تعارف اور تعارف ہمارا ہو بھی کیا

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
متنجن تو ہم بڑے شوق سے کھائیں گے۔۔۔
مگر متنجن کے نام پہ یہ دھوکہ ہرگز نہ کھائیں گے!!!
تشریف لائیے۔۔۔ اصلی والا متنجن کھلائیں گے، بادام میوہ مربہ کے ساتھ۔
گھاس پھر سے بڑھ گئی ہے۔ہمارے تو ہاتھ بھی تھک گئے گوڈیاں کر کر کے۔ ہاتھ بٹائیے تو متنجن کے ساتھ گاجر کا حلوہ بھی کھلا دیں گے۔
 

سید عمران

محفلین
تشریف لائیے۔۔۔ اصلی والا متنجن کھلائیں گے، بادام میوہ مربہ کے ساتھ۔
گھاس پھر سے بڑھ گئی ہے۔ہمارے تو ہاتھ بھی تھک گئے گوڈیاں کر کر کے۔ ہاتھ بٹائیے تو متنجن کے ساتھ گاجر کا حلوہ بھی کھلا دیں گے۔
آپ اطمینان سے گھاس کاٹ لیں۔۔۔
ہاتھوں کو آرام دے لیں۔۔۔
ہم بھی آتے رہیں گے۔۔۔
جلدی کیا ہے؟؟؟
 

سیما علی

لائبریرین

  • یہ کچھ سوالات تھے جو نور بٹیا نے پوچھے تھے کسی اور لڑی بڑی جستجو کے بعد دوبارہ ملے ۔۔۔۔۔۔
  • انسان بنیادی طورپرخود شناس ہے‘ یعنی اس کی ذات کا جوہر ہی آگاہی ہے‘ لیکن ایسا نہیں ہے کہ پہلے انسان کا جوہر ذات وجود میں آئے اور اس کے بعد انسان اس سے آگاہ ہو۔
  • ‘ بلکہ اس کے جوہر ذات کی پیدائش ہی اس کی خود آگاہی کی پیدائش ہے اور اس مرحلے میں آگاہ ”آگاہی“ اور درجہ آگاہی میں آیا ہوا‘ تینوں ایک ہی چیز ہیں۔ جوہر ذات وہ حقیقت ہے جو عین خود آگاہی ہے۔
  • حضرت علی علیہ السلام اس پرمغز کلام سے اس قسم کی خود شناسی کی عکاسی ہوتی ہے:

    ”خدا اس پر رحمت کرے جو یہ جان لے کہ وہ کہاں سے آیا ہے؟ وہ کہاں ہے؟ اور کہاں جا رہا ہے؟
    اس کا راز انسان کے وجود اور اس کی اصلیت میں پوشیدہ ہے۔
    الغرض تخلیقِ انسانی کا پہلا مرحلہ مٹی کا خلاصہ اور جوہر ہے۔اب انسان پر منحصر ہے کہ وہ بگاڑ لے یا سنوار لے۔۔اپنی سی کوشش کی ہے کہ آپکے سوال کا جواب آپ کے معیار کے مطابق ہو۔ اب کس حد تک درست ہیں۔آپ بتائیں گی۔۔۔
  • آپ کے کتنے بیٹے اور بیٹیاں ہیں؟ کس بیٹی/ بیٹے سے زیادہ پیار ہے اور کیوں؟
    نیک اولاد کسی بھی انسان کے لئے بیش بہا قیمتی سرمایہ اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے گراں قدر عطیّہ ہوتا ہے،جسکا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے۔مالکِ برحق کا صد شکر ہے کہ اُس نے اِس نعمت سے سرفراز فرمایا۔
    ہمارے تین بچے ہیں۔
    • پہلی بیٹی ہیں: سبین، بڑی منکسر المزاج اور ملنسار بیٹی ہیں ماشاء اللّہ انتہائی فرمانبردار ہیں۔اپنی تعلیم مکمل کر چکیں ہیں۔اور ماشاء اللّہ اپنے گھر میں خوش،مالک اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین۔۔۔۔
    • دوسرے نمبر پر بیٹے ہیں رضا حسین۔انتہائی قابل اور تابعدار -اپنی تعلیم مکمل کر کے ہیں اور لندن میں ایک امریکن بینک میں کام کر رہے ہیں،پرودگار ہر قدم پر کامیابی و کامرانی عطا فرمائے-اپنی حفظ و امان میں رکھے۔آمین۔
    • اور سب سے چھوٹی اور لاڈلی رباب ہیں۔وہ نہ صرف ہماری لا ڈلی ہیں ہم سب کی آنکھوں کا تارا ہیں ۔بہت مختلف ہیں اپنے بڑے بہن اور بھائی ۔تابعدار ہیں۔پر تھوڑی غصے والی ہیں ۔مگر بے حد رحم دل ہیں اور ُانکی یہ عادت ہمیں بہت پسند ہے۔
    • سب سے پیار ہے ۔کیونکہ ماں کے لئیے یہ بڑا مشکل ہے ۔ کہ وہ سب سے زیادہ کس سے پیار کرتی ہے۔
    • تو جب میں اپنے دل سے پو چھتی ہوں تو رباب کا نام ہی ہے۔
  • آپ کا پروفیشن کیا رہا؟ کب کیرئر کا آغاز کیا؟ کب اسکا اختتام ہوا؟ کیا سیکھا اس زندگی سے؟

