انٹرویو انٹرویو ود مہ جبین آنی

مہ جبین

محفلین
3۔ اگر لڑکی پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کر رہی ہو، جیسے، طب، انجینئرنگ، لاء وغیرہ تو کیا گریجویشن کرتے ہی شادی کردینا زیادہ مفید ہے یا لڑکیوں کی خواہش پر اسپیشیلائزیشن ، پریکٹس اور کیریئر وغیرہ میں ”قدم جمانے“ کے بعد شادی کرنا بہتر ہوگا۔

میرا خیال ہے گریجویشن کرتے ہی شادی کرنا مناسب ہوتا ہے کیونکہ لڑکیوں پر جتنی جلدی جوانی آتی ہے تو واپسی کا سفر بھی اُسی مناسبت سے شروع ہوجاتا ہے، پھر لڑکیوں کے رشتے بھی ایک مناسب وقت تک آتے ہیں اور پھر عمر ذرا بھی زیادہ ہوجائے تو لڑکوں کے تو نہیں پھر "بابوں" کے رشتے آتے ہیں یا پھر آتے ہی نہیں۔
اسپیشلائزیشن ، پریکٹس اور کیرئیر میں "قدم جمانے" کے بعد لڑکی کی عمر یقیناً "30 تک تو لازمی پہنچے گی تو ایسی صورت میں کبھی قسمت سے کوئی اچھا رشتہ آبھی سکتا ہے اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ آڑھے ٹیڑھے رشتے آئیں جو لڑکی اور اسکے گھر والوں کے لئے ذہنی اذیت کا سبب بن سکتے ہیں اسلئے مناسب یہی ہے کہ مناسب عمر میں اچھے رشتوں کو انکار محض اس بنیاد پر نہ کیا جائے بس اللہ کا نام لیکر شادی کردینا ہی اچھا ہوتا ہے
اعلیٰ تعلیم کے حصول کی خاطر اچھے رشتوں کو ٹھکرانا کفرانِ نعمت بھی ہوتا ہے جس سے حتی الامکان بچنا بہتر ہے ۔

4۔ کیا تعلیم یافتہ اور بر سر روزگار مسلمان لڑکیاں ہمارے معاشرے میں شادی کے بغیر بھی خوش و خرم یا مطمئن یا کسی قسمی کی پریشانیوں اور دشواریوں کے بغیر زندگی گذار سکتی ہیں؟

شادی کرنا تو سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے تو اس مذہبی فریضے کو ادا کرنا ایسے بھی ضروری ہے اور ویسے بھی یہ معاشرہ اکیلی عورت کا جینا محال کردیتا ہے قدم قدم پر ایک تنہا عورت کو مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور وہ ایک اکیلی اس معاشرے کے ناسوروں سے نہیں نمٹ سکتی، وہ چاہے تعلیم یافتہ اور برسرِ روزگار ہو اور بظاہر خوش و خرم اور مطمئن ہو تب بھی اس کو مرد کے سہارے کی ضرورت رہے گی ( میری اس بات پر آزادیء حقوقِ نسواں کی تنظیموں کے پتنگے لگ جائیں گے اور کچھ ایسے مرد حضرات بھی بہت جز بز ہونگے جنہوں نے عورت کو انکے حقوق کے نام پر مادر پدر آزاد بنادیا ہے)
ہم عورتیں برابری کے بلند وبانگ دعوے تو کرتی ہیں لیکن مرد کی طرح بوجھ نہیں اٹھا سکتی ہیں ، جہاں بھاری کام کی بات آجائے تو کسی مرد کو دیکھتی ہیں کہ کوئی ہمارا بوجھ اٹھا کر رکھ دے ، ایسے ہی گاڑی تو ہم چلالیتی ہیں لیکن راستے میں گاڑی کا ٹائر پنکچر ہو جائے تو راہ چلتے "بھائیوں " کو آوازیں لگائیں گی کہ ذرا ٹائر بدل دیں اور "بھائی" حضرات فوراً دوڑے چلے آتے ہیں۔۔۔۔۔ سوری میں ذرا تلخ ہوگئی ۔۔۔۔ تو بات یہ ہے کہ یہ حقیقت تسلیم کر لینا چاہئے کہ مرد کے بغیر عورت ادھوری اور عورت کے بغیر مرد۔۔۔۔۔ لہٰذا عورت کو تنہا رہنے کے بجائے شادی کرلینی چاہئے کہ کڑی دھوپ میں شوہر ایک سائبان کی مانند ہوتا ہے (اور لوگوں کا متفق ہونا ضروری نہیں )
 

