سیماب
محفلین
چند ایک کو ہی جانتی ہوںیعنی اتنے عرصے میں آپ کی کسی سے جان پہچان ہی نہیں ہو پائی
چند ایک کو ہی جانتی ہوںیعنی اتنے عرصے میں آپ کی کسی سے جان پہچان ہی نہیں ہو پائی
کون خوش نصیب ہیں وہچند ایک کو ہی جانتی ہوں
اچھا تو میں بتاتی ہوں۔
ایک دن تعبیر اپیا کے ساتھ
ایک دن سیدہ شگفتہ اپیا کے ساتھ
ایک دن فرحت کیانی آپی کے ساتھ
ایک دن مقدس آپی کے ساتھ
ایک دن قرۃالعین اعوان آپی کے ساتھ
ایک دن شمشاد چاچو اور چچی جان کے ساتھ
ایک دن ابن سعید بھیا اور بھابھی جان کے ساتھ
ایک دن مہ جبین آنی کے ساتھ
ارے واہ سب سے پہلے میںاچھا تو میں بتاتی ہوں۔
ایک دن تعبیر اپیا کے ساتھ
ایک دن سیدہ شگفتہ اپیا کے ساتھ
ایک دن فرحت کیانی آپی کے ساتھ
ایک دن مقدس آپی کے ساتھ
ایک دن قرۃالعین اعوان آپی کے ساتھ
ایک دن شمشاد چاچو اور چچی جان کے ساتھ
ایک دن ابن سعید بھیا اور بھابھی جان کے ساتھ
ایک دن مہ جبین آنی کے ساتھ
ہاں جی بھیاجب شمشاد چاچو اور چاچی اور ابن سعید بھیا اور بھابھی کے ساتھ گزارا جاسکتا ہے
تو مہ جبین آنٹی کے ہوتے ہوئے بھی امین بھیا سے کوئی دشمنی ہے کیا
ارے واہ سب سے پہلے میں
عاشو بچے مجھے آپ کا ذپ نہیں ملا جسکا ذکر مہماں والے دھاگے میں کیا تھا
میں نے سوچا بتا دوں ورنہ کہیں میں جھوٹی اور وعدہ خلاف نا بن جاؤں آپ عاشو بچے کی نظر میں
ہم تو آپکی راہ میں آنکھیں بچھائے بیٹھے ہیں کہ کب جناب ہمارے غریب خانے پر حاضری دیںمیں ایک دن گاؤں میں گذارنا چاہوں گا اور گاؤں میں رہنے والے دو افراد کے ساتھ
حسیب نذیر گِل اور التباس
توبہ چاچو ادھار کون مانگ رہا بلکہ میں نے وہ بھی نہیں مانگا جو آپ نے مجھ سے لیا تھاکوئی فائدہ نہیں، اب میں مزید ادھار نہیں دینے والا۔
اسے کہتے ہیں اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔توبہ چاچو ادھار کون مانگ رہا بلکہ میں نے وہ بھی نہیں مانگا جو آپ نے مجھ سے لیا تھا
سب سے زیادہ بات کو یہاںکون خوش نصیب ہیں وہ
ہاں شاید ہماری نظروں سے بھی گزری تھیسب سے زیادہ بات کو یہاں
شمشاد بھائی اور کھوکھر جی سے ہوتی ہے
اسکے علاہ تبسم اور اسما جی سے دوستی ہیں
یہاں پر کی چند بہنوں سے بات ہوئی ہے پر ان کے بارے میںاتنا نہیں جانتی
لے بتائیں تو آپ نے مجھ سے ادھار نہیں لیا ؟ آنی سے پوچھ لیں آپ کو یاد نہیں رہا ہو گا چاچواسے کہتے ہیں اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔
میرے بھائی 21 نومبر سن 1991 میں الریاض رات 11بجے پہنچا تھا ۔ میرے بڑے بھائی یہاں وزارت صحت کے ملازم تھے ۔ وہ میرے ساتھ تھے ۔نا یاب جی جب آپ سعودیہ آے تو آپ کو عربی نہیں آتی ہو گی ان دنوں کی کہانی سنایں پہلا دن کیسے گزرا پہلی نظر میں سعودیہ کیسا تھا اب کیسا لگتا ہے
