ایسے بھی بات نہیں بلال بھائی۔۔ مجھے بہت سارے شعر یاد ہیں۔۔ نانا جی کو سنانے کے لیے رٹا لگا کرتے تھے ہم کزنزیہی میں سوچ رہا تھا کہ یہ معجزہ کیسے ہو گیا!
میں نے جس جس کو بھی چاہا ترے ہجراں میں وہ لوگ
آتے جاتے ہوے موسم تھے زمانہ تو تھا
(نا معلوم)
کوئی بات نہیں چندا شاعر کا نام معلوم ہونا کوئی اتنا بھی ضروری نہیں
میں نے یہ غزل کئی بارسنی اور پڑھی ہے تو مقطعہ میں شاعر کا تخلص نام کا پتا دیتا ہے
زندگی یوں تھی کہ جینے کا بہانہ تو تھا
ہم فقط زیبِ حکایت تھے فسانہ تو تھا
ہم نے جس جس کو بھی چاہا تیرے ہجراں میں وہ لوگ
آتے جاتے ہوئے موسم تھے زمانہ تو تھا
اب کے کچھ دل ہی نہ مانہ کہ پلٹ کر آتے
ورنہ ہم در بدروں کا ٹھکانہ تو تھا
یارواغیار کے ہاتھوں میں کمانیں تھیں فراز
اور سب دیکھ رہے تھے کہ نشانہ تو تھا