مہ جبین

محفلین
5۔ جن لڑکیوں کی کسی بھی وجہ سے شادی نہ ہوسکی ہو، وہ اور ایج ہوچکی ہوں، مطقہ یا بیوہ ہوں، انہیں اپنی بقیہ زندگی بآسانی گزارنے کے لئے کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے؟ ہمارے معاشرے مین ایسی لڑکیوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے

ایسی لڑکیوں اور عورتوں کو سماجی بہبود کے کاموں میں تن من دھن سے مشغول ہوجانا چاہئے کہ یہ ہماری زندگی کا بہترین مصرف ہے کسی کی فلاح و بہبود کے کاموں میں لگ جانا بذاتِ خود بہت بڑی نیکی ہے ، یہ کام صرف ایسے ہی لوگوں کے لئے ہی نہیں بلکہ معاشرے کے تمام افراد کو بقدرِ استطاعت اپنا حصہ ڈالنا چاہئے لیکن چونکہ شادی شدہ افراد اپنے گھر گرہستی میں جڑ جاتے ہیں تو وہ ذمہ داریاں انکی پہلی ترجیح ہوجاتی ہیں ، اسلئے غیر شادی شدہ لوگ اس کام کو خوش اسلوبی سے نبھا سکتے ہیں تو اس میں وقت کا زیاں بھی نہیں ہے اور دین و دنیا میں فوز و فلاح کا باعث بھی ہے ۔
اللہ ایسی لڑکیوں اور عورتوں پر اپنا فضل و کرم فرمائے اور انکی جان ، مال، عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے آمین
 

تعبیر

محفلین
:applause::applause::applause:
زبردست مہ جبین بہنا مزا آگیا
دیکھیں نا میں لیٹ سے لیٹ بارہ تک جاگ سکتی ہوں لیکن یہ انٹرویو اتنا دلچسپ تھا کہ میری نیند ہی اڑ گئی
آپ باقی سوالات کے جوابات دیں اسکے بعد میں بھی آتی ہون نئے سوالات اور بحث کے ساتھ
اللہ آپ کو خوش اور آباد رکھے :):):)
 

زبیر مرزا

محفلین
مہ جبین آپا اس کے لیے ایک الگ دھاگہ ہوجائے - ایسے عمدہ خیالات ہیں آپ کے بڑھ کر روح تک سرشار ہوجاتی ہے
اللہ آپ کے علم میں، مال والاد میں، عمر وعمل میں برکتیں شامل فرمائے
 

