سید عمران
محفلین
بھیا اور صابرہ بٹیا کے بعد آپ کو بھی مذاق اڑانے کی سوجھی!!!ایسا تو نا کہیں ہمارا موبائل تو آپ کے حسن کی تاب نا لا کر پھٹ گیا ہے
بھیا اور صابرہ بٹیا کے بعد آپ کو بھی مذاق اڑانے کی سوجھی!!!ایسا تو نا کہیں ہمارا موبائل تو آپ کے حسن کی تاب نا لا کر پھٹ گیا ہے
انتہائی متفق۔ویسے اگر آپ لڑکی ہوتے۔ اور بیس پچیس سال ایک گھر میں اپنے تمام اپنوں کے ساتھ خوش باش زندگی گزارتے ۔ اور پھر آپ کو اپنے گھر سے اپنے گھر والوں سے دور ہونا پڑتا (بھلے سے شادی ہونا بھی خوشی کی بات ہے) تب آپ سے یہ بات پوچھی جاتی کہ کیا یہ رونا دھونا ضروری ہے؟
عبد القدیر بھائی، یہ امریکا سے لیا ہوا بھی ہمارے کھاتے میں آئے گا؟ سچ مچ!ایک شخص یہاں قبر پر کھڑے ہوکر بول رہا تھا کہ کسی کا لین دین ہے تو بتادے ۔یہاں کا لیا ہوا تو دے دو گے جو امریکا سے لیا ہوا ہے وہ کہاں سے دو گے۔
جی بھائی لگتا تو یہ ہی ہےعبد القدیر بھائی، یہ امریکا سے لیا ہوا بھی ہمارے کھاتے میں آئے گا؟ سچ مچ!
سوال: یہ امریکہ سے لیا ہوا بھی ہمارے کھاتے میں آئے گا؟عبد القدیر بھائی، یہ امریکا سے لیا ہوا بھی ہمارے کھاتے میں آئے گا؟ سچ مچ!
یہ ایک جملے کا لطیفہ نہیں ہے۔دلیل
خاتون نے دوکان میں سوئٹر کو الٹ پلٹ کر دیکھنے کے بعد پوچھا ۔کیا اسے بارش میں بھی پہن سکتے ہیں؟
کیوں نہیں !
سیلز مین جواب دیا۔ سوئیٹر بھیڑ کی اون سے بنا ہے
اور آپ نے کبھی کسی بھیڑ کو بارش میں چھتری لے کر تو جاتے نہیں دیکھا ہوگا؟
جی نہیں یہ مطلب نہیں ہی بھئی۔ بس عرصے سے اس بات پر یقین پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ اچھی پیکیجنگ کے بجائے پراڈکٹ پر دھیان دینا چاہئے۔ حسن تو کھال کے نیچے ہی موجود ہوتا ہے۔یعنی جب بھی متاثر کیا ظاہری بدصورتی نے کیا!!!
