آپ شائد بوری والے افسانوں کا ذکر کر رہے ہیںایم کیو ایم ایک حقیقت ہے۔۔اور اس کے خلاف سو افسانے بنانے والے افسانے بن جاتے ہیں۔۔
اللہ کاشکر ہے۔۔
ڈرل مشینیں بھی شامل کر دیں۔آپ شائد بوری والے افسانوں کا ذکر کر رہے ہیں
بوری وغیرہ کی کہانیاں دشمنوں کی اُڑائی ہوئی ہیں۔آپ شائد بوری والے افسانوں کا ذکر کر رہے ہیں
سیاسی جماعت کا پہلا کام امن و امان قائم کرنا ہے۔ ایم کیو ایم کی کراچی میں 90 کی دہائی اور اس کے بعد بھی کئی بار حکومت رہی ہے اور امن امان کی صورت حال ہمیشہ ہی خراب رہی۔ جب خود بھتہ خوری ذریعہ معاش ہو تو امن کیا خاک قائم ہوگا۔بوری وغیرہ کی کہانیاں دشمنوں کی اُڑائی ہوئی ہیں۔
کراچی میں کراچی والوں کو جب بھی مکمل اختیار دیا گیا تب تب مکمل امن و امان قائم رہا۔۔لیکن دوسرے شہروں سے آئے ہوئے دہشت گرد اور امن کے رکھوالے دہشت گردی کی پشت پناہی کرتے ہیں اور وہ ہی بھتہ لیتے ہیں اور دہشت گردی کرتے ہیں۔۔کراچی کی آمدنی سے پورا ملک پل رہا ہے۔سیاسی جماعت کا پہلا کام امن و امان قائم کرنا ہے۔ ایم کیو ایم کی کراچی میں 90 کی دہائی اور اس کے بعد بھی کئی بار حکومت رہی ہے اور امن امان کی صورت حال ہمیشہ ہی خراب رہی۔ جب خود بھتہ خوری ذریعہ معاش ہو تو امن کیا خاک قائم ہوگا۔
ایم کیو ایم - ایک حقیقت
سیاسی جماعت کا پہلا کام امن و امان قائم کرنا ہے۔ ایم کیو ایم کی کراچی میں 90 کی دہائی اور اس کے بعد بھی کئی بار حکومت رہی ہے اور امن امان کی صورت حال ہمیشہ ہی خراب رہی۔ جب خود بھتہ خوری ذریعہ معاش ہو تو امن کیا خاک قائم ہوگا۔
کراچی میں کراچی والوں کو جب بھی مکمل اختیار دیا گیا تب تب مکمل امن و امان قائم رہا۔۔لیکن دوسرے شہروں سے آئے ہوئے دہشت گرد اور امن کے رکھوالے دہشت گردی کی پشت پناہی کرتے ہیں اور وہ ہی بھتہ لیتے ہیں اور دہشت گردی کرتے ہیں۔۔کراچی کی آمدنی سے پورا ملک پل رہا ہے۔
لینڈ مافیا، چرس مافیا، پانی ٹینکر مافیا، اسلحہ اسمگلنگ مافیا، لڑکیاں اسمگلنگ مافیا، ٹرانسپورٹ مافیاَ، بھیک مانگنے والی مافیا، اغوا کار مافیا، اور دیگر مافیاز سب کراچی سے باہر والوں کی ہیں۔
بہرحال لسانی بنیادوں پر سیاست کرنا درست نہیں ہے۔ ایم کیو ایم والے بھی پاکستانی شہری ہیں۔ انکو اپنے آپکو مہاجر کہنا اور وہ بھی اتنے سال یہاں رہنے کے بعد بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔عارف، کاشفی بھائی کی اس بات کی میں تائید کروں گا حالانکہ ایم کیو ایم بھتہ خوری اور قتل و غارت میں برابر کی ملوث ہے لیکن لال رنگ میں لکھے گئے مسائل کی ذمے دار ایم کیو ایم نہیں ہے۔ اور یہ بھی کہ ایم کیو ایم کبھی بھی سیاہ و سفید کی مالک نہیں رہی حکومت میں۔ صرف مشرف دور کے چند سال تھے جب ایم کیو ایم کے پاس اہم وزارتیں تھیں لیکن اس وقت بھی ان کے پاس بہت مسائل تھے اور قاف لیگ کے سندھی حکمرانوں کے ساتھ مل کر چلنا آسان نہیں تھا۔ غلطیاں بہرحال ایم کیو ایم نے کافی کیں۔
