آپ ﷺ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
آسماں میں حضورﷺ کی مدح
ہر جہاں میں حضورﷺ کی مدح

اس کے زوار میں ملائک ہیں
جس مکاں میں حضورﷺ کی مدح

سارے عالم میں چرچا آقا کا
این و آں میں حضورﷺ کی مدح

آپ سنتے ہیں ، مسکراتے ہیں
ہر زباں میں ، حضورﷺ کی مدح

ان کا ذاکر ، قدیر قادر ہے
لامکاں میں حضورﷺ کی مدح

محمد رضا نقشبندی
 

سیما علی

لائبریرین
شہرِ نبی ﷺکے سامنے آہستہ بولیے
دھیرے سے بات کیجیے آہستہ بولیے

اُن کی گلی میں دیکھ کر رکھیے ذرا قدم
خود کو بہت سنبھالیے آہستہ بولیے

ان سے کبھی نہ کیجیے اپنی صدا بلند
پیشِ نبی ﷺجو آیئے آہستہ بولیے

شہرِ نبی ﷺہے شہرِ ادب کان دھر کے دیکھ
کہتے ہیں اس کے راستے آہستہ بولیے

ہر اک سے کیجیے گا یہاں مسکرا کے بات
جس سے بھی بات کیجیے آہستہ بولیے

آداب یہ ہی بزمِ شہِ دو جہاں کے ہیں
سر کو جھکا کے آئیے آہستہ بولیے

امجدؔ وہ جان لیتے ہیں سائل کے دل کی بات
پھر بھی جو دل مچل اُٹھے آہستہ بولیے


امجد اسلام امجد
 

سیما علی

لائبریرین
ورقہ کہتا ہے : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی ولادت کی رات میں ایک بت کے پاس سو رہا تھا کہ اچانک اپنے اندر ہاتف غیبی کو سنا جو کہہ رہی تھی :
ولد النبی فذلت الاملاک
و نای الضلال و ادبر الاشراک
پیغمبر اکرم متولد ہوگئے اور بادشاہ ذلیل ہوگئے ،گمراہی دور اور شرک تبدیل ہوگیا۔ اس کے بعد وہ بت گرگیا۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہم کو سرکار جو قدموں میں بلاتے اپنے
سر کے بل جاتے , اُنھیں درد سناتے اپنے

ہو کے وارفتہ محبّت میں اُنھیں دیکھتے ہم
رنج و غم سارے ہمیں بھول ہی جاتے اپنے

پوچھتے حال جو آقا , تو سسکتے روتے
زخم سینے کے انھیں سارے دکھاتے اپنے


ہم بھی حسّان کے ہمراہ اگر ہوتے وہاں
شعر سرکار کی مدحت میں سناتے اپنے


آنچ غزوہ میں کسی اُن کو نہ آنے دیتے
تیر دشمن کے سبھی سینے پہ کھاتے اپنے


اُن کی آواز پہ لبّیک تڑپ کر کہتے
ہم بھی گھر بار سبھی اُن پہ لُٹاتے اپنے


ہم بھی حسّان سے خوش بخت اگر ہو جاتے
رُوبہ رُو اُن کے اُنھیں شعر سناتے اپنے


عید والا میں اگر ہوتا یتیم اک بچّہ
بیٹا کہتے وہ مجھے , پاس بٹھاتے اپنے


میں ہی اُس بڑھیا کا اے کاش وہ ساماں ہوتا
اور کاندھوں پہ مجھے آپ اٹھاتے اپنے


کاش میں ہی وُہ شجر ہوتا ، لپکتا جاتا
وُہ اشارے سے جُونہی پاس بلاتے اپنے


باغِ سلمان کا اے کاش میں پودا ہوتا
ہاتھ سے بیج مرا بھی وہ لگاتے اپنے


کاش ہوتا میں حنانہ ، میں سسکتا روتا
اور سرکار مجھے سینے لگاتے اپنے


میں دعا ہوتا لبوں سے کوئی اُن کےنکلی
لوگ ہر دور میں , بچّوں کو سکھاتے اپنے


خاک ہوتے جو اگر راہ میں اُن کی دانش !
چومتے پا ءِ نبی , بخت جگاتے اپنے

ذولفقار علی دانش
 

سیما علی

لائبریرین
گل از رخت آموختہ نازک بدنی را
بلبل زتو آموختہ شیریں سخنی را
ہر کس کہ لبِ لعل ترا دیدہ بہ دل گفت
حقا کہ چہ خوش کندہ عقیقِ یمنی را

