زنیرہ عقیل
محفلین
مرینگے نہیں تو بھوت کیسے بنیں گے اور بھوت بن گئے تب ہی آپ سے بات ہو سکےگیکہاں' مَرگئے ! سب کے سب، مجھے اکیلا چھوڑ کے۔ معلوم نہیں میں زیادہ ' فارغ ' ہوں۔ یا آپ کے علاقوں میں ' گرمی ' زیادہ پڑ رہی۔؟
مرینگے نہیں تو بھوت کیسے بنیں گے اور بھوت بن گئے تب ہی آپ سے بات ہو سکےگیکہاں' مَرگئے ! سب کے سب، مجھے اکیلا چھوڑ کے۔ معلوم نہیں میں زیادہ ' فارغ ' ہوں۔ یا آپ کے علاقوں میں ' گرمی ' زیادہ پڑ رہی۔؟
اس میں عقیدہ درست کرنے والی کون سی بات آگئی. صرف بتایا کہ روح بھٹکنے کا عقیدہ ہندوؤں کا ہےمجھے لگتا ہے۔ لگتا نہیں بلکہ پکا یقین ہے۔ کہ یہاں بھوتنیاں (ناریاں) بھی پھرتی رہتی ہیں۔ دوسری بات پر التماس ہے کہ اتنا سنجیدہ ہوکر نہ پھریے۔ یہاں عقیدہ ٹھیک کرنےنہیں اک دوجے کو محظوظ کرنے کرآتے۔
ہر وقت ملائیت کا رونا رونے والوں کے بارے میں ایک مولوی صاحب نے کہا تھا کہ "جب یہ پیدا ہوتے ہیں تو کہتے ہیں مولوی کو بلاؤ کہ کان میں اذان دے، جب شادی کرنا ہو تو کہتے ہیں کہ مولوی کو بلاؤ نکاح بڑھا دے جب مرتے ہیں تو کہتے ہیں مولوی کو بلاؤ کہ جنازہ پڑھا دے ۔ مولیاں دے بغیر نا ایہہ جمن جوگے نا مرن جوگےویسے ایک طبقہ ایسا بھی پیدا ہوگیا ہے جسے نا کان میں اذان کی ٹینشن ہے نا جنازے کی اور نا نکاح کی
اس کے لئے آپ کا کیا ارادہ ہے؟وفات کے وقت مولوی کی غیر موجودگی وبال جان بن جائے۔
اگر کوئی بھی نہ جانتا ہو تو؟ عام طور لواحقین میں سے جنازہ پڑھانا بہت کم لوگ جانتے ہوتے ہیں یہ بات تو افسوس ناک ہے مگر کڑوا سچ ہے۔لئیق احمد لواحقین میں سے جو کوئی نماز جنازہ جانتا ہے پڑھا دے۔ مولوی کا خاص انتظام کرنا غیر ضروری ہے
یہ اٹھارہ سال پہلے کا واقعہ ہے۔ میرے والد صاحب مرحوم کے جنازے کا۔ چونکہ محلے ساتھ ساتھ ہی ہوتے ہیں اور ہر محلے کی الگ مسجد اور الگ مولوی صاحب، تو میرے والد صاحب کے اور میرے اپنے بھی دو تین مسجدوں کے امام صاحبان سے بہت اچھے تعلقات تھے لیکن افسوس جنازہ صرف ایک ہی پڑھا سکتا تھا (ظاہر ہے اس کام کی فیس بھی ہوتی ہے) سو ایک مولوی صاحب نے میرے کہنے پر پڑھا دیا، بعد میں دوسرے مولوی صاحبان میرے پاس تعزیت کے لیے آتے رہے اور چپکے سے کان میں کہتے رہے کہ بڑا افسوس ہوا کہ آپ نے ہمیں خدمت کا موقع نہیں دیا۔ہر وقت ملائیت کا رونا رونے والوں کے بارے میں ایک مولوی صاحب نے کہا تھا کہ "جب یہ پیدا ہوتے ہیں تو کہتے ہیں مولوی کو بلاؤ کہ کان میں اذان دے، جب شادی کرنا ہو تو کہتے ہیں کہ مولوی کو بلاؤ نکاح بڑھا دے جب مرتے ہیں تو کہتے ہیں مولوی کو بلاؤ کہ جنازہ پڑھا دے ۔ مولیاں دے بغیر نا ایہہ جمن جوگے نا مرن جوگےویسے ایک طبقہ ایسا بھی پیدا ہوگیا ہے جسے نا کان میں اذان کی ٹینشن ہے نا جنازے کی اور نا نکاح کی
