سید عمران
محفلین
آفٹر شاک ہے!!!میرے مراسلے کا جواب ہے؟؟ 🤣
آفٹر شاک ہے!!!میرے مراسلے کا جواب ہے؟؟ 🤣
واہ واہ زرینہ نے تو کمال کر دکھایا ۔👏👏👏👏👏سرتاج آپ تو ہرفن مولا ہیں، میں بہت نصیب والی ہوں جو آپ جیسا ہنرمند شوہر ملا، پلیز مجھے بھی یہ ہنر سکھادیجیے؛..
شکیل میاں کی مردانگی جھوم اٹھی اور پھر شکیل میاں نے زرینہ کے سر کی اتنی مہارت سے مالش کی کہ زرینہ مالش کراتے کراتے وہیں نیند کی وادیوں میں چلی گئی. شکیل میاں اپنے ہنر کا اتنا بہترین رزلٹ دیکھ کر خوش ہو گئے
بس جناب شکیل میاں کی شادی کو دو سال ہوچکے ان کی مردانہ انا کو یونہی روزانہ پابندی کے ساتھ تسکین ملتی آرہی ہے، ماشاءاللہ سے اب ان کی ایک بیٹی بھی ہے، اور مزید ماشاءاللہ یہ کہ شکیل میاں بچے سنبھالنے میں بھی خوب مہارت رکھتے ہیں -
واقعی شوہر ہو تو ایسا ہو۔۔۔۔!
اب محفل کی تمام شادی شدہ خواتین زرینہ کو اپنا رول ماڈل بنا لیں 😂😂واہ واہ زرینہ نے تو کمال کر دکھایا ۔👏👏👏👏👏
ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئےمسلمانوں کا خمیر ایک کلمہ کی بنیادپر قائم ہے اور یہی خمیر اُمت کا سرمایہ ہے، جس کا ایک ایک فرد ایک جسم کی مانند ہے کہ اگر ایک عضو بیمار ہو تو سارا جسم بخار اور بے خوابی میں مبتلا ہو جائے۔
مائیں ہمیشہ بازی لے جاتی ۔۔اسی لئے پروردگار نے اپنے آپ کو کسی رشتے سے نہیں کہا کہ وہ ستر گنا زیادہ پیار کرتا ۔۔۔بھیا ماں جیسا کوئی نہیں اور عورت کا یہ ممتا کا روپ ہی اُسے ممتاز کرتا ہے ۔۔۔❤️۔ اماں کو ہم دونوں میں سے کسی کا بھی بھوکا رہنا منظور نہیں تھا فیکے ۔۔۔ وقار پھوٹ پھوٹ کر رو رہا تھا۔۔۔ اماں یہاں بھی بازی لے گئی صاحب جی۔۔۔ اور میں بھی اس سوچ میں ڈُوب گیا کہ لُوستی آندروں اور پراٹھے کی یاری زیادہ پکی تھی یا ۔۔۔ فیکے اور وقار کی۔۔۔ بھرم کی بنیاد پر قائم ہونے والے رشتے کبھی ٹوٹا نہیں کرتے۔۔۔ فیکا کہہ رہا تھا مُجھے امّاں کی وہ بات آج بھی یاد ہے صاحب جی۔۔۔ اُس نے کہا تھا۔۔۔ مامتا تو وکھری وکھری نہیں ہوتی فیکے۔۔۔ مائیں وکھو وَکھ ہوئیں تو کیا۔۔۔ بھرم ھی تو ھے جو رشتے اور دوستیاں قائم رکھتا ھے
آپ کو سرعام ایسی رسوا کن ٹپس خواتین کو ہرگز نہیں دینی چائییں تھیں!!!سنو زرینہ میں شادی سے پہلے یہ بتانا فرضِ عین سمجھتا ہوں کہ تم مجھ سے رن مریدی کی توقع کبھی نہیں کرنا، میں صبح سو کر اٹھوں تو کپڑے استری کیے تیار ملنے چاہئیں، ناشتے میں انڈا پراٹھا پابندی سے ڈائننگ ٹیبل پر ہونا چاہیے، جوتے روزانہ پالش کیے ہی پہنتا ہوں، شام آفس سے آؤں تو میرا کوٹ اپنے ہاتھوں سے اتارنا پھر میرے جوتے اتارکر مجھے لیموں پانی پلانا ہوگا، مجھے تازہ روٹی کھانے کی عادت ہے، کھانے میں مرچ کم کھاتا ہوں اور ہاں روزانہ سونے سے پہلے تمہیں سرسوں کے تیل سے میرے سر کی مالش بھی کرنی ہوگی، اگر تمہیں یہ سب قبول ہے تو میں شادی کے لئے تیار ہوں؛..
