اس خیال سے گذری ہے شامِ درد اکثر
کہ درد حد سے بڑھے گا تو میں مسکرا دوں گا
تُو آسمان کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی
زمیں ہوں میں مگر تُجھ کو آسرا دوں گا
محسن نقوی
اگر رہنا ہے گلشن میں تو اپنے آشیانے کی
کبھی تخریب بھی ہوگی،کبھی تعمیر بھی ہوگی
یہ ہم جانتے ہیں،زندگی اک خواب ہے افسر
مگر اس خواب کی آخر کوئی تعبیر بھی ہوگی