میں سی آئی اے کے تنخواہ دار بلاگرز سے بحث کرنا نہیں چاہتا،
محمد مسلم صاحب ، بھائی جان میں نے تو پہلے ہی عرض کیا تھا کہ آپ اس پھڈے میں ٹانگ نہ اڑائیں یہ آپ کے بس کی بات نہیں ہے کہ دلیل کی بنیاد پر بول سکیں۔ آپ جیسے لوگ صرف دوسروں کو الزام دے سکتے ہیں اور آپ کے پیشوا کفر کے فتوے جاری کر سکتے ہیں۔
یہاں میرے جیسے جاہل سے ذرا سی عبارتی تقصیر ہو جائے تو آپ جیسے عالم لوگ نا معلوم کتنے شرعی قوانین کا مجرم ہمیں گردان دیتے ہو لیکن اب آپ نے جو مجھ پہ سی ائی اے کا تنخواہ یافتہ ہونے کا الزام جڑ دیا ہے اس پر تو شاید فرشتوں نے بھی آپ پر درود بھیجا ہو گا ؟؟؟۔ یہاں تو شاید نبی پاک علیہ صلوۃ والسلام کی وہ احادیث بھی آپ کے حافظے میں نہ رہی ہوں گی جن کی میں گمان سے بچنے کے واضح احکامات ہیں اور اسے کفر تک لے جانے والا کہا گیا ہے۔ آپ نے تو شاید قرآن و حدیث کے ساتھ ساتھ مسلمان کا احترام بھی بھلا دیا کہ ایک مسلمان کو کفار کا ساتھی قرار دے کر خود کو مسلمان کہلوانا چاہتے ہیں۔
اگر آپ کی دل آزاری ہوئی ہے ، تو مجھے اس پر کوئی شرمندگی نہیں ہے۔
حیف صد حیف آپ کی اس ڈھٹائی پہ کہ مذہبی شعائر و احکامات سے روگردانی کرتے کرتے آپ اخلاق کے کم از کم تقاضوں سے بھی گر گئے۔ یاد کیجئیے کہ ایک مسلمان کی دل آزاری پر اسلام کیا وعید کرتا ہے۔ اور اس دل آزاری پہ اس قسم کا رویہ انسانیت سوز ہی کہلائے گا۔
ملٹری آپریشنز کے بعد بھی کبھی قبائلیوں نے علیحدگی کا نام نہیں لیا
سیدھی سی بات ہے کہ انہوں نے اس لئیے علیحدگی کا نام نہیں لیا کہ یہ آپریشن قبائلیوں کے خلاف نہیں تھا۔ جن کے خلاف تھا انہوں نے اس کے بدلے میں 33000 سے زیادہ بے گناہ پاکستانیوں کو خاک و خون میں تڑپا دیا اور ابھی بھی یہ کام کر رہے ہیں۔
آج بھی پاکستان کے ساتھ کنفڈریشن کےحق میں ہیں، حتیٰ کہ انڈیا کے وزیرِ اعظم نے بنگلہ دیش کے اسلام پسندوں کو انڈیاکے لئے خطرہ قرار دیا کہ ان کے آئی ایس آئی سے قریبی روابط ہیں۔
آپ اس فقرے کو غور سے پڑھیں اور جواب دیں کہ ایک طرف آپ فوجی آپریشن پر قبائلیوں کو دوسرے خانے میں رکھ رہے ہیں اور یہاں آپ نے اس سے بالکل الٹ بات کہی۔ میرے بھائی ، جب سنی سنائی باتوں پہ دوسروں کے ساتھ بحث کرو گے تو بار بار اس شرمندگی سے دوچار ہو جاؤ گے اس لئیے پہلے مطالعہ کریں معاملہ فہمی میں دماغ خرچ کریں پھر آپ سے کوئی کا م کی بات ہو سکتی ہے۔ ایک بات یاد رکھیں کہ اسلام پسند ہونے کے لئیے طالبانی ہونا ہرگز ضروری نہیں۔
لیکن یہ بات جو بھی میڈیا سے تعلق رکھتا ہے اسے معلوم ہے کہ بہت سے بلاگرز بڑی قوتوں کے پے رول پر ہیں۔ صرف بلاگرز ہی نہیں صحافی، اہلِ قلم اور سیاستدان بھی خریدے گئے ہیں۔ اور بہت سے محض نادانستگی میں ان کے پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر ان کے لئے کام(فساد) ’فی سبیل اﷲ‘ بھی کر رہےہیں۔
