اُردو محفل کا اسکول - 6

عمراعظم

محفلین
ہر نئی صبح اللہ کی نوازشوں کے لئے شکر گزاری اور محرومیوں سے نجات اور جدو’جہد کے لئے ایک اور موقع فراہم کرتی ہے۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
شکریہ سیدہ شگفتہ بہن! ماں سے متعلق دو سچے واقعات نیلم بہن کے دھاگے " ماں " میں تحریر کر چکا ہوں۔اگر آپ ا’ن کو پڑھ کر تبصرہ فرمائیں گی تو مجھے خوشی ہو گی۔

السلام علیکم عمر بھائی، کیا آپ ربط کی نشاندہی کر سکتے ہیں؟
 

عمراعظم

محفلین
اپنے کردار پر توجہ دیں نہ کے اپنی ’شہرت پر۔چونکہ آپ کا حقیقی کردار ہی آپ کا اصل روپ ہے، جبکہ آپکی ’شہرت دوسروں کی غیر حقیقی رائے،ضرورت یا مبالغہ آمیزی بھی ہو سکتی ہے۔
 

نیلم

محفلین
مجھے کبھی اس چھوٹے، ترقی پذیر، گندے، ٹوٹی سڑہکوں والے ملک کا شہری ہونے پر شرمندگی نہیں ہوئی- شاید اس وجہ سے کیوں کے میں نے کبھی اس کے مسائل میں اضافہ نہیں کیا میں نے ہمیشہ اسے اپنے پاس موجود سب سے بہترین شے دی-
آپ میں سے کوئی بھی اس چیز کو نہیں سمجھ سکتا آج آپ سے آپکا گھر چھین لیا جائے اور پھر آپ لڑ جھگڑ کر میری طرح خون دے کر اس گھر کو واپس لیں تو پھر آپکو وہ ٹوٹا پھوٹا گیا گزرا گھر جنّت سے کم نہیں لگے گا تب آپ کسی کو اسکی دیوار پر ہاتھ تک نہیں رکھنے دیں گے — کہاں یہ کے کسی کو اندر آنے دیں

میں سوچتا ہوں ابّو بڑھاپا پاکستان میں ہی گزاروں. ساٹھ ستر سال عمر میں یہیں آجاؤں گا. انسان کو دفن اپنی مٹی میں ہی ہونا چاہیے. ہے نا؟

وہ مجھ سے اپنی حب الوطنی کی داد چاہ رہا تھا۔ میں نے اسکا چہرہ دیکھا اور کہا۔۔۔

پاکستان کو تمہارے قبروں ور تابوتوں کی ضرورت نہیں ہے. پاکستان کو تمھاری جوانی اور وہ گرم خون چاہیے جو تمہارے رگوں میں خواب اور آیڈیلزم بن کر دوڑتا ہے. اگر پاکستان کو اپنی جوانی نہیں دے سکتے تو اپنا بڑھاپا بھی مت دو. جس ملک میں تم جینا نہیں چاہتے وہاں مارنا کیوں چاہتے ہو… باہر کی مٹی کی ٹھنڈک مرنے کے بعد برداشت نہیں ہوگی تب اپنی مٹی کی گرمی چاہیے؟ نہیں شاہد جمال آپ وہیں رہیں جہاں آپ رہ رہے ہیں.۔۔۔ ہر شخص کے مقدّر میں باوطن ہونا نہیں لکھا ہوتا. بعض کے مقدّر میں جلا وطنی ہوتی ہے، اپنی خوشی سے اختیار کی جانے والی جلا وطنی۔۔۔۔

مٹھی بھرمٹی
 

فلک شیر

محفلین
لیکن حقیقت تو یہی ہے آپا جان، کہ بندہ جہاں بھی ہو..........اپنی مٹّی میں ہی دفن ہونا چاہتا ہے........
یارِ عزیز شناور اسحاق کا شعر ہے کہ:
جیسے گمشدہ بیٹے ماؤں سے جاملتے ہیں​
یعنی جب ہم مرتے ہیں، تو گاؤں سے جا ملتے ہیں​
 

نیلم

محفلین
لیکن حقیقت تو یہی ہے آپا جان، کہ بندہ جہاں بھی ہو..........اپنی مٹّی میں ہی دفن ہونا چاہتا ہے........
یارِ عزیز شناور اسحاق کا شعر ہے کہ:
جیسے گمشدہ بیٹے ماؤں سے جاملتے ہیں​
یعنی جب ہم مرتے ہیں، تو گاؤں سے جا ملتے ہیں​
بالکل لیکن مٹی تو ساری ہی اپنی ہے :)
 
Top