امریکہ کا سفر نامہ

امریکہ پہچنے کے اگلے روز ہی میں دفتر دیکھنے گیا۔ جہاں تک مجھے یاد پڑ رہا ہے میں 17 نومبر 2000 بروز جمعہ بوسٹن پہنچا تھا۔ چنانچہ اگلے روز ہفتے کے دن میں ٹی کے ذریعے دفتر کی جگہ دیکھنے گیا۔ پیر سے مجھے آفس شروع کرنا تھا۔ بیگم صاحبہ کو اکیلے گھر چھوڑ کر میں پہلی بار ٹرین میں سوار ہوا۔ گھر ڈاؤن ٹاؤن کراسنگ جبکہ دفترسولیوان اسکوئر پر واقع تھا۔ جیسا کہ میں نے پہلے لکھا کہ بعد میں یعنی کوئی دو ماہ بعد میں کلف سائڈ کامنز منتقل ہو گیا تھا اور کار لے استعمال کرنے لگا۔

Orange_Line_-_ChooseArtboard_1_2048x2048.jpg

دفتر کے پاس کا ٹی اسٹیشن۔ یہاں سے شٹل وین کے ذریعے روڈ پار آفس کی عمارت تک جاتے۔ ٹھنڈک اتنی زیادہ ہوتی کہ 2 منٹ کا فاصلہ بھی شٹل سے ہی غنیمت لگتا۔
l.jpg
یہ بتائیں کہ امریکہ رہنا آسان لگا آپ کو یا پاکستان ؟
 

سید رافع

محفلین
بوسٹن کے کسان ایک ٹرین اسٹیشن Haymarket پر اپنی مارکیٹ سجاتے۔ وہاں organic سبزیاں سستے داموں مل جاتیں۔ ایک دن ہم نے سوچا کہ ہم بھی ٹرائی کریں۔ جب تین تین کلو کے آلو پیاز کے تھیلے سردی میں پکڑ کر ٹرین سے گھر لائے تو ہتھیلی اور انگلیاں نیلی پڑ چکی تھیں۔

ٹرین اسٹیشن Haymarket
639px-Southbound_Green_Line_train_at_Haymarket_station%2C_July_2019.JPG


سبزی مارکیٹ کا منظر
800px-Haymarket_Boston_vendor_and_customer.JPG
 

سید رافع

محفلین
یہ ایچ آر والے ہوتے ہیں مِل جاتے ہیں اخبار میں اشتہار دیں گے تو رش لگ جائے گا آپ کے پاس
اخبار کی کیا ضرورت اب indeed.com ہے۔ ویسے ریموٹ ورک آجکل کیا جاتا ہے لیکن لوگ آفس کی عمارت بھی دیکھتے ہیں۔ پراجیکٹ ملنا مشکل ہوتا ہے۔ میں نے کئی دفعہ کوشش کی لیکن بوجہ قلیل انویسٹمنٹ کے جاب پر واپس آنا پڑا۔
 

سید رافع

محفلین
یہ بتائیں کہ امریکہ رہنا آسان لگا آپ کو یا پاکستان ؟

امریکا میں ہر کام خود کرنا پڑتا تھا۔ مشین بنے ہوئے تھے۔ البتہ سکون اور امن تھا۔ یہاں پاکستان میں اپنے وطن میں رہنے کا سکون ملتا ہے اور دیگر آسانیاں لیکن سیاسی سکون ندارد ہے۔ اب خیر یہاں اور وہاں کی لائف میں بہت کم فرق رہ گیا ہے۔ ہائی ویز یہاں بن جانے کی وجہ سے لوگ خوب سیر سپاٹے کرتے ہیں۔ وہاں امریکہ میں لانگ ڈرائیو پر سیر سپاٹا عام سی بات ہے۔
 
اخبار کی کیا ضرورت اب indeed.com ہے۔ ویسے ریموٹ ورک آجکل کیا جاتا ہے لیکن لوگ آفس کی عمارت بھی دیکھتے ہیں۔ پراجیکٹ ملنا مشکل ہوتا ہے۔ میں نے کئی دفعہ کوشش کی لیکن بوجہ قلیل انویسٹمنٹ کے جاب پر واپس آنا پڑا۔
منافع تو ہے اِس کام میں پر یہ کام پارٹنر شپ میں نہیں چلتا
میرے ایک دوست نے کیا تھا
جب تک اتحاد رہا ترقی کرتے رہے
جب پیسوں کا لالچ آیا
کہ میں اتنا کام کررہا ہوں
اور یہ مجھ سے زیادہ کما رہا ہے تو
فیل ہوگئے سارے
 
امریکا میں ہر کام خود کرنا پڑتا تھا۔ مشین بنے ہوئے تھے۔ البتہ سکون اور امن تھا۔ یہاں پاکستان میں اپنے وطن میں رہنے کا سکون ملتا ہے اور دیگر آسانیاں لیکن سیاسی سکون ندارد ہے۔ اب خیر یہاں اور وہاں کی لائف میں بہت کم فرق رہ گیا ہے۔ ہائی ویز یہاں بن جانے کی وجہ سے لوگ خوب سیر سپاٹے کرتے ہیں۔ وہاں امریکہ میں لانگ ڈرائیو پر سیر سپاٹا عام سی بات ہے۔
بس پھر یہی رہ کر اپنے ملک کر ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں اللہ آپ کو کامیاب کرے آمین
 

