آپ ﷺ کی شان میں اشعار

سیما علی

لائبریرین
تسبیحِ محمدﷺ میں یوں مصروف قلم ہو

’’الہام کی رم جھم‘‘ ہو، تصور میں حرم ہو

رنگوں میں دھلے حرف ہوں، خوشبو میں بسے لفظ
اندازِ ثنا ہم سرِ معیارِ ارم ہو

ہر شے میں تراﷺ عکس ابھارا ہے خدا نے
تخلیقِ بہاراں ہو کہ ترتیبِ ارم ہو

تخلیقِ دو عالم ہو کہ ہو نغمۂ توحید
زمزم ہو کہ کوثر ہو، وہ ہستی کہ عدم ہو

تشکیلِ جہاں سے بھی یہ پہلے ہوا فیصل
گردوں سے بھی اونچا تریﷺ عظمت کا علم ہو

جو فعل ہو اُنﷺ کا، وہی دستورِ شریعت
کہہ دیں جو محمدﷺ، وہی تقدیرِ امم ہو

ہو راہِ حرم میں یہ فلک ناز کفِ خاک
خوش بختیِ عالم بھی یوں ہمراہِ قدم ہو

اک خوابِ مسلسل ہے کہ طیبہ میں رہوں میں
ہر لفظ مرا مدحِ محمدﷺ میں رقم ہو

محمد بلال اعظم​

 

سیما علی

لائبریرین
مری حیات میں راحت مزید ہو جائے
مجھے بلائیں جو آقا تو عید ہو جائے

نبی کی آل کی سیرت نصاب ہے میرا
بھلے جہان یہ سارا یزید ہو جائے

مری یہ سوچ گھلائے ہی جا رہی ہے مجھے
وہ حاضری ہی نہ ماضی بعید ہو جائے

یہ معجزہ ہے نبی سے عقیدتوں میں ہی
کہ دیدِ بارِ دگر کی نوید ہو جائے

میں ہنس کے جھیل بھی لوں زندگی کے سارے الم
جو حاضری کی مجھے پھر امید ہو جائے

جچیں گی کیسے یہ دنیا کی رونقیں شاہدؔ
در آں نظر جسے آقا کی دید ہو جائے

شاہد اقبال
 

سیما علی

لائبریرین
کوئی مثل مصطفیٰ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) کا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
کسی اور کا یہ رتبہ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا

اُنھیں (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) خلق کر کےنازاں ہوا خود ہی دست قدرت
کوئی شاہکار ایسا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا

کسی وہم نےصدا دی کوئی آپ (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) کا مماثل
تو یقیں پکا اُٹھا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا

مرےطاق جاں میں نسبت کےچراغ جل رہےہیں
مجھےخوف تیرگی کا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا

میرےدامن طلب کو ہے انھی (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) کےدر سےنسبت
کسی اور سےیہ رشتہ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا

میں ہوں وقفِ نعت گوئی، کسی اور کا قصیدہ
میری شاعری کا حصہ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا

سر حشر ان (صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم) کی رحمت کا صبیح میں ہوں طالب
مجھےکچھ عمل کا دعویٰ کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا

 

سیما علی

لائبریرین
برس رہی ہے خدا کی رحمت درِ عطا و کرم کھلا ہے
زمیں ہے عرشِ بریں یہاں کی جمالِ وارث خدا نما ہے

خیالِ جنت تمہیں مبارک کہ میں ہوں محوِ جمالِ وارث
تلاشِ دیر وحرم نہیں ہے صنم کدہ مجھ کو مل گیا ہے

حسین یکتا جمیل یکتا کہ میں نے تجھ سا تجھی کو دیکھا
یہ شیفتہ ہے فریفتہ ہے ازل سے دل تیرا مبتلا ہے

تجلیّات جمالِ جاناں سےہے منور یہ دونوں عالم
نگاہِ حق بیں سے دیکھنے کو نظر سے پردہ اٹھا ہوا ہے

رہِ محبت میں کام آیا ہمارا یہ ذوق جبّہ سائی
نصیب بیدارؔ ہوگیا ہے اُسی آستاں پر جو سر جھکا ہے
 