بہرحال لسانی بنیادوں پر سیاست کرنا درست نہیں ہے۔ ایم کیو ایم والے بھی پاکستانی شہری ہیں۔ انکو اپنے آپکو مہاجر کہنا اور وہ بھی اتنے سال یہاں رہنے کے بعد بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔
حیرت ہے آپ لوگوں کی سوچ پر۔ یہاں ناروے میں سب سے پہلی پیڑی کے تارکین وطن جو یہاں 70، 80 کی دہائی میں آئے اپنے آپکو مہاجر کہتے تھے، اسپر یہاں کی مقامی آبادی کو کوئی اعتراض نہیں تھا۔ لیکن جب انکی آنے والی نسلوں میں سے جو یہیں پیدا ہوئیں میں سے بعض نے ایسا کیا تو ان پر وطن کیخلاف بغاوت کا الزام لگایا گیا جس کے بعد یہ سب چپ ٹھنڈا ٹھار ہو کر مقامی نارویجن شہریوں کی طرح زندگی گزارنے لگے۔خود کو مہاجر کہنا بغاوت کیسے ہوگیا؟؟؟؟
حیرت ہے آپ لوگوں کی سوچ پر۔ یہاں ناروے میں سب سے پہلی پیڑی کے تارکین وطن جو یہاں 70، 80 کی دہائی میں آئے اپنے آپکو مہاجر کہتے تھے، اسپر یہاں کی مقامی آبادی کو کوئی اعتراض نہیں تھا۔ لیکن جب انکی آنے والی نسلوں میں سے جو یہیں پیدا ہوئیں میں سے بعض نے ایسا کیا تو ان پر وطن کیخلاف بغاوت کا الزام لگایا گیا جس کے بعد یہ سب چپ ٹھنڈا ٹھار ہو کر مقامی نارویجن شہریوں کی طرح زندگی گزارنے لگے۔
کہنے مطلب یہ ہے کہ سب سے پہلی پیڑی والے تارکین وطن جو پاکستان میں آکر پناہ گزین ہوئے کیلئے مہاجر کا لفظ تو سجتا ہے۔ لیکن انکی آنے والی نسلیں جو یہیں پاکستان کی آزاد فضا میں پیدا ہوئیں کو مہاجر کس بنیاد پر کہا جائے۔ انہوں نے کونسی ہجرت کی؟ اگر پاکستان میں پیدا ہونا ہجرت کرنے جیسا ہے تو واپس اپنے آبائی وطن بھارت میں تشریف لے جائیں۔ باقی پاکستانیوں کو کیوں تنگ کر رکھا ہے؟
عوامل جو بھی ہوں۔ تمام اردو بولنے والے آج مہاجر نہیں ہیں۔ جیسے میرے اباؤ اجداد نے پارٹیشن کے وقت لدھیانہ سے ہجرت کی اور راولپنڈی میں آکر آباد ہو گئے۔اسی طرح ملک کے دیگر شہروں میں ہوا جب بھارت سے بڑی تعداد میں مسلمانوں نے پاکستان میں ہجرت کی۔ یہ سب تو متحدہ کا حصہ نہیں بنے۔ پھر یہ کراچی والے مہاجرین کی آنے والی نسلوں کو کیا تکلیف ہے؟ناروے کے معاشرے کو پاکستان پر قیاس مت کرو۔۔۔ دوسرے عوامل ہیں یہاں کتنی بار بتاؤں۔۔۔ اب تو بول بول کر تھک گیا ہوں :/
عوامل جو بھی ہوں۔ تمام اردو بولنے والے آج مہاجر نہیں ہیں۔ جیسے میرے اباؤ اجداد نے پارٹیشن کے وقت لدھیانہ سے ہجرت کی اور راولپنڈی میں آکر آباد ہو گئے۔اسی طرح ملک کے دیگر شہروں میں ہوا جب بھارت سے بڑی تعداد میں مسلمانوں نے پاکستان میں ہجرت کی۔ یہ سب تو متحدہ کا حصہ نہیں بنے۔ پھر یہ کراچی والے مہاجرین کی آنے والی نسلوں کو کیا تکلیف ہے؟