QUOTE="نور وجدان, post: 2272423, member: 8633"]انداز دلفریب ہے آپکا
آگہی کی تعریف جاننا ہے یا باریک بینی کہیے. آپ اس کو کیسے متعارف کروائیں گی تجرباتِ زندگی کی روشنی میں
لیکن یہ حال سب دل آگہی پہ کھل گیا
انسان کے جسم میں سب سے زیادہ طاقتور چیز انسانی ذہن ہے اور ہم بطور انسان اس طاقتور شے کو قابو کرنا چاہتے ہیں ذہن ایک وقت میں دس جگہ لگا ہوتاہے دماغ جو سوچتا ہے ۔
جب شعور کسی کے ماحول اور جسم اور طرز زندگی سے آگاہ ہے ، خود آگاہی اس شعور کی پہچان ہے۔ خود آگاہی یہ ہے کہ فرد شعوری طور پر کس طرح اپنے کردار ، احساسات ، محرکات ، اور ان کو سمجھتا ہو۔۔۔۔
ڈبوئے دیتا ہے خود آگہی کا بار مجھے ۔۔۔
جہاں یہ ایک انسانی ذہن کے لئیے بہت بہترین بات ہے ۔ دوسری طرف یہ مشکلات کا باعث بنتی ہے ۔۔۔۔
دراصل ہر شخص خواہ وہ کسی بھی ماحول میں ہو مثلاً گھر پر بازار میں آفس میں وغیرہ وغیرہ اس کا ذہن یا لاشعور اپنے ماحول کے حساب سے طرزِ عمل کو متعیّن کرتا ہے۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہمارا عمل جوکہ ایک معّین وقت میں ظاہر ہوتا ہے دراصل وہ نتیجہ ہوتا ہے ماحول کو جذب کرنے کا۔۔۔
اس خود آگہی کے ہاتھوں ہم نے بڑے عذاب جھیلے ذاتی زندگی میں بھی اور پروفیشنل زندگی میں بھی۔۔۔۔۔
جب ہم اپنے کام کی جگہ پر پہنچتے ہیں تو آفس میں داخل ہوتے ہی تمام ذہنی رویّے بالکل نیا روپ دھار لیتے ہیں۔۔۔۔اور ہم مشینی ہو جاتے ہیں۔ہم اپنے سیمنارز میں منیر نیازی صاحب کا ایک شعر بہت پڑھا کرتے وہ آپ کے گوش گذار ہے
چاہتا ہوں میں منیرؔ اس عمر کے انجام پر!!
ایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو
نوری بٹیا ۔۔۔ابھی اسی تھوڑے لکھے کو بہت جانیے آہستہ آہستہ آپ کے سب سوالوں کے جوابات دیتے ہیں۔۔