آپ افغانستان کو کیوں طالبان ٹائم سے دیکھتے ہیں؟ داود یا ظاہر شاہ کے وقت سے پوری تصویر کیوں نہیں دیکھتے؟کیا آپ وہ پہلی قسط سے دیکھ کر بتا سکتے ہیں کہ مسئلہ شروع کب کیوں کیسے ہوا ؟ طالبان تو ابھی کی سٹوری ہیں۔ آپ کو مسئلہ طالبان نہیں مسئلہ وہ سوچ ہے جس نے افغانوں کو اس حالت میں پہنچایا مسئلہ تب کا ہے جب پی ڈی پی اے نے کمیونسٹ ایجنڈا نافز کرنے کی کوشش کی افغانستان میں تب یہ سب شروع ہوا مسئلہ تب پیدا ہوا جب ساؤر انقلاب آیا ۔ کیا آپ اس افغانستان کو جانتے ہیں؟ جو ظاہر شاہ کے دور میں تھا؟ اگر جانتے ہیں تو اچھی طرح سے جانتے ہوں گے کہ پہلی بار یہ جہاد تب انہوں نے اپنی ہی حکومت کے خلاف شروع کیا جب اصلاحات کی گئیں ۔ مان بھی لیا جائے پی ڈی پی اے اصلاحات غلط تھی اور ان سے کلچر کو نٖقصان پہنچتا تو کیا جو اب افغانستان ہے اس نٖقصان سے چھوٹا ہے یا بڑا؟حکومتیں آتی ہیں جاتی ہیں ایجنڈے بدلتے رہتے ہیں لیکن کیا اس کو بنیاد بنا کر ملک تباہ کر دیا جائے ؟ یہ سب ان 5 گورنمنٹس کی ناکامی سے شروع ہو جا اب تک ہے ۔
جی میں افغانستان کی تاریخ کا مطالعہ کر چکا ہوں، ایسا ہی ہے کہ پہلی بار جہاد اپنی ہی حکومت کے خلاف شروع ہوا۔ لیکن آپ اس سب کو صرف اصلاحات میں تبدیلی ہی کیوں سمجھتے ہیں۔ آپ یہ کیوں نہیں کہتے کہ روس کے توسیع پسندانہ عزائم کے خلاف پہلی اینٹ کمیونسٹ ایجنڈا نافذ کرنے کے متصلاً بعد شروع کر دی گئی۔ کیا افغانستان کے لوگوں کو اس بات کا حق نہیں تھا کہ وہ ایک غیر اسلامی تبدیلی کے خلاف مزاحمت کریں۔ بلکہ یہ حق صرف افغانیوں کو ہی نہیں ہر مسلمان کا ہے، اس سے بھی آگے بڑھ کر فرض کی حیثیت رکھتا ہے۔
طالبان تو کل کی بات ہے جناب اصل میں افغانستان کو اس سوچ نے میدان جنگ بنایا جو طالبان کو ورثے میں ملی اب آ کر ۔انتہا پسندی گن کلچر اور طاقت سے بات منوانے کی ابتدا روس کے آنے سے 10 سال پہلے کام کر رہی تھی ۔آج دیکھیں کیا کھویا کیا پایا ۔طالبان بھی اصلاحات لائے اپنی سوچ کے مطابق لیکن جسے آُ کی نظر میں امن کہا جا رہا ہے اسی امن میں ہزارہ تاجک ازبک لوگوں پر جو قیامتیں ڈھائی گئی ان کو کیا کیا جائے؟
جی طالبان کل ہی کی بات ہیں۔ امن کے نام پر عوام کے قتلِ عام کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے، ہاں جنہوں نے بھی ان سے جنگ کی جوب ضرور دیا گیا۔
آپ اس بندوق والے کلچر کو طالبان کا ورثہ کہہ رہے ہیں، لیکن میری نظر میں اسلحہ مسلمانوں کا زیور ہے۔ اسے طالبان کیا باقی مسلمانوں کے زیرِ استعمال ہونا بھی چاہیے۔ بحث طلب اس کا غلط اور صحیح استعمال ہے۔
ان کو کسی سے کیا دشمنی ہوتی بالکل ٹھیک پر حکومت کے ساتھ زمہ ڈاری بھی آتی ہے جو کہ طالبان نے نہیں پوری کی ۔ دنیا بھر کے اسلامی اور غیر اسلامی گروہوں دہشت گردوں کو پناہ دینا ان کی دیکھ بھال کرنا ان کو سپورٹ دینا بھی ایک طرح سے اسی زمرے میں آتا ہے ۔ 911 سے پہلے بھی جو کچھ ہوا اس کی زمہ داری طالبان پر آتی ہے۔ آپ کی نظر میں کینیا تنزانیہ کٹی ہاک اور ریاض اور دوسری دہشت گرد کاروائیوں میں معاونت کرنا ان دہشت گردوں کی مہمان نوازی کرنا کوئی بڑی بات نا ہو پر دنیا کے لیے یہ ایک بہت بڑی مصیبت سے کم نا تھا ۔ طالبان دور میں ہزاروں لوگ مرے ان کے ہاتھوں اس کو آپ امن کی فاختہ کہیں تو آُ کی مرضی ۔ اور ہاں میں مسلمان نہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا بحیثیت پاکستانی شہری مجھے اپنے ملک کے بارے میں ایک ویزن رکھنے کا حق ہے ۔
دہشت گرد کون ہے اور کون نہیں، اس سب کے تعریف یقیناً آپ وہی کرنا چاہ رہے ہیں جو علمی دہشت گرد امریکا اور اس کے حواری دنیا کو بتانا چاہتے ہیں۔ اگر کسی کے اپنے گھر یا اس کے کسی پڑوسی یا رشتہ دار کے گھر کوئی چور ڈاکو گھس آئے اور وہ ان کے خلاف مزاحمت کرے۔ تو کوئی بھی اس دنیا کا روشن خیال یہ نہیں کہے گا کہ یہ مزاحمت کرنے والا دہشت گردہے۔ یہی مثال امریکہ اور اس کے خلاف مزاحمت کرنے والوں کی ہے۔ جنہیں آپ کے نزدیک طالبان نے پناہ دے کر اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری۔ مسلمانوں پر کیا کیا فرض عائد ہوتے ہیں اور انہیں امّت کو بچانے کے لیے کیا ذمہ داری نبھانی ہے، یہ ایک مسلمان ہی بخوبی سمجھ سکتا ہے۔ اسی لیے میں نے آپ سے ایک ذاتی سوال کر ڈالا۔ ہم مسلمان اس دھرتی کو رب کی دھرتی سمجھتے ہیں اور یہاں رب کا قانون ہی چاہتے ہیں۔ اگر اس میں کوئی شخص یا شخصیات، قوم یا اقوام رخنہ ڈالنے کی کوشش کرنا چاہتی ہیں تو ان کے لیے لائحۂ عمل کیا ہونا چاہیے، یہ سب بھی ہمارا دین ہمیں واضح بتاتا ہے۔
آپ سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ پہلے اسلام کے بنیادی اصول و قوانین کا مطالعہ کریں اور پھر اسلام سے متعلقہ امور پر بولیں۔