    آپ نے کتنے ممالک کی سیر کی؟ کونسی جگہیں پسند آئیں ..کچھ تصاویر شئر کیجیے گا


    آپ کو پاکستان کے کون کون سے علاقوں/شہروں میں جانے کا.اتفاق ہوا؟ پسندیدہ جگہ کی تصاویرشئیر کیجیے گا اور کچھ سفر کی داستان

    آپ آرام سے سوال بہ سوال جواب دیجیے گا اور سہولت سے دیجیے گا.
انکے جواب پہلے بھی ادھورے اب فرصت ملتے ہی گوش گذار کرتی ہوں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
 

سیما علی

لائبریرین
QUOTE="نور وجدان, post: 2272423, member: 8633"]انداز دلفریب ہے آپکا:) آگہی کی تعریف جاننا ہے یا باریک بینی کہیے. آپ اس کو کیسے متعارف کروائیں گی تجرباتِ زندگی کی روشنی میں
؀
لیکن یہ حال سب دل آگہی پہ کھل گیا
انسان کے جسم میں سب سے زیادہ طاقتور چیز انسانی ذہن ہے اور ہم بطور انسان اس طاقتور شے کو قابو کرنا چاہتے ہیں ذہن ایک وقت میں دس جگہ لگا ہوتاہے دماغ جو سوچتا ہے ۔
جب شعور کسی کے ماحول اور جسم اور طرز زندگی سے آگاہ ہے ، خود آگاہی اس شعور کی پہچان ہے۔ خود آگاہی یہ ہے کہ فرد شعوری طور پر کس طرح اپنے کردار ، احساسات ، محرکات ، اور ان کو سمجھتا ہو۔۔۔۔
ڈبوئے دیتا ہے خود آگہی کا بار مجھے ۔۔۔
جہاں یہ ایک انسانی ذہن کے لئیے بہت بہترین بات ہے ۔ دوسری طرف یہ مشکلات کا باعث بنتی ہے ۔۔۔۔
دراصل ہر شخص خواہ وہ کسی بھی ماحول میں ہو مثلاً گھر پر بازار میں آفس میں وغیرہ وغیرہ اس کا ذہن یا لاشعور اپنے ماحول کے حساب سے طرزِ عمل کو متعیّن کرتا ہے۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارا عمل جوکہ ایک معّین وقت میں ظاہر ہوتا ہے دراصل وہ نتیجہ ہوتا ہے ماحول کو جذب کرنے کا۔۔۔
اس خود آگہی کے ہاتھوں ہم نے بڑے عذاب جھیلے ذاتی زندگی میں بھی اور پروفیشنل زندگی میں بھی۔۔۔۔۔
جب ہم اپنے کام کی جگہ پر پہنچتے ہیں تو آفس میں داخل ہوتے ہی تمام ذہنی رویّے بالکل نیا روپ دھار لیتے ہیں۔۔۔۔اور ہم مشینی ہو جاتے ہیں۔ہم اپنے سیمنارز میں منیر نیازی صاحب کا ایک شعر بہت پڑھا کرتے وہ آپ کے گوش گذار ہے ؀

