ایک جملہ کے لطائف

تبلیغ دین کے ذریعے الحمد اللہ یہ علم گھر گھر پہنچ چکا ہے
جی لیکن ابھی بھی بہت کمی ہے، اسلامی چینل بھی ہیں مگر ٹی وی چینل کافی نہیں دینی ٹی وی چینل وہی دیکھے گا جسے دینی رجحان ہوگا ورنہ ایک بٹن دبانا ہے اور اگلے نمبر پر گانے چلنے والا پروگرام بھی ہے۔
 
(ظاہر ہے اس کام کی فیس بھی ہوتی ہے
نہایت افسوس ناک! یااللہ رحم فرما۔
جنازہ، اذان، غسل، کفن دفن کا بھی کاروبار شروع ہوگیا۔ افسوس صد افسوس!
میں یہاں عرض کروں کہ سبھی جگہ ایسا نہیں، اور یہ تو انتہائی قبیح فعل ہے کہ جنازے کے بھی پیسے لیے جائیں۔ یا اللہ ایسے کاروباریوں سے امت کو بچائیے۔
میں بذات خود کئی مردوں کو غسل دے چکا ہوں اور کئی جنازے پڑھائے ہیں الحمد للّٰہ ایک پائی کا مطالبہ نہیں کیا۔ اور اذان کے لیے تو کوئی بھی کھینچ کر لے جاتا ہے کہ "او مفتی صاحب! آ یار، بچے کے کان میں اذان دینی ہے۔ (اچھا ابھی آیا) ارے چھوڑ! بیٹھ بائیک پر، ابھی آجائیں گے۔
بلکہ ایک دلچسپ واقعہ لاہور گنگارام ہسپتال میں پیش آیا کہ میرا بیٹا وہاں سترہ دن نرسری میں رہا، میں وہیں راہداری (انتظار گاہ) میں پڑا رہتا تھا۔ اس دوران روزانہ کئی بچے آتے اور کئی وفات پاتے، بہت سے بچوں کے کان میں اذان پڑھی۔ ایک صاحب آئے اور کہنے لگے کہ بچے کے کان میں اذان پڑھ دیں گے؟ عرض کیا جی ضرور!
نرسری میں جاکر اذان دی، باہر آئے تو وہ سرگوشی میں کہنے لگے: مولوی صاحب کوئی فیس وغیرہ؟ میں مسکرا دیا اور جیب سے (غالبا) سو روپے نکال کر انہیں دیے کہ آپ کا بچہ میرا بچہ، میری طرف سے بچے کو دیجیے۔ اس پر وہ سخت حیران ہوئے کہ اچھا! ایسا بھی ہوتا ہے؟ اور پھر بہت دیر تک کاروباریوں کی "مدح وثنا" بیان کرتے رہے۔
اللہ رحم فرمائے۔
 

زنیرہ عقیل

محفلین
جو مولوی حلوے پر راضی نہ ہو اسکی جیب گرم کرنی پڑتی ہے
پہلے تعلیم کے میدان میں رشوت دیتے رہے
پھر نوکری کے حصول کے لیے رشوت دیتے رہے
پھر نوکری کر کے رشوت لیتے رہے
بچوں کی فیس ہزاروں میں دیتے رہے
اسکول میں شاید اچھی پڑھائی نہ ہو تو ٹیوشن کی دگنی فیس دیتے رہے
بچوں کو کمپیوٹر ٹیبلٹ موبائل کپڑے مہنگے ترین دیتے رہے
فیشن کے نام پر فیملی کوڈبل ٹرپل قیمت پر اشیاء دلاتے رہے
لیکن یہ بتائیں قرآن سکھانے والے اساتذہ کو کیا دیتے ہیں؟ کتنے ہزار فیس؟
نکاح کی خوشی میں ہزار پندرہ سو دے کر مولیوں پر احسان کیا واہ
 

محمد وارث

لائبریرین
نہایت افسوس ناک! یااللہ رحم فرما۔
جنازہ، اذان، غسل، کفن دفن کا بھی کاروبار شروع ہوگیا۔ افسوس صد افسوس!
میں یہاں عرض کروں کہ سبھی جگہ ایسا نہیں، اور یہ تو انتہائی قبیح فعل ہے کہ جنازے کے بھی پیسے لیے جائیں۔ یا اللہ ایسے کاروباریوں سے امت کو بچائیے۔
میں بذات خود کئی مردوں کو غسل دے چکا ہوں اور کئی جنازے پڑھائے ہیں الحمد للّٰہ ایک پائی کا مطالبہ نہیں کیا۔ اور اذان کے لیے تو کوئی بھی کھینچ کر لے جاتا ہے کہ "او مفتی صاحب! آ یار، بچے کے کان میں اذان دینی ہے۔ (اچھا ابھی آیا) ارے چھوڑ! بیٹھ بائیک پر، ابھی آجائیں گے۔
بلکہ ایک دلچسپ واقعہ لاہور گنگارام ہسپتال میں پیش آیا کہ میرا بیٹا وہاں سترہ دن نرسری میں رہا، میں وہیں راہداری (انتظار گاہ) میں پڑا رہتا تھا۔ اس دوران روزانہ کئی بچے آتے اور کئی وفات پاتے، بہت سے بچوں کے کان میں اذان پڑھی۔ ایک صاحب آئے اور کہنے لگے کہ بچے کے کان میں اذان پڑھ دیں گے؟ عرض کیا جی ضرور!
نرسری میں جاکر اذان دی، باہر آئے تو وہ سرگوشی میں کہنے لگے: مولوی صاحب کوئی فیس وغیرہ؟ میں مسکرا دیا اور جیب سے (غالبا) سو روپے نکال کر انہیں دیے کہ آپ کا بچہ میرا بچہ، میری طرف سے بچے کو دیجیے۔ اس پر وہ سخت حیران ہوئے کہ اچھا! ایسا بھی ہوتا ہے؟ اور پھر بہت دیر تک کاروباریوں کی "مدح وثنا" بیان کرتے رہے۔
اللہ رحم فرمائے۔
میرے خیال میں ایسے تمام موقعوں پر اگر مولوی صاحبان کو کچھ رقم دے بھی دی جائے تو اس میں کچھ حرج نہیں۔ اور شاید کوئی شرعی قباحت بھی نہیں اس رقم کو وصول کرنے میں۔
 