یوسف-2

محفلین
متعدد اسلامی اسکالرز کا کہنا ہے کہ آج کل کے معاشرے میں غیر شادی شدہ مسلم خواتین کا تنہا زندگی بسر کرنا اس کے دین و ایمان اور عزت و آبرو کے لئے سخت خطرناک ہے۔ غیر شادی شدہ زندگی گذارنے والی مشہور بزرگ خاتون حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ علیہ نے بوقت وفات بہت سے بزرگان دین کو طلب کرکے ان سے پوچھا تھا کہ آپ لوگ میرے کردار کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔ سب نے متفقہ طور پر کہا تھا کہ آپ کی بزرگی اور اعلیٰ کردار کسی شک و شبہ سے بالا تر ہے۔ اس پر آپ نے فرمایا تھا کہ لیکن میرا اپنا یہ حال تھا کہ گھر کے باہر جب بھی کوئی چاپ سنائی دیتی تھی تو میرے ذہن میں کسی ”مرد کی آمد“ کا خیال آتا تھا۔ لہٰذا میری وصیت یہ ہے کہ آپ لوگ کبھی اپنی کسی بیٹی، بہن کو غیر شادی شدہ زندگی مت گزارنے دینا۔
پاکستان سمیت دینا بھر میں مردوں کے مقابلہ میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔ صرف پاکستان میں 48 فیصد مرد اور 52 فیصد خواتین ہیں۔ یعنی پاکستان کی آبادی میں 4 فیصد خواتین زائد ہیں یعنی ہرایک کروڑ آبادی میں چار لاکھ گویا کراچی کی 2کروڑ آبادی میں 8 لاکھ خواتین ایسی ہیں، جنہیں کوئی رشتہ مل ہی نہیں سکتا اگر سو فیصد مرد شادی کر بھی لیں تو۔۔۔ جبکہ آج کل بوجوہ 100 فیصد مرد بھی شادی نہیں کرتے یا نہین کرپاتے۔ کیا اتنی بڑی تعاداد میں غیر شادی شدہ خواتین کی موجودگی کسی معاشرے کے لئے ”خطرناک الارم“ نہیں ہے؟؟ اسلام اس مسئلہ کا حل یہ پیش کرتا ہے کہ بیویوں کو یکساں حقوق دے کر مرد ایک سے زائد شادی کرسکتے ہیں، بلکہ انہیں ایسا کرنا چاہئے۔ لیکن ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ کوئی بھی شادی شدہ خاتوں اپنے شوہر کی دوسری شادی پر خوش دلی سے راضی نہیں ہوتی۔ (مرد زبردستی یا چھپ کر کرلے تو وہ الگ بات ہے)۔ اس حساس ترین موضوع پر آپ کی کیا رائے ہے۔
بیوی کا شوہر سے انوکھا مکالمہ
 

مہ جبین

محفلین
یوسف ثانی بھائی !اتنے حساس موضوع پر آپ نے میری رائے پوچھی ہے ۔۔۔۔۔ بہر حال جوحقائق اور اعداد و شمار آپ نے بیان کئے ہیں میں ان سے ٪100 متفق ہوں یقیناً یہ ہمارے معاشرے کا بہت بڑا المیہ ہے۔
بات یہ ہے کہ ٪95 عورتیں ایسی ہوتی ہیں جو اپنے شوہر کی تقسیم برداشت نہیں کرپاتیں (مجھ سمیت) لیکن ٪5 فیصد اس کام میں برضا و رغبت شریک ہوجاتی ہیں ، وہ شرعی حکم کو دل و جان سے تسلیم کرلیتی ہیں ( ایسی عظیم خواتین کو سلام )
یقیناً دل تو شوہر کی دوسری شادی کو تسلیم نہیں کرتا لیکن جہاں اسلامی احکامات کی بات ہو وہاں دل کی نہیں دماغ کی بات کو مانا جاتا ہے ، جو حقائق آپ نے بیان کئے ہیں اس کی روُ سے تو مرد اگر بیک وقت ایک سے زائد شادی کرے تو ہی معاشرے کے بگاڑ کو توازن میں لایا جاسکتا ہے ، لیکن جہاں اسلام میں مرد کو ایک سے زائد شادی کی اجازت ہے تو ساتھ ہی کچھ شرائط بھی رکھی گئیں ہیں کہ عدل و انصاف اس کی بنیاد ہے کہ جو مرد دو یا تین یا چار بیویوں میں عدل قائم کرسکیں تو انکو اجازت ہے اسکی لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ایسا عموماً ہوتا نہیں ہے ۔ ایسے مرد بھی خال خال ہی ملیں گے جو اپنی بیویوں میں عدل و انصاف کرسکیں ۔
مرد ہمیشہ اسلامی احکام کا حوالہ تو دیتے ہیں لیکن خود انکا طرزِعمل اسکے برعکس ہوتا ہے اور بیویوں میں مساوات نہیں رکھ پاتے جو اس اسلامی حکم کی خوبصورتی کو بگاڑ دیتا ہے، پھر کیا ہوتا ہے کہ اس حکم ہی کو نعوذباللہ بگاڑ کا سبب سمجھا جاتا ہے ۔ اگر شوہر حضرات اپنی بیوی کو اعتماد میں لیکر یہ کام کریں اور عدل قائم رکھیں اور کسی قسم کا کوئی فرق ان کے درمیان نہ کریں تو بہت حد تک اسکو درست کیا جاسکتا ہے اور اس حکم کو اسکی اصل خوبصورتی کے ساتھ نافذ کیا جاسکتا ہے لیکن میں اس معاملے میں بیوی کی غلط سوچ کا ذمہ دار شوہر کو ہی ٹھہراؤں گی اگر وہ اپنا رویہ تبدیل کرلے تو شاید بیویاں بھی اپنے آپ کو سمجھا لیں اور بڑے معاشرتی بگاڑ کو درست کیا جاسکے۔
 

