انٹرویو انٹرویو وِد سیدہ شگفتہ

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
بچپن کے بعد اب آپ اپنی طبیعت،مزاج کو کیسے بیان کریں گی۔ کیا آپ سنجیدہ، چنچل، شرارتی یا دھیمے، شگفتہ دل کی مالک ہیں؟

ماوراء یہ سب تو زندگی کے رنگ ہیں، سارے ہی رنگ اور سب ہی موسم انجوائے کرتی ہوں۔
امی سنجیدہ دیکھنا چاہتی ہیں اور میری لفاظی (لفظیات=diction) سے زچ بھی ہوتی ہیں ، جن لوگوں کے سامنے میں کبھی نہیں بولی وہ گونگا بھی سمجھے، دوستوں کے خیال میں مجھے چُپ رہنا نہیں آتا اگر کوئی کام یا ذمہ داری میں لگی ہوں تو کافی سنجیدہ بھی۔ اگر شرارت کرنے کا موقع ہو تو میرا ایمان ہے کہ ایسے موقع کو گنوانا گناہ کے مترادف ہے :) (البتہ یہ گناہ بھی کر ڈالتی ہوں کبھی کبھی) اور باقی شگفتہ دل تو شگفتہ تو میں ہوں ہی :)
 

شمشاد

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو ایک تجربہ کرتے ہیں آزماتے ہیں ذرا خدا کو۔۔۔ میں ایک دعا مانگی ہے، آپ دعا کریں کہ خدا یہ دعا سن لے

شگفتہ صاحبہ خدا کو مت آزمائیں، وہ تو صاحبِ کمال ہے، ہر چیز پر قادر ہے۔ دعا کریں کہ وہ ہمیں کسی آزمائش میں نہ ڈال دے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ٹھیک ہے شمشاد بھائی نہیں آزماتی خدا کو، لیکن آپ دعا تو کریں گے ناں ، میں اپنی ایک بہت عزیز دوست کے لئے کی یہ دعا
 

امن ایمان

محفلین
اچھا امن آپ نے دعا کی طاقت کی بات کی تو ایک تجربہ کرتے ہیں آزماتے ہیں ذرا خدا کو۔۔۔ میں ایک دعا مانگی ہے، آپ دعا کریں کہ خدا یہ دعا سن لے

شکفتے میں انشاءاللہ ضرور دعا کروں گی۔ لیکن ڈئیر ایک بات یاد رکھیے گا۔دعا کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔۔۔

کچھ دعاؤں کا صلہ ۔۔۔فوری مل جاتا ہے۔ یعنی وہ قبول ہوجاتی ہیں۔

کچھ دعاؤں کا صلہ ۔۔کسی اور شکل میں (کسی مصیبت سے خود بخود نجات ہماری کبھی کی مانگی ہوئی دعا بھی ہوسکتی ہے)

کچھ دعاؤں کا صلہ۔۔۔آخرت میں

یہی ہمارا ایمان ہے۔

شکفتے میں آپ کے جوابات دیکھ رہی ہوں۔۔انشاءاللہ ایک ساتھ کمنٹس دوں گی۔ : )
 

شمشاد

لائبریرین
امن یہ “ شکفتے “ کیا ہے، کم از کم “ ک “ پر ایک اور ڈنڈا ڈال دیا کرو۔ “ شکفتے “ سے تو مجھے کوفتے یاد آ جاتے ہیں۔
 

امن ایمان

محفلین
شمشاد نے کہا:
امن یہ “ شکفتے “ کیا ہے، کم از کم “ ک “ پر ایک اور ڈنڈا ڈال دیا کرو۔ “ شکفتے “ سے تو مجھے کوفتے یاد آ جاتے ہیں۔

لیں اب آپ کو بھوک لگ رہی ہے اور کوفتے یاد آرہے ہیں تو اس میں میرا کیا قصور۔۔چلیں میں اب انہیں شگفتہ ہی کہا کروں گی۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
تم نے اگر پیار سے پکارنا ہی ہے تو “ شگفتے “ بھی کہہ سکتی ہو۔
اس سے شگوفے ہو سکتا ہے۔
 

