سنائی دیتی ہے کس کے بدن کی سرگوشییہ کون ہے جو میرے آس پاس رہتا ہے
مرا خامہ اس کا گواہ ہے ، مری شاعری بھی دلیل ہے مری سانس ہے جو رواں دواں، تری چاہتوں کا کمال ہے
میں جتنا بھی بھلاتا ہوں تم اتنا یاد آتے ہو
خدارا ترکِ الفت میں مجھے کیوں یوں ستاتے ہو
بھری محفل میں بت بن کر تیرے ساتھ رہتا ہوں
مگر تم ہو اثر کو پاس پا کر بھی بھلاتے ہو!
( بشیر احمد اثر )