میں آپ سے متفق نہیں ہوںاگر کوئی بھی نہ جانتا ہو تو؟ عام طور لواحقین میں سے جنازہ پڑھانا بہت کم لوگ جانتے ہوتے ہیں یہ بات تو افسوس ناک ہے مگر کڑوا سچ ہے۔
یہ بات میرے لئے حیرت انگیز ہے کہ جنازہ پڑھانے کے بھی پیسے ہوتے ہیںیہ اٹھارہ سال پہلے کا واقعہ ہے۔ میرے والد صاحب مرحوم کے جنازے کا۔ چونکہ محلے ساتھ ساتھ ہی ہوتے ہیں اور ہر محلے کی الگ مسجد اور الگ مولوی صاحب، تو میرے والد صاحب کے اور میرے اپنے بھی دو تین مسجدوں کے امام صاحبان سے بہت اچھے تعلقات تھے لیکن افسوس جنازہ صرف ایک ہی پڑھا سکتا تھا (ظاہر ہے اس کام کی فیس بھی ہوتی ہے) سو ایک مولوی صاحب نے میرے کہنے پر پڑھا دیا، بعد میں دوسرے مولوی صاحبان میرے پاس تعزیت کے لیے آتے رہے اور چپکے سے کان میں کہتے رہے کہ بڑا افسوس ہوا کہ آپ نے ہمیں خدمت کا موقع نہیں دیا۔
بالکل ہوتی ہے، جنازہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ، نکاح پڑھنے کی بھی ہوتی ہے، کان میں اذان دینے کی بھی اور ختم شریف میں ختم پڑھنے کی بھی، یہ متعین نہیں ہوتی بلکہ استعداد پر یا حسبِ توفیق ہوتی ہے۔یہ بات میرے لئے حیرت انگیز ہے کہ جنازہ پڑھانے کے بھی پیسے ہوتے ہیں
لواحقین جنازہ کس سے سیکھتے ہیں؟لئیق احمد لواحقین میں سے جو کوئی نماز جنازہ جانتا ہے پڑھا دے۔ مولوی کا خاص انتظام کرنا غیر ضروری ہے
یہ مسائل جاننے والے بھی بہت کم ہیں، آپ خوش نصیب ہیں کہ آپ کے خاندان میں یہ مسائل جاننے والے لوگ موجود ہیں، شریعت کا حکم بھی یہی ہے کہ بہتر ہے کہ بیٹا خود باپ کو غسل دے اور جنازہ پڑھائے لیکن مسائل جاننے والے بہت کم ہیں۔جنازہ تو کیا تمام تک رسومات میں کہیں بھی ڈگری ہولڈر مولوی کی ضرورت نہیں
یہ ایک واجب کفائی ہے جو کوئی بھی مسائل جاننے والا کرسکتا ہے
میرے والد اور بھائی غسل کفن دفن سب کچھ کرتے تھے، کان میں اذان اور نماز وغیرہ تو معمولی کام ہیں
مولویوں کو آپ مسجدوں میں اٹھارویں بیسویں گریڈ کی تنخواہیں دیتے ہیں ناں اور اسکے بعد پھر ان کی اوپر کی آمدنی ہوتی ہے جسے آپ جیب گرم کرنا کہہ رہے ہیں! حد ہوتی ہے للہی بغض کی بھی۔جو مولوی حلوے پر راضی نہ ہو اسکی جیب گرم کرنی پڑتی ہے
تبلیغ دین کے ذریعے الحمد اللہ یہ علم گھر گھر پہنچ چکا ہےیہ مسائل جاننے والے بھی بہت کم ہیں، آپ خوش نصیب ہیں کہ آپ کے خاندان میں یہ مسائل جاننے والے لوگ موجود ہیں، شریعت کا حکم بھی یہی ہے کہ بہتر ہے کہ بیٹا خود باپ کو غسل دے اور جنازہ پڑھائے لیکن مسائل جاننے والے بہت کم ہیں۔