ماوراء

محفلین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
اچھا امن آپ نے دعا کی طاقت کی بات کی تو ایک تجربہ کرتے ہیں آزماتے ہیں ذرا خدا کو۔۔۔ میں ایک دعا مانگی ہے، آپ دعا کریں کہ خدا یہ دعا سن لے

انسان اپنے خالق پر کوئی حق نہیں رکھتا، صرف فرض رکھتا ہے۔ نہ ہی وہ اللہ سے کسی بھی چیز کو اپنا حق سمجھ کر مطالبہ کر سکتا ہے۔ خالق اپنی مخلوق کو تو آزما سکتا ہے لیکن مخلوق اپنے خالق کو نہیں۔۔۔۔

“حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی اللہ تعالٰی سے دعا مانگتا ہے۔ اللہ تعالٰی اس کی دعا قبول فرماتا ہے، پس یا تو دنیا کے اندر اس کا اثر ظاہر کر دیتا ہے یا آخرت کے لیے اس کا اجر محفوظ کر دیتا ہے یا دعا کے مقدار اس کے گناہ دور کر دیتا ہے۔ بشرطیکہ وہ گناہ کی یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے یا جلدی نہ مچائے۔“

دعا اگر صدق دل اور خلوصِ نیت سے کی جائے تو ضرور قبول ہوتی ہے۔

وہ خدائے پاک جس نے کیا تجھے تونگر
تری مصلحت ہے کس میں وہی جانتا ہے بہتر
 

بدتمیز

محفلین
خدا کی التجا اور منت کرتی رہتی ہوں۔۔۔ دھمکیاں بھی دے دیتی ہوں جب کبھی بھی دل چاہے۔۔۔

یعنی یہ کام کافی سارے لوگ کرتے ہیں

نبیل بھائی کے والدین۔

کوشش کریں کہ نبیل کی غیر موجودگی میں یہ ملاقات ہو ورنہ بیچ میں ہی کہہ دیں گے چلو اب نکلو باقی باتیں بعد میں۔

دو اراکین سے ملاقات ہے ایک حمزہ سے اور ایک میری بہن۔

اچھا تو حمزہ صاحب آپ سے ریلیٹڈ ہیں۔ لیکن آپکی بہن کون ہیں؟ میرا نہیں خیال وہ یہاں ایکٹو ہیں۔ ورنہ ضرور علم ہوتا

تو سب کے سب عمرہ ادا کرنے کا پروگرام بنا لیں۔

یہاں جیسے عمرے ادا ہوتے رہتے ہیں اس کو دیکھ کر تو میرا نہیں من کہ ایسا کوئی پروگرام ہو ورنہ عمرے کے دوران بھی سب ایک دوسرے پر چلا رہے ہونگے۔

خدا کو مت آزمائیں، وہ تو صاحبِ کمال ہے، ہر چیز پر قادر ہے۔ دعا کریں کہ وہ ہمیں کسی آزمائش میں نہ ڈال دے۔

یعنی اللہ بدلہ لینے پر اتر آتے ہیں؟ وہ بھی ہم حقیر انسانوں سے؟ پھر تو اللہ اللہ نہ ہوا۔
مجھے ابھی تک اس بات کا جواب نہیں مل سکا کہ اللہ کی مصلحت کیا ہو گی؟ کیا اللہ اپنی مصلحت کے ہاتھوں مجبور ہے؟ کیا لوح و قلم کا فسانہ اس سے زیادہ طاقتور ہے؟
خدا کو سارا دن کیا کام ہو گا؟ چاروں طرف سے دعائیں آ رہی ہونگی۔ تو کیا خدا اتنا بے بس ہو گا کہ ایک خاص حد تک دعائیں سن سکتا ہو گا اور باقی کو کل پر ڈال کر کہہ دیا جاتا ہو گا اسی میں میری مصلحت ہے؟ میرا ایمان ہے کہ خدا چاہے تو اپنی مصلحت تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ ایک الگ سوال ہو سکتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کرے گا یا ہم ایسے خاص کونسے ہیں کہ وہ ہمارے لئے ایسا کرے۔ لیکن اپنے اپنے سوچنے کی بات ہے۔ میری ذاتی سوچ یہ ہے کہ ہر انسان کا خدا مختلف ہے۔ کسی نے اپنے تصور میں اس کو کچھ طاقتیں دے رکھی ہیں اور کچھ نے کچھ زیادہ یا کم۔ اور پھر بعد میں اس کی تاویلیں پیش کر کے بات ختم

