اگر عثمانیوں پہ کوہِ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے
کہ خونِ صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا
(اقبال)
جاسمن جی میری جان قربان علامہ رح کے ان اشعار پر
علامہ اقبال روزِ محشر حضور ﷺ کے سامنے اپنے گناہوں کے کھلنے سے بہت ڈرتے ہیں، یہ بھی محبت کی ایک مثال ہے جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
تو غنی از ہر دو عالم من فقیر ….. روز محشر عذر ہائے من پذیر
ورحسابم را تو بینی نا گزیر ….. از نگاہ مصطفے پنہاں بگیر
علامہ اقبال بارگاہ الہیٰ میں التجا کر رہے ہیں کہ تو دونوں عالم سے بے نیاز ہے اور میں ایک عاجز سوالی ہوں، براہ ِکرم روزِ قیامت میری ایک عرض قبول کر لینا، اگر میرا نامہ اعمال دیکھنا بڑا ہی ضروری ہے تو برائے مہربانی حضور ﷺ کی نگاہوں سے بچا کر حساب کرنا، مطلب یہ کہ میں گناہ گار اُمتی ہوں میں اپنے نبی کے سامنے شرمند گی سے بچ جاؤں۔