یوسف-2

محفلین
مرد ہمیشہ اسلامی احکام کا حوالہ تو دیتے ہیں لیکن خود ان کا طرزِعمل اسکے برعکس ہوتا ہے اور بیویوں میں مساوات نہیں رکھ پاتے جو اس اسلامی حکم کی خوبصورتی کو بگاڑ دیتا ہے، پھر کیا ہوتا ہے کہ اس حکم ہی کو نعوذباللہ بگاڑ کا سبب سمجھا جاتا ہے ۔

لیکن میں اس معاملے میں بیوی کی غلط سوچ کا ذمہ دار شوہر کو ہی ٹھہراؤں گی اگر وہ اپنا رویہ تبدیل کرلے تو شاید بیویاں بھی اپنے آپ کو سمجھا لیں اور بڑے معاشرتی بگاڑ کو درست کیا جاسکے۔

بات تو سچ ہے، مگر بات ہے رسوائی کی ع
 

مہ جبین

محفلین
محترم بہنا
جب اک بیٹی بہو بن کر سسرال میں پہنچتی ہے
تو ساس سسر دیور نندوں کے بارے کس سوچ اور کیفیت میں مبتلا ہوتی ہے ۔ ؟
اگر کسی " بہو " کی سوچ کے برعکس اسے سسرال کا ماحول ملے تو اس کا رویہ و کردار کیسا ہوگا ۔
اور کیسا ہونا چاہیئے ۔؟
یقیناً جب ایک بیٹی سسرال پہنچتی ہے تو ساس سسر اور دیور نندوں کے بارے میں بہت متذبذب ہوتی ہے امید و بیم کی کیفیت میں ہوتی ہے سب لوگ کیسے ہونگے؟ کیا ہوگا؟ کس طرح ہوگا؟ اور یہ کہ کس طرح نئے گھر میں ایڈجسٹمنٹ ہوگی وغیرہ وغیرہ
آنکھوں میں نئے گھر کا خواب سجائے جب وہ سسرال پہنچتی ہے تو خوش اور غم کی ملی جلی کیفیات ہوتی ہیں کہیں تو خوش قسمتی سے اسے خوشیاں ملتی ہیں اور کہیں اسکی ساری امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں اور توقعات کے برعکس ماحول ملتا ہے تو پھر یہاں سے اسکی دانشمندی اور معاملہ فہمی کا امتحان شروع ہوتا ہے اگر تعلیم یافتہ ہو اور ساتھ والدین کی اچھی تربیت بھی ہو تو وہ ہر امتحان میں سرخرو ہو جاتی ہے ورنہ تو پہلے ہی امتحان میں فیل ہو کر سسرال میں اپنا مقام بنانے میں ناکام ہوجاتی ہے اور ساری زندگی مشکلات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑتا ہے ۔
میری سب بیٹیوں اور بہنوں سے گذارش ہے شروع کے کچھ سال تو آپ کو اپنی زبان پر مکمل کنٹرول رکھنا ہے ایسے جیسے قفل لگا لیتے ہیں کوئی غلط بات بھی دیکھیں تو ایک دم سے اپنی رائے کا برملا اظہار نہ کریں پہلے خاموشی سے حالات کاجائزہ لیں اور پھر دل ہی دل میں غلط کو غلط سمجھیں اور دعاؤں کو اپنا ہتھیار بنالیں تو کوئی وجہ نہیں کہ شوہر اور سسرال والوں کے دل میں اپنا مقام نہ بنا سکیں ، ساتھ خدمت کو بھی اپنا شعار بنالیں انشاءاللہ آپ کو وہ عزت اور مرتبہ ضرور ملے گا جس کی تمنا آپ کو ہوتی ہے۔
کیونکہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے تو ، اللہ کے وعدے پر صرف صبر ، شکر کو اپنی عادت بنالیں اور اُس کے انعامات کا انتظار کریں ، یہاں نہیں تو وہاں ملے گا ضرور انشاءاللہ
 