انسان اپنے خالق پر کوئی حق نہیں رکھتا

:shock: مجھے اس پر بھی بڑا اعتراض ہے خیر جانے دیتے ہیں۔ اس سے پہلے مجھ پر کوئی فتوی نازل ہو میں کھسک لوں۔
 

ماوراء

محفلین
بدتمیز نے کہا:
انسان اپنے خالق پر کوئی حق نہیں رکھتا

:shock: مجھے اس پر بھی بڑا اعتراض ہے خیر جانے دیتے ہیں۔ اس سے پہلے مجھ پر کوئی فتوی نازل ہو میں کھسک لوں۔
:shock: اور وہ بڑا اعتراض کیا ہے؟ شاید میں نے ہی کچھ غلط کہا ہو آپ کا اعتراض سن کر میں اپنی غلطی کو درست کر لوں۔ :)
اتنے سوالیہ نشانوں کے بعد۔۔۔۔کھسک گئے؟ :shock:
 

ماوراء

محفلین
مجھے ابھی تک اس بات کا جواب نہیں مل سکا کہ اللہ کی مصلحت کیا ہو گی؟ کیا اللہ اپنی مصلحت کے ہاتھوں مجبور ہے؟ کیا لوح و قلم کا فسانہ اس سے زیادہ طاقتور ہے؟
خدا کو سارا دن کیا کام ہو گا؟ چاروں طرف سے دعائیں آ رہی ہونگی۔ تو کیا خدا اتنا بے بس ہو گا کہ ایک خاص حد تک دعائیں سن سکتا ہو گا اور باقی کو کل پر ڈال کر کہہ دیا جاتا ہو گا اسی میں میری مصلحت ہے؟ میرا ایمان ہے کہ خدا چاہے تو اپنی مصلحت تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ ایک الگ سوال ہو سکتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کرے گا یا ہم ایسے خاص کونسے ہیں کہ وہ ہمارے لئے ایسا کرے۔ لیکن اپنے اپنے سوچنے کی بات ہے۔ میری ذاتی سوچ یہ ہے کہ ہر انسان کا خدا مختلف ہے۔ کسی نے اپنے تصور میں اس کو کچھ طاقتیں دے رکھی ہیں اور کچھ نے کچھ زیادہ یا کم۔ اور پھر بعد میں اس کی تاویلیں پیش کر کے بات ختم

[align=justify:4c8ebb9508]آپ کو ابھی اس کا جواب ملے گا بھی نہیں۔ اور شاید نہ ہی آپ ابھی یہ سب سمجھ سکیں۔ جیسا کہ آپ نے ابھی بھی غلط سمجھا ہے۔ مصلحت خدا کی نہیں، مصلحت (خوبی، بہتری) انسان کی ہوتی ہے۔ انسان کی دنیا میں ہزار خواہشیں ہوتی ہیں۔ اسی کے مطابق دعائیں بھی۔ لیکن اب ضروری نہیں کہ خدا اس کی ہر خواہش اور دعا کو قبول کرے۔ اگر انسان کو تقدیر پر بھی یقین ہو تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ ہر وہی دعا قبول ہو گی جو لکھا جا چکا ہو گا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بے شک دعاؤں سے تقدیریں بدل بھی جاتی ہیں۔

اللہ سب کی سنتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کیا وہ سب کی قبول بھی کرتا ہے؟ میری تو آج تک بہت کم دعائیں قبول ہوئیں کیا آپ کی ساری دعائیں قبول ہو جاتی ہیں؟ ہر کام کا ایک مقررہ وقت ہوتا ہے، یہ نہیں کہ اللہ مصروف ہونے کی وجہ سے ہماری دعائیں کل پر چھوڑ دیتا ہو گا۔ بلکہ اسے معلوم ہے کہ اس نے اپنے بندے کے لیے کیا اور کب کرنا ہے۔ ہماری زندگیاں صرف اس خدا کی طرف سے ہیں، انسان ہزار تدبیریں کر لے لیکن ہوتا وہی ہے جو خدا چاہتا ہے۔ اس نے ساری کائنات کو تخلیق کیا، اس کی مرضی کے بغیر کوئی چیز ادھر سے ادھر نہیں ہو سکتی۔

