محب علوی
مدیر
آپ نے مذاق ہی مذاق میں جملے کے آخر میں بہت ہی سنجیدہ بات کہہ دی ہے ۔ اصل بات کیا ہے امن ۔۔۔ کہ کبھی کبھی انسان کی زندگی میں کچھ ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں کہ وہ اس کو باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ حق کو سمجھے اور اس پر چلنے کی کوشش کرے ۔ بلکل اسی طرح لال مسجد کے واقعے نے مجھے اندر سے بہت ہلا دیا ہے ۔ روح کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔لوگوں کے رویے اور دنیا کی بے ثباتی سمجھ آنے لگی ہے ۔ زندگی کی حقیقتیں دنیا کی تلخیوں کے سامنے اس طرح اجاگر ہوئی ہے کہ زندگی ایک بے مقصد پتھر کی طرح کسی ویرانے میں پڑی نظر آتی ہے ۔ لال مسجد کا سیاسی و مذہبی پس منظر خواہ کچھ بھی ہو مگر جان دینا اتنا آسان نہیں ہوتا ۔ میں جس دنیا میں رہتا ہوں وہاں اتنی روشنی اور رنگینی ہے کہ وہ یہ احساس ہونے ہی نہیں دیتی کہ انسان کی زندگی کا کبھی خاتمہ ہوگا بھی کہ نہیں ۔ اور یہ بھی کہ زندگی محض تلف ہوگی یا اس کا کوئی مقصد بھی ہے ۔ زندگی کی اہم ضروریات اور ذمہ داریوں کو تو انسان کسی طرح پورا کر ہی دیتا ہے مگر جب انسان اپنے اندر ایک ایماندارانہ نظر ڈالتا ہے تو گذاری ہوئی زندگی کسی کانٹے کی طرح چھبنے لگتی ہے ۔ اللہ کی دی ہوئی زندگی کے ساتھ اتنی خود فریبیاں انسان کر بیٹھتا ہے کہ زندگی کا اصل مقصد اور اسکے محرکات مادہ پرست دنیا میں کہیں گم ہوجاتے ہیں ۔ اور جب کوئی ایسا واقعہ یا حادثہ انسان کی زندگی میں رونما ہوتا ہے جس سے اس کو اپنے خالق ِ حقیقی کی طرف لوٹ جانے کا اشارہ مل جائے تو احساس ہو نے لگتا ہے کہ ،
یہ جاں تو دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یوں ہے کہ حق ادا نہ ہوا
انسان دنیا میں لوگوں کی فلاح و بہود اور دوسرے نیک کام تو کرلیتا ہے کہ اللہ کی رضا مقصود ہے مگر کیا اللہ کے ان احکامات یا قانون پر عمل کرنے کی بھی کوشش کی ہے ، جس سے اللہ کی وحدانیت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی عبادات کا حق بھی ادا کر دیا گیا ہو ۔ آج کل یہی سوچ مجھے پریشان کرتی ہے ۔ زندگی نے مجھے نہیں تھکایا ہے بلکہ زندگی کے بے مقصد سفر نے مجھے تھکا دیا ہے ۔ سوچتا ہوں کہ کیا میرا مقصد صرف اعلی تعلیم حاصل کرنا اور پھر ایک اچھی جاب کا حصول مقصود تھا ۔ یا پھر دو چار نیک کام کر کے اپنے مذہبی فرائض سے غافل ہو جانا تھا ۔ میں حقیقت کی طرف لوٹ جانا چاہتا ہوں ۔ میں اللہ سےدعا کرتا ہوں کہ یااللہ تُو مجھے اپنے پسندیدہ بندوں میں شمار کر لے ۔ میں آپ سب سے بھی یہی درخواست کرتا ہوں کہ میرے حق میں دعا کیجیئے گا ۔
یقین مانیئے امن ۔۔ اگر آپ یہ زندگی کے تھکانے والے جملے کو استعمال نہ کرتیں تو شاید میں یہ سب کہہ نہیں پاتا ۔ مگر آپ کا جو یہ جملہ تھا اس نےمیری مرض کی صحیح تشخیص کی ہے ۔
ظفری بہت صحیح بات کی ہے اور میں اللہ سے دعا گو ہوں کہ تمہیں تمہارے ارادوں میں کامیاب کرے اور تم بھی ہمارے لیے دعا کرو کہ ہم بھی اپنے معبود کو ہر دم یاد رکھیں اور جو فرائض اس نے ہمارے ذمہ لگائے ہیں ان کو یاد رکھیں اور کوتاہی نہ کریں۔ واقعی دنیا کی چکا چوند آخرت بھلائے رکھتی ہے اور ہم یقین کر بیٹھتے ہیں کہ ہم نے ہمیشہ زندہ ہی رہنا ہے ، اللہ ہم سب کے حال پر رحم فرمائے۔
تم نے نظام خاص طور پر اسلامی نظام پر دھاگہ کھولنا تھا ، میرا خیال ہے یہ وقت بہترین ہے اظہار خیال کا۔