واقعی شمشاد بھائی نے ٹھیک کہا ہے کہ انسان کو اپنی عادات کا خود علم ہونا چاہیئے
میرا خیال ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں خود ہی احساس ہو جاتا ہے اپنی عادات کا اور یہ بھی کہ ان میں سے کونسی
اچھی ہیں اور کونسی بری اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمارے آس پاس موجود ہمارے کچھ مخلص دوست بھی گاہے بہ گاہے اس
طرف ہماری توجہ دلانے کی اپنی سی کوشش کرتے ہی رہتے ہیں کیوں کہ انہیں ہر حال میں ہمارا مفاد عزیز ہوتا ہے۔
میری بری عادات
1: بہت برداشت کرتی ہوں کہ غصہ نہ آئے لیکن جب آتا ہے تو بہت شدید غصہ آتا ہے اتنا شدید کہ میں خود بھی اپنے
غصے سے پناہ مانگتی ہوں کہ پھر اس دوران چاہے میرا اپنا بھی کیسا ہی بڑا نقصان کیوں نہ ہو جائے مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔
2: خود صاف دل ہوں جو دل میں ہو وہی زبان پہ بھی ہوتا ہے اور اسی طرح دوسرو ں سے بھی وہی توقع رکھتی ہوں اور
دوسرو ں کی ہر بات کو سچ سمجھتی ہوں جب کہ میرے مخلص دوست مجھے اس طرح ہر کسی پر اعتماد کرنے سے منع کرتے رہتے ہیں۔
3: ذرا سی بات پہ دل بہت سا خفا ہو جاتا ہے بہت زود رنج ہوں ،کسی سے کچھ نہیں کہتی بس سوچ سوچ کے اپنا جی جلاتی رہتی ہوں۔
میری اچھی عادات
1: جیسا کہ میں نے کہا کہ زود رنج ہوں تو بس جتنی جلدی خفا ہوتی ہوں اتنی ہی جلدی مان بھی جاتی ہوں لیکن کچھ وقت خاموش رہنے کے بعد
2: اگر کسی سے کبھی کوئی نقصان کوئی دکھ ملا ہو تو جب میرے ہاتھ میں بدلہ چکانے کا موقع آتا ہے تو میں معاف کر دیتی ہوں اور جتنا میرے
ہاتھ میں ہوتا ہے بھلا کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔میرے لیے یہی کافی ہوتا ہے کہ خدا نے اس انسان کو میرے سامنے لا کھڑا کیا اور
میرے ہاتھ میں اختیار دے دیا۔
3: جس سے خفا ہو جاؤں اسے بتاتی ضرور ہوں کہ میں اس بات پہ خفا ہوں اور پھر بس بولنا بند کر دیتی ہوں یہی میری خفگی کا اظہار ہوتا ہے۔
اب میں تبصرہ فرماتا ہوں ۔
اجازت است ؟؟
میری بری عادات
1: بہت برداشت کرتی ہوں کہ غصہ نہ آئے لیکن جب آتا ہے تو بہت شدید غصہ آتا ہے اتنا شدید کہ میں خود بھی اپنے
غصے سے پناہ مانگتی ہوں کہ پھر اس دوران چاہے میرا اپنا بھی کیسا ہی بڑا نقصان کیوں نہ ہو جائے مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔
توبہ توبہ یہی تو وہ چیز ہے جو حرام قرار دی گئی ہے ۔۔ لیکن یہ تم نے ٹھیک کہا ہے تمھارا غصّہ ایسا ہی ہے۔۔
تبھی تو میں کہتا ہوں کہ غصہ تمھارے لیے ٹھیک نہیں۔ تم خود کو ہمیشہ نقصان دیتی ہو۔۔
غصّے کا ایک حل ہے اسے تھوک دیجے !
اور اس کے نام پر جسے احساسِ غم نہیں
2: خود صاف دل ہوں جو دل میں ہو وہی زبان پہ بھی ہوتا ہے اور اسی طرح دوسرو ں سے بھی وہی توقع رکھتی ہوں اور
دوسرو ں کی ہر بات کو سچ سمجھتی ہوں جب کہ میرے مخلص دوست مجھے اس طرح ہر کسی پر اعتماد کرنے سے منع کرتے رہتے ہیں۔
یہ تو سب سے بڑی اچھّائی ہے اسے بری عادت میں کیوں شمار کیا ۔ ٹھہرو ابھی بتاتا ہوں تمھیں
3: ذرا سی بات پہ دل بہت سا خفا ہو جاتا ہے بہت زود رنج ہوں ،کسی سے کچھ نہیں کہتی بس سوچ سوچ کے اپنا جی جلاتی رہتی ہوں۔
یہ بھی بری عادت نہیں ہے ۔۔زود رنج وہی ہوتا ہے جو حسّاس زیادہ ہوتا ہے ۔۔
شاید تم ٹھیک ہی کہتی ہو کہ میں بھی تو ایسا ہی ہوں۔اور ہم جیسوں کی یہ عادت ( حالانکہ فطرت ہے) عام لوگوں کی نظر میں برائی ہی ہوگی ۔۔
میری اچھی عادات
1: جیسا کہ میں نے کہا کہ زود رنج ہوں تو بس جتنی جلدی خفا ہوتی ہوں اتنی ہی جلدی مان بھی جاتی ہوں لیکن کچھ وقت خاموش رہنے کے بعد
اب اتنی جلدی بھی نہیں مانتی ہو ۔۔ کچھ وقت بعض اوقات کئی دنوں پر بھی مشتمل ہوتا ہے ، بسا اوقات ایک دو گھنٹے بھی ۔۔
2: اگر کسی سے کبھی کوئی نقصان کوئی دکھ ملا ہو تو جب میرے ہاتھ میں بدلہ چکانے کا موقع آتا ہے تو میں معاف کر دیتی ہوں اور جتنا میرے ہاتھ میں ہوتا ہے بھلا کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔میرے لیے یہی کافی ہوتا ہے کہ خدا نے اس انسان کو میرے سامنے لا کھڑا کیا اورمیرے ہاتھ میں اختیار دے دیا۔
یہ سب سے بڑی اچھّائی ہے ،۔۔ یہ انسانیت کی اعلیٰ ترین سطح ہے ۔ اللہ تمھیں ہمیشہ شاد باد کامران کرے آمین ثم آمین
3: جس سے خفا ہو جاؤں اسے بتاتی ضرور ہوں کہ میں اس بات پہ خفا ہوں اور پھر بس بولنا بند کر دیتی ہوں یہی میری خفگی کا اظہار ہوتا ہے۔
ہاں یہ مجھ سے بہتر کون جانتا ہے ۔۔ آگے کیا کہوں کہ آنکھیں ڈبڈبا کر رہ گئ ہیں ۔۔
ایسے لمحے میرے لیے کیا کیا عذاب لاتے ہیں یہ میں جانتا ہوں یا تم ۔۔