ترجمہ:’’خوبصورت اورخوشبودارپھولوں نے نزاکت آپ کے رُخِ انور سے سیکھی اور بلبلوں کے نغموں کی مٹھاس آپ کی گفتار کاصدقہ ہے، جس نے بھی آپ کے سرخ ہونٹوں کو دیکھا تو بے اختیار پکار اٹھا:خالق نے عقیقِ یمنی کو کتنی خوبصورتی سے تراشا ہے‘‘۔
 

سیما علی

لائبریرین
شمس الدین شیرازی نے تاجدارِ کائنات کے حسن وجمال کو بیان کرنے میں زبان وبیان کی بے مائیگی کااظہار ان اشعار میں کیا:

یَاصَاحِبَ الْجَمَالِ وَیَا سَیِّدَ الْبَشَر
مِنْ وَّجْھِکَ الْمُنِیْرِ لَقَدْ نُوِّرَ الْقَمَر
لَایُمْکِنُ الثَّنَآءُ کَمَا کَانَ حَقُّہٗ
بعد ازخدا بزرگ توئی، قصہ مختصر

ترجمہ:’’اے صاحبِ جمال اور اے عالَمِ بشریت کے سردار،آپ کے روشن کرنے والے رُخِ انور سے چاند کو روشنی عطا کی گئی ہے، آپ کی تعریف وتوصیف کا حق ادا کرنا ممکن ہی نہیں ہے،مختصراًیہی کہاجاسکتا ہے: اللہ تعالیٰ کی ذات کے بعد مخلوق میں سب سے اعلیٰ واَولیٰ آپ ہی کی ذات ہے‘‘
 

سیما علی

لائبریرین
مولانا عبدالرحمن جامی نے کہا:

حسنِ یوسف، دمِ عیسیٰ، یدِبیضاداری،
آنچہ خوباں ہمہ دارند، تو تنہا داری

ترجمہ:’’یوسف علیہ السلام کا حُسن ، عیسیٰ علیہ السلام کی مسیحائی اور موسیٰ علیہ السلام کایِد بیضا، الغرض جو خوبیاں اور کمالات تمام انبیائے کرام علیہم السلام میں متفرق طور پر تھیں، یارسول اللہ! آپ کی ذات میں اللہ تعالیٰ نے ان تمام خوبیوں کو بطریقِ کمال جمع فرمادیا‘‘۔
 

سیما علی

لائبریرین
مرزاغالب اس میدان میں آئے تو اُنہوں نے اپنے عجز کا یوں اعتراف کیا:

غالب ثنائے خواجہ بہ یزداں گزاشتیم
کاں ذاتِ پاک مرتبہ دانِ محمد است

ترجمہ:’’غالب خود سے مخاطِب ہوکرکہتا ہے:رسول اللہ ﷺ کی تعریف وتوصیف میں نے اللہ پر چھوڑ دی، کیونکہ وہی ایک ذاتِ پاک ہے جو محمد رسول اللہ ﷺ کے مرتبے کو سب سے بہتر جانتی ہے‘‘، یعنی کسی کی شان کو بکمال وتمام وہی بیان کرسکتا ہے، جو اُس سے پوری طرح آگاہ ہو
 

سیما علی

لائبریرین
امام احمد رضا قادری فرماتے ہیں:

برقِ انگشتِ نبی چمکی تھی اُس پر ایک بار
آج تک ہے، سینۂ مَہ میں نشانِ سوختہ

ترجمہ:’’شق القمر کے معجزے کے موقع پر ایک بار رسول اللہ ﷺ کی انگشتِ مبارک چاند کی جانب اٹھی تھی ، آج تک چاند کے سینے میں اس کا نشان موجود ہے‘‘۔
 