سیما علی

لائبریرین

ادب سے آئے جبریل امیں صد احترام آئے
نبی کے پاس جب اللہ کا لےکر پیام آے

محمدﷺ سر سے پا تک مظہرِ نورِ الٰہی ہیں
جمالِ حق نما بن کر یہ نبیوں کے امام آئے

زمانہ جگمگا اٹھا ضیائے حسنِ رحمت سے
جہانِ کفر و ظلمت میں وہ جب ماہِ تمام آئے

شبِ اسرا محمد مصطفیٰﷺجب عرش پر پہنچے
شفیعِ روزِ محشر پہ درود آئے سلام آئے

بیدار شاہ وارثی

 

سیما علی

لائبریرین
اللہ سے قربتِ سلطان مدینہ
فیضانِ کرم رحمتِ سلطان مدینہ

محبوبِ خدا فخرِ رسل سرور دیں ہیں
اے صل علی عظمتِ سلطانِ مدینہ

قرآن میں خود ہے خدا ثنا خوانِ محمد
اب کیا ہو بیاں رفعتِ سلطانِ مدینہ

یہ شمس و قمر تابع فرمانِ نبی ہیں
یہ شان ہے یہ شوکتِ سلطانِ مدینہ

اُن کے قدِ زیبا کا تو سایہ ہی نہیں ہے
جلوت میں بھی ہے خلوتِ سلطانِ مدینہ

اُس نورِ مجسم سے دو عالم میں ضیا ہے
دیکھے تو کوئی طلعتِ سلطانِ مدینہ

بیدارؔ میں یاد غمِ عصیاں سے خجل تھا
کام آئی مرے رحمتِ سلطانِ مدینہ

بیدار شاہ وارثی
 

سیما علی

لائبریرین
وہ آ گئے ہیں تو زندگی کا نظام آسان ہوگیا ہے
انہی کے صدقے میں آدمی آپ اپنی پہچان ہوگیا ہے

نہ کوئی کالا رہا نہ گورا، نہ کوئی ادنیٰ رہا نہ اعلیٰ
اضافتوں سے بلند و بالا وجودِ انسان ہوگیا ہے

جو ان سے منسوب ہو گئی ہے وہ بات ایمان بن گئی ہے
جو ان کے ہونٹوں پہ آ گیا ہے، وہ لفظ قرآن ہوگیا ہے

برس گئے ہیں وہ زندگی پر حقیقتوں کا سحاب بن کر
ہم اپنی ہستی سمجھ گئے ہیں، خدا کا عرفان ہوگیا ہے

ہر آدمی ان کے واسطے سے زمین پر محترم ہوا ہے
وہ ایک بندہ جو لا مکاں میں خدا کا مہمان ہوگیا ہے

وجودِ ہستی کا ذرّہ ذرّہ انہی کا احسان مند ٹھہرا
وہ جن کا آنا فسانۂ دوجہاں کا عنوان ہوگیا ہے

یہ ان کی معجز نمائیاں ہیں! یہ ان کی عقد کشائیاں ہیں
کہ آج قلب و نظر کا ہر زاویہ مسلمان ہوگیا ہے

{حکیم سرو سہارنپوری}
 

سیما علی

لائبریرین
آپ سا کوئی نہیں میرے نبی
آپ ہیں دین مبیں میرے نبی

کہدیا اللہ نے قرآن میں
رحمتہ اللعالمین میرے نبی

میزبانی کررہا تھا خود خدا
جب گئے عرش بریں میرے نبی

چاند تارے کہکشاں اور چاندنی
سب نظاروں سے حسیں میرے نبی

مسجد نبوی میں ہو سجدہ ادا
کہہ رہی ہے ہر جبیں میرے نبی

جب ضیاء روضے کی جالی تھام لے
دم نکل جائے وہیں میرے نبی
الطاف ضیاء
 

سیما علی

لائبریرین
ظاہر ہوا ہے آیۂ مَاینُطِقُ سے راز
ہے گفتۂ رسول سے وحی خدا مراد

محمود اپنا دین ہے اُلفت حضور کی
آقا سے ہے وسیلہ قربِ خدا مراد
رشید محمود راجا
 

سیما علی

لائبریرین
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمھارا کرم ہے آقاﷺ کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے

کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں
تمہی سےمانگیں گےتم ہی دو گے، تمھارے در سے ہی لو لگی ہے

عمل کی میرےاساس کیا ہے، بجز ندامت کےپاس کیا ہے
رہے سلامت بس اُن کی نسبت، میرا تو بس آسرا یہی ہے

عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت
میں اس کرم کےکہاں تھا قابل، حضور کی بندہ پروری ہے

تجلیوں کےکفیل تم ہو ، مرادِ قلب خلیل تم ہو
خدا کی روشن دلیل تم ہو ، یہ سب تمھاری ہی روشنی ہے

بشیر کہیےنذیر کہیے، انھیں سراج منیر کہیے
جو سر بسر ہے کلامِ ربی ، وہ میرے آقا کی زندگی ہے

یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت
نبی کا عرفان زندگی ہے، نبی کا عرفان بندگی ہے
 

سیما علی

لائبریرین
نبی ﷺ کا لب پر جو ذکر ہے بےمثال آیا کمال آیا
جو ہجرِ طیبہ میں یاد بن کر خیال آیا کمال آیا

تیری ﷺ دعاوٴں ہی کی بدولت عذابِ رب سے بچے ہوئے ہیں
جو حق میں اُمّت کے تیرے لب پر سوال آیا کمال آیا

غرور حوروں کا توڑ ڈالا لگا کے ماتھے پہ تِل خدا نے
جو کالے رنگ کا غلام تیرا ﷺ بلال رضی اللہ عنہ آیا کمال آیا

نبی ﷺ کی آمد سے نور پھیلا فضائے شب پر نکھار آیا
چمن میں کلیوں کے رُخ پہ حُسن وجمال آیا کمال آیا

حمیر خان یوسف زئی​

 

سیما علی

لائبریرین
میں غلامِ غلامانِ احمد، میں گدائے آستان محمدﷺ
قابلِ فخر ہے موت میری قابلِ رشک ہے میرا جینا
 

سیما علی

لائبریرین
جہاں روضۂ پاک خیرالوریٰ ہے وہ جنت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
کہاں میں کہاں یہ مدینے کی گلیاں یہ قسمت نہیں ہے تو پھر
اور کیا ہے

محمد کی عظمت کو کیا پوچھتے ہو کہ وہ صاحب قاب قوسین ٹھہرے
بشر کی سر عرش مہماں نوازی یہ عظمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے

جو عاصی کو دامن میں اپنے چھپا لے جو دشمن کو بھی زخم کھا کر دعا دے
اسے اور کیا نام دے گا زمانہ وہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے

شفاعت قیامت کی تابع نہیں ہے یہ چشمہ تو روز ازل سے ہے جاری
خطا کار بندوں پہ لطف مسلسل شفاعت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے

قیامت کا اک دن معین ہے لیکن ہمارے لیے ہر نفس ہے قیامت
مدینے سے ہم جاں نثاروں کی دوری قیامت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے

تم اقبالؔ یہ نعت کہہ تو رہے ہو مگر یہ بھی سوچا کہ کیا کر رہے ہو
کہاں تم کہاں مدح ممدوح یزداں یہ جرأت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
پروفیسر اقبال عظیم

 

سیما علی

لائبریرین
لفظوں میں اُن کا نقشِ پا دکھائی دے
نعتِ نبیﷺ کہوں تو مدینہ دکھائی دے

ہر دم ہو جس کو رحمتِ عالمﷺ تیرا خیال
طوفان میں بھی اُسکو جزیرہ دکھائی دے
 

سیما علی

لائبریرین
اک چاند جو کرتا نہ میری پشت پناہی
مٹھی میں اندھیرا مجھے بھرنے ہی لگا تھا
صلی الله علیہ وسلم

مشتاق عاجز
 

سیما علی

لائبریرین
نہیں جس کے رنگ کا دوسرا نہ تو ہو کوئی نہ کبھی ہوا
کہو اس کو گل کہے کیا کوئی کہ گلوں کا ڈھیر کہاں نہیں

کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارہٴ ناں نہیں

(اعلی حضرت عظیم البرکت مولانا امام احمد رضا خان بریلوی رحمت الله علیہ)
 
Top