مہوش علی
لائبریرین
ڈاکٹر شاہد مسعود ماضی میں بہتر انسان ہوتا تھا۔ مگر جب سے یہ جنرل حمید گل کی صحبت میں آیا ہے، اسکا دماغ بھی ویسی ہی سازشی تھیوریاں پیش کرنے لگا ہے جو کہ حامد میر اور حمید گل کرتے ہیں۔
حمید گل کی دوستی نے یہ گل کہلائے ہیں کہ شاہد مسعود صاحب اس بات کے خلاف ہیں کہ ایران سے تعلقات اچھے کیے جائیں۔ اپنے پچھلے ایک آرٹیکل میں ایران سے اچھے تعلقات کی خامی گنواتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ہمارے عربی بھائی، جنہوں نے ہر موقع پر ہماری مدد کی ہے، وہ ہماری ہر حرکت کو دیکھ رہے ہیں اور انہیں یہ بات بالکل پسند نہیں کہ ایران سے دوستی کی پینگیں بڑھائی جائیں، اور اسی وجہ سے یہ ہمارے عربی بھائی جنہوں نے ہمیشہ دل کھول کر پاکستان کی امداد کی ہے، اس دفعہ زرداری کے امداد مانگنے پر بھی امداد نہیں دیتے بلکہ زیادہ سے زیادہ تیل کے بلوں کی ادائیگی موخر کر دیتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔
ان موصوف کو eco کے سربراہ اجلاس میں زرداری کے ایران جانے پر بھی تکلیف تھی۔ اور پاکستان نے جو ای سی او کے تحت مال بردار اور مسافر گاڑی کا جو پلان بنایا ہے [اسلام آباد سے براہ راست تہران اور پھر وہاں سے براہ راست استنبول] اُس پر بھی انہیں زرداری صاحب سے شکایت ہے اور وہ اسے بھی کسی سازش کے حصے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
یہ شاہد مسعود صاحب کی انتہائی زیادتی ہے۔ بھلا ہندوستان میں جمیعت علمائے ہند کو یہ بیچ میں کھینج کر کیوں لے آئے ہیں؟ سیدھا سا مسئلہ ہے کہ نواز لیگی رہنماوؤں نے پنجاب کے خلاف سازشوں اور پنجاب کے خلاف شب خون کے الفاظ استعمال کیے ہیں، اور ان کی انہی تقریروں کے رد عمل میں آج ہمیں پنجاب سے بھی "جاگ پنجابی جاگ" جیسے نعرے سنائی دیے ہیں۔ مگر بھلا اس میں جمیعت علمائے ہند کے اکابرین کو بیچ میں
گھسیٹنے کی کی ضرورت؟
یہ پاکستانی جمیعت علمائے اسلام ہیں اور اُن کے امیر مولانا فضل الرحمان ہیں کہ جو کہ غلط کام پر تنقید کر رہے ہیں۔ مگر شاہد مسعود کا سازشی دماغ اس تنقید کی وجہ نواز شریف کی غلطی نہیں، بلکہ علمائے ہند کی طرف ذہنوں کو بھٹکا کر خود مولانا فضل الرحمان کو قصوروار ٹہرانا چاہتا ہے۔
حمید گل کی دوستی نے یہ گل کہلائے ہیں کہ شاہد مسعود صاحب اس بات کے خلاف ہیں کہ ایران سے تعلقات اچھے کیے جائیں۔ اپنے پچھلے ایک آرٹیکل میں ایران سے اچھے تعلقات کی خامی گنواتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ہمارے عربی بھائی، جنہوں نے ہر موقع پر ہماری مدد کی ہے، وہ ہماری ہر حرکت کو دیکھ رہے ہیں اور انہیں یہ بات بالکل پسند نہیں کہ ایران سے دوستی کی پینگیں بڑھائی جائیں، اور اسی وجہ سے یہ ہمارے عربی بھائی جنہوں نے ہمیشہ دل کھول کر پاکستان کی امداد کی ہے، اس دفعہ زرداری کے امداد مانگنے پر بھی امداد نہیں دیتے بلکہ زیادہ سے زیادہ تیل کے بلوں کی ادائیگی موخر کر دیتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔۔
ان موصوف کو eco کے سربراہ اجلاس میں زرداری کے ایران جانے پر بھی تکلیف تھی۔ اور پاکستان نے جو ای سی او کے تحت مال بردار اور مسافر گاڑی کا جو پلان بنایا ہے [اسلام آباد سے براہ راست تہران اور پھر وہاں سے براہ راست استنبول] اُس پر بھی انہیں زرداری صاحب سے شکایت ہے اور وہ اسے بھی کسی سازش کے حصے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
از شاہد مسعود:
ماضی کے دھندلکوں سے نکل کر زمانہ حال میں لوٹتے ہیں … اور کوشش کرتے ہیں کہ … مولانا فضل الرحمان صاحب یا ہندوستان میں موجود اُن کی جمعیت علمائے ہند کے اکابرین سے دریافت کریں کہ اُنہوں نے … عین تب جب ملک ایک تصادم کی طرف بڑھ رہا تھا۔ یہ بیان کیوں دیا کہ پنجاب میں سندھ کو گالیاں دی گئی ہیں؟
یہ شاہد مسعود صاحب کی انتہائی زیادتی ہے۔ بھلا ہندوستان میں جمیعت علمائے ہند کو یہ بیچ میں کھینج کر کیوں لے آئے ہیں؟ سیدھا سا مسئلہ ہے کہ نواز لیگی رہنماوؤں نے پنجاب کے خلاف سازشوں اور پنجاب کے خلاف شب خون کے الفاظ استعمال کیے ہیں، اور ان کی انہی تقریروں کے رد عمل میں آج ہمیں پنجاب سے بھی "جاگ پنجابی جاگ" جیسے نعرے سنائی دیے ہیں۔ مگر بھلا اس میں جمیعت علمائے ہند کے اکابرین کو بیچ میں
گھسیٹنے کی کی ضرورت؟
یہ پاکستانی جمیعت علمائے اسلام ہیں اور اُن کے امیر مولانا فضل الرحمان ہیں کہ جو کہ غلط کام پر تنقید کر رہے ہیں۔ مگر شاہد مسعود کا سازشی دماغ اس تنقید کی وجہ نواز شریف کی غلطی نہیں، بلکہ علمائے ہند کی طرف ذہنوں کو بھٹکا کر خود مولانا فضل الرحمان کو قصوروار ٹہرانا چاہتا ہے۔