زرینہ نے شکیل کا طویل لیکچر بڑے غور سے سنا اور دوپٹہ سر پر لیکر سر نیچے کیے شرماتے ہوئے "قبول ہے"
کہہ کر اپنی رضامندی کا اظہار کردیا.
شکیل میاں خوش ، ایک ماہ بعد شادی ہوئی، تین ماہ بعد زرینہ کا ہاتھ کام میں لگایا گیا تو شکیل میاں اپنے مطالبات پورا ہونے کے خواب دیکھتے سوگئے. صبح اٹھ کر واش روم سے فریش ہوکر آئے تو دیکھا کہ کپڑے تو استری کیے رکھے ہیں لیکن پینٹ کا دایاں پائنچہ جل کر استری کی نذر ہوچکا ہے.
زرینہ یہ کیا کردیا تم نے تین ہزار کی پینٹ جلادی؛..
زرینہ جو کچن میں آٹا گوندھ رہی تھی، دوڑی ہوئی آئی اور معصومیت سے کہنے لگی.
سرتاج کیا کرتی، دودھ چولہے پر چڑھا تھا، دودھ بچانے گئی تو دودھ تو بچالیا پر پینٹ دودھ پر قربان ہوگئی، آپ فکر نہ کریں میں دوسری پینٹ استری کردیتی ہوں ؛..
شکیل میاں بےبسی سے اپنی تین ہزار کی پینٹ کو دیکھتے رہ گئے، خاموشی سے دوسری پینٹ نکال کر خود استری کرنے لگے، زرینہ کی کچن سے آواز آئی.
سرتاج استری اسٹینڈ پر میرا سوٹ بھی پڑا ہے آپ وہ بھی استری کرکے مجھ غریب کی دعائیں لےلیجیے، میں اتنے میں آپ کے لیے پراٹھے تیار کرتی ہوں؛..
شکیل میاں جھنجھلائے تو بہت لیکن درگزر سے کام لیتے ہوئے زرینہ کی دعائیں لینے لگے، تیار ہوکر ڈائننگ ٹیبل پر آئے تو ٹیبل پر رکھے عجوبے کو دیکھ کرحیرت سے پھدکنے لگے.
زرینہ میں پاکستانی پراٹھا انڈا کھاتا ہوں افریقی نہیں؛..
زرینہ سہم کر بولی.سرتاج دراصل آپ کا خوف میری رگ رگ میں سمایا ہوا تھا تو وہ خوف اس انڈے پراٹھے میں بھی منتقل ہوگیا، پلیز اس باندی کو معاف کردیجیے؛..
شکیل میاں کے اندر کا مرد یہ سن کر خوش ہوگیا کہ چلو میری بیوی مجھ سے ڈرتی تو ہے نا، انڈا پراٹھے کا کیا ہے چلو میں ہی بنالیتا ہوں،
چلو کوئی بات نہیں آئندہ دھیان رکھنا؛..
یہ کہہ کر شکیل میاں خود کچن میں جاکر آٹا گوندھنے لگے زرینہ ہاتھ دھوکر سامنے ادب سے کھڑی ہوگئی.
