اپنی پسند کا ایک شعر۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

غ۔ن۔غ

محفلین
دل میں خوشبو کی طرح پھرتی ہیں یادیں، امجد
ہم نے اس دشت کو گلزار بنا رکھا ہے
 

عمر سیف

محفلین
نہ میں پاس اُس کو بلا سکا، نہ میں دل کی بات سنا سکا
وہ ہنسی ہنسی میں ہی چل دیا، کہ میں ہاتھ تک نہ ہلا سکا
 

عمر سیف

محفلین
نہ تم آئے نہ چین آیا نہ موت آئی شبِ وعدہ
دلِ مضطر تھا میں تھا اور تھیں بےتابیاں میری
 
وہ تو ایسا تھا کے ایک آنسو گرنے کی بھی وجہ پوچھا کرتا تھا
پر نہ جانے کیوں اب اُسے برسات کی پہچان نہیں ہوتی
 
ہاں میں تمہیں دیکھ سکتا ہوں

کچھ بال گستاخ ہو گے ہیں تیرے
جو تیرے رُخساروں سے اُلج رہے ہیں
آنکھیں نم ہیں کسی کی یاد میں
ہونٹوں پہ اک احساس ہے اک پیاس ہے
زرد پوشاک میں جُولستا بدن تیرا
دل میں کچھ انجانہ سا درد دباءے ہوءے ہو
تفکیر نے پیشانی پہ کچھ خم بنا رکھے ہیں
ہاں میں تمہیں دیکھ سکتا ہوں

(مدثر اقبال)
 
میرے لفظوں کی گزارش تو سُنو
تمہیں اپنا بنانا چاہتے ہیں
میرے دل کا بن کے پیغام
تیرے ہونٹوں پہ مچلنا چاہتے ہیں
محبت کے ساغر کی گہراءی لیے
تیری آنکھوں کی گہراءی میں سمونا چاہتے ہیں
تیرے میرے بیچ اس حسین رشتے پہ
اک سلسلہ وار کہانی بننا چاہتے ہیں

مدثر اقبال
 
Top