ایک اور کامیابی۔۔۔ میریاٹ اسلام آباد تباہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

آبی ٹوکول

محفلین
ایک طرف وزیر اعظم صاحب سے جب یہ پوچھا جاتا کہ کیا آپ اس حادثے میں تفتیش کے لیے امریکی پیش کش کو قبول کریں گے وہ جواب دیتے ہیں کہ یہ ضرورت کے پیش نظر ہوسکتا ہے دوسری طرف اس کے فورا بعد خبر نکلتی ہے کہ امریکی فوجیوں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا پاکستانی ایجینسیوں کی مدد کے لیے (یا شاید اصل میں صفائی کے لیے) اور اسکے فورا بعد رحمٰان ملک صاحب یوں گویا ہوتے ہیں کہ ہمیں کسی کی مد دکی کوئی ضرورت نہیں ہماری اپنی فورسز ہی کافی ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔یہ عجب مضحکہ خیزی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
ہمارے ہاں واقعہ بیس تاریخ کو ہوا ہے، مہینہ تو ویسے بھی نواں ہی ہے تو نائن ٹونٹی کیوں نہیں؟
 

محسن حجازی

محفلین
انتہائی افسوسناک ۔۔۔۔کتنے ہی بےگناہ پھر سے مرے گئے ،کتنے ہی گھروں میں‌ہمیشہ کے لیے اندھیر ہو گیا۔کتنے ہی بچے سڑکوں پے رلنے کے لیے اور جھڑکیاں کھانے کے لیےپیچھے رہ گئے یا اللہ اپنا قہر نازل کر ایسا ظلم کرنے اور کروانے والوں‌ہے۔۔۔۔۔اللہ سے دعا ہے کہ ارمیکہ اور امریکیوں کو غارت کر ۔۔۔۔۔۔۔۔


یہی حملہ اگر اس وقت پارلیمنٹ پے ہوتا جب زرداری خطاب کر رہا تھا تو کتنا اچھا تھا ایک ساتھ سارے ہی پاکستان کے دشمن مارے جاتے ۔۔۔۔۔۔۔۔یہاں‌تو بے گناہ غریب محنت کش ایک بار پھر نشانہ بنے۔۔۔۔۔اللہ پیچھے رہ جانے والوں کو صبر عطا کرے

جب حملہ ہوا تو بتانے والے بتاتے ہیں کہ رحمان ملک صاحب چیختے چلاتے ہوئے بھاگے پھر رہے تھے کہ Remove the President! Remove the President!
رحمان ملک صاحب سے پوچھا جائے کہ صاحب ری موو ہی کروانا تھا تو پہلے منتخب کیوں کیا تھا؟ :grin:
محترمہ بے نظیر کو تو آپ remove کروا چکے اب زرداری صاحب کو تو چار دن جینے دیجئے جو چار ڈالر ان کے پاس ہیں، مزے تو لینے دیجئے پھر مناسب وقت پر امریکہ خود remove کر لے گا آپ کیوں فکر کرتے ہیں؟ :grin:
 

شمشاد

لائبریرین
مضحکہ خیزی سی مضحکہ خیزی ہے کوئی۔ کل مشیر داخلہ مضحکہ خیزی میں ہی فرما گئے کہ چاروں صوبوں کے وزراء اعظم یہاں موجود ہیں۔۔۔۔

ہر ٹی وی سٹیشن مرنے والوں اور زخمیوں کی الگ الگ تعداد بتا رہا ہے۔ اور تو اور حکومت کے مختلف عہدیدار بھی مختلف تعداد بیان کیئے جا رہے ہیں۔ ہر کوئی اپنی اپنی ڈفلی پر اپنا اپنا راگ الاپ رہا ہے۔ آپس میں کوئی کوآرڈینیشن نہیں ہے۔
 

محسن حجازی

محفلین
یہ حملہ پاکستان کا نائن الیون ہے۔

واہ بھئی؟ یہ چھوٹے بچے سیاست میں کیا کر رہے ہیں؟ :eek:
اور وہ آپ کی دوست کدھر ہے؟ :confused:
واقعی یہ پاکستان کی کم سے کم پچھلی دس سالہ تاریخ کا بدترین واقعہ ہے۔
اس کے علاوہ ایف آئی ایے لاہور کا واقعہ میرا خیال ہے کہ دوسرے نمبر پر آتا ہے۔
محض اسلام آباد میں دس خود کش حملے ہو چکے ہیں، یہ مکمل طور پر عراق ہی بن چکا ہے، بس فرق اتنا ہے کہ امریکی فوجی سرحد کے پار ہیں بس کبھی کبھی آب و ہوا کی تبدیلی کے لیے اڑن کھٹولے پر یہاں تشریف لے آتے ہیں۔:rolleyes:
 

