ایم کیو ایم کی کرایہ دارانہ سیاست

نبیل

تکنیکی معاون
نبیل بھائی،
مسئلہ یہ ہے کہ "جاگ پنجابی جاگ" کے نعرے کی ایک تاریخ ہے اور اس حوالے سے پہلے سے ہی دوسرے صوبوں اور دوسری جماعتوں کے اعتراضات تھے۔ اسکے بعد جب شہباز شریف کی تقریر میں نے سنی کہ جس میں وہ نواز لیگ کی جگہ پنجاب کے خلاف سازشیں کرنے کے الفاظ استعمال کرے، اور پھر نواز لیگ کی جگہ پنجاب پر شب خون مارنے کے الفاظ کا ذکر کرے، اور اس پر عوام کو اتنا طیش دلائے کہ وہ پھر سے جاگ پنجابی جاگ کے نعرے لگانا شروع کر دے۔۔۔۔ تو اسکا آخری نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ٹھیک یا غلط کی بحث میں پڑے بغیر نفرتیں پھیلی ہیں۔

اب رہا یہ مطالبہ کہ میں شہباز شریف کی اس تقریر کا لنک پیش کروں، تو افسوس کہ انسان کے بس میں ہر چیز نہیں ہے۔ آپ لوگوں کو میری زبان پر یقین کرنا ہے تو ٹھیک، ورنہ جو آپ کی مرضی۔

اگلا سوال ہے کہ آپ لوگوں کو ان تمام سیاستدانوں [اے این پی، پیپلز پارٹی، فضل الرحمان، اور چند صحافی جن کے مضامین کا لنک اوپر والی پوسٹوں میں موجود ہے] کی مذمت کو بطور ثبوت لیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کی رائے ہے کہ نہیں لیا جا سکتا تو میں آپ کی رائے کا احترام کر سکتی ہوں، مگر امید رکھتی ہوں کہ آپ مجھے بھی آزادی دیں گے کہ میں اپنی آزادانہ رائے رکھوں۔

سب باتیں ایک طرف، مگر ایک حقیقت ایسی ہے جس سے کوئی فرار ممکن نہیں اور وہ یہ کہ نواز لیگ کی طرف سے جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ ایک حقیقت ہے اور اس پر پہلے سے موجود اعتراضات بھی ایک حقیقت [چاہے یہ اعتراضات صحیح ہوں یا نہ ہوں] اور یوں جب یہ نعرے لگتے ہی رہیں گے تو غلط یا صحیح مگر نفریں پھیلتی ہی رہیں گی۔ تو کیا یہ مناسب نہ ہو گا کہ اس نفرت کے اس بہانے کو ختم ہی کر دیا جائے اور یہ نعرہ نہ ہی لگایا جائے؟

مہوش بہن، آپ کو نہایت غلط فہمی ہوئی ہے کہ ہم آپ کو کوئی رائے رکھنی کی آزادی نہیں دے رہے، اور نہ ہی یہاں آپ کی ذات گفتگو کا موضوع ہے۔ بہرحال، یہاں پر آنے والے باقی لوگ اتنے پرلے درجے کے احمق بھی نہیں ہیں کہ انہیں صرف فضل الرحمن کے شر انگیز بیان دکھا کر اسے ناقابل تردید حقیقت سمجھنے پر مجبور کیا جائے۔ یا یہ سمجھا جائے کہ وہ فرار کی راہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ آپ کو اپنی رائے ظاہر کرنے کی آزادی ضرور ہے لیکن موضوع پر رہ کر بات کریں۔

میں ہرگز نواز شریف کو فرشتہ نہیں سمجھتا، اور نہ ہی اس کا ماضی بہت مثالی ہے۔ لیکن موجودہ عوامی تحریک کو جھوٹ پر مبنی نفرت انگیز پراپگینڈا کے ذریعے اسے صرف پنجاب کی تحریک قرار دینا انتہائی شرمناک امر ہے۔

اگر آپ شہباز شریف کی تقریر کا لنک نہیں پیش کر سکتیں تو کم از کم اپنی یادداشت سے ہی اس کا کچھ اقتباس پیش کر سکتی ہیں جس سے سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ پنجابیت کا نعرہ لگایا گیا تھا۔
اور مجھے دوسرے سوال، یعنی سندھ دھرتی کی توہین والے معاملے کا بھی کوئی سراغ نہیں مل رہا۔ کوئی دوست اس معاملے میں بھی میری مدد کریں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
یاسر برادر،
ڈان اخبار کی یہ خبر [یا اداریہ] بھی ملاحظہ فرما لیں جو کہ بہت اہم ہے۔

http://www.dawn.com/2007/10/04/ed.htm

By M.P. Bhandara


GENERAL Musharraf’s legal and so-called democratic credentials may be poor but his probity for good governance is superior to that of his political opponents. Consider: Transparency International, the highly respected Berlin-based institute, which measures the Corruption Perception Index worldwide, rated Pakistan as the second most corrupt nation in 1996.

This was the mid-point in our decade of democracy during the 1990s; the same institute in 2007 ranked 41 countries as more corrupt than Pakistan. This is not a glamour statistic but a measure of better governance. But, this breaks no news or headlines in a country that professes Islam as its lodestar.

Corruption is a hydra headed monster. If the ruler is corrupt or perceived as such, every minion of state has more or less the right to set up his own bazaar. An international polling entity conducted a survey between Aug 1 and Aug 5 this year questioning 680 persons in Karachi, 287 in Rawalpindi/ Islamabad and 168 in Lahore — a total of 1,135 persons from all strata of society.