یوسف-2

محفلین
بیوی کی غلاط سوچ = بیوی ذمہ دار و قصور وار
شوہر کا غلط رویہ = شوہر ذمہ دار و قصور وار
لیکن ان ”دونوں فریقین“ کے ”گناہوں“ کی ”سزا“ ان معصوم لڑکیوں اور خواتین کو کیوں دی جائے، جو شوہرکے زیر سایہ عزت و آبرو کے ساتھ زندگی گزارنے کی تمنا تو رکھتی ہیں لیکن سماج میں شوہروں کی ”عدم دستیابی“ کے سبب اپنی راہ گم کربیٹھتی ہیں یا ”گمراہ“ ہوجاتی ہیں۔ کیا کل روزِ قیامت یہ خواتین اور لڑکیاں غلط سوچ کی حامل بیویوں اور غلط رویوں کے حامل شوہروں کا دامن نہیں پکڑیں گی؟؟؟ صلائے عام ہے یاران نکتہ داں کے لئے ع
 

مہ جبین

محفلین
بے شک آپ نے بجا فرمایا ، لیکن میرے کہنے کا مطلب یہی ہے کہ پہلے رویے کی درستگی شوہر کی طرف سے ہو تو بیوی کو بھی اصلاح کا موقعہ ملے ۔۔۔۔چلیں ہم تو ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہیں تو سدھرنے کے چانسز اتنے نہیں ہیں لیکن مرد کے ساتھ کونسی ٹیڑھی پسلی ہے جو وہ اپنے آپ کو سدھار نہیں سکتا۔۔۔یہ ایک نکتہ ہے جہاں مرد کو پہلے اصلاح کی ضرورت ہے باقی کی ذمہ داری عورت کی ہے اگر جب بھی وہ نہ سدھرے تو یقیناً اسکو ہی اس بگاڑ کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا ۔ عورت کی اس "گمراہی " میں پہلا قصوروار مرد ہے بعد میں عورت ، اسی لئے تو اسلامی احکامات کو انکی روح کے ساتھ اپنانا چاہئے تاکہ ہر طرف امن و امان ہو، اور ایسی خواتین کو "تباہی کے گڑھوں" میں گرنے سے بچایا جاسکے۔
 

نایاب

لائبریرین
محترم بہنا
جزاک اللہ خیراء
" میری سب بیٹیوں اور بہنوں سے گذارش ہے شروع کے کچھ سال تو آپ کو اپنی زبان پر مکمل کنٹرول رکھنا ہے ایسے جیسے قفل لگا لیتے ہیں "
یہاں سےاسکی دانشمندی اور معاملہ فہمی کا امتحان شروع ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ ورنہ تو پہلے ہی امتحان میں فیل ہو کر سسرال میں اپنا مقام بنانے میں ناکام ہوجاتی ہے اور ساری زندگی مشکلات کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑتا ہے ۔
متفق آپ نے بالکل درست لکھا ۔ میری بہنا
اور اگر آپ اسے مزید تفصیل سے اسی پیرائے میں لکھ دیں تو کیا ہی اچھا ہو ۔
یوں ہی سمجھ لیں کسی بہن بیٹی کو درست راہ دکھانے کی کوشش ہے ۔
 