چاہتا ہوں میں منیرؔ اس عمر کے انجام پر!!
ایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو

نوری بٹیا ۔۔۔ابھی اسی تھوڑے لکھے کو بہت جانیے آہستہ آہستہ آپ کے سب سوالوں کے جوابات دیتے ہیں۔۔:):)
 

سیما علی

لائبریرین
KkMxLLX.jpg
اُستادِ محترم جب سوال پوچھیں تو اچھے اچھے بغلیں جھانکنے لگتے ہیں پھر سیما علی کی کیا مجال سب سے پہلے آپ کی خدمت میں ہمارا دست بستہ آداب ۔۔۔
ہماری جائے پیدائش کراچی ہے اپنے والدین کی پہلی اولاد ہونے کے ناطے بہت نازونعم سے پرورش ہوئی لیکن لاڈوپیار نے نے قعطناً بگاڑا نہیں کیا کیو ں کہ اباّجان کے لاڈ پر اماّں کی ڈانٹ ہمیشہ بھاری رہی اور تربیت کے معاملے ہمیشہ بڑے کو ہی اپنے آپ کو مثال بنانا پڑتا پڑھنے میں ہماری کوشش رہی کے کلاس کے پہلے پانچ نمبروں میں رہیں ۔میٹرک فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا انٹرمیڈیٹ پاس کیا وہ بھی فرسٹ ڈویژن میں اباّجان کی علالت کی وجہ سے آگے بی اے میں داخلہ تو لے لیا لیکن تعلیم جاری رکھنا مشکل لگا تو حبیب بینک لمیٹڈ جو پاکستان کا سب سے بڑا بینک تھا اور ہے بھی ہمیں اب بھی اپنے ادارے سے بہت محبت ہے اپلائی کیا ۔خوش قسمتی سے ٹسٹ اور انڑویو کے بعد اپانٹمنٹ لیٹر مل گیا اور اس طرح ہماری نوکری کی ابتدا ہوگئی ۔نوکری کے ساتھ ساتھ ہم نے اپنی تعلیم جاری رکھی پہلے گریجوئشن پھر ماسٹرز اور ایم بی اے ایچ آر او مارکیٹنگ میں ساتھ ساتھ IBP Exam دئیے اور ڈپلومہ بینکنگ امتحان پاس کئیے ۔جسکی وجہ سے ترقی کے مواقع مل سکے ۔ہم نے ایچ بی ایل میں کلرک کی پوسٹ سے کیریر کا آغاز کیا اور مارچ 2019 میں بحیثیت وائس پریذیڈنٹ ریٹائرمنٹ ہوئی ۔شکر ہے اُس مالکِ برحق کا اُس نے عزت کے ساتھ ریٹائرمنٹ دی۔۔اُستادِ محترم ابھی روداد یہیں تک رکھتے ہیں آہستہ آہستہ باقی ذاتی زندگی پر بھی بات کرتے ہیں۔۔
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
QUOTE="نور وجدان, post: 2272423, member: 8633"]انداز دلفریب ہے آپکا:) آگہی کی تعریف جاننا ہے یا باریک بینی کہیے. آپ اس کو کیسے متعارف کروائیں گی تجرباتِ زندگی کی روشنی میں
؀
لیکن یہ حال سب دل آگہی پہ کھل گیا
انسان کے جسم میں سب سے زیادہ طاقتور چیز انسانی ذہن ہے اور ہم بطور انسان اس طاقتور شے کو قابو کرنا چاہتے ہیں ذہن ایک وقت میں دس جگہ لگا ہوتاہے دماغ جو سوچتا ہے ۔
جب شعور کسی کے ماحول اور جسم اور طرز زندگی سے آگاہ ہے ، خود آگاہی اس شعور کی پہچان ہے۔ خود آگاہی یہ ہے کہ فرد شعوری طور پر کس طرح اپنے کردار ، احساسات ، محرکات ، اور ان کو سمجھتا ہو۔۔۔۔
ڈبوئے دیتا ہے خود آگہی کا بار مجھے ۔۔۔
جہاں یہ ایک انسانی ذہن کے لئیے بہت بہترین بات ہے ۔ دوسری طرف یہ مشکلات کا باعث بنتی ہے ۔۔۔۔
دراصل ہر شخص خواہ وہ کسی بھی ماحول میں ہو مثلاً گھر پر بازار میں آفس میں وغیرہ وغیرہ اس کا ذہن یا لاشعور اپنے ماحول کے حساب سے طرزِ عمل کو متعیّن کرتا ہے۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارا عمل جوکہ ایک معّین وقت میں ظاہر ہوتا ہے دراصل وہ نتیجہ ہوتا ہے ماحول کو جذب کرنے کا۔۔۔
اس خود آگہی کے ہاتھوں ہم نے بڑے عذاب جھیلے ذاتی زندگی میں بھی اور پروفیشنل زندگی میں بھی۔۔۔۔۔
جب ہم اپنے کام کی جگہ پر پہنچتے ہیں تو آفس میں داخل ہوتے ہی تمام ذہنی رویّے بالکل نیا روپ دھار لیتے ہیں۔۔۔۔اور ہم مشینی ہو جاتے ہیں۔ہم اپنے سیمنارز میں منیر نیازی صاحب کا ایک شعر بہت پڑھا کرتے وہ آپ کے گوش گذار ہے ؀