One of the questions asked was: which ruler in your perception misused his office most for corrupt endeavours? Nawaz Sharif topped the list with 55 per cent, followed by Ms Bhutto 37 per cent, and Musharraf eight per cent
باقی آرٹیکل اوپر موجود لنک پر پڑھیں
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش بہن، آپ کو نہایت غلط فہمی ہوئی ہے کہ ہم آپ کو کوئی رائے رکھنی کی آزادی نہیں دے رہے، اور نہ ہی یہاں آپ کی ذات گفتگو کا موضوع ہے۔ بہرحال، یہاں پر آنے والے باقی لوگ اتنے پرلے درجے کے احمق بھی نہیں ہیں کہ انہیں صرف فضل الرحمن کے شر انگیز بیان دکھا کر اسے ناقابل تردید حقیقت سمجھنے پر مجبور کیا جائے۔ یا یہ سمجھا جائے کہ وہ فرار کی راہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ آپ کو اپنی رائے ظاہر کرنے کی آزادی ضرور ہے لیکن موضوع پر رہ کر بات کریں۔

میں ہرگز نواز شریف کو فرشتہ نہیں سمجھتا، اور نہ ہی اس کا ماضی بہت مثالی ہے۔ لیکن موجودہ عوامی تحریک کو جھوٹ پر مبنی نفرت انگیز پراپگینڈا کے ذریعے اسے صرف پنجاب کی تحریک قرار دینا انتہائی شرمناک امر ہے۔

اگر آپ شہباز شریف کی تقریر کا لنک نہیں پیش کر سکتیں تو کم از کم اپنی یادداشت سے ہی اس کا کچھ اقتباس پیش کر سکتی ہیں جس سے سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ پنجابیت کا نعرہ لگایا گیا تھا۔
اور مجھے دوسرے سوال، یعنی سندھ دھرتی کی توہین والے معاملے کا بھی کوئی سراغ نہیں مل رہا۔ کوئی دوست اس معاملے میں بھی میری مدد کریں۔

اپنی یاداشت کے سہارے میں نے اسکے دو جملے بیان کیے تھے:

1۔ "پنجاب کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں"

مجھے اس جملے پر اعتراض ہے کیونکہ اس سے اگر آپ کو تعصب کی ہوا نظر نہ آئے تب بھی دوسرے کو محسوس ہو سکتی ہے۔
شہباز شریف کو پنجاب کی بجائے کہنا چاہیے تھا "نواز لیگ کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔"

2۔ "پنجاب پر شب خون مارا جا رہا ہے۔"

یہاں بھی پہلے والا اعتراض ہے کہ پنجاب نہیں بلکہ انہیں کہنا چاہیے تھا کہ نواز لیگ کے مینڈیٹ پر شب خون مارا جا رہا ہے۔
اور یہ بذات خود نواز لیگ تھی جس نے پنجاب میں ہی قائد لیگ کے مینڈیٹ پر شب خون مارا تھا، اور اگرچہ کہ زین بھائی صاحب کی بات ہے تو بالکل غلط کہ وکلاء تحریک کی مدد کرنے پر نواز کے ہر گناہ معاف اور پنجاب کارڈ کھیلنا بھی انکے لیے حلال، مگر افسوس کہ عملی طور پر میڈیا اور دیگر لوگوں کا یہی طرز عمل سامنے آیا ہے۔
 

مغزل

محفلین
مہوش بہن ۔ میں نے لکھا تھا ’’ کہ دودھ کا دھلا کوئی بھی نہیں ‘‘ اس میں سبھی شامل ہیں ۔ چاہے اے این پی ہو یا ن لیگ۔۔ یا متحدہ۔۔
 
پوسٹ نمبر 105

۔ نواز لیگ کا پنجابی کارڈ کا استعمال آج کا نہیں، بلکہ پرانا لگتا ہے۔

۔ اور یقینی بات یہ ہے کہ امت اخبار نے رپورٹنگ یکطرفہ کی ہے اور یقینی طور پر پیپلز پارٹی نے نواز لیگ پر پنجاب کارڈ استعمال کرنے پر تنقید کی ہے۔

۔ میں جب شہباز شریف کی تقریر یا انٹرویو [میزبان عاصمہ شیرازی] سن رہی تھی اور جب اُس نے کہا کہ "پنجاب کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں" تو مجھے کچھ شک نہیں رہا کہ شہباز شریف پنجاب کارڈ کھیل رہا ہے۔ یہ دونوں چیزیں بالکل مختلف ہیں "نواز لیگ کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں" اور "پنجاب کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں"
میرا سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ آپ لوگوں نے یہ دونوں چیزیں ایک کیسے کر دی ہیں۔ تکرار کی جگہ کوئی دلیل بھی تو دیں۔ کیونکہ جب پنجاب کے خلاف سازش کی بات کی جائے گی تو لازمی طور پر یہ بات صوبائی عصبیت پر چلی جائے گی اور اسکے بعد بہت کھل کر "جاگ پنجابی جاگ، تیری پگ کو لگ گیا داغ" جیسے نعرے لگیں گے۔


ثبوت کہ سیاسی جماعتیں صوبائی تعصبی کارڈ استعمال کرتے رہے ہیں اور اس دفعہ بھی بات مختلف نہیں
اور زینب سسٹر ذرا اس ذیل کی خبر کو غور سے پڑھیں اور دیکھیں کہ امت اخبار نے جو رپورٹنگ کی ہے، وہ غلط انفارمیشن آپ تک پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے متحدہ دشمنی میں صرف یکطرفہ دشمنی پر مبنی موقف پیش کیا ہے [جو کہ بذات خود جھوٹ پر مشتمل ہے]۔
میں نے بھی آپ کو گواہی دی تھی کہ رحمان ملک کو میں نے خود پنجاب کارڈ استعمال پر لیگی رہنماوؤں کی مذمت کرتے دیکھا ہے۔ اب فرزانہ راجہ کی مذمت بھی آپ کے سامنے ہے۔

urdudetail.ashx

نوٹ: نیچے کی پوری خبر پڑھنے کے لیے آپ ذیل کے لنک پر چلیں جائیں جہاں فرزانہ راجہ جاگ پنجابی جاگ، تیری پگ میں لگا گیا داغ جیسے نعروں پر نواز لیگ کی مذمت کر رہی ہیں۔
http://www.dinnews.tv/dinnews/urdu/headline/29026.aspx



اور لیجئیے اب شہلا رضا کی مذمت بھی پیش خدمت ہے۔ اب آپ خود فیصلہ کریں کہ کیا واقعی میری گواہی کو وطن فروشی جیسے الزامات لگاتے ہوئے [بمع فضل الرحمان، شیخ رشید، وغیرہ کے] کیا واقعی یہ صحیح بات تھی کہ امت اخبار میں قادر مگسی جیسے لوگوں کی غلط باتوں پر یوں آمنا صدقنا کہا جاتا؟
اور جب میں نے آپ کو یقین دلایا تب بھی آپ مجھ پر ہی غصہ تھیں۔ خود بتلائیں کہ اب اللہ کو مجھ پر کرم نہ ہوا ہوتا، اور مجھے یہ نئے ریفرنسز نہ ملے ہوتے تو آپ نے تو مجھے جھوٹا ثابت کرنے میں کوئی کسر روا نہ رکھی تھی۔