مرک

محفلین
واہ بھئی؟ یہ چھوٹے بچے سیاست میں کیا کر رہے ہیں؟ :eek:
اور وہ آپ کی دوست کدھر ہے؟ :confused:
واقعی یہ پاکستان کی کم سے کم پچھلی دس سالہ تاریخ کا بدترین واقعہ ہے۔
اس کے علاوہ ایف آئی ایے لاہور کا واقعہ میرا خیال ہے کہ دوسرے نمبر پر آتا ہے۔
محض اسلام آباد میں دس خود کش حملے ہو چکے ہیں، یہ مکمل طور پر عراق ہی بن چکا ہے، بس فرق اتنا ہے کہ امریکی فوجی سرحد کے پار ہیں بس کبھی کبھی آب و ہوا کی تبدیلی کے لیے اڑن کھٹولے پر یہاں تشریف لے آتے ہیں۔:rolleyes:

چھوٹے بچے ہی ملک کا مستقبل ہیں اور اگر اپ چھوٹوں کو چھوٹا سمجھ کر نظر انداز کردیگے تو ملک کیسے ترقی کریگا اور ایسا ہی ہمارے ملک میں ہو بھی رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محسن حجازی

محفلین
چھوٹے بچے ہی ملک کا مستقبل ہیں اور اگر اپ چھوٹوں کو چھوٹا سمجھ کر نظر انداز کردیگے تو ملک کیسے ترقی کریگا اور ایسا ہی ہمارے ملک میں ہو بھی رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نہیں جی اب ہم خاموش ہیں دیکھیں یہ منہ پر انگلی رکھ لی شششش! :)
اب آپ جی بھر کر باتیں کریں! ;)
 
سارے تھریڈ میں ایک ہی پتہ کی پوسٹ ہے
باقی سب ہوا میں تیر چلا رہے ہیں
جیسے طالبان نے حملے سے پہلے ان کو کان میں بتایا تھا یہ ہم کر رہے ہیں اور اس میں را یا موساد کا کوئی عمل دخل نہیں ہے

انا للہ و انا الیہ راجعون۔ انتہاپسندی مردہ باد۔
 

خرم

محفلین
حکومت پاکستان کو اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ یہ طالبان کہہ لیجئے، وار لارڈز کہہ لیجئے، یہ چالیس ملک کی اتحادی افواج کے قابو نہیں آ سکے تو پاکستانی فوج کے کیا خاک قابو آئيں گے؟
فوج بھی وہ جو آدھی سیاست میں ملوث ہے اور آدھی کاروبار میں۔

مدرسوں کے خلاف آپریشن کے مشورے دینا یقینی طور پر سال میں ایک آدھ دفعہ اپنی ہی پشت میں چھرا بھونک دینے کو باعث ثواب و نجات سمجھے بغیر ممکن نہیں، مدرسہ پاکستانی مسلم ثقافت کا ایک اہم ستون ہے۔ ہمارے بچے انہیں مدرسوں میں سکول سے پہلے قرآن کی تجوید کے لیے جاتے ہیں، انہی مدرسوں اور ملاؤں کا اتنا احسان تو ہے کہ مسلم ثقافت کسی حد تک زندہ ہے یہ بھی نہ رہے تو پھر ٹھٹھرتے جاڑوں میں آذان کون دے گا۔ لال مسجد کا تماشا تو ہو چکا اب اور آپ کتنوں کے خون کے پیاسے ہیں؟ لہذا خود کو منصف المزاج، معتدل، روشن خیال، مہذب ثابت کرنے کے لیے عبادت گاہوں اور مدرسوں کےخلاف ہرزہ سرائی سے گریز کیا جائے۔ ایڑیاں اٹھانے سے قد میں اضافے کی توقع فضول ہے، اسی مقصد کے حصول کے لیے اور بھی کئی راستے ہیں جو ہم آپ کو علیحدہ مراسلے میں سجھائے دیتے ہیں۔

