گُلِ یاسمیں
لائبریرین
نجانے کیسے عادت پڑ گئی انھیں اس کمبخت چرس کی۔وہ کچھ بتانے کے قبل نہیں رہے...
عالم مدہوشی میں جانے سے قبل ہمیں اپنا اسپوکس مین نامزد کرگئے ہیں!!!
زبانی کلامی اسپوکس مین نانزد کیا یا انگوٹھا لگا کے؟
نجانے کیسے عادت پڑ گئی انھیں اس کمبخت چرس کی۔وہ کچھ بتانے کے قبل نہیں رہے...
عالم مدہوشی میں جانے سے قبل ہمیں اپنا اسپوکس مین نامزد کرگئے ہیں!!!
اسے پھر غلطی لگی ہو گی۔ ہم نےتو کل خرچ کیے کوئی مسئلہ نہ ہوا۔دکان والا لینے سے منع کررہا ہے...
ابھی گئے تھے چپس اور چاکلیٹ لینے چپس تو کیا کھاتے منہ کی کھا کر آگئے...
سندھی دکان والا کہہ رہا تھا پولیس کے حوالے کردو جعلی کرنسی کا کاروبار کرنے والے گروہ کی اس سرغنی کو!!!
زبانی کلامی زبان چلانے کے لیے زبانی کلامی نامزدگی ہی کی جاتی ہے...نجانے کیسے عادت پڑ گئی انھیں اس کمبخت چرس کی۔
زبانی کلامی اسپوکس مین نانزد کیا یا انگوٹھا لگا کے؟
جسے آنکھ کھلتے ہی ماں کہا ہو، جسے ہر سانس میں ، ہوش میں ، خواب میں ہر دھڑکن میں ماں کہا ہو اس کے علاوہ کسی اور کو ماں کیسے کہا جا سکتا ہے خدائی حکم کے علاوہ کوئی اور ماں نہیں ہو سکتییہ تو سمجھ گئے تھے کہ جاسمن آپا کیا کہنا چاہ رہی ہیں مگر اس ایک جملے پہ سوئی اٹک گئی تھی۔ ویسے ماں تو ماں ہوتی ہے سگی ہو یا سوتیلی۔ ہے نا؟
ہم گھر کے اگائے دھنیے کو استعمال کرتے ہیں نایاب مغز میں ڈالنے کے لیے۔دھنیا یہاں پہلے ہی نکلا پڑا ہے بس مغز کا انتظار ہے!!!
لینے والے نے چیک نہ کیے ہوں گے!!!اسے پھر غلطی لگی ہو گی۔ ہم نےتو کل خرچ کیے کوئی مسئلہ نہ ہوا۔
ہمارے گھر میں ہی اُگے ہیں!!!ہم گھر کے اگائے دھنیے کو استعمال کرتے ہیں نایاب مغز میں ڈالنے کے لیے۔
مسوم بھیا نے دس سال پہلے طارق روڈ پر ایک خاتون کا پرس مارا تھا...نجانے کیسے عادت پڑ گئی انھیں اس کمبخت چرس کی۔
ترستی نگاہیں چرس مانگتی ہیںمسوم بھیا نے دس سال پہلے طارق روڈ پر ایک خاتون کا پرس مارا تھا...
پرس میں چرس تھی...
چرس کو نگاہیں ترس رہی تھیں...
چرس دیکھتے ہی برس پڑیں...
اب ہماری نگاہیں انہیں دیکھنے کو ترس رہیں!!!
شکر ہے شاعر ہونے سے بال بال بچے!!!
واہ سر جی بہت خوب!!!ترستی نگاہیں چرس مانگتی ہیں
بڑھاپے میں اک دو برس مانگتی ہیں
جو خالہ نے پکڑا تھا معصوم کو پھر
وہی خالہ اپنا پرس مانگتی ہیں
لو جی شاعر بنن دا ڈرامہ اسیں کر سدے آں
مسوم بھیا کا پتا چل گیا...جو خالہ نے پکڑا تھا معصوم کو پھر
یہ بال بال بچنا تو نہ ہوا۔ اب کے برس والے مشاعرے میں شمع سب سے پہلے آپ کے سامنے رکھی جائے گی اور اپنی شاعری کا عنوان رکھیے گا چرس۔ جون ایلیا کے اسٹائل میں کچھ کہہ دیجئے گا۔ ان کی روح بھی تسکین پائے گی۔مسوم بھیا نے دس سال پہلے طارق روڈ پر ایک خاتون کا پرس مارا تھا...
پرس میں چرس تھی...
چرس کو نگاہیں ترس رہی تھیں...
چرس دیکھتے ہی برس پڑیں...
اب ہماری نگاہیں انہیں دیکھنے کو ترس رہیں!!!
شکر ہے شاعر ہونے سے بال بال بچے!!!
یہ کنون والے اپنے بھیا ہیں۔ بہت آسانی سے مسوم بھیا کو چھوڑ دیں گے آئندہ کے لیے توبہ کروانے کے بعد۔مسوم بھیا کا پتا چل گیا...
پرس والی خالہ نے چرس کے الزام میں کنون کے حوالے کردیا!!!
شمع کی عمر پلیز!!!اب کے برس والے مشاعرے میں شمع سب سے پہلے آپ کے سامنے رکھی جائے گی
معلوم تھا کہ یہ سوال آئے گاشمع کی عمر پلیز!!!
پرس اور پڑوس دونوں ہی مسوم بھیا کے حق میں سخت ثابت ہوتے آ رہے ہیں۔مسوم بھیا کا پتا چل گیا...
پرس والی خالہ نے چرس کے الزام میں کنون کے حوالے کردیا!!!
واہ کیا خوب چرس کشی کی ہے فیصل بھائیترستی نگاہیں چرس مانگتی ہیں
بڑھاپے میں اک دو برس مانگتی ہیں
جو خالہ نے پکڑا تھا معصوم کو پھر
وہی خالہ اپنا پرس مانگتی ہیں
لو جی شاعر بنن دا ڈرامہ اسیں کر سدے آں
تو جلدی سے تھوڑی سی پتیاں الگ کر کے اچھی طرح سے دھو کر بھجوائیے۔ یم یہیں سے بھیجا فرائی کر لاتے ہیںہمارے گھر میں ہی اُگے ہیں!!!
ہو سکتا ہے۔ مگر ہمارا کام تو بن گیا نا۔لینے والے نے چیک نہ کیے ہوں گے!!!
جی دوسری شادی اور حق تلفی دو الگ الگ موضوع ہیں۔ ان کو جوڑ کر لوگ دوسری شادی کے منفی پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتےہیں ۔ حالانکہ عورت کی حق تلفی پہلی بیوی ہونے کی صورت میں بھی غلط ہی تصور ہوگی۔ والدین کی طرف سے اس کو وراثت میں حصہ نہ دینے کی صورت میں بھی غلط ہوگی۔وراثت کی تقسیم کے ڈر سے اس کی شادی نہ کرنے کی صورت میں بھی غلط ہوگی۔جئ بالکل لیکن یہاں بات جس حوالے سے ہو رہی تھی تو اسی کا ذکر ہوا۔