میں تو پنجاب کارڈ کے ایسے استعمال کو اسی دفعہ کا کارنامہ سمجھ رہی تھی۔ [دیگر علاقائی جماعتوں کا تو علم تھا کہ اُن پر ہر وقت علاقائی کارڈ استعمال کرنے کا الزام کھل کر لگتا رہتا ہے]، مگر بڑی پارٹیوں، اور خاص طور پر پنجاب کارڈ کے استعمال کی یہ تاریخ غیر متوقع ہے۔
ایسی چیزوں میں جو پارٹی بھی ملوث ہے، اُن سب کی مذمت کرنی چاہیے اور کسی پارٹی کی عزت کو پنجاب کی عزت بنا لینا اور یہ کہنا کہ پنجابی عوام ایسے لیڈروں کی نفرتی و تعصبی سیاست کی چال میں نہیں آئیں گے، یہ چیز احمقانہ پن ہے۔ ہوشیار رہیں، شیطان تعصبات پھیلانے میں بہت ہی ماہر ہے۔ شیطان اچھے اچھے لوگوں کو ورغلا چکا ہے اور اس بنیاد پر جنگیں کروا چکا ہے۔


میرا خیال ہے اتنے ثبوت اور دلائل پیش کر دینے کے بعد کافی ہونا چاہیے کہ آپ حضرات میری بات کا یقین کریں، اور سارا نزلہ متحدہ پر گرانا بنا کر کے اس کا پہلا حصہ نواز لیگ کے لیے مخصوص کر لیں۔
میں نے پہلے تھریڈ سے آپ کو یہ کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ آپ ایک دفعہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہو جائیں کہ یہ خبر نہ پھیلے اور آپ اسے دبا دیں۔ ہو سکتا ہے کہ دوسری مرتبہ بھی آپ کامیاب ہو جائیں، مگر یہ کوئی گارنٹی نہیں کہ بغیر مذمت کے نواز لیگ بھی اپنا سبق سیکھ جائے اور کوئی گارنٹی نہیں کہ وہ یہ پنجاب کارڈ اپنے مفادات کے لیے بار بار نہ کھیلے۔ اور اب پوری تاریخ ہی آپ کے سامنے ہے اور مذمت نہ ہونے کی وجہ سے بار بار اس غلطی کا دہرایا جانا بھی۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ اتنا قلب دے کے انسان اپنی غلطی تسلیم کر سکے۔