میں خود دیوبند، اہل حدیث اور بریلوی حضرات کے مدرسوں میں کافی عرصہ زیر تعلیم رہا ہوں، میں نے تو کبھی نہیں دیکھا کہ وہاں کسی کو کافر کافر کی بات کی گئی ہو، یا ریاست کے خلاف اکسایا جاتا ہو۔ بلکہ وہاں تو محبت اور امن کا درس دیا جاتا ہے، ساتھی طالب علموں کو خود پر ترجیح کا سق دیا جاتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ تینوں مکاتب فکر کے مدارس ایک دوسرے کے خلاف بھی بغض نہیں رکھتے ماسوائے دیوبند مکتبہ فکر کے مدرسوں کے جو محض اپنی تجوید پر فخر کرتے ہیں اور کسی اور مکتبہ فکر کے مدرسے سے آنے والے طالب علم کے مخارج کی درست ادائیگی پر از سر نو بہت توجہ دیتے ہیں۔

تیسرا یہ کہ جو کچھ ہورہا ہے بہت غلط ہو رہا ہے لیکن کسی کو بڑے تناظر میں دیکھنے کی توفیق نہیں ہوئی کہ بات ساری کہاں سے شروع ہوئی مسئلہ ہے کیا، ہو کیا رہا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور عوام کا مخصوص طبقہ مسئلے کو امریکی عینک سے دیکھنے کی بجائے اپنی عینک سے دیکھے اور اس کے بعد جو بھی طے کرنا ہو، کیا جائے۔ ظاہر ہے اس میں شمالی علاقہ جات میں آپریشن سے لے کر کئی حل ہو سکتے ہیں لیکن جب تک یس باس والا مسئلہ چل رہا ہے، آپ کو اسی طرح یہ سب بھگتنا ہوگا اور آپ کچھ بھی نہیں کر پائيں گے۔

کم از کم سال سے تو پاکستانی فوج خود بھی آپریشن کر رہی ہے تو پھر کمی کیوں نہیں آئی اب تک ان واقعات میں؟ لاہور میں ایف آئی آے کی عمارت اڑنے کے بعد سے اب تک کتنی ہی کاروائیاں کی گئیں، پھر یہ مسئلہ قابو کیوں نہیں آیا؟ بنندوق سے بات کرنے کے باوجود مسئلہ حل کیوں نہیں ہوا؟

جنگیں مسئلے ہمیشہ الجھاتی ہیں، آخری میں ٹیبل ٹاک ہی پر بات آ جاتی ہے سو اس وقت مسئلے کا حل یہ ہے کہ:

امریکہ اس خطے سے افواج نکال لے اللہ اللہ خیر سلا! نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔
اور اگر نہیں نکالے گا، تو آئندہ یہ ملک پانچ سال میں اکھاڑہ بنا رہے گا، اس میدان میں بھارت، اسرائیل ایران اور روس بھی اتر آئیں گے۔
محسن بھائی معذرت کے ساتھ اگر امریکہ فوج نکالتا ہے افغانستان سے اور آپ کی فوج شکست مان کر ان ظالمان کو ان کے حال پر چھوڑ دیتی ہے تو کیا گارنٹی ہے آپ کے پاس یا کسی اور کے پاس کہ ظالمان پاکستان میں اپنی "شریعت" نافذ کرنے کے لئے جنگ مسلط نہیں کردیں‌گے؟ فوج جب ایک جنگ شروع کرتی ہے تو اس کا نتیجہ یا اس کی فتح کی صورت میں نکلتا ہے یا شکست کی صورت میں اس کے سوا کسی بھی نتیجہ کی توقع صرف دھوکا اور خوش فہمی ہوتی ہے۔ یہ قطعی طور پر نہیں سمجھا جا سکتا کہ ظالمان پاک فوج کی کاروائی کے خلاف چُپکے بیٹھے رہیں گے۔ وہ تو اپنا بھرپور زور لگائیں گے، ایسے کئی دھماکے ہوں گے، کئی جانیں جائیں‌گی لیکن اگر آپ ان سے مذاکرات کر کے ان کو چھوٹ دے دیتے ہیں تو یہ درد آپ کو دوبارہ سے سہنا پڑے گا۔ کئی دفعہ کا تجربہ شاہد ہے۔ غلط یا صحیح ایک ملک میں صرف ایک حکومت ہو سکتی ہے اور بس۔ اگر آپ کو یا کسی کو بھی اس کی پالیسیوں سے اختلاف ہے تو عوام کو اپنا ہمنوا بنائے اور مروج طریقے سے تبدیلی لائے۔ ہتھیار اٹھانے والا باغی ہےخواہے مدرسے میں ہتھیار اٹھائے، مسجد یا سکول یونیورسٹی میں۔ میں مدارس کے مجموعی طور پر خلاف نہیں ہوں اور نہ ہی کسی کو ہونا چاہئے لیکن جو مدارس ان دہشت گردوں کی نرسریاں ہیں انہیں ختم کرنا ہی واحد حل ہے۔ سانپ کا سر کُچلا جاتا ہے اسے وارننگ دے کر چھوڑ نہیں دیا جاتا۔ اور پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ جنگیں اسلحہ و بارود کے سر پر نہیں لڑنے کے عزم پر جیتی جاتی ہیں اور معذرت کے ساتھ یہ دوعملی جس کا ہمیں‌سبق دیا جاتا ہے کسی بھی جنگ کے جیتنے کا سبب نہیں‌بن سکتی۔
سب سے پہلے بات یہ ہے کہ پاکستان میں صرف اور صرف پاکستان کا قانون چلے ، کسی خان، نواب، مولانا، وڈیرے،چوہدری کا نہیں۔ روایات ہوں یا اقدار، ملک و قوم و قانون سے برتر نہیں ہوتیں۔ اور اگر کوئی کسی بھی وجہ سے پاکستان کی فوج کے خلاف ہتھیار اُٹھاتا ہے تو اس کی وہی سزا ہے جو باغی کی سزا ہے دُنیا کے ہر قانون میں اور اس سزا کے عملدرآمد میں نرمی کا مشورہ بھی دینا لوگوں کو بغاوت پر اُکسانا اور ان کی ہمت افزائی کرنا ہے۔ ہاں اگر ظالمان غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیں اور پاکستان کے قوانین کی پابندی کا عہد کریں‌تو ان کو معافی دینے کے متعلق یقیناً سوچنا چاہئے لیکن جب تک ان کا اعلان جنگ ہے، فتح یا موت کے سوا کوئی راستہ نہ تو ہونا چاہئے اور نہ ہی ہے۔
باقی اگر آپ جانتے بوجھتے دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کو اپنے علاقے میں پناہ دیتے ہیں تو پھر آپ اس کے نتائج کے لئے بھی تیار رہیں۔ اگر آپ کسی کے لئے انسانی ڈھال بننے کو تیار ہیں تو پھر ڈھال کا تو کام ہی وار روکنا ہے، اس میں واویلا کیسا؟
 

mujeeb mansoor

محفلین
خرم بات دراصل یہ ہے کہ یہ انتہاپسندی ہر جگہ موجود ہے مجھے حیرت ہے اس بندے کے اوپر جو کاروبار تو غلط کام (کاروبار نہیں بتایا جاسکتا (کا کرتاہے اور کہتا ہے میں اندر سے طالبان ہوں۔ یہ انتہاپسندی آپ کو ہر مسجد میں ملے گی جہاں مولوی کسی نہ کسی ظاہری یا خفیہ طریقے سے لوگوں کو جہاد کی دعوت دیتا ہے۔ میں پہلے بھی کہتا تھا اب بھی کہتا ہے چاہے مجھ سے کوئی لاکھ اختلاف کرے۔ میری خواہش ہے دہشتگردی کا مورچہ جو مدرسے سے شروع ہوتا ہے اس کو کنٹرول کیا جائے۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ ذمہ داری حکومت کی بنتی ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے خلاف بھرپور آپریشن کرے مجھے ایک اور حیرانی ہوتی ہے کہ جو لوگ بظاہر تو آپ کو ٹھیک لگے گیں مگر اندر سے وہ طالبان کے حامی ہیں وہ اسلام آباد جیسے جدید شہر میں بھی موجود ہیں اور تو اور میرا ایک دوست جو ساتھ والے کمرے میں رہتا تھا ایک روز آستیں چڑہا کر کہنے لگا مجھے جہاد کرنا چاہیے۔
خیر یہ لمبی بحث ہے ایک حل تو یہ ہمیں ان کے خلاف لوگوں میں نفرت پیدا کرنی چاہیے جو اس کی مذموم حرکتیں کرتے ہیں۔
کس قدر احمقانہ اور گھٹیہ سوچ ہے تمھاری ،کچھ تو شرم کرو ایسی باتیں کرتے ہوئے تم تو ڈاریک امریکہ والی زبان بول رہے ہو کہ پاکستان کے مدرسے اور مولوی امن کے لیے خطرہ ہیں اور دہشت گردی پھیلارہے ہیں ،ایسا لگتاہے جیسے تمھیں بھی پرویز اور زرداری کی طرح امریکہ کھلارہا ہے۔اس قدر ڈکٹیٹریت مضحکہ خیز ہے ۔اپنا نظریہ تبدیل کرو ہمیشہ منفی سوچ مت رکھو ۔ابھی تک کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ادھر تم طالبان طالبان کے نعرے لگارہے ہواور یاد رکھو کہ عین ممکن ہے کہ یہ دھماکہ خود حکومت اور اس کی ایجنسیوں نے کرایا ہو تاکہ امریکہ کو یہ باور کرایا جاسکے کہ اپنے حملے بند کرو ورنہ یہ لوگ یہاں تک پہونچنے میں بھی دیر نہیں کریں گے،بھلا اس قدر لدا ہوا ٹرک اتنی سخت سیکورٹی میں کیسے گھس سکتاہے؟دشمن کی سازشوں کو سمجھو اور چھوٹے ذھن والی سوچ نہ رکھو
 

