رئیس احمد جعفری کا یہ قول نہایت سبق آموز ہے:
’’ ریاض نے شراب کے مضمون کو اردو زبان میں اپنا لیا ہے۔ جو لوگ شراب پی پی کر شعر کہتے ہیں اور شعر کہہ کہہ کر شراب پیتے ہیں ، ان کے یہاں بھی شراب کے مضامین میں وہ بے ساختگی، وہ ادائے بیان وہ جذباتی و ندرت نہیں ملے گی جو ریاض کے یہاں نظر آتی ہے‘‘ ۱؎
ریاض خیرآبادی کی خمریہ شاعری کے ذیل میں سب سے پہلے ہم شراب مجازی کا ذکر کریں گے ۔ شراب مجازی دراصل وہ شراب ہے جو دنیا کے کونے کونے میں نظر آتی ہے۔ یہ وہ شراب ہے جسے علمائے دین اپنی اصطلاح فقہ میں ام الخبائث کہتے ہیں لیکن اردو کے مشہور شاعر علی سکند رجگر مرادآبادی نے اس کے بارے میں کہا ہے ؎
اے محتسب نہ پھینک ، مرے محتسب نہ پھینک
ظالم شراب ہے ، ارے ظالم شراب ہے
ریاض کے یہ اشعار اسی کیفیت کے غماز ہیں :
چھیڑ ساقی کی ہے، دیتا جو نہیں جام ریاض
توبہ کی ہے نہ کبھی ہم نے قسم کھائی ہے
آیا جو محتسب تو بنی رزم ، بزم مے
مجروح خم ، شہید ہمارا سبو ہوا