سید رافع

محفلین
جاوا اسکرپ سے پہلے کچھ اور لینگویج بھی سیکھنی ہوگی کیا؟

میں جاوااسکرپ سیکھنا چاہتا ہوں شروعات کیسے کروں؟

اسکے لیے آپ ایک لڑی شروع کر دیں جاوا اسکرپ اور کمپیوٹر لینگویج سیکھیں۔ وہاں یہ سوال کر لیں۔
 

سید رافع

محفلین
جہاں تک مجھے یاد ہے یہ کرولا لی تھی۔ 2001 Toyota Corolla CE 4-Door Sedan Automatic Transmission (GS), Impulse Red

میں نے دسمبر 2000 میں یہ گاڑی 16500 ڈالرز کی لی تھی۔ اس پر 16 اعشاریہ 5 فیصد سود دینا پڑتا لیکن ایک اور جگہ سے ری فائننس کرانے کے بعد وہ 5 یا 7 پرسنٹ رہ گیا۔ ہر ماہ 500 ڈالر کی قسط دینی پڑتی تھی۔ بہرحال بعد میں جب سود کا معلوم ہوا تو بہت برا محسوس ہوا۔ خیر امریکہ سے واپسی پر یہ کار اونے پونے بیچ دی تھی۔
51JXU+TXXPL._UY445_.jpg
 

سید رافع

محفلین
بوسٹن میں میرے رہنے کا ارادہ اس وقت متزلزل ہوا جب میری بیگم صاحبہ میرے آفس جانے کے بعد روتیں۔ میں انکو کالنگ کارڈ لا کر دیتا تاکہ وہ اپنی امی سے بات کر سکیں لیکن اب وہ آفس جانے سے پہلے بھی اکیلے پن کی وجہ سے رونا شروع ہو گئیں۔

میں جاب پر چڑا چڑا رہنے لگا۔ ایک دوست جو کہ کیلی فورنیا میں مقیم تھے ان سے رابطہ کیا کہ وہاں جاب ہو جائے۔ وہاں بیگم صاحبہ کی پھوپھی تھیں۔ لیکن بات نہ بنی۔ یورنیورسٹی میں انکو داخلہ دلایا لیکن کلائنٹ اور کمپنی کے ساتھ جو بگاڑ پیدا ہونا تھا ہو چکا تھا۔

ابتدائی چار ہفتے میں یہاں تک رونا بڑھا کہ میں وائف کو آفس لے جانے لگا۔ ایک سینئر نے اپنی وائف سے کال کرائی لیکن انکی تنہائی میں فرق نہ آیا۔

شام، رات اور ویک اینڈ پر مال اور دیگر گھومنے کی جگہوں پر جاتے۔ پر سرد موسم اور اکیلے پن، گھر کی تلاش اور دیگر معاملات کی وجہ سے جاب ختم ہوئی۔

بیگم صاحبہ کو کراچی بھیج کر میں ماموں کے یہاں کیلی فورنیا چلا گیا تاکہ نئی جاب تلاش کروں۔ لیکن دو ہی ماہ میں ہمت ہار کر اپنی وائف کی محبت میں کراچی واپس آگیا۔
 
آخری تدوین:
بوسٹن میں میرے رہنے کا ارادہ اس وقت متزلزل ہوا جب میری بیگم صاحبہ میرے آفس جانے کے بعد روتیں۔ میں انکو کالنگ کارڈ لا کر دیتا تاکہ وہ اپنی امی سے بات کر سکیں لیکن اب وہ آفس جانے سے پہلے بھی اکیلے پن کی وجہ سے رونا شروع ہو گئیں۔

میں جاب پر چڑا چڑا رہنے لگا۔ ایک دوست جو کہ کیلی فورنیا میں مقیم تھی ان سے رابطہ کیا کہ وہاں جاب ہو جائے۔ وہاں بیگم صاحبہ کی پھوپھی تھیں۔ لیکن بات نہ بنی۔ یورنیورسٹی میں انکو داخلہ دلایا لیکن کلائنٹ اور کمپنی کے ساتھ جو بگاڑ پیدا ہونا تھا ہو چکا تھا۔

ابتدائی چار ہفتے میں یہاں تک رونا بڑھا کہ میں وائف کو آفس لے جانے لگا۔ ایک سینئر نے اپنی وائف سے کال کرائی لیکن انکی تنہائی میں فرق نہ آیا۔

شام، رات اور ویک اینڈ پر مال اور دیگر گھومنے کی جگہوں پر جاتے۔ پر سرد موسم اور اکیلے پن گھر اور دیگر معاملات کی وجہ سے جاب ختم ہوئی۔

بیگم صاحبہ کو کراچی بھیج کر میں ماموں کے یہاں کیلی فورنیا چلا گیا تاکہ نئی جاب تلاش کروں۔ لیکن دو ہی ماہ میں ہمت ہار کر اپنی وائف کی محبت میں کراچی واپس آگیا۔
وائف کو بھی کوئی نہ کوئی مشغولیت دے دیتے آپ
مثلاً کوئی کورس وغیرہ میں داخلہ دلوادیتے
اور جب آپ گھر آتے تو وہ بھی ساتھ ہی گھر آتی
اِس طرح آپ کی جاب بھی نہیں چھوٹتی۔
 

سید رافع

محفلین
وائف کو بھی کوئی نہ کوئی مشغولیت دے دیتے آپ
مثلاً کوئی کورس وغیرہ میں داخلہ دلوادیتے
اور جب آپ گھر آتے تو وہ بھی ساتھ ہی گھر آتی
اِس طرح آپ کی جاب بھی نہیں چھوٹتی۔

میری عمر ٢٦ تھی۔ مجھے بیرون ملک اور عام زندگی گزارنے کا بالکل تجربہ نہیں تھا۔
 
Top