برفباری اور اس سے متعلقہ معاملات و خطرات ہمارے لیے نئے تھے۔ بوسٹن پہنچنے کے چار ہفتوں کے اندر میں 2001 ماڈل کی کرولا لے لی تھی۔ لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ ڈاؤن ٹاؤن میں پارکنگ کتنا بڑا مسئلہ ہے۔ چنانچہ جب کلف سائڈ پر منتقل ہوئے تو ایک دوست کی مدد سے زیرو میٹر کار گھر لے آئے۔ میں کراچی سے انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس لے کر گیا تھا چنانچہ چند دنوں کی پریکٹس کے بعد میں گاڑی سڑک پر لے آیا۔
ایک پرلطف واقعہ یاد آگیا کہ جب ہم ڈاؤن ٹاؤن میں تھے تو بیگم نے مجھے جگاتے ہوئے کہا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ میں نے کھڑکی سے دیکھا تو سفید سفید برف گر رہی تھی۔ انکا کہنا تھا کہ کیا یہ روئی گر رہی ہے۔ ہم دونوں کا برفباری کا یہ پہلا بار سامنا تھا۔
ایک دن رات بھر خوب برفباری ہوئی۔ جب میں گاڑی لے کر کلف سائڈ سے نکلا تو قریب ہی کی کراسنگ پر سگنل ریڈ ہو گیا۔ باوجود اسکے میں بریک پر پاؤں رکھا تھا لیکن گاڑی پھسلے جارہی تھی۔ مجھے خوف ہونے لگا کہ کراسنگ پر گاڑیوں سے ٹکرا نہ جاؤں تو میں نے گاڑی کو فٹ پاتھ پر پڑے برف کے پہاڑ سے ٹکڑا دیا۔ اس سے گاڑی کا بمپر برف سے ٹکرایا اور وہ رک گئی۔ اچھا ہوا کہ اسپیڈ 20 سے زیادہ نہیں تھی ورنہ کافی نقصان ہوتا۔
اس جگہ کا موجودہ اسٹریٹ ویو جہاں یہ حادثہ ہوا۔
Google Maps