میں آپ کی سوچ کا احترام کرتی ہوں لیکن ہر انسان کا خدا مختلف کبھی بھی نہیں ہو سکتا۔ جب خدا نے اپنے نبیوں اور کتابوں کے ذریعے ہمیں سب کچھ بتا دیا تو یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم اس کو سمجھنے میں کوتاہی کر رہے ہیں۔ یا کچھ لوگ سب جان کر بھی سب سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔

کچھ دن پہلے میں بھی ایسی ہی باتیں کرتی تھی، جس پر مجھے اکثر خوفِ خدا کرنے کو کہا جاتا تھا۔ لیکن ایک وقت آتا ہے، جب انسان کو ان ساری باتوں کی سمجھ ضرور آ جاتی ہے۔ یہ بالکل نہ سمجھئے گا کہ میں آپ کو کچھ سمجھانے کی کوشش کر رہی ہوں۔ میں صرف آپ کی بات کا جواب دینے کی کوشش کر رہی تھی۔


ایک دفعہ کسی شخص نے حضرت ابراہیم ادہم رح سے پوچھا کہ کیا سبب ہے کہ ہم خدا کو پکارتے ہیں اور وہ ہماری دعا قبول نہیں کرتا۔
ابراہیم ادہم رح نے فرمایا۔ وہ اس لیے کہ جب تم :
۔ خدا کی ذات و صفات پر ایمان لانے کے باوجود تم اس کے حکموں کو توڑتے ہو، اس کی عبادت نہیں کرتے۔
۔ رسول کر برحق پہچانتے ہو مگر اس کی سنت پر پیروی نہیں کرتے۔
۔ خدا کی کتاب پڑھتے ہو مگر اس پر عمل نہیں کرتے۔
۔ حق تعالٰی کی نعمت کھاتے ہو مگر اس کا شکر ادا نہیں کرتے۔
۔ جنت کی آرزو مند و طالب تو ہو لیکن اس کے لیے عمل نہیں کرتے۔
۔ دوزخ کا خوف تو ظاہر کرتے ہو مگر گناہوں سے اجتناب نہیں کرتے۔
۔ جانتے ہو کہ شیطان ہمارا دشمن ہے مگر اس کے ساتھ عداوت کے بجائے موافقت رکھتے ہو۔
۔ تم جانتے ہو کہ موت یقینی مگر اس کا سامان نہیں کرتے۔
۔ دن رات غیروں کی عیب جوئی میں لگے رہتے ہو، لیکن اپنے عیوب پر نظر نہیں جاتی۔
۔ خدا کا دیا ہوا رزق کھاتے ہو لیکن اس کا شکر ادا نہیں کرتے۔
۔ تم مردوں کو قبر میں اتارتے رہتے ہو مگر اس سے ذرا بھی عبرت نہیں حاصل کرتے۔ [/align:4c8ebb9508]
:oops:
 

بدتمیز

محفلین
ماوراء نے کہا:
بدتمیز نے کہا:
انسان اپنے خالق پر کوئی حق نہیں رکھتا

:shock: مجھے اس پر بھی بڑا اعتراض ہے خیر جانے دیتے ہیں۔ اس سے پہلے مجھ پر کوئی فتوی نازل ہو میں کھسک لوں۔
:shock: اور وہ بڑا اعتراض کیا ہے؟ شاید میں نے ہی کچھ غلط کہا ہو آپ کا اعتراض سن کر میں اپنی غلطی کو درست کر لوں۔ :)
اتنے سوالیہ نشانوں کے بعد۔۔۔۔کھسک گئے؟ :shock:

کاکی بڑے کو ہر جگہ کلر مارتی جا رہی ہو۔ (ویسے بی بی کہنے کو دل کر رہا تھا بڑی مشکل سے کاکی کہنے پر آمادہ کیا ہے۔)

نہیں میرا بیان کرنے کا بالکل موڈ نہیں آپ نصیحتیں کرنے کے موڈ میں اکثر ہی ہوتے ہو اور مجھے نصیحتیں زہر لگتی ہیں۔
 