یہ پوسٹ جس بنیادی بات سے شروع کی گئی تھی وہ یہ تھی کہ ایم کیو ایم نے جج بحالی تحریک کے شرکا پر یہ الزام لگایا تھا کہ انہوں نے سندھ کو گالیاں دی ہیں یا سندھ کے خلاف نعرہ بازی کی ہے اب ہو نا تو یہ چاہے تھا کہ ایم کیو ایم کے حامی اس بات کے ثبوت پیش کر دیتے اور یہ بات ثابت کر دیتے کہ ہاں واقعتا ایسا ہوا ہے جس کے بعد معاملہ ختم ہو جاتا اور وہ لوگ ہماری نظر میں مجرم ٹھرتے جنہوں نے ایسے اہم اور نازک لمحات میں یہ گھٹیا حرکت کی ہوتی لیکن افسوس ایسا نہیں ہو سکا اور بات صرف ایک ممبر کی وجہ سے ٹریک سے ہٹ گئ اور بات پنجاب کارڈ اور نواز شریف کی سیاست کے اوپر چلی گئی کہ نواز شریف و شہباز شرف بھی متعصب ہیں اور انہوں نے اس موقع پر پناب کارڈ استعمال کیا ہے حالانکہ یہ کوئی جواب نہیں ہے اور نہ ہی کوئی وضاحت ہے اور نہ یہ بات اس چیز کا جواب ہو سکتی ہے جو بعد ازاں کہی گئی کہ ہاں ایم کیو ایم نے اس موقع پر خود کو سندھ دھرتی کا بیٹا ظاہر کر کہ غلطی کی اور انہیں خود کو پاک دھرتی کا بیٹا ظاپر کرنا چاہیے تھا معاملہ اس سے کہیں‌سنگین ہے ایم کیو ایم نے روایتی منفقانہ اور انتہائی درجہ کی مفاد پرستانہ سیاست کا ثبوت دیا ہے اور ایک قومی تحریک جو پاکستان کی سلامتی کے لیے چل رہی تھی اس کو ملیامیٹ کر دینے کی ناپاک کوشش کی ہے اور جس بنیاد پر کی ہے اس کا ثبوت پیش کرنے سے وہ خود اور اس کے حواری ناکام ہیں‌۔
پھر نواز شریف کے پنجاب کارڈ کے سلسلے میں جو واحد چیز بطور ثبوت کے دہرائی جارہی ہے وہ ہے پوسٹ نمبر 105 جہاں‌کوئی ثبوت مانگا جائے کہ دیا جاتا ہے کہ آپ پوسٹ 105 پڑھیں اس مشورے پر عمل کرتے ہو جب میں نے پوسٹ 105 پڑھی تو حیران رہ گیا کہ کس طرح اتنے نازک مسئلے پر صرف اپنی ضد و ہٹ دھرمی کی بنا پر با لکل فضول و گمراہ کن حوالے دے کر اپنی بات کو ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے آئیے اس پوسٹ 105 کا جائزہ لیتے ہیں
اس پوسٹ میں کل 6 بیرونی حوالے پیش کیے گئے ہیں سب سے پہلی بات جو ان حوالوں میں کامن ہے وہ یہ کہ یہ سارے حوالے گوگل سے جاگ پنجابی جاگ کا جملہ لکھ کر سرچ کرائے گئے اور پھر الل ٹپ ان حوالوں کی اہمیت اور شفافیت دیکھے بغیر انکو یہاں‌ چسپاں کر دیا گیا چنانچہ ان حوالوں میں کوئی ایک بھی خبر نہیں بلکہ سب یا تو کالمز ہیں یا مختلف افراد کی ذاتی آراء اور تجزئے یعنی ایک حوالہ ایسا نہیں‌کہ رپورٹر یہ خبر دے رہا ہو کہ فلاں وقت اور جگہ نواز یا شہباز نے یہ بات کہی بلکہ یہ جیسا کہ میں ابھی کہا کہ کالمز ہیں یا ذاتی آرا۔
دوسری بات یہ کہ ان میں سے تین حوالے پی پی پی کے اراکین کے ہیں‌ ایک فرزانہ راجہ دوسری شہلا رضا اور تیسرے بابر اعوان اب ان افراد کی غیر جانداری کی صورت حال سے کون واقف نہیں ہے پھر یہ ساری باتیں وہ اس وقت کر رہے ہیں جب وکلا تحریک عروج پر تھی اور نواز شریف ان کا ساتھ دے رہے تھے ایسے وقت میں ان افراد کی باتوں پر یقین ایسا ہی ہے جیسا کہ پا ک انڈیا جنگ کے دوران انڈیا ریڈیو پر اعتبار کرنا اس بارے میں کچھ اور کہنا فضول ہے۔
پہلا حوالہ جو دیا گیا ہے وہ کسی دیسی خبریں نامی ویب سائیٹ کا ہے ۔کیا زبردست حوالہ ہے۔یقینا جتنی اہم و نازک بات تھی اس کے لیے اتنی ہی اہم سائٹ کا حوالہ درکار تھا اس کے لیے میں‌ مصنف کی کوشوں کو داد دوں گا ۔
اس حوالے میں بھی پہلی خامی وہی ہے کہ یہ کسی نامعلوم صاحب کی ذاتی آرا ہے یہ تحریر اس وقت کی ہے جب بینظیر بھٹو پاکستان آئی تھی اور اس تحریر کا اغلب حصہ بینظیر بھٹو کی اس پرس کانفرنس پر محیط ہے جو پاکستان آمد سے پہلے انہوں نے کی تھی جس میں اس کالم نویس کے بقول انہوں نے جی بھر کر سندھ کارڈ کا استعمال کیا تھا اور آخر میں کالم نویس یہ گلا کرتے ہیں کہ ماضی میں جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ بلند کیا گیا کس نے بلند کیا اس کا کوئی ذکر نہیں ہے اب اگر کسی ایسا نعرہ بلند کیا تو افسوسناک ہے لیکن اس کا موجودہ صورت حال سے کیا رشتہ ہہے؟ نواز سے کیا رشتہ ہے ؟
اس تحریر میں شہباز کے پنجاب کارڈ کھیلنے کا ذکر ہے لیکن کوئی حوالہ موجود نہیں ۔
بعد کا حوالہ بی بی سی کا ہے ۔ یہ ایک کالم ہے جو حسن مجتبی نےلکھا ہے اور اس کالم کا مرکزی تھیم اس کے سوا کچھ نہیں کہ لسانی تعصبات ختم کرکے تمام صوبائی زبانوں کو فروغ دینا چاہیے اس سلسلے میں حسن نے لکھا تھا
حیرت ہے کہ وہی تب کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ نواز شریف جنہوں نے ’جاگ پنجابی جاگ تیری پگ نوں لگ گیا داغ‘ کا نعرہ لگایا تھا
غور فرمائیے یہ حوالہ موجودہ صورت حال میں کتنا بامعنی ہے یعنی بات تو ہورہی ہے آج کی لیکن اس پر ایک کالم نویس کا دسمبر 2006 کا لکھا ہوا ایک کالم پیش کیا جارہا ہے جس میں وہ اس وقت کی بات کرہا ہے جب نواز شریف پنجاب کا وزیر اعلیٰ تھا ۔
ناطقہ سربگریباں‌کہ تجھے کیا کہیے؟؟؟؟؟
کیا اس کو ثبوت دینا کہتے ہیں اور کیا یہی وہ دیانت کا اعلیٰ مقام ہے جس پر بار بار اللہ کو گواہ بنایا جاتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
کیا اس بات کا کوئی تعلق کوئی لنک وکلا تحریک میں نواز شریف کے موجودہ کردار سے بنتا ہے کہاں یہ بات کہ جب ایم کیو ایم کیے جرائم سے پرداہ اٹھاو جب الطاف کی وہ تقریر پیش کرو جس میں اس نے پاکستان کا قیام کو غلط کہا تھا تو کہا جاتا ہے کہ ماضی کی باتیں چھوڑئیے اور کہاں‌آج کے نواز شریف کو ،جو پہلے سے بالکل مختلف ایک سیاستدان ہے ،کو مجرم ثابت کرنے کے لیے اس وقت کے حوالے پیش کیے جارہے ہیں جب وہ پنجاب کا وزیر اعلی تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اس کے بعد پی پی پی کے اراکین کی باتوں کو چھوڑ کر ایک اور حوالہ ایک اور گمنام سائیٹ اردو ٹائمز کا ہے اس ایک پیرا یہاں میں نقل کرنا چاہوں گا
تصور پاکستان کے خالق‘ شاعر مشرق‘ فخر سیالکوٹ حضرت علامہ اقبال ہمیں بہت پہلے ہی یہ بات بتا گئے تھے کہ ”پنجابی“ مسلمان عجلت پسند ہوتا ہے اور ہر نئی چیز کی طرف تیزی سے لپکتا ہے۔ پنجاب کے زندہ دل لوگوں کو نت نئے سیاسی نعرے متعارف کروانے میں کمال حاصل رہا ہے۔ ماضی میں نوازشریف کو ”بھاری مینڈیٹ“ دلوانے میں پنجاب کے اس نعرے ”جاگ پنجابی جاگ‘ تیری پگ کو نہ لگ جائے داغ“ کا بہت عمل دخل رہا تھا۔ بینظیر کی بے وقت موت کے بعد غم سے نڈھال بینظیر کو ٹوٹ کر پیار کرنے والے پنجابیوں ہی نے بھٹو اور بینظیر سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے حضرت علامہ اقبال کی مستند بات کا ثبوت دیتے ہوئے اہل پنجاب ہی نے ”ایک زرداری سب پر بھاری“ کا نعرہ لگایا اور اب زرداری کو ایوان صدر میں پہنچانے کے بعد دیگر تمام صوبوں کی طرح پنجاب کو بھی احساس ہو رہا ہے کہ مشرف کے تمام تر اختیارات زرداری نے اپنی ذات میں اس طرح داخل کر لیے ہیں کہ فوجی وردی کے بغیر زرداری ایک طاقتور ترین سول آمر صدر بن کر پاکستان پر اس طرح حکومت کر رہا ہے کہ نہ تو پارلیمنٹ ہی آزاد ہے نہ وزیراعظم ہی خود مختار ہے۔ کابینہ کے وزیروں کے اختیارات بھی حالت جمود میں ہیں نہ ہی عدلیہ آزاد ہے۔ امن و امان کی حالت دور مشرف سے بھی بدتر سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ لوگ بھوک کے مارے خودکشیاں کر رہے ہیں۔ مائیں اپنے بچوں کو بازاروں میں بیچنے پر مجبور ہیں۔ اپنے ہی عوام کو ”دوسروں“ سے ہلاک کروانا یا خود ہی مار دینا زرداری حکومت کی ”قومی پالیسی کا زریں اصول“ بن چکا ہے۔ بینظیر کے قتل کی ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکی لیکن زرداری فرماتے ہیں کہ میں قاتلوں کو جانتا ہوں[/quote
اگر اس کالم نویس اور اگر اسی حوالہ پر اعتبار کرنا ہے تو اب تو خدارا اہل پنجاب کے گناہ بخش دیے جائیں اگر کبھی ماضی ، ماضی بعید میں نواز نے (مزے کی بات یہ ہے اب تک کوئی واضح حوالہ یعنی کوئی مستند ذریعے کی خبر بطور ثبوت اس سلسلے میں پیش نہیں کی جاسکی کہ یہ نعرہ نواز کا ہی لگایا ہوا ہے( کبھی یہ نعرہ لگایا بھی تھا اور اہل پنجاب نے اس پر امنا و صدقنا پڑھ بھی دیا تھا بعد ازاں پنجاب نے اور پھر نواز نے سندھ کی بیٹی اور زرداری کو ایوان اقتدار تک پہچانے میں بھی تو اہم کرداد ادا کر دیا یہ ماضی کی باتیں آخر کب تک پنجاب پر تھوپی جاتی رہیں گی اور خصوصا اس وقت جب منجاب کا سب سے ممتاز سیاستدان نواز خود اب ایسی باتوں سے گریزاں ہے اگر کوئی ثبوت ہے اس ابت کا ہے کہ حال ہی میں نواز یا شہباز نے ایسی کوئی بات کی ہو جو پنجاب کارڈ کھلیے سے متعلق ہو تو پیش کی جائے ورنہ خاموشی اختیار کی جائے یہ خوامخواہ کا واویلا کیوں‌مچایا جارہا ہے؟ ار وہ جماعت جس کی عصبیت باکل عیاں ہے جس نے کھل کر اس دفعہ سندھ کارڈ کھیلنے کی کوشش کی ہے اور اپنی بات کا کوئی ثبوت وہ پیش کرنے میں ناکام رہی ہے اس کی ایس بے جا حمایت درحقیقت خود اپنے تعصب کا بہت بڑا ثبوت ہے۔
 