یوسف-2

محفلین
گزشتہ دنوں اے آر وائی نے کراچی کے رہائشی و تجارتی مراکز میں بیوٹی پارلر، گیسٹ ہاؤس اور دیگر ناموں سے چلنے والے فحاشی کے اڈوں پر کیمرہ کے ساتھ چھاپہ مارا اور یہ عصمت فروشی کا کاروبار کرنے والی خواتین کے انٹرویو لئے تو ان میں سے اکثر نے یہی کہا کہ وہ یہ غلط کام ”مجبورا"“ کرتی ہیں۔ جب کمپئیر نے یہ کہا کہ آپ ملازمت کیوں نہیں کرتیں تو انہوں نے کہا کہ ملازمت میں بھی انہیں ”ڈبل ڈیوٹی“ ہی کرنی ہوتی ہے۔ کام بھی کرو، اور مالکان کو بھی ”خوش“ کرو۔ جب کمپیئر نے کہا کہ آپ لوگ شادی کیوں نہیں کرتیں، تو انہوں نے کہا کہ آپ ہم سے شادی کر لیں۔ آج ہی ہم یہ سب کچھ چھوڑنے کو تیار ہیں۔ پاکستان میں ایسے کاروبار پھیلتے ہی چلے جارے ہیں۔ جن کی بہت سی وجوہات ہیں۔ جیسےعیاش مرد، اس گھناؤنے کاروبار سے پس پردہ کمائی کرنے والے مرد، میڈیا کی بے راہ و روی، عوام کی دین سے دوری۔ لیکن ان سب پر بھاری ایسی خواتین کی کثیر تعداد مین ”دستیابی“ ہے، جوبوجوہ شوہروں کی حفاظت سے محروم ہوتی ہین یا محروم ہوجاتی ہیں۔ اللہ ہمارے معاشرے میں ایسے کاروبارکے فروغ کے جملہ اسباب کا خاتمہ کرکے ہم سب کو نیک زندگی بسر کرنے کی توفیق دے ۔ آمین
 

مہ جبین

محفلین
اس کو ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہم سسرال میں کوئی غلط بات دیکھیں تو فوراً اسکی مذمت شروع نہ کریں کہ یہ ایسے نہیں ہونا چاہئے ویسے ہونا چاہئے ، اکثر کچھ بہنیں اور بیٹیاں ہر بات کو سچ کے ترازو میں رکھ کر احتجاج کرتی ہیں تو بس وہیں سے "کچھ" لوگوں کی نگاہوں میں کھٹکنا شروع ہوجاتی ہیں یا ہر غلط بات کی" رپورٹ" اپنے شوہر کو ضرور کرتی ہیں پھر وہ غصے میں بھر کر گھر والوں سے جواب طلبی کرتا ہے تو خواہ مخواہ گھر میں محاذِ جنگ کی سی کیفیت ہوجاتی ہے اور جو لوگ اس میں شامل ہوں تو انکے دل میں تو اس سچ کی بدولت وہ جگہ نہیں بنا پاتیں اسی لئے بہت سے سچ ایسے ہوتے ہیں کہ جہاں پر زبان کا کھولنا ہمیں مہنگا پڑ جاتا ہے ، حق بات ضرور کہو لیکن پہلے موقع اور محل کو ضرور دیکھنا چاہئے کہیں ایسا نہ کہ ایسا سچ بول کر کہ جس کی ضرورت بھی نہ ہو، ہم دوسروں کو ہمیشہ کے لئے اپنا دشمن بنالیں ۔ بزرگوں کو قول ہے کہ "خاموشی ایسے سچ سے بہتر ہے جس سے فتنوں کو دعوت ملتی ہو "
ہوسکتا ہے کہ جو ہم دیکھ رہے ہوں درحقیقت ایسی کوئی بات نہ ہو یا اس کی کوئی ٹھوس وجہ ہو پہلے خاموشی سے تمام حالات کا جائزہ لیکر پھر کوئی انتہائی قدم اٹھانا چاہئے ورنہ تو ایسی صورت میں سچ بولنے سے ہماری زندگی میں بہت مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں ۔
اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میں سب کو جھوٹ بولنے کی ترغیب دے رہی ہوں بلکہ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنی آنکھیں کھلی رکھ کر جوش کے بجائے ہوش سے کام لینا زیادہ بہتر ہے۔ امید ہے کہ میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب ہوگئی ہوں ۔
 