سیما علی

لائبریرین
خدا نے کیا تجھ کو آگاہ سب سے
دو عالَم میں جو کچھ خَفی و جَلی ہے

کروں عرض کیا تجھ سے اے عالِم السِّر
کہ تجھ پر مری حالتِ دِل کُھلی ہے[1]

الفاظ و معانی :

آگاہ : واقفِ حال ، کسی بات سے باخبر۔ خَفی : چھپا ہوا ، پوشیدہ ۔ جَلی : آشکار ، واضح ، ظاہر۔ عالِم السِّر : راز جاننے والا۔
میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ ان اشعار میں فرماتے ہیں : (1) یار سولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! دونوں جہانوں میں جو کچھ خَفی و جَلی( یعنی چھپا اور ظاہر)ہےاُس سے اللہ تَعَا لیٰ نے آپ کو آگاہ کر دیا ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم​

آپ کی شان ہے کیا شان رسول عربی
آپ پر جان ہے قربان رسول عربی

کس نے یہ مرتبہ پایا، یہ ہوا کس کو عروج
ہوئےاللہ کے مہمان رسول عربی

ہے وہی حکم خداوند تعالی بیشک
جو ہو آپ کا فرمان رسول عربی

آپ کا رتبہ ہے ایسا کہ جناب جبرائیل
آپ کے در کے ہیں دربان رسول عربی
داغ دہلوی
 

سیما علی

لائبریرین
بنے ہیں مدحت سلطان دو جہاں کیلئے
سخن زباں کیلئے اور زباں دہاں کیلئے

وہ شاہ جس کا عدو جیتے جی جہنم میں
عداوت اس کی عذاب الیم جاں کیلئے

وہ شاہ جس کا محب امن و عافیت میں مدام
محبت اس کی حصار حصیں اماں کیلئے

گھر اس کا مورد قرآن و مہبط جبریل
در اس کا کعبہ مقصود انس و جاں کیلئے

سپہر گرم طواف اس کی بارگاہ کے گرد
زمین سر بسجود اس کے آستاں کیلئے


مدینہ مرجع و ماوائے اہل مکہ ہوا
مکین سے رتبہ یہ حاصل ہوا مکاں کیلئے


اسی شرف کے طلبگار تھے کلیم و مسیح
نوید امت پیغمبر زماں کیلئے


شفیع خلق سراسر خدا کی رحمت ہے
بشارت امت عاصی و ناتواں کیلئے


شفاعت نبیﷺ ہے وہ برق عصیاں سوز
کہ حکم خس ہے جہاں کفر دو جہاں کیلئے


خدا کی ذات کریم اور نبیﷺ کا خلق عظیم
گنہ کریں تو کریں رخصت انس و جاں کیلئے

حریف نعت پیمبر نہیں سخن حالی
کہاں سے لایئے اعجاز اس بیاں کیلئے
جناب الطاف حسین حالی
 

سیما علی

لائبریرین

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم​

نظر نواز جو رنگت ہر ایک پھول کی ہے
یہ اور کچھ نہیں بخشش مرے رسول کی ہے

کوئی مرض ہو شفا طے ہے لاؤ طیبہ سے
صفت یہ کتنی نرالی وہاں کی دھول کی ہے

نبی کے عشق سے آتی ہے زندگی میں بہار
بغیر عشق نبی زندگی فضول کی ہے

ہوا ہو ، مٹی ہو، پانی ہو، کچھ ہو بعد خدا
ہر ایک شہ پہ حکومت مرے رسول کی ہے

انجم بارہ بنکوی
 

سیما علی

لائبریرین
آئی نسیم کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم
کھنچنے لگا دل سوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

کعبہ ہمارا کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم
مصحف ایماں روئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

طوبیٰ کی جانب تکنے والوں آنکھیں کھولو ہوش سنبھالو
دیکھو قد دلجوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

نام اسی کا باب کرم ہے دیکھ یہی محراب حرم ہے
دیکھ خم ابروئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