معزرت کے ساتھ اللہ نے ہر چیز میں کہیں نہ کہیں اور کوئی نہ کوئی خوبی رکھی ہے سو اس ملک میں بھی ہوں گی؟میرے بھائی 21 نومبر سن 1991 میں الریاض رات 11بجے پہنچا تھا ۔ میرے بڑے بھائی یہاں وزارت صحت کے ملازم تھے ۔ وہ میرے ساتھ تھے ۔
چونکہ ان دنوں میرا شمار بلندپروازی کا حامل اعلی درجے کے " جہازوں " میں ہوتا تھا ۔ اس لیئے بھائی صاحب نے ہر ممکن احتیاط کی کہ میں کسی بھی صورت کسی بھی قسم کا فیول اپنے ساتھ نہ لیجانے پاؤں ۔ کنگ خالد ایئر پورٹ پر اترا تو " یلا یلا " سنتے ہی آگہی ملی کہ یہاں سر جھکا رکھنے میں ہی بہتری ہے ۔ امیگریشن کاونٹر تک پہنچا ۔ کوئی سامان نہ تھا میرے پاس صرف پاسپورٹ تھا ۔ وہ کاونٹر پر کھڑے اہلکار کو دیا ۔ اس نے جانے کیا پوچھا ۔ میں نے جواب دیا کہ " آئی ہیو نو بیگج " اور کاونٹر سے باہر کی جانب چل نکلا ۔ جیسے ہی دو قدم اٹھائے اس اہلکار نے پیچھے سے میرا کالر پکڑ دھروکتا ہوا ہی اک کمرے میں لے گیا ۔ ننگا کر کے کپڑوں کا خود جائزہ لیا اور مجھے اک ایکسرے ٹائپ مشین سے گزارا ۔ اک اردو جاننے والا سعودی بھی ساتھ تھا ۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا سامان کہاں ہے ۔ میں نے کہا سامان کوئی بھی نہیں ہے ۔ جب واپس جاؤں گا تو سامان لیکر جاؤں گا ۔ دو گھنٹے کی خجل خواری کے بعد جان چھٹی ۔ باہر آیا تو بھائی صاحب پریشان حال نظر آئے ۔ ان کے دوست ایئر پورٹ آئے تھے ان کے ساتھ " العریجہ " اک جگہ ہے وہاں پہنچے ۔ صبح ہوئی کفیل سے ملا ۔ بھائی صاحب نے اس کی بتائی شرائط سے مجھے آگاہ کیا ۔ " العریجہ " سے " الشفا " کی جانب چل نکلے ۔ اور الریاض شہر کی وسیع العریض شاہراہیں اوور ہیڈ برجز نے بہت متاثر کیا ۔ سعودی عرب کے بارے اک مخصوص عقیدت بھرا ذہن رکھتا تھا ۔ وقت گزرنے لگا ۔چونکہ آزاد ویزہ تھا ۔ اس لیئے عربی بولنا سمجھنا اہم تھا ۔ اس کے لیئے قران پاک کے اردو ترجمے سے بہت مدد لی ۔ جمال محمد خالد القوم سوڈان نیشنل سے اس شرط پر دوستی ہوئی ۔ کہ میں اسے انگلش سکھاؤں گا اور وہ مجھے عربی ۔
انگلش تو مجھے برائے نام ہی آتی تھی سو میں تو اسے نہ سکھا سکا مگر اس نے مجھے عربی بول چال کی ابجد سے آگاہ کر دیا ۔ اللہ سدا اس پر مہربان رہے آمین ۔ بس عربی کی سمجھ آئی تو سعودی عرب کی حقیقت کھلنے لگی ۔ بھائی صاحب جو کہ سولہ سال یہاں گزار چکے تھے چھ ماہ بعد ہی میں ان کا ترجمان بن گیا ۔ مذہبی بحثوں اور تاریخ اسلام پر گفتگو سے عربی رواں ہو گئی ۔
پہلی نظر میں جنت سمجھا تھا اب تو میٹھی جیل لگتی ہے ۔
