عبدالقیوم چوہدری
محفلین
درخت پر چڑھ کر جامن کھانے اور پھر نیچے والوں کو تاک تاک کر نشانہ لگانے کا بھی سواد آتا تھا۔ وہ الگ بات ہے کہ اپنے کپڑے بھی جامن رنگے ہوجاتے تھے اور نیچے والوں کے بھی ۔مجھ سے چھوٹا بھائی بھی جامن کے درخت سے دو بار گرا، بارشوں میں بھیگ کر جامن کی لکڑی اور بھی کچی ہو جاتی ہے، مگر اُس کو جو مزا جامن پر چڑھ کر جامن کھانے کا آتا تھا وہ نیچے سے چننے میں کہاں، اپنے توڑے ہوئے جامنوں کی وہ مجھے ہوا بھی نہیں لگنے دیتا تھا
ایک بار جامنیت کی زیادتی پر فل ڈریس لتر پریڈ بھی ہوئی تھی