امن ایمان
محفلین
احساسِ بےبسی
عجیب سا احساسِ بےبسی ہے
اس کنارے میں کھڑی ہوں
دوسری جانب اس پاگل دل کی ذندگی ہے
ہاتھ بڑھا کے تھام لینا چاہتی ہوں خوشیاں
لیکن کسی کے آنسوؤں کی دھند
میرے راستےمیں دیوار بن کے کھڑی ہے
تنکا تنکا ہو کے بکھر گیا
وہ امیدوں کا آشیانہ جو کبھی ہمارا تھا
جانے وقت کی یہ کیسی تیز آندھی چلی ہے
ہم نے بھی یہ فیصلہ کر لیا
کسی کی خاطر اب نہیں روئیں گے لیکن
بے وفا آنکھوں نے آنسوؤں سے دوستی کرلی ہے
خود کو سمجھتی تھی آہنی چٹان کی مانند
ایک ذرا سی جدائی نے ریزہ ریزہ کرڈالا
کہنے والے کہتے ہیں ایمان بہت بےحس سی لگی ہے
عجیب سا احساسِ بےبسی ہے
اس کنارے میں کھڑی ہوں
دوسری جانب اس پاگل دل کی ذندگی ہے
ہاتھ بڑھا کے تھام لینا چاہتی ہوں خوشیاں
لیکن کسی کے آنسوؤں کی دھند
میرے راستےمیں دیوار بن کے کھڑی ہے
تنکا تنکا ہو کے بکھر گیا
وہ امیدوں کا آشیانہ جو کبھی ہمارا تھا
جانے وقت کی یہ کیسی تیز آندھی چلی ہے
ہم نے بھی یہ فیصلہ کر لیا
کسی کی خاطر اب نہیں روئیں گے لیکن
بے وفا آنکھوں نے آنسوؤں سے دوستی کرلی ہے
خود کو سمجھتی تھی آہنی چٹان کی مانند
ایک ذرا سی جدائی نے ریزہ ریزہ کرڈالا
کہنے والے کہتے ہیں ایمان بہت بےحس سی لگی ہے