سنیے عالیجاہ، مجھ کنیز کے لیے بھی بنادیجیے، آپ کی یہ کنیز احسان مند رہے گی؛..
شکیل میاں " کنیز" کا لفظ سنتے ہی اپنے آپ کو مغلِ اعظم سمجھنے لگے اور اسی سرشاری میں اپنے اور زرینہ کے لیے پراٹھے بنانے میں مصروف ہو گئے، ناشتہ کرکے فارغ ہوئے تو جوتے دیکھ کر تو چیخ ہی نکل گئی.
زرینہ کم از کم پالش تو صحیح کردیتیں، براؤن شوز پر بلیک پالش کرکے جوتے پہننے لائق نہیں چھوڑے؛..
یہ کہہ کر زرینہ کی طرف دیکھا تو اس کی ٹانگیں خوف سے کپکپارہی تھیں، شکیل میاں کی مردانہ انا کو سکون مل گیا پھر خود ہی جوتے پالش کرکے پہنےاور آفس چل پڑے، آفس سے گھر آئے اور لاؤنج میں کھڑے زرینہ کو آواز دی.
زرینہ میں آگیا ہوں، کوٹ اتارو؛..زرینہ جو آٹا گوندھ رہی تھی دوڑی دوڑی آئی اور کوٹ اپنے ہاتھوں سے اتار دیا، شکیل میاں پہلے تو مسکرائے پھر جب کوٹ دیکھا تو چلائے.
زرینہ کچھ تو عقل سے کام لیا کرو بغیر ہاتھ دھوئے کوٹ اتارکر آٹا کوٹ میں چپکادیا؛..
سرتاج مجھ کم عقل کی اتنی عقل کہاں، اب آپ ہیں نا مجھے عقل سکھانے والے، پلیز معافی دیدیں؛..
زرینہ کو یوں ہاتھ جوڑے دیکھ کر شکیل میاں کی مردانہ انا کو پھر سے تسکین ملی اور تنبیہہ کرکے فریش ہونے چلے گئے، پندرہ منٹ بعد آواز لگائی.
زرینہ لیموں پانی لاؤ؛..
سرتاج بھول ہوگئی ابھی لائی؛..
زرینہ جو آلو گوشت کا سالن بنارہی تھی یہ کہہ کر ہڑبڑاتی ہوئی فریج کی طرف دوڑی اور لیموں پانی بڑے ادب سے شکیل میاں کو پکڑادیا.
زرینہ یہ لیموں پانی میں پکوان کہاں سے آگیا؟..
شکیل میاں نے یہ کہہ کر اپنی زرینہ کے ہاتھوں کو دیکھا تو سمجھ گئے کہ یہ پکوان لیموں پانی میں کیسے آیا، مزید ڈانٹے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ زرینہ کی کپکپاہٹ دیکھ ان کے سینے میں ٹھنڈ پڑگئی ساتھ غصہ بھی ٹھنڈا ہوگیا، خود جاکر لیموں پانی بنانے لگے، زرینہ پیچھے کھڑی بولی.
میرے حضور آپ کا غصہ دیکھ کر مجھ کمزور کنیز کا دل برداشت نہ کرسکا اور اس کی رفتار سست ہورہی ہے پلیز ایک گلاس اپنی کنیز کے لیے بھی بنادیں؛..
شکیل میاں کی مردانہ عزت نفس آسمان کی بلندی پر پہنچ گئی، دو گلاس لیموں پانی بنایا ایک خود اور دوسرا زرینہ کو پلایا. رات آٹھ بجے کھانے کے لیے ڈائننگ ٹیبل پر آئے تو زرینہ نے ان کے سامنے گرما گرم روٹی سالن رکھ دیا، شکیل میاں روٹی سالن دیکھ کر کرسی چھوڑ کر چھ فٹ پیچھے ہٹ گئے.