چاہتا ہوں میں منیرؔ اس عمر کے انجام پر!!
ایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو

نوری بٹیا ۔۔۔ابھی اسی تھوڑے لکھے کو بہت جانیے آہستہ آہستہ آپ کے سب سوالوں کے جوابات دیتے ہیں۔۔:):)
آہ۔۔۔
اس قدر فلسفہ۔۔۔
نور بٹیا آپ کی اصلی بٹیا لگنے لگی ہیں!!!
 
یوں تو ہم اس محفل سے روٹھے ہوئے ہیں۔ مگر یہ تعارف اتنا جاندار ہے کہ لگتا ہے ادبی سرقہ ہے۔ لہذا مداخلت کرنی ہی پڑی۔ معذرت اس شوخی کے لیے ۔ سدا خوش رہیں آمین
ویسے آج ہم کو یہ اردو محفل جوائن کئے پورے پندرہ سال ہوگئے ہیں۔ 19 اپریل 2006 یہاں ہماری آمد ہوئی تھی
ماشااللہ جب آپ کو پندرہ سال ہوگئے ہیں تو اردو محفل کو کتنے سال ہوگئے ہیں بنے ہوئے؟
 
بھیا جیتے رہیے آپکی ستائش نے ہمارا دل خوش کردیا بہت ساری دعائیں :in-love::in-love::in-love::in-love::in-love:
KkMxLLX.jpg
اُستادِ محترم جب سوال پوچھیں تو اچھے اچھے بغلیں جھانکنے لگتے ہیں پھر سیما علی کی کیا مجال سب سے پہلے آپ کی خدمت میں ہمارا دست بستہ آداب ۔۔۔
ہماری جائے پیدائش کراچی ہے اپنے والدین کی پہلی اولاد ہونے کے ناطے بہت نازونعم سے پرورش ہوئی لیکن لاڈوپیار نے نے قعطناً بگاڑا نہیں کیا کیو ں کہ اباّجان کے لاڈ پر اماّں کی ڈانٹ ہمیشہ بھاری رہی اور تربیت کے معاملے ہمیشہ بڑے کو ہی اپنے آپ کو مثال بنانا پڑتا پڑھنے میں ہماری کوشش رہی کے کلاس کے پہلے پانچ نمبروں میں رہیں ۔میٹرک فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا انٹرمیڈیٹ پاس کیا وہ بھی فرسٹ ڈویژن میں اباّجان کی علالت کی وجہ سے آگے بی اے میں داخلہ تو لے لیا لیکن تعلیم جاری رکھنا مشکل لگا تو حبیب بینک لمیٹڈ جو پاکستان کا سب سے بڑا بینک تھا اور ہے بھی ہمیں اب بھی اپنے ادارے سے بہت محبت ہے اپلائی کیا ۔خوش قسمتی سے ٹسٹ اور انڑویو کے بعد اپانٹمنٹ لیٹر مل گیا اور اس طرح ہماری نوکری کی ابتدا ہوگئی ۔نوکری کے ساتھ ساتھ ہم نے اپنی تعلیم جاری رکھی پہلے گریجوئشن پھر ماسٹرز اور ایم بی اے ایچ آر او مارکیٹنگ میں ساتھ ساتھ IBP Exam دئیے اور ڈپلومہ بینکنگ امتحان پاس کئیے ۔جسکی وجہ سے ترقی کے مواقع مل سکے ۔ہم نے ایچ بی ایل میں کلرک کی پوسٹ سے کیریر کا آغاز کیا اور مارچ 2019 میں بحیثیت وائس پریذیڈنٹ ریٹائرمنٹ ہوئی ۔شکر ہے اُس مالکِ برحق کا اُس نے عزت کے ساتھ ریٹائرمنٹ دی۔۔اُستادِ محترم ابھی روداد یہیں تک رکھتے ہیں آہستہ آہستہ باقی ذاتی زندگی پر بھی بات کرتے ہیں۔۔
بہت ہی محنتی اور باہمت خاتون ہیں آپ والد کی علالت کے بعد اپنی پڑھائی بھی کی تعلیم بھی جاری رکھی لیکن آپ کی ترقی میں بینک کی جاب کا بھی ہاتھ ہے کیونکہ اگر کوئی ہلکی پھلکی کمپنی میں ملازمت ملتی تو اتنا وقت پڑھائی کے لئے کہاں ملتا پڑھ کر اچھا لگا
 