ہم سب کا رخ سوئے کعبہ سوئے محمد روئے کعبہ
کعبے کا کعبہ کوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

بھینی بھینی خوشبو لہکی بیدم دل کی دنیا مہکی
کھل گئے جب گیسوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

بیدم وارثی
 

سیما علی

لائبریرین
آپ خلقت میں ہیں ذی شان رسول عربی
آپ سلطانوں کے سلطان رسول عربی

آپ سا کوئی نہیں کوئی نہیں کوئی نہیں
آپ نبیوں کا ہیں ارمان رسول عربی

دل بھی ہے یہ آپ کا ،جان بھی یہ آپ کی
کیا کروں آپ پہ قربان رسول عربی

آپ کی خدمت عالی میں چلا آیا ہوں
لے کے گھر کا سروسامان رسول عربی

پھر نگاہ کرم کریں آقا امت پر
پھر سے امت ہے پریشان رسول عربی

اتحاد اور محبت کا چلن پھر سے چلے
ایک ہوں سارے مسلمان رسول عربی

حشر کے دن ہو عنایت پہ عنایت آقا
ہو گنہگاروں پہ احسان رسول عربی
  • عنایت حسین عنایت
 

سیما علی

لائبریرین
یا ذا الجمال تعالیٰ اللہ خالقہ
فمثلہ فی جمیع الخلق لم اجد
’’اے صاحب جمال (ﷺ)کہ جس کا خالق، اللہ، بزرگ و برتر ہے سو اس کی مثال ساری مخلوق میں،مَیں نے کہیں نہیں پائی‘‘-
 

سیما علی

لائبریرین
حیران ہے تاریخ، کہ طے کیسے کیا تھا
اِک رات میں صدیوں کا سفر، رحمتِ عالم!

یہ آپ کا صدقہ ہے جو دنیا میں ہے جاری
تہذیب و تمدن کا سفر رحمتِ عالم!

یہ علم کی دولت بھی ہمیں آپ نے دی ہے
بخشا ہمیں جینےکا ہنر رحمتِ عالم!

تخصیص نہیں کوئی جہاں شاہ و گدا کی
وہ در ہے فقط آپ کا در رحمتِ عالم!

اعجاز رحمانی
 

سیما علی

لائبریرین
آپ نے محنت کی عظمت کا لوگوں کو احساس دیا
آپ سے پہلے دنیا میں خوش حال کوئی مزدور نہ تھا

پیار سے پتھر دل والوں کو آپ نے ہی تسخیر کیا
آپ کے خُلق سے وار کسی تلوار کا بھی بھر پور نہ تھا
اعجاز رحمانی
 

سیما علی

لائبریرین
حضرت علامہ بوصیری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اپنے قصیدۂ بردہ میں فرمایا کہ ؎

مُنَزَّہٌ عَنْ شَرِیْکٍ فِیْ مَحَاسِنِہٖ
فَجَوْھَرُ الْحُسْنِ فِیْہِ غَیْرُ مُنْقَسِمٖ​

یعنی حضرت محبوب خدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی خوبیوں میں ایسے یکتا ہیں کہ اس معاملہ میں ان کا کوئی شریک ہی نہیں ہے۔ کیونکہ ان میں جو حسن کا جوہر ہے وہ قابل تقسیم ہی نہیں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
قدرتی طورسے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پیشانی پرایک نورانی چمک تھی۔ چنانچہ دربار رسالت کے شاعر مداح رسول حضرت حسان بن ثابت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اسی حسین و جمیل نورانی منظر کو دیکھ کر یہ کہا ہے کہ

مَتَی یَبْدُ فِی الدَّاجِی الْبَھِیْمِ جَبِیْنُہٗ!
یَلُحْ مِثْلَ مِصْبَاحِ الدُّجَی الْمُتَوَقِّدِ[
یعنی جب اندھیری رات میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مقدس پیشانی ظاہر ہوتی ہے تو اس طرح چمکتی ہے جس طرح رات کی تاریکی میں روشن چراغ چمکتے ہیں ۔​
 
Top