فیصل عظیم فیصل
محفلین
میں کم از کم دو گھر خس و خاشاک ہوتے اور تیسرا مسلسل اذیت اور بے برکتی میں پھنسے ہوئے دیکھ چکا ہوں ۔ پاکستانی معاشرہ جو عربی ناموں کے ساتھ اصل میں ہندوستانی معاشرہ ہی ہے اس میں سوتنوں کی کشمکش کے نتیجے میں اولاد کو مخمل سے مٹی میں رلتے دیکھ چکا ہوں ۔ یہ موضوع تو اتنا متنوع ہے کہ اس پر سینکڑوں صفحات کالے کیئے جا سکتے ہیں ۔ معشیت ، کفو ، اٹھان ، ماحول ، گرفت ، نفسیات ، معاشرہ بہت سے عوامل ہیں جو ان رشتوں کو کامیاب یا ناکام بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔باقی دو ہوں ، تین ہوں یا چار یہ اجازت کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن التزام کے ساتھ سکون اور یکسوئی ایک ہی بیوی کے ساتھ ہوتی ہے ۔ حالانکہ میری اپنی دو شادیاں ہو چکی ہیں (گو کہ ایک وقت میں ایک ہی رہی) میرے والد ، بڑے بھائی ، چھوٹے بھائی ، بہنوئی ، دو عدد تایا تعدد ازواج کے راستے کے مسافر رہے ہیں) لہذا اس سب کو میں شاید دوسروں کی نسبت زیادہ گہرائی سے دیکھ چکا ہوں ۔میں نے اپنی زندگی میں اب تک سوتنوں کے چار جوڑوں کو باہم شیر و شکر دیکھا ہے۔ کبھی جھگڑا نہیں۔ بچے بھی سانجھے۔
اور جہاں تک بچے سانجھے ہونے نہ ہونے کہ بات ہے یقین جانیں اس سے بڑی منافقت ہمارے معاشرے میں کوئی نہیں ہو سکتی