وجی

لائبریرین
امریکی دفاع نے دو امریکی فوجیوں کی ہلاکت ہی تصدیق کر دی ہے
مجھے تو یہ زمین تیار ہوتی نظر آرہی ہے
اللہ پاکستان کو تمام اندرونی و بیرونی سازشوں سے پاک رکھے آمین
 

امکانات

محفلین
ظالمان کے حواریون کو مبارک کہ ان کے ممدوحوں نے افطار کے وقت اسلام آباد میریاٹ پر حملہ کرکے ایک بار پھر فتح کا جھنڈہ گاڑ دیا۔ دھماکہ افطار کے وقت ہوا اور مارنے والا جہنم رسید ہوا الحمد للہ۔ حامد میر جیسے منافق پھر کامیاب ہوئے جو ان ظالمان کی وکالت کرکے قوم کو دوعملی کا شکار کرتے ہیں‌اور اس وقت کو نزدیک لانے کے لئے کوشاں ہیں جب پاکستان پر خاکم بدہن ان کی حکمرانی ہوگی۔ اس وقت یہ لوگ امریکہ میں سیاسی پناہ حاصل کرکے اپنی عظیم الشان انگریزی میں دہائی دیا کریں گے ظالمان کے ظلم کی اور پاکستانی قبائلی رسوم و رواج کے فوائد سے مستفید ہوتے ہوئے مرنے کی دعائیں مانگا کریں گے کہ جنگیں اسلحہ کے زور پر نہیں لڑنے کے عزم کے زور پر جیتی جاتی ہیں اور یہ لوگ اسی عزم کو پیدا ہونے سے روک رہے ہیں۔
اگر کسی کو بھی زعم ہے کہ ظالمان سے بندوق کے سوا کسی بھی زبان میں بات کی جا سکتی ہے تو ان کے لئے دعا۔

تجزیہ نگارکبھی ایسی زبان استعمال نہیں کرتے جو ابتداء میں کچھ دوستوں نے استعمال کی تجزیہ نگار دانشورہوتا ہے اور دانش ور کبھی جزبات میں نہیں آتے جزبات سے مغلوب تجزیہ تاثیرکی بجائے مخالف فریق کو متنفر بنا دیتاہے یہ ضروری ہے کہ ہر موضوع کے کچھ حا می اور کچھ مخالف ہوں دلائل دونوں طرف ہوتے ہم کسی کی دلیل سمجنھے کی بجائے اس کی توہین پر اتر اتے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس فورم پر موجود کوئی شخص ایسا نہں ہوگا جس نے یہ خودکش حملہ کیا ہومگر تنقید کرتے وقت بعض دوستوں کا لب ولہجہ دشمنی محسوس ہوتا ہے یہ طرز افہام تفہیم کا ہر گز نہیں رائے عامہ جس بات کے خلاف ہو اس کا دفاع کرنا مشکل ہوتاہے جن لوگوں نے دفاع کیا وہ اس لحاظ سے مبارک باد کے مستحق ضرور ہیں انہوںنے مشکل راہ چنی جہان تک خود کش حملے کا معاملہ ہے یہ دھیان دہے پاکستان اس وقت دنیا بھر کی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے کیا یہ خودکش حملہ قبائلی علاقوں میں نیے آپریشن کا جواز فراہم نہں کر رہا جب کہ اج حکومت نے آپریشن تیز کرنے کا اعلان کردیا ہے اگر یہ عسکریت پسندوں نے کیا ہے تو اپنے پاوں پر کلہاڑی ماری ہے یہ کئی دنوں سے کہا جارہا تھا امریکہ اپنے صدراتی انتخاب کے لیے قبائلی علاقوں میں آپریشن کرنے والا ہے کیا اس خود کش حملے نے اس کے لیے آسانی پیدا نہیں کر دی ضیاء الحق کو مارنے کیے لیے امریکہ نے اپنے سفیر کی قربانی دینے میں تحمل نہیں کیا تھا” را “ نے اندراگاندہی کے دور میں سکھون کے گولڈن ٹمپل پر فوج کشی کے لیے اپنے پاتھوں سے ہندو قتل کیے تھے جس سے سکھ ہندو فسادات پیدا ہوئے اور بھارت نے فوج کشی کے خالصتان تحریک دبا دی مخالف فریق دلائل سے قائل ہوتا ہے مض لفاظی سے نہیں
 