طالوت

محفلین
شکریہ ابن حسن ، یہی بات تو سمجھائی جا رہی ہے مگر اب کے پینترا بدل گیا ہے ، پیغام نمبر 184 دیکھ لیں ۔۔
وسلام
 

زینب

محفلین
ویسے اگر شہباز شریف نے کہا بھی کہ پنجاب کے خلاف سازش کی گئی تو کچھ غلط تو نہیں کہا۔پنجاب حکومت اکیلے شریف برادران کی مالکیت ت و نہیں تھی آخر پورے پنجاب سے عوام نے انہیں اپنے ووٹوں سے منتخب کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔پھر پورے پنجاب کے خلاف سازش ہی ہوئی نا۔۔۔۔کہ عوامی مینڈٹ کو چولہے میں جھونک کے پی پی نے خاصی "جمہوریت"اور قومی مفاہمت" دکھائی ہے۔اور وہ صرف ن لیگ کا مینڈٹ کیسے ہوا۔۔جبکہ ووٹ پورے پنجاب نے دیے ۔۔۔
 
مس مہوش ، یہ ایک کالم ہے جو کہ ایک بندے نے لکھا ہے ، نہ کی ایک رپورٹ جو کسی ادارے نے مرتب کی ہے
کالم نگار تو اپنے ذاتی خیالات لگھتا ہے، اگر ایک اخبار میں ایک کالم نگار ایم کیو ایم کی حمایت کرے اور اسی اخبار میں دوسرا کالم نگار ایم کیو ایم کے خلاف لکھے تو ہم کس کی بات کو سچ مانیں‌گے ؟
اور یہ ایم پی بھنڈارہ تو وہ شخص ہے جو پارلیمنٹ میں توہین رسالت کی سزا ختم کرانے کے لیے تحریک لے کر آیا اور پھر بے عزتی کروا کر واپس گیا
یہ بندہ مشرف حکومت کا حصہ تھا، اس کی لگھی ہوئی تحریر کو کیسے سچ مان لیا جائے، یہ تو مشرف کی تعریفیں ہی لکھے گا
اگر کوئی ثبوت لانا چاہتی ہیں تو کسی ادارے یا کسی ایسے صحافی کی لائیں جوغیر متعصبانہ لگھتاہو
 

مہوش علی

لائبریرین
آنکھوں پر پڑی بند پٹی

اگرچہ کہ ہمارا میڈیا اس وقت لب سیے ہوئے ہے، بہرحال ہیں چند افراد جن کو ملک کا مجموعی مفاد عزیز ہے۔

لنک: http://hamariweb.com/article.aspx?id=2493

ق لیگ کس کی جھولی میں گرے گا ؟ جو قیمت زیادہ دے گا(M. Furqan Khan, Karachi)
ق لیگ کس کی جھولی میں گرے گا ؟ جو قیمت زیادہ دے گا ظاہر ہے اس کی جھولی میں

ہمارے ایک محترم بھائی نوید قمر صاحب کے مضمون کی مناسبت سے کچھ گزارشات اور اپنا تجزیہ پیش کرنا مقصود تھا وگرنہ اگر میں نوید قمر بھائی کے کالم کے تبصرے کے طور پر
کچھ پیش کرتا تو تبصرہ کالم کی قیود میں گرفتار رہتا۔

