[align=justify:72aa63745a]آپ کو ابھی اس کا جواب ملے گا بھی نہیں۔ اور شاید نہ ہی آپ ابھی یہ سب سمجھ سکیں۔ جیسا کہ آپ نے ابھی بھی غلط سمجھا ہے۔ مصلحت خدا کی نہیں، مصلحت (خوبی، بہتری) انسان کی ہوتی ہے۔ انسان کی دنیا میں ہزار خواہشیں ہوتی ہیں۔ اسی کے مطابق دعائیں بھی۔ لیکن اب ضروری نہیں کہ خدا اس کی ہر خواہش اور دعا کو قبول کرے۔ اگر انسان کو تقدیر پر بھی یقین ہو تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ ہر وہی دعا قبول ہو گی جو لکھا جا چکا ہو گا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بے شک دعاؤں سے تقدیریں بدل بھی جاتی ہیں۔
اللہ سب کی سنتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کیا وہ سب کی قبول بھی کرتا ہے؟ میری تو آج تک بہت کم دعائیں قبول ہوئیں کیا آپ کی ساری دعائیں قبول ہو جاتی ہیں؟ ہر کام کا ایک مقررہ وقت ہوتا ہے، یہ نہیں کہ اللہ مصروف ہونے کی وجہ سے ہماری دعائیں کل پر چھوڑ دیتا ہو گا۔ بلکہ اسے معلوم ہے کہ اس نے اپنے بندے کے لیے کیا اور کب کرنا ہے۔ ہماری زندگیاں صرف اس خدا کی طرف سے ہیں، انسان ہزار تدبیریں کر لے لیکن ہوتا وہی ہے جو خدا چاہتا ہے۔ اس نے ساری کائنات کو تخلیق کیا، اس کی مرضی کے بغیر کوئی چیز ادھر سے ادھر نہیں ہو سکتی۔
میں آپ کی سوچ کا احترام کرتی ہوں لیکن ہر انسان کا خدا مختلف کبھی بھی نہیں ہو سکتا۔ جب خدا نے اپنے نبیوں اور کتابوں کے ذریعے ہمیں سب کچھ بتا دیا تو یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم اس کو سمجھنے میں کوتاہی کر رہے ہیں۔ یا کچھ لوگ سب جان کر بھی سب سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔
کچھ دن پہلے میں بھی ایسی ہی باتیں کرتی تھی، جس پر مجھے اکثر خوفِ خدا کرنے کو کہا جاتا تھا۔ لیکن ایک وقت آتا ہے، جب انسان کو ان ساری باتوں کی سمجھ ضرور آ جاتی ہے۔ یہ بالکل نہ سمجھئے گا کہ میں آپ کو کچھ سمجھانے کی کوشش کر رہی ہوں۔ میں صرف آپ کی بات کا جواب دینے کی کوشش کر رہی تھی۔
ایک دفعہ کسی شخص نے حضرت ابراہیم ادہم رح سے پوچھا کہ کیا سبب ہے کہ ہم خدا کو پکارتے ہیں اور وہ ہماری دعا قبول نہیں کرتا۔
ابراہیم ادہم رح نے فرمایا۔ وہ اس لیے کہ جب تم :
۔ خدا کی ذات و صفات پر ایمان لانے کے باوجود تم اس کے حکموں کو توڑتے ہو، اس کی عبادت نہیں کرتے۔
۔ رسول کر برحق پہچانتے ہو مگر اس کی سنت پر پیروی نہیں کرتے۔
۔ خدا کی کتاب پڑھتے ہو مگر اس پر عمل نہیں کرتے۔
۔ حق تعالٰی کی نعمت کھاتے ہو مگر اس کا شکر ادا نہیں کرتے۔
۔ جنت کی آرزو مند و طالب تو ہو لیکن اس کے لیے عمل نہیں کرتے۔
۔ دوزخ کا خوف تو ظاہر کرتے ہو مگر گناہوں سے اجتناب نہیں کرتے۔
۔ جانتے ہو کہ شیطان ہمارا دشمن ہے مگر اس کے ساتھ عداوت کے بجائے موافقت رکھتے ہو۔
۔ تم جانتے ہو کہ موت یقینی مگر اس کا سامان نہیں کرتے۔
۔ دن رات غیروں کی عیب جوئی میں لگے رہتے ہو، لیکن اپنے عیوب پر نظر نہیں جاتی۔
۔ خدا کا دیا ہوا رزق کھاتے ہو لیکن اس کا شکر ادا نہیں کرتے۔
۔ تم مردوں کو قبر میں اتارتے رہتے ہو مگر اس سے ذرا بھی عبرت نہیں حاصل کرتے۔ [/align:72aa63745a]