یہ جو اس سے مجھے محبت ہے
اک ضرورت بلا ضرورت ہے
اپنی تعریف سن نہیں سکتا
خود سے مجھ کو بلا کی وحشت ہے
یہ مرا یوں ہی بولتے رہنا
ان کہی بات کی وضاحت ہے
اپنی تلوار تیز رکھتا ہوں
جانے کس سے مجھے عداوت ہے
دکھ ہوا آج دیکھ کر اس کو
وہ تو ویسا ہی خوبصورت ہے
بات ابھی کی ابھی نہیں ہے یاد
ایک لمحے میں کتنی وسعت ہے