صفحہ 124
بیان کرتی ہے "کہ مین نے کبہی نہین دیکھا کہ اوس نے کسی ادنے آدمی کی بہی توہین کی ہو یا کسی دولت مند کی خوشامد کی ہو۔ وہ چہوٹے چہوٹے آدمیون سے بہی اخلاق و مہربانی سے پیش آتا اور عام مزدورون و سپاہیونسے اکثر نہایت خُلق سے گفتگو کرتا۔ باوجودیکہ عام طور پر اوسکا یہہ ارتباط تہا لیکن کسی شخص کے دلمین حقارت کا خیال نہین پیدا ہوتا بلکہ جو شخص بچنس سے گفتگو کرتا تہا اوسکے دل مین اوسکی عزت و محبت جاگزین ہو جاتی تہی۔"
انسان کے آداب سے گو وہ کسی حد معن تک ہو اوسکا چال چلن ظاہر ہوتا ہے یھہ قواے باطنی کی ایک ظاہر دلیل ہے جس سے طبیعت۔ مذاق اور قوت ممیزہ کی کیفیت معلوم ہوتی ہے۔
آداب و اطوار مین عقل و فکت سے ترقی ہوتی ہے اور یھہ ایک تعلیم یافتہ آدمی کے واسطے کچہہ کم خوشی کی بات نہین ہے اسیطرح ہمدردی بہی ایک ایسی چیز ہے جس سے دوسرونکی طبیعت نرم و گداز ہو جاتی ہے اور اس سےصرف تہذیب و شایستگی نہین حاصل ہوتی بلکہ عقل مین بصیرت و معرفت بہی پیدا ہوتی ہے اور آدمیت و انسانیت کے واسطے یہہ افضل ترین صفت ہے۔
تہذیب و شایستگی کے مصنوعی قواعد بالکل فضول ہین اگرچہ اسکو آداب مجلس کے ساتھ تعبیر کرتے ہین لیکن دوسرے معنی مین اسکو ناراستی کہنا چاہیے اور آداب مجلس گویا عمدہ ترین آداب کا مقدمہ ہے۔
عمدہ اطوار و آداب اخلاق و مہربانی پر منحصر ہین اور اخلاق کے باب مین ہم اوپر بیان کر چکے ہین کہ گویا یھہ ہمارے اندرونی محسوسات کا نمونہ ہے جس سے ظاہری طور پر ہم دوسرونکے ساتھہ برتاؤ کرتے ہین لیکن ممکن ہے کہ ایک شخص دوسرے کے ساتھ نہایت اخلاق سے برتاؤ کرے گو دلمین اوسکا کچہہ بہی خیال و پاس نہو