مہ جبین

محفلین
یوسف ثانی بھائی شیطان ہمارے دل میں گناہ کا احساس ڈال کر ساتھ ہی اسکی خودساختہ وجوہات بھی ڈال دیتا ہے ، میں مانتی ہوں کہ ایسی خواتین بہت ہیں جن کا دنیا میں بظاہر کوئی سہارا نہیں لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم کو گناہ کرنا جائز ہوگیا ہے نعوذ باللہ ۔
ایسی بھی پاکباز خواتین ہیں جو عزت کی روٹی کما کر سکون سے سوتی ہیں ، یہ بحث تو بہت لمبی ہے ہمارا کوئی سہارا نہیں تو ہم یہ "دھندا " کرنے پر مجبور ہیں یہ سب یقیناً نفس و شیطان کا کھلا دھوکہ ہے اور کچھ بھی نہیں
اللہ ہم سب کو اس دھوکے سے محفوظ رکھے اور ہماری بہنوں اور بیٹیوں کی عزت و عصمت کی حفاظت فرمائے آمین
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اس کو ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہم سسرال میں کوئی غلط بات دیکھیں تو فوراً اسکی مذمت شروع نہ کریں کہ یہ ایسے نہیں ہونا چاہئے ویسے ہونا چاہئے ، اکثر کچھ بہنیں اور بیٹیاں ہر بات کو سچ کے ترازو میں رکھ کر احتجاج کرتی ہیں تو بس وہیں سے "کچھ" لوگوں کی نگاہوں میں کھٹکنا شروع ہوجاتی ہیں یا ہر غلط بات کی" رپورٹ" اپنے شوہر کو ضرور کرتی ہیں پھر وہ غصے میں بھر کر گھر والوں سے جواب طلبی کرتا ہے تو خواہ مخواہ گھر میں محاذِ جنگ کی سی کیفیت ہوجاتی ہے اور جو لوگ اس میں شامل ہوں تو انکے دل میں تو اس سچ کی بدولت وہ جگہ نہیں بنا پاتیں اسی لئے بہت سے سچ ایسے ہوتے ہیں کہ جہاں پر زبان کا کھولنا ہمیں مہنگا پڑ جاتا ہے ، حق بات ضرور کہو لیکن پہلے موقع اور محل کو ضرور دیکھنا چاہئے کہیں ایسا نہ کہ ایسا سچ بول کر کہ جس کی ضرورت بھی نہ ہو، ہم دوسروں کو ہمیشہ کے لئے اپنا دشمن بنالیں ۔ بزرگوں کو قول ہے کہ "خاموشی ایسے سچ سے بہتر ہے جس سے فتنوں کو دعوت ملتی ہو "
ہوسکتا ہے کہ جو ہم دیکھ رہے ہوں درحقیقت ایسی کوئی بات نہ ہو یا اس کی کوئی ٹھوس وجہ ہو پہلے خاموشی سے تمام حالات کا جائزہ لیکر پھر کوئی انتہائی قدم اٹھانا چاہئے ورنہ تو ایسی صورت میں سچ بولنے سے ہماری زندگی میں بہت مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں ۔
اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ میں سب کو جھوٹ بولنے کی ترغیب دے رہی ہوں بلکہ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنی آنکھیں کھلی رکھ کر جوش کے بجائے ہوش سے کام لینا زیادہ بہتر ہے۔ امید ہے کہ میں اپنی بات سمجھانے میں کامیاب ہوگئی ہوں ۔
ایک سوال ذہن میں اٹھتا ہے آنٹی جی۔ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ لڑکی سسرال میں جاتی ہے تو اس کو 'بہت سی ' غلط باتیں دکھنا شروع ہو جاتی ہیں جبکہ وہی یا ویسی ہی باتیں اس کو اپنے میکے میں شادی سے پہلے کبھی نہیں دکھتیں۔ حالانکہ وہی میکہ کسی اور کا سسرال ہوتا ہے اور وہاں کی بہو کو بھی 'بہت کچھ' غلط دکھتا ہے۔ اس بات کا پیمانہ کیا ہے کہ جو مجھے درست بات نہیں لگ رہی وہ واقعی میں غلط ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
ہمارا معاشرہ "مردوں کا معاشرہ" ہے ۔ خاص کر پنجاب میں اور مزید خاص کہ دیہاتوں میں۔