زرینہ یہ روٹی ہے یا کشمیر کا نقشہ آدھا کچا آدھا پکا، اور یہ
آلو گوشت کا سالن دیکھ کر کھانے کا نہیں بلکہ اس میں تیرنے کا دل کررہا ہے؛..
شکیل میاں کی دھاڑ سن کر زرینہ خوف سے کپکپانے لگی اور غش کھاکر وہیں کرسی پر لم لیٹ ہوگئی، شکیل میاں کا سارا غصہ یہ دیکھ کر ٹھنڈا ہوگیا۔ پھر انہوں نے زرینہ کو پانی کے چھینٹے مارکر ہوش دلایا اور کچن میں جاکر انڈا آملیٹ اور گول روٹی بنانے لگا اور ساتھ ہی ساتھ زرینہ کو گول روٹی بنانے کے آداب بھی سکھاتا جا رہا تھا، ایک گھنٹے بعد زرینہ روٹی کھاتے اپنے سگھڑ سرتاج کے قصیدے پڑھنے لگی؛
جسے سن کر شکیل میاں مزید چوڑے ہوگئے، دو گھنٹے بعد رات کمرے میں جاکر بیڈ پر آلتی پالتی مارکر بیٹھ گئے.
زرینہ میرے سر کی مالش کردو؛..
زرینہ فوراً سرسوں کے تیل کی شیشی لے آئی اور آدھی شیشی سر پر انڈیل دی، شکیل میاں کے چہرے پر کڑوا تیل بہتا ہوا آیا تو چلائے.
زرینہ، میں نے مالش کرانی ہے کڑوے تیل سے نہانا نہیں، جلدی سے ہاتھوں سے سر رگڑو؛..
جو حکم میرے آقا؛؛
کہہ کر زرینہ پولے پولے ہاتھ سے مالش کرنے لگی.
شکیل میاں نے اس کے ہاتھ ہٹائے اور خود کسی ماہر مالشیے کی مانند اپنی مالش کرنے لگے.
سرتاج آپ تو ہرفن مولا ہیں، میں بہت نصیب والی ہوں جو آپ جیسا ہنرمند شوہر ملا، پلیز مجھے بھی یہ ہنر سکھادیجیے؛..
شکیل میاں کی مردانگی جھوم اٹھی اور پھر شکیل میاں نے زرینہ کے سر کی اتنی مہارت سے مالش کی کہ زرینہ مالش کراتے کراتے وہیں نیند کی وادیوں میں چلی گئی. شکیل میاں اپنے ہنر کا اتنا بہترین رزلٹ دیکھ کر خوش ہو گئے
بس جناب شکیل میاں کی شادی کو دو سال ہوچکے ان کی مردانہ انا کو یونہی روزانہ پابندی کے ساتھ تسکین ملتی آرہی ہے، ماشاءاللہ سے اب ان کی ایک بیٹی بھی ہے، اور مزید ماشاءاللہ یہ کہ شکیل میاں بچے سنبھالنے میں بھی خوب مہارت رکھتے ہیں -
واقعی شوہر ہو تو ایسا ہو۔۔۔۔!
جان کی امان پائیں تو ہم کچھ عرض کریں بھائی؟واقعی شوہر ہو تو ایسا ہو۔۔۔۔!
آپ کی عرضداشت کے بغیر ہی ہم آپ کا مدعا سمجھ گئے🤣جان کی امان پائیں تو ہم کچھ عرض کریں بھائی؟
سچ جو مزا اس میں ہے وہ کسی نعمت میں ۱نہیں۔۔۔۔-ایک بات تو طے ہے کہ “تندور“ سے روٹی لاتے وقت تھوڑا سا توڑ توڑ کہ کھانے میں جو مزا ہے وہ کسی”پیزا“ اور “زنگر“ میں نہیں :-
😄😁😀😃
آپ نے بھی یہ کیا ہوا ہے؟سچ جو مزا اس میں ہے وہ کسی نعمت میں ۱نہیں۔۔۔۔-