ق لیگ کس کی جھولی میں گرے گی؟ ظاہر ہے کہ جس کی بولی اچھی ہوگی اور پھر خیال یہ ہے کہ بولی اچھی نواز شریف صاحب سے زیادہ کس کی اچھی ہو سکتی ہے کہ جو نامی گرامی صحافیوں، وکلا اور ایکس ویکس ٹائپ کے لوگوں کو بھی جھولی میں سما چکے ہیں۔

میرا تجزیہ تو کچھ اس طرح ہے کو جو زیادہ قیمت دے گا ق لیگ اس کی طرف ہی جائے گی اور ظاہر ہے کہ اس معاملے میں میاں صاحبان سے زیادہ اچھا قدر دان اور کون ہو سکتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ اگر میری بات تعصب و لسانیت کی نظر سے نا دیکھیں تو چونکہ نواز شریف صاحب پہلے بھی نعرہ لگا چکے ہیں (جاگ پنجابی جاگ تیری پگڑ وج لگ گیا داغ) اور حال ہی میں جس طرح نواز شریف صاحب نے ایک صوبائی رہنما کی طرح اپنی پریس کانفرنس میں یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ آصف زرداری صاحب نے پنجاب کے منتخب نمائندوں کی منتخب حکومت کو برطرف کر کے پنجاب کے منہ پر طمانچہ مارا ہے[حالانکہ یہ چیز پنجاب کے منہ پر ہرگز نہیں بلکہ صرف اور صرف نواز لیگ کے منہ پر طمانچہ ہے جو کہ اپنے وعدوں اور دعوؤں کے برخلاف قائد لیگ کے مینڈیٹ کو لوٹنے کے لیے لوٹا لوٹا کھیل رہی ہے اور میڈیا اس لوٹاگیری پر اعتراض کرنے کے چپ بیٹھا ہے۔۔۔ اور دوسری طرف مکافات عمل ہے جب نواز شریف نے بذات خود سندھ اور کراچی کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وہاں گورنر راج نافذ کیا اور پھر ماورائے عدالت ہزار ہا لوگوں کے خون سے ہولی کھیلی]

تو آپ بھائی آپکا کیا خیال ہے کہ ق الیگ اپنی تمام تر نا معقولیت اور اپنے ہر لمحے بدلتے ماضی سے قطع نظر کسی بھی طور پیپلز پارٹی کے پلڑے میں اپنا پورا وزن ڈال سکتی ہے میرا جواب اس معاملے میں معزرت کے ساتھ نہیں میں ہو گا کیوں اور حالانکہ ق لیگ ایک حد تک قومی جماعت ہے (اب مشرف صاحب کو اسکا کریڈٹ دیں یا نا دیں کہ ق لیگ ایک حد تک قومی جماعت کا لبادے اوڑھنے کا شرف حاصل کر چکی ہے جیسے کہ پہلے ن لیگ کا تھا) کہ اس کا ووٹ بنک پورے ملک کی سطح پر پھیلا ہوا ہے مگر ق لیگ میں چند گنے چنے معزز حضرات کے سوا ق لیگ بھی ایک حد تک صوبائی پارٹی ہی ہے اور جاگ پنجابی جاگ سے جس جس پنجابی کو جگانا مقصود تھا وہ اپنا کام کر گزرا ہو گا اور اس زہر کے اثرات ہمیں عنقریب نظر آجائیں گیں۔ [یہ حقیقت ہے کہ نواز شریف کے پنجاب کارڈ کھیلنے کے بعد قائد لیگ کے لیے پیپلز پارٹی سے اتحاد کرنا ناممکن ہو گیا ہے کیونکہ اس طرح نواز شریف قائد لیگ کو بھی اگلے مرحلے میں الزام لگائے گا کہ وہ پنجاب کے دشمنوں سے ہاتھ ملا رہا ہے اور پنجاب کا غدار ہے۔ نواز شریف کے اس پنجاب کارڈ کھیلنے پر اب بھی کچھ ہوں گے جو کہ خوش ہو رہے ہوں گے، مگر باخدا یہ چیز پاکستان کو بہت نقصان پہنچانے والی ہے اور نواز لیگ کو اگلے الیکشنز میں دوسرے صوبوں میں زیادہ نفرت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

بین الاقوامی سیاست میں کہتے ہیں کہ قومیت پرستی کو اگر اچھے طریقے سے استعمال کیا جائے تو قومیں اپنے ترقی کی منازل آسانی کے ساتھ طے کر گزرتی ہیں مگر جب اس قوم پرستی کو اپنے اندر رکھا جائے اور اپنی ریاست میں اس قوم پرستی کو اختیار کیا جائے تو یہ ایک لعنت بن جاتی ہے اور ایسی قوم پرستی کا زہر اپنی ہی قوم میں ناسور کی طرح پھیل جاتا ہے۔ قوم پرستی ایک وسیع مفہوم ہے اور اسکو استعمال کرنے والے ہی اس کے اسرار و رموز سے واقف ہوتے ہیں اور ان ہی کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس کے اثرات ملک و قوم پر مثبت پڑیں گے یہ منفی۔

آپس کی بات ہے ق لیگ اپنی نہ بن سکی تو کسی اور کی کیا بنے گی۔ اب زرداری صاحب کی بدقسمتی نہ کہیں تو کیا کہیں کہ پورے ملک میں زمہ دارانہ قول و فعل اور معاملہ فہمی اور معقولیت پسندی کے ساتھ تینوں صوبوں کو ساتھ ملا چکنے کے بعد (جس میں بلوچستان جیسے محروم اور صوبہ سرحد جیسے دہشت گردی سے متاثر صوبوں اور جہادی عناصر سے بات چیت کے زریعے امن بحال کرنے کی کوششوں کے باوجود) آصف زرداری صاحب ایک ایسے صوبے میں پھنس کر رہ گئے ہیں جہاں کے لیڈران اپنے سوئے ہوئوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمائے ہیں جاگ پنجابی جاگ۔! پنجابی تو جاگ رہا ہے جدہر دل چاہے دیکھ لو ہماری تمام آرمڈ فورسز میں دیکھ لیں تمام قومی اداروں میں اور ہر ہر جگہ ملک بھر میں گھوم پھر کر دیکھ لیں کہ ہمارے پنجابی بھائی نا صرف جاگ رہے ہیں بلکہ خوش ہیں تو یہ جاگ پنجابی جاگ کا کیا مطلب ہوا کیا اس کا مطلب مثبت ہے یا منفی اس کا تو اعلان کرنے والے لیڈران ہی بتائیں جب ملک سے معافی نامہ لکھ کر جارہے تھے تو کسی کو نا جگایا۔ بحرحال حسب معمول میں کالم کو مزید تلخی سے بچانے کے لیے اپنے بھائیوں سے التماس کرتا ہوں کہ میری بات اگر کسی پاکستانی کو بری لگی ہو تو میں اللہ کو حاظر و ناظر جان کر معافی چاہتا ہوں ہاں اگر کوئی تعصبی و لسانی نظر سے دیکھ تو اسکے لیے اللہ عزوجل سے دعا ہی کر سکتا ہوں۔ اللہ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے آمین۔