اولاد کا عطیہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے۔ یہ وہی بہتر جانتا ہے کہ کس کو لڑکا دینا ہے اور کس کو لڑکی۔ جبکہ لڑکا پیدا ہونے پر خوشیاں بھی منائی جاتی ہیں اور لڑکے کے باپ کو زیادہ مبارکیں ملتی ہیں اور لڑکی پیدا ہونے پر ماں کو مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے کہ لڑکی پیدا کی۔ اور اگر تواتر سے تین چار لڑکیاں پیدا ہو جائیں تو مرد دوسری شادی کرنے کی سوچتا ہے یا اس کے والدین اس کی دوسری شادی کرنے پر بضد نظر آتے ہیں۔ اس صورتحال سے عورت کو کیسے نبرد آزما ہونا چاہیے؟
 

مہ جبین

محفلین
:applause::applause::applause:
زبردست مہ جبین بہنا مزا آگیا
دیکھیں نا میں لیٹ سے لیٹ بارہ تک جاگ سکتی ہوں لیکن یہ انٹرویو اتنا دلچسپ تھا کہ میری نیند ہی اڑ گئی
آپ باقی سوالات کے جوابات دیں اسکے بعد میں بھی آتی ہون نئے سوالات اور بحث کے ساتھ
اللہ آپ کو خوش اور آباد رکھے :):):)
بہت شکریہ تعبیر !
ارے بھئی تم اپنے آپ کو تھکا کر نہ پڑھو ، آرام آرام سے تھوڑا تھوڑا پڑھ لیا کرو
تمہارے سوالات تو بہت دلچسپ ہوتے ہیں ، مجھے انتظار رہے گا ۔
دعاؤں کا بہت شکریہ
میری طرف سے بھی ڈھیروں دعائیں
 

مہ جبین

محفلین
مہ جبین آپا اس کے لیے ایک الگ دھاگہ ہوجائے - ایسے عمدہ خیالات ہیں آپ کے بڑھ کر روح تک سرشار ہوجاتی ہے
اللہ آپ کے علم میں، مال والاد میں، عمر وعمل میں برکتیں شامل فرمائے
زحال مرزا بھائی ، بہت شکریہ۔۔۔ الگ سے دھاگہ کھولنا میرے بس کا نہیں ، میں تو بس اپنی رائے دے دیتی ہوں، اس کے لئے تم اور تعبیر ہو ناں۔۔۔!

آمین ثم آمین
اللہ یہ سب دعائیں تمہارے حق میں بھی مقبول فرمائے آمین
 
لو جی اس انٹرویو اس ایک چیز تو واضح ہو گئی کہ اب سے میں آپکو
مہ جبین خالہ کہوں گا۔
کیوں کہ میں نے آج تک آنٹی کا لفظ استعمال نہیں کیا اور جو مٹھاس خالہ کہنے میں ہے وہ آنٹٰی میں کہاں۔
ویسے خالہ کہنا آپکو کیسا لگے گا؟
 
Top