سیما علی

لائبریرین
آج کل کیا مصروفیات ہیں آپ کی اور بینک کی جاب کیسی رہی آپ کی؟
بھیا آجکل ہمارا زیادہ وقت آپ لوگوں کے ساتھ یعنی اُردو محفل پہ گذرتا ہے اُوڑھنا بچھونا اُردو محفل ۔۔۔ماشاء اللّہ بینک کی جاب بہت اچھی گذری نرم گرم تو سروس میں ہر ایک کے ساتھ آتے ہیں شکر ہے اُس پروردگار کا اُس نے عزت کے ساتھ ریٹائرمنٹ دیا !!!جس طرح آپ سب عزت دیتے ہیں کام پر بھی سینرز اور جونئیر ز دونوں نے بے انتہا عزت دی ہمارے آخری دو سال جو باس رہے وہ عمر میں ہم سے اٹھارہ سال چھوٹے تھے !!بہت عزت کرتے ہمارے پاس فیننشل پاورز تھے اور ڈپارٹمنٹ کا بجٹ جو کہ بہت زیادہ تھا کیونکہ ہمارے پاس سے تمام وکلا کی فیسیں ادا کی جاتی اور لیٹیگیشن اور انویسٹیگشن کا بجٹ بینک میں اب سے زیادہ ہوتا شکر ہے اُس مالکِ برحق کا کہ اُن تمام پیمینٹس میں آپ کی بہن سیکنڈ سگنیٹری تھی اور باس اور اُن سے اُوپر گروپ ہیڈ کا بے حد اعتماد حاصل رہا !!!اس پر جتنا شکر کروں کم ہے ۔۔۔آپ لوگوں کی طرح ہمارے باس ہمارے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں بے حد عزت ہمیشہ سیما آپا کہہ کر مخاطب کیا اور آج بھی ویسی ہی عزت کرتے ہیں جیسی سروس میں کرتے تھے ۔۔ہر آفیشل فیصلے میں ہمارا مشورہ ضرور لیتے اگر کہیں اختلاف ہوتا تو بھی بڑی خوش اسلوبی سے قائل کرتے ۔۔۔اور اب بھی کہیں مشکل آتی ہے تو سیما آپا کو فون آتا ہے آپا کیا کرنا ہے ہم اکثر ہنس کر کہتے ہیں ہم بوڑھے ہوگئیے تو فوراً کہیں گے آپا تجربہ کبھی بوڑھا نہیں ہوتا ۔۔۔۔
شاد و آباد رہیں سب محبتیں کرنے والے آمین۔۔۔۔۔
 
بھیا آجکل ہمارا زیادہ وقت آپ لوگوں کے ساتھ یعنی اُردو محفل پہ گذرتا ہے اُوڑھنا بچھونا اُردو محفل ۔۔۔ماشاء اللّہ بینک کی جاب بہت اچھی گذری نرم گرم تو سروس میں ہر ایک کے ساتھ آتے ہیں شکر ہے اُس پروردگار کا اُس نے عزت کے ساتھ ریٹائرمنٹ دیا !!!جس طرح آپ سب عزت دیتے ہیں کام پر بھی سینرز اور جونئیر ز دونوں نے بے انتہا عزت دی ہمارے آخری دو سال جو باس رہے وہ عمر میں ہم سے اٹھارہ سال چھوٹے تھے !!بہت عزت کرتے ہمارے پاس فیننشل پاورز تھے اور ڈپارٹمنٹ کا بجٹ جو کہ بہت زیادہ تھا کیونکہ ہمارے پاس سے تمام وکلا کی فیسیں ادا کی جاتی اور لیٹیگیشن اور انویسٹیگشن کا بجٹ بینک میں اب سے زیادہ ہوتا شکر ہے اُس مالکِ برحق کا کہ اُن تمام پیمینٹس میں آپ کی بہن سیکنڈ سگنیٹری تھی اور باس اور اُن سے اُوپر گروپ ہیڈ کا بے حد اعتماد حاصل رہا !!!اس پر جتنا شکر کروں کم ہے ۔۔۔آپ لوگوں کی طرح ہمارے باس ہمارے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں بے حد عزت ہمیشہ سیما آپا کہہ کر مخاطب کیا اور آج بھی ویسی ہی عزت کرتے ہیں جیسی سروس میں کرتے تھے ۔۔ہر آفیشل فیصلے میں ہمارا مشورہ ضرور لیتے اگر کہیں اختلاف ہوتا تو بھی بڑی خوش اسلوبی سے قائل کرتے ۔۔۔اور اب بھی کہیں مشکل آتی ہے تو سیما آپا کو فون آتا ہے آپا کیا کرنا ہے ہم اکثر ہنس کر کہتے ہیں ہم بوڑھے ہوگئیے تو فوراً کہیں گے آپا تجربہ کبھی بوڑھا نہیں ہوتا ۔۔۔۔
شاد و آباد رہیں سب محبتیں کرنے والے آمین۔۔۔۔۔
سُن کر خوشی ہوئی آپ کے سفر کے بارے میں
 
Top