بدتمیز

محفلین
ماوراء نے کہا:
بدلہ اور آزمائش میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ :)

کاکی آپ نے سیاق و سباق دیکھے بغیر مجھ معصوم پر دندیاں نکالنی شروع کی ہوئی ہیں۔
شمشاد نے لکھا تھا کہ اللہ کو مت آزمائیں اللہ بھی آزمائش لے سکتا ہے۔ کچھ لگی سمجھ کہ پہلی والی بھی گئی؟
 

بدتمیز

محفلین
ماوراء نے کہا:
[align=justify:72aa63745a]آپ کو ابھی اس کا جواب ملے گا بھی نہیں۔ اور شاید نہ ہی آپ ابھی یہ سب سمجھ سکیں۔ جیسا کہ آپ نے ابھی بھی غلط سمجھا ہے۔ مصلحت خدا کی نہیں، مصلحت (خوبی، بہتری) انسان کی ہوتی ہے۔ انسان کی دنیا میں ہزار خواہشیں ہوتی ہیں۔ اسی کے مطابق دعائیں بھی۔ لیکن اب ضروری نہیں کہ خدا اس کی ہر خواہش اور دعا کو قبول کرے۔ اگر انسان کو تقدیر پر بھی یقین ہو تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ ہر وہی دعا قبول ہو گی جو لکھا جا چکا ہو گا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بے شک دعاؤں سے تقدیریں بدل بھی جاتی ہیں۔

اللہ سب کی سنتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کیا وہ سب کی قبول بھی کرتا ہے؟ میری تو آج تک بہت کم دعائیں قبول ہوئیں کیا آپ کی ساری دعائیں قبول ہو جاتی ہیں؟ ہر کام کا ایک مقررہ وقت ہوتا ہے، یہ نہیں کہ اللہ مصروف ہونے کی وجہ سے ہماری دعائیں کل پر چھوڑ دیتا ہو گا۔ بلکہ اسے معلوم ہے کہ اس نے اپنے بندے کے لیے کیا اور کب کرنا ہے۔ ہماری زندگیاں صرف اس خدا کی طرف سے ہیں، انسان ہزار تدبیریں کر لے لیکن ہوتا وہی ہے جو خدا چاہتا ہے۔ اس نے ساری کائنات کو تخلیق کیا، اس کی مرضی کے بغیر کوئی چیز ادھر سے ادھر نہیں ہو سکتی۔

میں آپ کی سوچ کا احترام کرتی ہوں لیکن ہر انسان کا خدا مختلف کبھی بھی نہیں ہو سکتا۔ جب خدا نے اپنے نبیوں اور کتابوں کے ذریعے ہمیں سب کچھ بتا دیا تو یہ ہماری غلطی ہے کہ ہم اس کو سمجھنے میں کوتاہی کر رہے ہیں۔ یا کچھ لوگ سب جان کر بھی سب سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔

کچھ دن پہلے میں بھی ایسی ہی باتیں کرتی تھی، جس پر مجھے اکثر خوفِ خدا کرنے کو کہا جاتا تھا۔ لیکن ایک وقت آتا ہے، جب انسان کو ان ساری باتوں کی سمجھ ضرور آ جاتی ہے۔ یہ بالکل نہ سمجھئے گا کہ میں آپ کو کچھ سمجھانے کی کوشش کر رہی ہوں۔ میں صرف آپ کی بات کا جواب دینے کی کوشش کر رہی تھی۔


