سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں افتخار عارف