فلک شیر

محفلین
گلدان میں مری ہوئی تتلی اور ایک بھول
سوچوں اگر تو اس سے زیادہ نہیں ہوں میں

دستک ہر ایک در پہ میں دیتا ہوں دیر تک
لیکن کسی مکاں سے نکلتا نہیں ہوں میں

پچھلے کئی دنوں سے عجب بےخیالی ہے
یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ ہوں یا نہیں ہوں میں
 

فلک شیر

محفلین
ہمارے پاؤں الٹے تھے فقط چلنے سے کیا ہوتا
بہت آ گے گئے لیکن بہت پیچھے نکل آئے

بھٹکنے سے بچایا حسنِ کم اطراف نے ہم کو
کہ صدراہے تک آئے اور پھر سیدھے نکل آئے
 

فلک شیر

محفلین
خدا نے ہم میں یہ کیا قدر مشترک رکھی
کہ میری آنکھ ترے لب سے پھول جھڑتا ہے

شکستگی میں بھی معیار اپنے ہوتے ہین
گرے مکان تو اپنے ہی پاؤں پڑتا ہے

 

فلک شیر

محفلین
سمجھنا ہے اسے لیکن
کتابیں پڑھ رہا ہوں میں

ابھی چڑیاں نہ بولیں
بہت جاگا ہوا ہوں میں

مکمل بھی ادھورا بھی
انوکھا تجربہ ہوں میں

سفر اچھا نہین لگتا
کہاں سے آ رہا ہوں میں​
 

فلک شیر

محفلین
اب کسی اور سمت چلتے ہیں
تھک گئی ہے یہ رہگذر اے دوست

اس طرح تو نہ وقت گزرے گا
کوئی اچھی بری خبر اے دوست
 

فلک شیر

محفلین
اتفاقات کو میں نہیں مانتا
کوئی بچھڑے، بچھڑ کر دوبارہ ملے

کیسے ممکن ہے تسخیرِ دنیا نہ ہو
ایک تجھ سا ملے ایک مجھ سا ملے​
 

فلک شیر

محفلین
اگر یہ تم ہو تو ثابت کرو کہ یہ تم ہو
گیا ہوا تو کوئی لوٹ کر نہیں آتا

ہماری خاک پہ اندھی ہوا کا پہرہ ہے
اسے خبر ہے یہاں کوزہ گر نہیں آتا​
 

فلک شیر

محفلین
اس لب کے سارے پھول تو شاخوں نے لے لیے
اور میں نے ایک گرا ہوا وعدہ اٹھا لیا

انگارہ سی زمیں پہ پڑے ہی تھے دل کے پاؤں
تابش کسی نے بڑھ کے یہ بچہ اٹھا لیا​
 

فلک شیر

محفلین
کون کہتا ہے کہ وہ بھولتا جاتا ہے مجھے
اپنا چہرہ نہ سہی رہ تو دکھاتا ہے مجھے

صبح کے ساتھ میں کھو جاتا ہوں بچے کی طرح
شام ہوتے ہی کوئی ڈھونڈ کے لاتا ہے مجھے

آپ کچھ اور بتاتے ہیں مرے بارے میں
آئینہ کوئی اور شکل دکھاتا ہے مجھے

آج اک عمر میں یہ بھید کھلا ہے مجھ پر
وہ کوئی اور نہیں ہے جو ڈراتا ہے مجھے

سرد مہری میں یہ سورج بھی ہے تیرے جیسا
دور ہی دور سے جو دیکھتا جاتا ہے مجھے

یہ نہ میں ہوں نہ ہوا ہے نہ قضا ہےتابش
میرے لہجے میں کوئی اور بلاتا ہے مجھے​
 

فلک شیر

محفلین
میں ا س کا لمحہ موجود ہوں مگر وہ شخص
فضول سمجھ کر گزارتا ہے مجھے

بظاہر ایسا نہیں پیڑ اس حویلی کا
ہوا چلے تو بہت پھول مارتا ہے مجھے​
 
Top