ہمارے پاؤں اُلٹے تھے فقط چلنے سے کیا ہوتا بہت آگے گئے لیکن بہت پیچھے نکل آئے عباس تابشؔ
محمداحمد لائبریرین مئی 12، 2016 #201 ہمارے پاؤں اُلٹے تھے فقط چلنے سے کیا ہوتا بہت آگے گئے لیکن بہت پیچھے نکل آئے عباس تابشؔ
محمد وارث لائبریرین مئی 13، 2016 #202 حیران ہیں، لب بستہ ہیں، دل گیر ہیں غنچے خوشبو کی زبانی ترا پیغام ہی آئے ادا جعفری
عباس اعوان محفلین مئی 13، 2016 #203 متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے کہ خونِ دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے فیض
عباس اعوان محفلین مئی 13، 2016 #204 زباں پہ مہر لگی ہے تو کیا کہ رکھ دی ہے ہر ایک حلقہء زنجیر میں زباں میں نے فیض
محمداحمد لائبریرین مئی 13، 2016 #205 سُرمہ ٴ مفت نظر ہوں مری قیمت یہ ہے کہ رہے چشمِ خریدار پہ احساں میرا غالب
محمد تابش صدیقی منتظم مئی 13، 2016 #206 محمداحمد نے کہا: سُرمہ ٴ مفت نظر ہوں مری قیمت یہ ہے ہ رہے چشمِ خریدار پہ احساں میرا غالب مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ ٹائپو ہے یہاں غالباً
محمداحمد نے کہا: سُرمہ ٴ مفت نظر ہوں مری قیمت یہ ہے ہ رہے چشمِ خریدار پہ احساں میرا غالب مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ ٹائپو ہے یہاں غالباً
محمداحمد لائبریرین مئی 13، 2016 #207 محمد تابش صدیقی نے کہا: ٹائپو ہے یہاں غالباً مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ درست کر دیا ہے۔ نشاندہی کا شکریہ۔
محمد تابش صدیقی نے کہا: ٹائپو ہے یہاں غالباً مزید نمائش کے لیے کلک کریں۔۔۔ درست کر دیا ہے۔ نشاندہی کا شکریہ۔
محمد تابش صدیقی منتظم مئی 13، 2016 #208 دم لو کہ ذرا قافلۂ وقت بھی آ لے یاں گردشِ پیمانہ بڑی تیز رہی ہے نعیم صدیقی
محمداحمد لائبریرین مئی 13، 2016 #209 آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت اسباب لُٹا راہ میں یاں ہر سفری کا میر
محمداحمد لائبریرین مئی 13، 2016 #210 میں بھی کچھ خوش نہیں وفا کرکے تم نے اچھا کیا نباہ نہ کی مومن خان مومنؔ
محمداحمد لائبریرین مئی 13، 2016 #211 بھلا کوئی وعدہ خلافی کی حد ہے حساب اپنے دل میں لگا کر تو دیکھو قیامت کا دن آ گیا رفتہ رفتہ، ملاقات کا دن بدلتے بدلتے قمر جلالوی
بھلا کوئی وعدہ خلافی کی حد ہے حساب اپنے دل میں لگا کر تو دیکھو قیامت کا دن آ گیا رفتہ رفتہ، ملاقات کا دن بدلتے بدلتے قمر جلالوی
محمداحمد لائبریرین مئی 13، 2016 #212 اُس دن سے دل اُداس ہے جب سے خبر ہوئی ملتے ہیں وہ خلوص سے ہر آدمی کے ساتھ
محمداحمد لائبریرین مئی 13، 2016 #213 فرحت کیانی کے دیرینہ دستخط کا شعر: شکوہ ٴ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے فراز
فرحت کیانی کے دیرینہ دستخط کا شعر: شکوہ ٴ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے فراز
فرقان احمد محفلین مئی 13، 2016 #214 یہ ہاتھ اوجِ تخیل تک بلند اور کم نصیب ایسے کہ جائے لمس بھی گنجینۂ زر میں نہیں رکھتے (محشر بدایونی)
محمداحمد لائبریرین مئی 13، 2016 #215 تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں ملا امجد اسلام امجد سرگوشی: سرگوشی کا بھی بھلا کوئی عنوان ہوتا ہے کیا؟ بقول شخصے جب دانت تھے تو چنے نہیں تھے، اب چنے ہیں تو دانت نہیں ہیں۔
تم سے ملے بھی ہم تو جدائی کے موڑ پر کشتی ہوئی نصیب تو دریا نہیں ملا امجد اسلام امجد سرگوشی: سرگوشی کا بھی بھلا کوئی عنوان ہوتا ہے کیا؟ بقول شخصے جب دانت تھے تو چنے نہیں تھے، اب چنے ہیں تو دانت نہیں ہیں۔
محمداحمد لائبریرین مئی 13، 2016 #216 کیا میری طرح خانماں برباد ہو تم بھی کیا بات ہے تم گھر کا پتہ کیوں نہیں دیتے مقبول نقش
محمد تابش صدیقی منتظم مئی 13، 2016 #217 دل ہے عجیب چیز نزاکت کے باوجود رقصاں ہے خنجروں کی قطاروں کے درمیاں نعیم صدیقی
یاز محفلین مئی 13، 2016 #218 ہم وہ سیاہ بخت ہیں طارق کہ شہر میں کھولیں دوکان کفن کی سب مرنا چھوڑ دیں (طارق عزیز)
یاز محفلین مئی 13، 2016 #219 نہ پوچھ عالمِ برگشتہ طالعی آتش برستی آگ، جو باراں کی آرزو کرتے (حیدر علی آتش)
سید عاطف علی لائبریرین مئی 13، 2016 #220 دوست دشمن می شودصائب بوقت بیکسی خون زخم آہواں ، رہبر شود صیاد را ۔۔صائب تبریزی کڑا وقت پڑجائے تو دوست بھی دشمن بن جاتے ہیں ۔ زخمی ہرن کا خون بھی شکاری کی رہنمائی کرنے لگتا ہے۔
دوست دشمن می شودصائب بوقت بیکسی خون زخم آہواں ، رہبر شود صیاد را ۔۔صائب تبریزی کڑا وقت پڑجائے تو دوست بھی دشمن بن جاتے ہیں ۔ زخمی ہرن کا خون بھی شکاری کی رہنمائی کرنے لگتا ہے۔