ایک دفعہ کسی شخص نے حضرت ابراہیم ادہم رح سے پوچھا کہ کیا سبب ہے کہ ہم خدا کو پکارتے ہیں اور وہ ہماری دعا قبول نہیں کرتا۔
ابراہیم ادہم رح نے فرمایا۔ وہ اس لیے کہ جب تم :
۔ خدا کی ذات و صفات پر ایمان لانے کے باوجود تم اس کے حکموں کو توڑتے ہو، اس کی عبادت نہیں کرتے۔
۔ رسول کر برحق پہچانتے ہو مگر اس کی سنت پر پیروی نہیں کرتے۔
۔ خدا کی کتاب پڑھتے ہو مگر اس پر عمل نہیں کرتے۔
۔ حق تعالٰی کی نعمت کھاتے ہو مگر اس کا شکر ادا نہیں کرتے۔
۔ جنت کی آرزو مند و طالب تو ہو لیکن اس کے لیے عمل نہیں کرتے۔
۔ دوزخ کا خوف تو ظاہر کرتے ہو مگر گناہوں سے اجتناب نہیں کرتے۔
۔ جانتے ہو کہ شیطان ہمارا دشمن ہے مگر اس کے ساتھ عداوت کے بجائے موافقت رکھتے ہو۔
۔ تم جانتے ہو کہ موت یقینی مگر اس کا سامان نہیں کرتے۔
۔ دن رات غیروں کی عیب جوئی میں لگے رہتے ہو، لیکن اپنے عیوب پر نظر نہیں جاتی۔
۔ خدا کا دیا ہوا رزق کھاتے ہو لیکن اس کا شکر ادا نہیں کرتے۔
۔ تم مردوں کو قبر میں اتارتے رہتے ہو مگر اس سے ذرا بھی عبرت نہیں حاصل کرتے۔ [/align:72aa63745a]
:oops:

اف اللہ کہاں پھنسا دیا۔ کیا معلوم تھا زمین پر تیرے اتنے حمایتی ہونگے۔‌ ‌‌
آپ اپنی ہی باتوں میں میرے کئی پوائنٹ ثابت کر رہے ہو اور کئی کے جواب خود ہی دے رہے ہو۔
آپ آجکل اردو میں ایم اے کر رہے ہو؟ نہ کرو فیل ہو جاؤ گے۔ مصلحت کا یہ مطلب ہوتا ہے؟
میں نے پہلے کہا کہ یہ آپ کا تعلق ہے کہ آپ نے اللہ سے کیسا تعلق رکھا ہے۔ یا آپ نے اس کو اپنے تصور میں کیا بنا رکھا ہے۔
یہ کیا ہوا کہ اللہ سب کی سنتا ہے اور قبول کسی کسی کی کرتا ہے۔ کرتا ہو گا ضرور کرتا ہو گا۔ دیکھیں آپ بچوں کے ہجوم میں چیزیں تقسیم کریں تو جو بچہ کم پر مطمئن ہو کر بیٹھ جائے گا آپ اس کو چھوڑ کر باقیوں کو توجہ دو گے۔ اسی طرح اللہ سے جو جو تھوڑا لے کر سائیڈ پر ہو جائے وہ باہر ہوتا جاتا ہے اور جو جو ضد لگا لے وہ مزید لیتا جاتا ہے۔ ہم انسان ہو کر بچوں پر ترس کھاتے ہیں اور ان کو چیز پر چیز دیئے چلے جاتے ہیں تو کیا خدا ایسا نہیں کر سکتا؟

“ہماری زندگیاں صرف اس خدا کی طرف سے ہیں، انسان ہزار تدبیریں کر لے لیکن ہوتا وہی ہے جو خدا چاہتا ہے۔“

اس پر میں کسی سے بحث کرنا چاہ رہا ہوں لیکن آپ سے نہیں کر سکتا آپ کنفیوز ہو جاؤ گے۔

“میں جاواں تے کتھے جاواں“ دیکھیں ہمیں سب کو معلوم ہے کہ اللہ کیا ہے۔ نبیوں نے بتا دیا۔ کتابوں نے تشریح کر دی۔ لیکن ہر انسان نے اللہ کو ایک تصور دے رکھا ہے۔ جیسے ایک مطمئن شخص کے لئے اللہ نرم اور مہربان ہے۔ ناراض کے لئے وہ تھوڑا ظالم ہے جسکو اس کی پرواہ نہیں۔ دکھی انسان اللہ سے شکوے کرتا ہے اور اس کو جو کچھ کہتا ہے وہ آپ سن لیں تو آپ غصے میں آ جاؤ اور کوئی اور سن لیں تو لاٹھی لے کر مارنے کو دوڑیں۔