میرے خیال میں اگر ایسے تمام موقعوں پر اگر مولوی صاحبان کو کچھ رقم دے بھی دی جائے تو اس میں کچھ حرج نہیں۔
جی بالکل!
لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وارث بھائی میرے نزدیک لوگوں کا یہ طریقہ نہایت معیوب ہے۔ انہیں جب امامت وغیرہ کے لئے تقرر کیا ہے تو وظیفہ ایسا معقول کیوں نہیں دیتے کہ وہ ایسے موقع پر کسی کی جیب پر نظر نہ رکھیں۔ بلکہ اعلی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کچھ دے کر ہی آئیں۔
 

شاہد شاہ

محفلین
اگر انکی جیب گرم کرنے سے گھر کا چولہا چل رہا ہے تو کیا قباحت ہے
میرے خیال میں ایسے تمام موقعوں پر اگر مولوی صاحبان کو کچھ رقم دے بھی دی جائے تو اس میں کچھ حرج نہیں۔ اور شاید کوئی شرعی قباحت بھی نہیں اس رقم کو وصول کرنے میں۔
 
لیکن یہ بتائیں قرآن سکھانے والے اساتذہ کو کیا دیتے ہیں؟ کتنے ہزار فیس؟
میری بہن میں آپ کی سوچ کی قدر کرتا ہوں لیکن مجھے ذاتی طور پر یہ اچھا نہیں لگتا کہ کوئی نیکی کے کام کا دنیاوی معاوضہ طلب کرے، لیکن دین کی خدمت کے لئے بھی کچھ لوگوں کو متعین ہونا چاہئے یہ بھی ضروری ہے ۔ ریاست کا کام ہے کہ دین کی خدمت کرنے والوں کے لئے معقول وظیفہ کا بندوبست کرے ۔ کچھ ایسا نظام بنایا جائے کہ علماء دین کی خدمت بھی کرتے رہیں اور انہیں وظیفہ بھی ملتا رہے۔
 

زنیرہ عقیل

محفلین
میری بہن میں آپ کی سوچ کی قدر کرتا ہوں لیکن مجھے ذاتی طور پر یہ اچھا نہیں لگتا کہ کوئی نیکی کے کام کا دنیاوی معاوضہ طلب کرے، لیکن دین کی خدمت کے لئے بھی کچھ لوگوں کو متعین ہونا چاہئے یہ بھی ضروری ہے ۔ ریاست کا کام ہے کہ دین کی خدمت کرنے والوں کے لئے معقول وظیفہ کا بندوبست کرے ۔ کچھ ایسا نظام بنایا جائے کہ علماء دین کی خدمت بھی کرتے رہیں اور انہیں وظیفہ بھی ملتا رہے۔
مدارس سرکاری خرچ پر نہیں چلتے نہ ہی سرکار کی طرف سے کوئی فنڈ مقرر ہے دینی طلبہ کے لیے
یہ بھی ایک سسٹم ہے اگر حکومت ایسے انتظام کرے کہ دینی اساتذہ کرام و علماء کرام کے لیے کوئی فنڈ موقوف کر دیں تو امید ہے کہ چند ٹکوں کے لیے علماء کی تذلیل نہیں ہوگی
 
مدارس سرکاری خرچ پر نہیں چلتے نہ ہی سرکار کی طرف سے کوئی فنڈ مقرر ہے دینی طلبہ کے لیے
یہ بھی ایک سسٹم ہے اگر حکومت ایسے انتظام کرے کہ دینی اساتذہ کرام و علماء کرام کے لیے کوئی فنڈ موقوف کر دیں تو امید ہے کہ چند ٹکوں کے لیے علماء کی تذلیل نہیں ہوگی
آج کل تو کے پی میں مدسہ حقانیہ اور کراچی میں دارالمدینہ یونیورسٹی کو گرانٹ دینے کی وجہ سے وہاں کی حکومتوں کو موم بتی مافیا تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔
 
شک تو ہمیں پہلے ہی تھا کہ لوڈشیڈنگ کی آڑ میں کیا کیا ہوتا ہے...
اب یقین بھی ہوگیا!!!
:peacesign::peacesign::peacesign:
اگر ٹانگیں لمبی ہوگئی ہیں تو بے شک کٹوا لیں مگر دوسروں کے کاموں میں مت اڑائیں ۔شکریہ
13460205291193600143cat-jpeg.png
 
Top