فرقان خان صاحب [صاحب آرٹیکل] کی دعا پر میں بھی امین کہہ رہی ہوں اور میں بھی بس میری استدعا کو تعصبی اور لسانی نظروں سے دیکھنے والوں کے بارے میں فرقان صاحب کی طرح اللہ عزوجل سے ہی دعاگو ہوں اور اللہ ہمارے پاکتان کی حفاظت فرمائے۔ امین۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مس مہوش ، یہ ایک کالم ہے جو کہ ایک بندے نے لکھا ہے ، نہ کی ایک رپورٹ جو کسی ادارے نے مرتب کی ہے
کالم نگار تو اپنے ذاتی خیالات لگھتا ہے، اگر ایک اخبار میں ایک کالم نگار ایم کیو ایم کی حمایت کرے اور اسی اخبار میں دوسرا کالم نگار ایم کیو ایم کے خلاف لکھے تو ہم کس کی بات کو سچ مانیں‌گے ؟
اور یہ ایم پی بھنڈارہ تو وہ شخص ہے جو پارلیمنٹ میں توہین رسالت کی سزا ختم کرانے کے لیے تحریک لے کر آیا اور پھر بے عزتی کروا کر واپس گیا
یہ بندہ مشرف حکومت کا حصہ تھا، اس کی لگھی ہوئی تحریر کو کیسے سچ مان لیا جائے، یہ تو مشرف کی تعریفیں ہی لکھے گا
اگر کوئی ثبوت لانا چاہتی ہیں تو کسی ادارے یا کسی ایسے صحافی کی لائیں جوغیر متعصبانہ لگھتاہو

بھائی صاحب،
آپ کس نظر سے چیزیں پڑھ رہے ہیں؟
کیا آپ مجھ سے واقعی اتنی نفرت رکھتے ہیں کہ میری تحریروں میں دیے گئے دلائل کو یوں نگل جائیں؟

میں نے صاف طور پر پہلے اسی ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی دو رپورٹوں کے لنک دیے ہیں جن سے بات اور ثبوت مکمل ہو جاتے ہیں کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان انتہا درجے کا کرپٹ ملک تھا اور اسکی ریٹنگ فقط 1 تک پہنچ گئی تھی جسکا مطلب ہے کہ نائجیریا کے بعد پاکستان نواز دور میں سب سے زیادہ کرپٹ ملک تھا۔
جبکہ مشرف دور میں پاکستان میں کرپشن کم ہوئی اور ہماری ریٹنگ کرپشن کے حوالے سے نواز دور سے کہیں بہتر ہو کر 1 سے بڑھ کر 2٫5 تک پہنچ گئی۔

بھنڈارا صاحب کے آرٹیکل میں کوئی نئی چیز نہیں ہے، بلکہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹوں کو ہی یکجا کیا گیا ہے اس لیے جو کچھ لکھا ہے اُس کو چھوڑ کر بھنڈارا کی شخصیت کو تنقید کا نشانہ بنانا یہ فعل عبث ہے۔ [اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل وہی ادارہ ہے جسے آپ نے میرے خلاف پیش کیا تھا لہذا امید ہے کہ اب جب آپ کی باری آئی ہے تو ڈبل سٹینڈرڈز دکھاتے ہوئے اسکی رپورٹ کو ماننے سے انکار نہیں کریں گے]
 

مہوش علی

لائبریرین
شکریہ ابن حسن ، یہی بات تو سمجھائی جا رہی ہے مگر اب کے پینترا بدل گیا ہے ، پیغام نمبر 184 دیکھ لیں ۔۔
وسلام

کیا ہٹ دھرمی ہے کہ پلٹ پلٹ کر وہی اعتراضات کیے جا رہے ہیں جن کا جواب میں پہلی پوسٹوں سے دیتی آئی ہوں۔

۔ پیغام 184 میں میں نے وہ کچھ بیان کیا ہے جو کچھ میں نے شہباز شریف کی تقریر میں پنجاب کارڈ کے حوالے سے بذات خود دیکھا تھا [اور یہ میں پیغام 184 نہیں بلکہ سب سے پہلے یہی بات میں نے پیش کی تھی۔

۔ پھر ثبوت کا اگلا حصہ مولانا فضل الرحمان، پیپلز پارٹی کے رحمان ملک، اے این پی کے ایک لیڈر اور ایک صحافی کی گواہی پر مشتمل تھا۔

۔ پھر عمار نے گواہی دی کہ انہوں نے دوسرے ٹی وی چینل پر شیخ رشید کو بھی اس پنجاب کارڈ کھیلنے کی مذمت کرتے دیکھا۔ ساتھ میں انہوں نے اے این پی کے ایک اور لیڈر کی گواہی بھی اس سلسلے میں درج کروائی۔

۔ ثبوت کا اس سے اگلا حصہ اُن تمام اخباری رپورٹوں پر مشتمل تھا جس میں "جاگ پنجابی جاگ" کی ماضی میں استعمال کی تاریخ اور اسکی مذمت کی گئی تھی۔ ساتھ میں موجود بحران میں جب نواز لیگ کی طرف سے دوبارہ اسی پتے کو کھیلا جا رہا تھا تو اس پر پیپلز پارٹی کے مزید رہنماوؤں کی مذمت تھی [اور یہ امت اخبار کی اُس غلط رپورٹنگ کے جواب میں تھی جس پر طالوت آمنا صدقنا کہہ رہے تھے اور ڈبل سٹینڈرڈز ایسے کہ مولانا فضل الرحمان اور شیخ رشید اور ہر ہر اُس بندے کو تو غدار و جھوٹا کہہ رہے تھے جو کہ نواز لیگ کے اس پنجاب کارد کھیلنے پر پھیلنے والی نفرت پر مذمت کر رہے تھے، مگر یہی طالوت صاحب قادر مگسی اور غلام بخش پلیجو کی تعریف میں انہیں سندھی قوم پرست قرار دیتے ہوئے ان کی جھوٹی باتوں پر آمنا صدقنا کہہ رہے تھے]