بالکل درست کہا بٹیا ۔جسقدر قربانیاں ڈاکٹرز اور نرسنگ اور تمام ایسے لوگ جو صحت کے شعبے سے وابستہ ہیں قابلِ صد احترام ہیں ۔۔ہم نے کوڈ کے دنوں میں ہسپتالوں میں دیکھا جب آپکے بھائی صاحب ایڈمٹ ہوئے ہسپتال میں ۔۔اور جاننے والے ڈاکٹروں اور اُنکے گھروالوں کو بیمثال قربانی دیتے ہوئے دیکھا اتنے قابل ڈاکٹروں کو کھویا ہم نے کوڈ جیسے موذی مرض میں 🥲🥲🥲🥲یہ نرسیں، خواتین ڈاکٹرز اور دیگر کام کرنے والی خواتین اتنی ارزاں ہیں کہ ان کے لیے اتنے گرے ہوئے الفاظ/جملے اخبارات و سوشل میڈیا پہ شریک کیے جاتے ہیں۔
بولے تو حسن اخلاق؟؟؟جی نہیں یہ مطلب نہیں ہی بھئی۔ بس عرصے سے اس بات پر یقین پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ اچھی پیکیجنگ کے بجائے پراڈکٹ پر دھیان دینا چاہئے۔ حسن تو کھال کے نیچے ہی موجود ہوتا ہے۔
نرسز، شو بز سے متعلق اور ائیر ہوسٹز بذات خود بری نہیں ہوتیں. لیکن یہ بھی افسوس ناک حقیقت ہے کہ کرپٹ مردوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوکر یا تو بری بن جاتی ہیں یا عزت بچا کر دوسری راہ اختیار کرلیتی ہیں.یہ نرسیں، خواتین ڈاکٹرز اور دیگر کام کرنے والی خواتین اتنی ارزاں ہیں کہ ان کے لیے اتنے گرے ہوئے الفاظ/جملے اخبارات و سوشل میڈیا پہ شریک کیے جاتے ہیں۔
برے کی برائی کو برا کہنا الگ بات ہے اور برے کی تحقیر کرنا الگ جو ظاہر ہے کہ اپنی جگہ خود برا ہے!!!بالفرض اگر کوئی شخص برا بھی ہے، تب بھی ہمیں اس کی تحقیر کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ جب ہم ایسا کر رہے ہوتے ہیں تو بقول کسی فلسفی کے باقی چار انگلیاں ہماری طرف اشارہ کر رہی ہوتی ہیں۔ دوسرے ہمارے اندر غرور اور زعم آتا ہے اپنے اچھے ہونے کا جو خود ہی بہت برا ہے۔
عبد القدیر بھائی، یہ امریکا سے لیا ہوا بھی ہمارے کھاتے میں آئے گا؟ سچ مچ!
جی بھائی لگتا تو یہ ہی ہے
لیا تو پاکستان کے نام پر ہے انہوں نے اپنے اکاونٹ میں تو نہیں ڈالابھائی! جو لوگ آئی ایم ایف کے کاغذوں پر انگوٹھے لگاتے رہے ہیں، اُن پر بھی یہ وقت آئے گا۔
جس نے لیا اور جس کے ارادے اور حکم سے خرچ ہوا وہ سب ذمہ دار ہیں۔ عام شہریوں کا اس سے کیا لینا دینا۔
یہ میری کوئی ذاتی رائے نہیں ہے ۔ میں اخبار جہاں سےدیکھ کر پوسٹ کررہا تھا یہ سامنے آیا تو اِسے بھی پوسٹ کردیا ۔ اتنا جذباتی نا ہوں آپ لوگ میں نے کوئی اپنی طرف سے نہیں لکھا ہےنرسز، شو بز سے متعلق اور ائیر ہوسٹز بذات خود بری نہیں ہوتیں. لیکن یہ بھی افسوس ناک حقیقت ہے کہ کرپٹ مردوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوکر یا تو بری بن جاتی ہیں یا عزت بچا کر دوسری راہ اختیار کرلیتی ہیں.
ان پرو فیشنز سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ہمارا معاشرہ کس نظر سے دیکھتا ہے بالا مراسلے میں دیکھ ہی لیا ہوگا!!!
ادا تو ہم کرتے رہے ہیں، کر رہے ہیں اور خدانخواستہ کرتے رہیں گے۔ جو ذمہ دار ہیں، وہ دوسری دنیا میں تو شاید بھریں، یہاں تو سر کڑاھی میں ہے۔بھائی! جو لوگ آئی ایم ایف کے کاغذوں پر انگوٹھے لگاتے رہے ہیں، اُن پر بھی یہ وقت آئے گا۔
جس نے لیا اور جس کے ارادے اور حکم سے خرچ ہوا وہ سب ذمہ دار ہیں۔ عام شہریوں کا اس سے کیا لینا دینا۔