mujeeb mansoor

محفلین
امکانات صاحب ۔آپ کی تمام باتوں کی میں تائید کرتاہوں ایسے تجزیہ نگار محض عصبیت ہی دکھاتے ہیں ،تجزیہ کا صحیح رخ بیان نہیں کرسکتے ۔اللہ سب کو ھدایت دے
 

فاروقی

معطل
یہاں کچھ ایسے عناصر ہیں جنہیں .....طالبان کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا......دشت گردی کی کوئی بھی کاروائی ہو........قبولیت سے پہلے ہی ...اسے طالبان کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں..........طالبان سے نفرت آپ کا اپنا نظریہ ہے......کون کہتا آپ اس نظریے کو پس پشت ڈالیں ....لیکن ...خدا را تھوڑا اپنے ذہن کو کھولیں.....اور اس جنگ میں شامل ہر ملک کو تنقیدی نظر سے دیکھیں......اگر آپ پہلے ہی" مجرم طالبان " کا تصور کیے بیٹھے ہیں تو ظاہری بات ہے آپ کو دوسرا کو مجرم نظر آہی نہیں سکتا...........تجزیہ نگار تجزیہ کرتے وقت ہمیشہ ہر ایک کو پولیس کی طرح شک و شہبے کی نظر سے دیکھتا ہے........

طالبان کو ظالمان کہنا کیا انتہا پسندی نہیں ہے .......ساری دنیا بشمول امریکہ انہیں طالبان کہتے ہیں...........اور آپ ظالمان ظالمان کی رٹ لگائے ہوئے ہیں..........اگر طالبان انتہا پسند ہیں ..........تو آپ کون سا روشن خیال ہیں.........کسی کو چڑ کی وجہ سے غلط نام سے پکارنا کیا......روش خیالی ہے.......کیا یہ انتہا پسندی جو آپ طریقہ کار اپنائے ہوئے ہیں....................؟

حقیقت جب تک کھل نہ جائے اس مجرم نہیں ملزم کہا جاتا ہے..................


اللہ یہ پوسٹ ناظمین کے ہاتھوں سے بچائے............کہ مجھے آج کل ان سے بڑی شکایت ہے.............لیکن وہ توجہ دیتے نظر نہیں آتے..........
 

