ملک میں نہیں تو یہ اس لیے دلیل نہ ہوگی کہ کہ عمل نہ کرنے سے احکامات ختم نہیں ہوتے ۔ان پر عمل نہ کرنے کی سزا تو امت مسلمہ کو مل رہی ہے ۔
دوسری بات میرے محترم سود ، تجارت ،مال غنیمت تینوں میں بہت نمایاں فرق ہے ۔تجارت ، میں تمام شریک کاروبار ایک دوسرے کے امین ہوتے ہیں۔نفع نقصان میں مساوی شریک ہوتے ہیں جبکہ سود میں مجھے میری ضرورت کے مطابق مجھے اپنی شرائط پر میری مجبوری اور ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے قرض دیا جاتا ہے ایک مقررہ رقم بطور سود مجھ سے وصول کی جاتی ہے بلا تمیز کہ میری ضرورت پوری ہوئی یا نہیں ۔میں سود کے ساتھ رقم دینے کا پابند ہونگا اگر تاخیر ہو گئی تو سود کی شرح بھی بدل جائے گی ۔در حقیقت یہ سرمایہ داروں کاستحصالی نظام تھا اور ہے جس کو اسلام نے آکر ختم کیا۔مال غنیمت اس لشکر کا حق ہوتا ہے جو جہاد میں شامل ہو اور اس میں سے بیس فیصد حکومت کو دیا جاتا ہے اس کا بیع اور سود سے نہیں۔
دوسرا اہم نکتہ آپ نے کہا "حدیث نام کی کہانیوں کی کتابوں پر ایمان لانے کا حکم اللہ تعالی نے دیا تھا یا رسول اکرم نے؟؟؟ کب دیا تھا ، کہاں دیا تھا کہ 350 سال کے بعد جو تاریخ گو آئیں گے ان کی کتب پر ایمان لانا ضروری ہے۔ بھائی میں تو ان کتب کو روایات اور تاریخ کی کتابیں سمجھتا ہوں لیکن قرآن کے بعد کسی کتاب پر ایمان نہیں ہے۔ صاف صاف۔ آپ کی آیات کے حوالے کا انتظار رہے گا۔"
عرض ہے ؛ فرمان رب اللعالمین نے ایمان والوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا
یا ایها الذین امنو اطیعو الله واطیعوا الرسول و اولی الامر منکم فان تنازعتم فی شیء فردوه الی الله و الرسول ان کنتم تومنون بالله و الیوم الاخر ذلک خیر و احسن تاویلا. {سوره نساء - آیه ۵۹}
اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور جو اختیار والے ہیں تم میں پھر اگر جھگڑ پڑو کسی چیز میں تو اس کو رجوع کرو اللہ اور اسکے رسول کے اگر یقین رکھتے ہو اللہ پر اور یوم آخر پر یہ خوب ہے اور بہتر تحقیق کرنا ہے
اب میری رہنمائی فرمائیں کہ رسول اللہ کی اطاعت میں کیسے کروں گا مجھے ان کے احکامات سے آگاہی کیسے ہو گی ؟ اور پھر جب فرمایا کہ رجوع کرو اللہ اور اسکے رسول کے تو میں کیسے رجوع کروں ؟
احادیث اور سیرت رسول پر یقین کیے بغیر تفہیم قران نا ممکن ہے غزوھ بدر ، ہجرت ، فتح مکہ ، میثاق مدینہ یہ سب حقیقت ہیں کیا ان کے تناظر کے بغیر ہم قرانی احکامات سمجھ سکتے ہیں ۔اللہ کے ہر پیغمبر کی طرح ہمارے آقا بھی ان پر نازل کی گئی کتاب یعنی قران حمید پر مکمل عمل کرتے تھے اس کا ثبوت ان کی سیرت مبارکہ ہی سےملتا ہے۔ اس سے یہ تو مستند ہوا کہ احادیث اور سیرت مبارکہ ہی قران فہمی کے لیے ضروری ہیں
اب رہ گئی بات ان کتابوں کی صداقت پر یقین کرنے کا ۔ تو میرے عزیز کیا یہ کسی ظالم و جابر حکمران نے تحریر کی ہیں کہ اس دور میں کسی نے اس کی تکذیب نہیں کی۔ اور یہ سب احادیث ایک مکمل تحقیقی عمل سے جانچنے پرکھنے کے بعد ہی سند پا سکی ہیں۔
آخر میں اللہ رب العزت سے دعا ہے اے میرے پروردگار میں اس امر سے باخبر ہوں کہ سب سے بڑی اکڑ اور تکبر اپنے علم پر تکبر ہے یہ وہی تکبر ہے جو شیطان مردود نے کیا تھا اس سے ہمیں پناہ دے ہم سب کو دین اسلام کو صحیح طور پر سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما ۔ہمیں گمراہی کی موت سے بچا ۔ہمارا خاتمہ ایمان پر کر۔{آمین ثم آمین}