آپ نے تو گونتاناموبے کا نقشہ کھینچ ڈالا ۔یلا یلا کا مطلب کیا ہے؟میرے بھائی 21 نومبر سن 1991 میں الریاض رات 11بجے پہنچا تھا ۔ میرے بڑے بھائی یہاں وزارت صحت کے ملازم تھے ۔ وہ میرے ساتھ تھے ۔
چونکہ ان دنوں میرا شمار بلندپروازی کا حامل اعلی درجے کے " جہازوں " میں ہوتا تھا ۔ اس لیئے بھائی صاحب نے ہر ممکن احتیاط کی کہ میں کسی بھی صورت کسی بھی قسم کا فیول اپنے ساتھ نہ لیجانے پاؤں ۔ کنگ خالد ایئر پورٹ پر اترا تو " یلا یلا " سنتے ہی آگہی ملی کہ یہاں سر جھکا رکھنے میں ہی بہتری ہے ۔ امیگریشن کاونٹر تک پہنچا ۔ کوئی سامان نہ تھا میرے پاس صرف پاسپورٹ تھا ۔ وہ کاونٹر پر کھڑے اہلکار کو دیا ۔ اس نے جانے کیا پوچھا ۔ میں نے جواب دیا کہ " آئی ہیو نو بیگج " اور کاونٹر سے باہر کی جانب چل نکلا ۔ جیسے ہی دو قدم اٹھائے اس اہلکار نے پیچھے سے میرا کالر پکڑ دھروکتا ہوا ہی اک کمرے میں لے گیا ۔ ننگا کر کے کپڑوں کا خود جائزہ لیا اور مجھے اک ایکسرے ٹائپ مشین سے گزارا ۔ اک اردو جاننے والا سعودی بھی ساتھ تھا ۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارا سامان کہاں ہے ۔ میں نے کہا سامان کوئی بھی نہیں ہے ۔ جب واپس جاؤں گا تو سامان لیکر جاؤں گا ۔ دو گھنٹے کی خجل خواری کے بعد جان چھٹی ۔ باہر آیا تو بھائی صاحب پریشان حال نظر آئے ۔ ان کے دوست ایئر پورٹ آئے تھے ان کے ساتھ " العریجہ " اک جگہ ہے وہاں پہنچے ۔ صبح ہوئی کفیل سے ملا ۔ بھائی صاحب نے اس کی بتائی شرائط سے مجھے آگاہ کیا ۔ " العریجہ " سے " الشفا " کی جانب چل نکلے ۔ اور الریاض شہر کی وسیع العریض شاہراہیں اوور ہیڈ برجز نے بہت متاثر کیا ۔ سعودی عرب کے بارے اک مخصوص عقیدت بھرا ذہن رکھتا تھا ۔ وقت گزرنے لگا ۔چونکہ آزاد ویزہ تھا ۔ اس لیئے عربی بولنا سمجھنا اہم تھا ۔ اس کے لیئے قران پاک کے اردو ترجمے سے بہت مدد لی ۔ جمال محمد خالد القوم سوڈان نیشنل سے اس شرط پر دوستی ہوئی ۔ کہ میں اسے انگلش سکھاؤں گا اور وہ مجھے عربی ۔
انگلش تو مجھے برائے نام ہی آتی تھی سو میں تو اسے نہ سکھا سکا مگر اس نے مجھے عربی بول چال کی ابجد سے آگاہ کر دیا ۔ اللہ سدا اس پر مہربان رہے آمین ۔ بس عربی کی سمجھ آئی تو سعودی عرب کی حقیقت کھلنے لگی ۔ بھائی صاحب جو کہ سولہ سال یہاں گزار چکے تھے چھ ماہ بعد ہی میں ان کا ترجمان بن گیا ۔ مذہبی بحثوں اور تاریخ اسلام پر گفتگو سے عربی رواں ہو گئی ۔
پہلی نظر میں جنت سمجھا تھا اب تو میٹھی جیل لگتی ہے ۔
بلا شک " خلاق العظیم " نے تو مکھی مچھر بھی بنا خوبی کے خلق نہیں کیا ۔معزرت کے ساتھ اللہ نے ہر چیز میں کہیں نہ کہیں اور کوئی نہ کوئی خوبی رکھی ہے سو اس ملک میں بھی ہوں گی؟
آپ نے تو گونتاناموبے کا نقشہ کھینچ ڈالا ۔یلا یلا کا مطلب کیا ہے؟