وہاب اعجاز خان
محفلین
376
دو دن سے کچھ بنی تھی، سو پھر شب بگڑ گئی
صحبت ہماری یار سے بے ڈھب بگڑ گئی
واشد کچھ آگے آہ سے ہوتی تھی دل کے تئیں
اقلیمِ عاشقی کی ہوا اب بگڑ گئی
گرمی نے دل کی، ہجر میں اُس کے جلا دیا
شاید کہ احتیاط سے یہ تب بگڑ گئی
باہم سلوک تھا تو اُٹھاتے تھے نرم گرم
کاہے کو میر کوئی دبے، جب بگڑ گئی
صحبت ہماری یار سے بے ڈھب بگڑ گئی
واشد کچھ آگے آہ سے ہوتی تھی دل کے تئیں
اقلیمِ عاشقی کی ہوا اب بگڑ گئی
گرمی نے دل کی، ہجر میں اُس کے جلا دیا
شاید کہ احتیاط سے یہ تب بگڑ گئی
باہم سلوک تھا تو اُٹھاتے تھے نرم گرم
کاہے کو میر کوئی دبے، جب بگڑ گئی