اپنی پسند کا ایک شعر۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔

محمد بلال اعظم

لائبریرین
میں نے جس جس کو بھی چاہا ترے ہجراں میں وہ لوگ
آتے جاتے ہوے موسم تھے زمانہ تو تھا

(نا معلوم)

کوئی بات نہیں چندا شاعر کا نام معلوم ہونا کوئی اتنا بھی ضروری نہیں
میں نے یہ غزل کئی بارسنی اور پڑھی ہے تو مقطعہ میں شاعر کا تخلص نام کا پتا دیتا ہے

زندگی یوں تھی کہ جینے کا بہانہ تو تھا
ہم فقط زیبِ حکایت تھے فسانہ تو تھا
ہم نے جس جس کو بھی چاہا تیرے ہجراں میں وہ لوگ
آتے جاتے ہوئے موسم تھے زمانہ تو تھا
اب کے کچھ دل ہی نہ مانہ کہ پلٹ کر آتے
ورنہ ہم در بدروں کا ٹھکانہ تو تھا
یارواغیار کے ہاتھوں میں کمانیں تھیں فراز
اور سب دیکھ رہے تھے کہ نشانہ تو تھا

جناب غزل تو احمد فراز ہی کی ہے، انہوں نے ایک مشاعرہ میں پڑھی بھی ہے۔
لیکن اتنا بتا دیں کہ یہ ہے کس کتاب میں؟
 
Top