آپ لوگ مجھے برا بھلا کہہ سکتے ہیں، میرے لب سلوا سکتے ہیں، پلٹ پلٹ کر وہی پرانے الزامات مجھ پر عائد کر سکتے ہیں کہ جن کا جواب میں شروع سے دے رہی ہوں، مگر حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتے جو کہ ہمیشہ آپکا تعاقب کرتے رہیں گے۔
 

زین

لائبریرین
کچھ دیر پہلے جیو ٹی وی پر ایک رپورٹ دیکھی جس میں ایم کیو ایم کا "ترانہ" سنایا گیا۔

شاید کچھ اس طرح تھا

مظلوموں کا ساتھی الطاف حسین
(آگے بھی کچھ تھا وہ بھول گیا ہوں )

"جو کہتا ہے وہ کرتا ہے "

یہ سنتے ہی مجھے نواب بگٹی کے قتل کے بعد استعفوں اور گزشتہ روز کا ڈرامہ یاد آگیا۔ :grin:
 
اے آر وائی پر شہباز شریف کا انٹرویو عاصمہ شیرازی لے رہی تھی، مگر یہ شہباز شریف نے انٹرویو کو تقریر میں تبدیل کر لیا اور عاصمہ کو کوئی سوال نہیں پوچھنے دیا۔ اس تقریر میں شہباز شریف پنجاب حکومت کے متعلق ایسے بول رہا تھا جسیے کہ پنجاب اسکے باپ کا ہے اور اہل پنجاب کو بھڑکا رہا تھا کہ یہ پنجاب کے خلاف سازش ہو رہی ہے [یعنی نواز لیگ کی حکومت توڑنا پنجاب کے خلاف سازش ہے اور اس کا مطلب صاف یہ تھا کہ مرکزی سندھی حکومت پنجابیوں کے خلاف سازشیں کر رہی ہے] اور اسکی تقریر کے بعد ."جاگ پنجابی جاگ" اور دیگر نعرے [جن کی مجھے سمجھ نہیں آ سکی مگر ایم کیو ایم کے مطابق صوبائی تعصب پر مبنی سندھ اور سندھی حکومت کے خلاف نعرے تھے] لگنے شروع ہو گئے۔

کیا یہ بتایا جاسکتا ہے کہ شہباز کا مذکورہ انٹرویو کس تاریخ کو اے آر وائی پر نشر کیا گیا؟
 
مہوش بہن، میرے خیال میں آپ اپنی کوشش کرچکی ہیں۔ اب کوئی مانے نہ مانے، اس کا معاملہ اس پر چھوڑ دیں۔۔۔

مجھ سمیت سب نے کوئی ایسی چیز نہ سنی نہ دیکھی جس سے پاکستان مسلم لیگ کی جانب سے صوبائی تعصب کو ہوا دینے کا اشارہ ملے، اس لیے ہمارے لیے یہ ماننا محال ہے۔ ہم نے صرف مذمتی بیانات ہی سنے ہیں اور انہیں پر گزارا کیے بیٹھے ہیں۔ اس لیے مناسب سمجھیں تو یہ بحث یہیں ختم کردیں۔۔۔ کافی طویل ہوچکی ہے پہلے ہی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آپ لوگ مجھے برا بھلا کہہ سکتے ہیں، میرے لب سلوا سکتے ہیں، پلٹ پلٹ کر وہی پرانے الزامات مجھ پر عائد کر سکتے ہیں کہ جن کا جواب میں شروع سے دے رہی ہوں، مگر حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتے جو کہ ہمیشہ آپکا تعاقب کرتے رہیں گے۔

کسی کو چپ کرانا کوئی مشکل نہیں ہے مہوش بہن، اگر ایسا کرنا ہوتا تو آپ گفتگو کو اتنا طول نہ دے سکتیں۔ اور میں عرض کر چکا ہوں کہ آپ کی یا ہماری ذات زیر گفتگو نہیں ہے۔ حقائق کس کا تعاقب کر رہے ہیں یہ بھی سب جانتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش بہن، میرے خیال میں آپ اپنی کوشش کرچکی ہیں۔ اب کوئی مانے نہ مانے، اس کا معاملہ اس پر چھوڑ دیں۔۔۔

میں تو اس پر بہت پہلے سے تیار ہوں کہ میں اپنے ثبوت پیش کر چکی ہوں اور جسے جو فیصلہ کرنا وہ کر لے۔ مگر ہر دفعہ کوئی نہ کوئی نیا اعتراض وارد ہو جاتا ہے۔
سچ جانیے تو صدر مشرف کے جانے کے بعد سیاست میں انٹرسٹ بہت کم ہو گیا تھا اور اس لیے یہاں کا رخ کرنا بھی کم ہو گیا تھا۔ مگر پاکستان جو بری حالت میں نظر آتا ہے وہ بھی دیکھا نہیں جاتا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اب اس کا کیا کریں مہوش بہن کہ آپ کے ناقابل تردید ثبوت تسلیم کرنا تو درکنار، میں ان کا پیش کیا جانا ہی اپنی ذہانت کی توہین سمجھتا ہوں۔
نبیل بھائی،
آپ کو اندازہ ہو گا کہ میں آپ کی بہت عزت کرتی ہوں اور آپ مجھے جو مرضی کہیں میں کوئی حرف شکایت لب پر نہیں لاؤں گی۔
مگر آپ کی توجہ صرف اس بات دلانا چاہوں گی کہ یہ بات آپ کی اور میری حدود سے نکل کر قوم کے بڑے بڑے دھڑوں تک جا پہنچی ہے۔
اب اس مصیبت سے قوم کو اللہ محفوظ رکھے۔ امین۔
والسلام۔
 
Top