آپ کا کیا تجربہ ہے میڈیا کا؟ آپ کیا جانتے ہیں اس دعوی کے متعلق جو آپ نے یہاں داغ دیا ہے؟۔ آپ کی لا علمی اس حد تک واضح ہے کہ آپ اسی دھاگے میں میرے مراسلات سے آگاہ نہیں ہیں۔ آپ ہوا میں تلواریں چلانے کی بجائے یہ تو بتائیں کہ پاکستان کے خلاف میڈیا پر کئیے جانے والے پراپیگنڈہ کا توڑ کرنے میں آپ نے کیا کارنامہ سر انجام دیا ہے؟؟؟۔ دے بھی نہیں سکتے کیوں کہ آپ دلیل پر ایمان ہی نہیں رکھتے بلکہ تشدد اور دھمکی کے پیرو کار ہیں۔
اس محفل پہ میری تحاریر گواہ ہیں کہ میں نے اپنے وطن اور قوم کے لئیے اپنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے حقیقت سامنے لانے کی کوشش کی اور قوم میں پیٹریاٹ جیسے "ملحد" اور آپ جیسے "مؤحد" مجھے یکساں عزیز ہیں۔ چاہیں تو آپ اس بات کا بھتنگڑ بنائیں، پھر کہتا ہوں کہ پاکستان کا ہر شہری بلا تفریق مذہب و عقیدہ میرے نزدیک یکساں عزت کا حامل ہے۔ رب آسمانوں پہ ہمارے اعمال کے حساب کے لئیے کافی ہے ہمیں اس کے کرنے کا کام خود نہیں کرنا چاہئیے ۔ ہمارا کام ہے دوسروں تک اسلام کا پیغام پہنچانا کوئی مانے یا نہ مانے اس کی مرضی لیکن ایک پاکستانی ہونے کے ناطے اس کی تکریم میں فرق نہیں کیا جا سکتا۔
آپ کے اور میرے نقطہ نظر میں فرق یہاں سے ہی واضح ہو جاتا ہے کہ آپ کے نام کے ساتھ مقام میں پاکستان کا پرچم بناہواہے لیکن اس کے ساتھ No God’s Land بھی لکھا ہوا ہے۔ جبکہ میں پاکستان کو اور پوری دنیا ہی نہیں کائنات کو God’s Land سمجھتا ہوں۔ تو ہماری دال کیسے گل سکتی ہے؟
دال نہیں گلتی تو ایک آپشن ڈھکن مضبوطی سے بند رکھنے کا بھی ہوتا ہے۔ "ڈھکن " بند رکھنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ دال کیا پائے بھی گل جاتے ہیں۔ کاش ہم نے ڈھکن بند رکھنا سیکھا ہوتا۔
اگر آپ مسلم نہیں ہیں تو آپ خواہ مخواہ اسلام اور مسلمانوں کے مسائل میں ٹانگ اڑا رہے ہیں، اسی لئے آپ کی ہمدردیاں جارح اقوام سے ہیں نہ کہ پاکستان سے۔ Patriot کا لفظ آپ نے محض دھوکہ دینے کے لئے استعمال کر رکھا ہے۔ خود آپ لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔
پاکستان سے متعلقہ مسائل پر ہر پاکستانی بات کرنے کا حق رکھتا ہے بے شک اس کوئی کچھ بھی مذہب یا عقیدہ ہو۔ ہاں البتہ آپ جواب سے نوازیں کہ ازبک ، چیچن ، تاجک اور عرب کس قانون کے تحت آپ لوگوں کی غیر قانونی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں؟؟؟ِ اگر مسلمان ہونے کی وجہ سے ان کو یہ سہولت فراہم کی گئی ہے تو کیا شریعت اسلامیہ میں یہ کام نبی پاک علیہ صلوۃ والسلام کے بیان کردہ ریاستی نظام کے مبادیات کی کھلی خلاف ورزی نہیں ہے؟؟؟۔ اگر آپ پاکستان کے موجودہ سیاسی و عدالتی نظام سے مطمئن نہیں ہیں تو اس کے اظہار کے آئینی طریقے اختیار کیوں نہیں کرتے؟؟؟ دوسروں کو مسلح کر کے ان کی مہمان نوازی کرنا جب کہ آپ کیاسلامی ریاست اس کی اجازت نہیں دیتی آپ کون سا اسلام نافذ کرنے جا رہے ہیں؟اور اس پر مستزاد کہ آپ اس ریاست سے وفاداری کا دعوی بھی ہے۔
۔۔۔۔۔جاری ہے