آئی کچھ سمجھ میں کہ ۔۔۔۔۔ آہم آہم
 

تیشہ

محفلین
:roll: ادھر کیا بحث شروع ہوچکی ہے ۔ :p

میری تو ALLAH بہت جلدی سنتا ہے ۔ کچھ بھی سوچوں ، کچھ بھی چاہوں کچھ ہی دنوں میں مجھے مل جاتا ہے :) کوئی سی خواہش سوچوں پوری ۔
میرے بچوں کا کہنا ہے امی ادھر آپ یہ بولتی گئیں ادھر یہ مل گیا ۔ :D
اور میں جھوٹ نہیں بول رہی میری ہر جائز خواہش ، ہر بات ، ہر چیژ چاہنے پر ملی ۔
اور میں تو شکر گزار ہوں اپنے رب کی ۔ جس نے مجھے برے لوگوں سے بچایا اور میرے پر کرم و فضل ہے ۔ 8)
باقیوں کا پتا نہیں ۔
:chalo:
 

ماوراء

محفلین
بدتمیز نے کہا:
ماوراء نے کہا:
بدتمیز نے کہا:
انسان اپنے خالق پر کوئی حق نہیں رکھتا

:shock: مجھے اس پر بھی بڑا اعتراض ہے خیر جانے دیتے ہیں۔ اس سے پہلے مجھ پر کوئی فتوی نازل ہو میں کھسک لوں۔
:shock: اور وہ بڑا اعتراض کیا ہے؟ شاید میں نے ہی کچھ غلط کہا ہو آپ کا اعتراض سن کر میں اپنی غلطی کو درست کر لوں۔ :)
اتنے سوالیہ نشانوں کے بعد۔۔۔۔کھسک گئے؟ :shock:

کاکی بڑے کو ہر جگہ کلر مارتی جا رہی ہو۔ (ویسے بی بی کہنے کو دل کر رہا تھا بڑی مشکل سے کاکی کہنے پر آمادہ کیا ہے۔)

نہیں میرا بیان کرنے کا بالکل موڈ نہیں آپ نصیحتیں کرنے کے موڈ میں اکثر ہی ہوتے ہو اور مجھے نصیحتیں زہر لگتی ہیں۔
بی بی کہہ لیتے تو شاید پھر بھی کچھ بہتر ہوتا۔۔ کاکی تو۔۔۔huh huh ۔ خیر۔۔
سوچ رہی ہوں کہ آپ کی باتوں کا جواب دوں یا نہ۔ کیونکہ ابھی واقعی میرے پاس بھی اتنا علم نہیں۔ اور دوسرا آپ بھی ان باتوں کو ابھی سمجھ نہیں سکتے۔ بچے ہیں نا۔ :p

نہیں سچی سے کوئی نصیحت نہیں کروں گی۔ میں صرف اس بڑے اعتراض کو جاننا چاہتی ہوں۔
 

ماوراء

محفلین
بدتمیز نے کہا:
ماوراء نے کہا:
بدلہ اور آزمائش میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ :)

کاکی آپ نے سیاق و سباق دیکھے بغیر مجھ معصوم پر دندیاں نکالنی شروع کی ہوئی ہیں۔
شمشاد نے لکھا تھا کہ اللہ کو مت آزمائیں اللہ بھی آزمائش لے سکتا ہے۔ کچھ لگی سمجھ کہ پہلی والی بھی گئی؟

دندیاں کہاں نکالی ہیں؟؟ :(
شمشاد بھائی نے بھی کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ بھی کہنے سے جملے کے معنی ہی بدل جاتے ہیں۔ اور انھوں نے اس معنی میں نہیں کہا تھا کہ اگر ہم خدا کو آزمائیں گے تو وہ ہمیں آزمائش میں ڈال دے گا۔
 

بدتمیز

محفلین
سلام
چلیں اب بی بی کہی کہا کروگا۔
سمجھ آنے نہ آنے کا تعلق مجھ جیسوں سے بچہ ہونے کی وجہ سے زیادہ ڈھیٹ ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
نہیں میں اللہ کی صابر شاکر مخلوق کو فضول کمنٹ کر کے کچھ سوچنے پر مجبور نہیں کرنا چاہتا۔
بس اب اس بات پر بحث فضول ہے کہ انہوں نے کیا کہا کیونکہ ہر انسان کو سمجھ کچھ ہی لگنی ہے۔ تو بہتر ہے کہ آپ کی جو دعائیں قبول نہیں ہوتی وہ گھر میں ہی کسی سے کروا لیں :twisted:
 
Top