فاروقی

معطل
محسن بھائی معذرت کے ساتھ اگر امریکہ فوج نکالتا ہے افغانستان سے اور آپ کی فوج شکست مان کر ان ظالمان کو ان کے حال پر چھوڑ دیتی ہے تو کیا گارنٹی ہے آپ کے پاس یا کسی اور کے پاس کہ ظالمان پاکستان میں اپنی "شریعت" نافذ کرنے کے لئے جنگ مسلط نہیں کردیں‌گے؟ فوج جب ایک جنگ شروع کرتی ہے تو اس کا نتیجہ یا اس کی فتح کی صورت میں نکلتا ہے یا شکست کی صورت میں اس کے سوا کسی بھی نتیجہ کی توقع صرف دھوکا اور خوش فہمی ہوتی ہے۔ یہ قطعی طور پر نہیں سمجھا جا سکتا کہ ظالمان پاک فوج کی کاروائی کے خلاف چُپکے بیٹھے رہیں گے۔ وہ تو اپنا بھرپور زور لگائیں گے، ایسے کئی دھماکے ہوں گے، کئی جانیں جائیں‌گی لیکن اگر آپ ان سے مذاکرات کر کے ان کو چھوٹ دے دیتے ہیں تو یہ درد آپ کو دوبارہ سے سہنا پڑے گا۔ کئی دفعہ کا تجربہ شاہد ہے۔ غلط یا صحیح ایک ملک میں صرف ایک حکومت ہو سکتی ہے اور بس۔ اگر آپ کو یا کسی کو بھی اس کی پالیسیوں سے اختلاف ہے تو عوام کو اپنا ہمنوا بنائے اور مروج طریقے سے تبدیلی لائے۔ ہتھیار اٹھانے والا باغی ہےخواہے مدرسے میں ہتھیار اٹھائے، مسجد یا سکول یونیورسٹی میں۔ میں مدارس کے مجموعی طور پر خلاف نہیں ہوں اور نہ ہی کسی کو ہونا چاہئے لیکن جو مدارس ان دہشت گردوں کی نرسریاں ہیں انہیں ختم کرنا ہی واحد حل ہے۔ سانپ کا سر کُچلا جاتا ہے اسے وارننگ دے کر چھوڑ نہیں دیا جاتا۔ اور پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ جنگیں اسلحہ و بارود کے سر پر نہیں لڑنے کے عزم پر جیتی جاتی ہیں اور معذرت کے ساتھ یہ دوعملی جس کا ہمیں‌سبق
دیا جاتا ہے کسی بھی جنگ کے جیتنے کا سبب نہیں‌بن سکتی۔
سب سے پہلے بات یہ ہے کہ پاکستان میں صرف اور صرف پاکستان کا قانون چلے ، کسی خان، نواب، مولانا، وڈیرے،چوہدری کا نہیں۔ روایات ہوں یا اقدار، ملک و قوم و قانون سے برتر نہیں ہوتیں۔ اور اگر کوئی کسی بھی وجہ سے پاکستان کی فوج کے خلاف ہتھیار اُٹھاتا ہے تو اس کی وہی سزا ہے جو باغی کی سزا ہے دُنیا کے ہر قانون میں اور اس سزا کے عملدرآمد میں نرمی کا مشورہ بھی دینا لوگوں کو بغاوت پر اُکسانا اور ان کی ہمت افزائی کرنا ہے۔ ہاں اگر ظالمان غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دیں اور پاکستان کے قوانین کی پابندی کا عہد کریں‌تو ان کو معافی دینے کے متعلق یقیناً سوچنا چاہئے لیکن جب تک ان کا اعلان جنگ ہے، فتح یا موت کے سوا کوئی راستہ نہ تو ہونا چاہئے اور نہ ہی ہے۔
باقی اگر آپ جانتے بوجھتے دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کو اپنے علاقے میں پناہ دیتے ہیں تو پھر آپ اس کے نتائج کے لئے بھی تیار رہیں۔ اگر آپ کسی کے لئے انسانی ڈھال بننے کو تیار ہیں تو پھر ڈھال کا تو کام ہی وار روکنا ہے، اس میں واویلا کیسا؟


واہ بھئی واہ
 
میں خود دیوبند، اہل حدیث اور بریلوی حضرات کے مدرسوں میں کافی عرصہ زیر تعلیم رہا ہوں، میں نے تو کبھی نہیں دیکھا کہ وہاں کسی کو کافر کافر کی بات کی گئی ہو، یا ریاست کے خلاف اکسایا جاتا ہو۔ بلکہ وہاں تو محبت اور امن کا درس دیا جاتا ہے، ساتھی طالب علموں کو خود پر ترجیح کا سق دیا جاتا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ تینوں مکاتب فکر کے مدارس ایک دوسرے کے خلاف بھی بغض نہیں رکھتے ماسوائے دیوبند مکتبہ فکر کے مدرسوں کے جو محض اپنی تجوید پر فخر کرتے ہیں اور کسی اور مکتبہ فکر کے مدرسے سے آنے والے طالب علم کے مخارج کی درست ادائیگی پر از سر نو بہت توجہ دیتے ہیں۔

یہ بات بہت اہم کی آپ نے اور مجھے خود بھی اس کا تجربہ ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top