شمشاد
لائبریرین
صفحہ ۱۱۵
دامن تمنا کو گل مراد سے بھر لیتے ہین۔
یہہ بڑے دانشمند اور عالی دماغ آدمی کا کام ہے کہ وہ برائیونکی ظلمت سے بھلائی کی چمک کو دیکھکر تعجب کرے۔ یا حالت فلاکت مین وہ اپنی آیندہ فلاح کی امید قائم کرے یا دکھہ درد مین وہ اپنے محنت کے ذریعون کو پہچان لے یا تکلیف و مصیبت و رنج و غم مین وہ اپنے مین استقلال و دلیری و علم و ادراک پیدا کر لے۔ جب جرمی ٹیلہ کی کل دولت و ملکیت چھین لیگئی اور مال و اسباب سب ضبط کر لیا گیا اور وہ مع اپنے خاندان کے نکال دیا گیا تو باوجودیکہ وہ ایسی مصیبت کی حالت مین گرفتار تھا لیکن ایسے وقت مین جو مضمون اوسنے لکھا وہ نہایت قدر کے قابل ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اگرچہ برباد کرنیوالون نے میری معاش و جائداد کل ضبط کر لی اور کوئی چیز میرے پاس باقی نہین رہنے دی لیکن تاہم اون لوگون نے میرے واسطے آفتاب و ماہتاب۔ زمین و آسمان کو چھوڑ دیا ہے۔ میری بی بی کو میرے پاس رہنے دیا ہے۔ میرے بہت سے دوست ایسے موجود ہین جو میرے حال پر ترس کھاتے ہین اور مدد کیواسطے حاضر ہین۔ اور اب بھی مین اون چیزونکی فہرست پیش کرتا ہون جو کہ مجہسے نہین چہینی گئی ہین اور میرے پاس موجود ہین یعنی میری دلجمعی۔ میری دلیری اور کاشنشن۔ اون لوگون نے خدا کی رزاقی۔ کتاب مقدس کے وعدے اور آخرت کی امیدین میرے واسطے چھوڑ دین ہین۔ بہرکیف مین اب بھی کھاتا ہون پیتا ہون سوتا ہون۔ سوچھتا ہون اور غور کرتا ہون۔
اگرچہ زندہ دلی ایک پیدایشی بات ہے لیکن تاہم جسطرح اور عادتونکی درستی ہوتی ہے اسیطرح اسکی بھی تربیت ہو سکتی ہے۔ ہمکو اختیار ہے کہ چاہے ہم اپنی زندگی خوش اسلوبی سے بسر کرین یا بداطواری سے ضائع کرین اور ہمارے ہی اوپر منحصر ہے کہ اوس سے عیش و حسرت حاصل کرین یا تکلیف و صعوبت گوارا کرین۔ طرز زندگی کی تقسیم دو طرحپر ہے جسے ہم اپنے خوہش کے مطابق پسند کر سکتے ہین۔ خواہ تاریک خواہ روشن۔ ہم انتخاب کرتے ہین اپنی قوت ممیزہ کو درست کر سکتے ہین جسے سے ہم مین زندہ دلی کی صفت پیدا ہو۔ برعکس اسکے
دامن تمنا کو گل مراد سے بھر لیتے ہین۔
یہہ بڑے دانشمند اور عالی دماغ آدمی کا کام ہے کہ وہ برائیونکی ظلمت سے بھلائی کی چمک کو دیکھکر تعجب کرے۔ یا حالت فلاکت مین وہ اپنی آیندہ فلاح کی امید قائم کرے یا دکھہ درد مین وہ اپنے محنت کے ذریعون کو پہچان لے یا تکلیف و مصیبت و رنج و غم مین وہ اپنے مین استقلال و دلیری و علم و ادراک پیدا کر لے۔ جب جرمی ٹیلہ کی کل دولت و ملکیت چھین لیگئی اور مال و اسباب سب ضبط کر لیا گیا اور وہ مع اپنے خاندان کے نکال دیا گیا تو باوجودیکہ وہ ایسی مصیبت کی حالت مین گرفتار تھا لیکن ایسے وقت مین جو مضمون اوسنے لکھا وہ نہایت قدر کے قابل ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اگرچہ برباد کرنیوالون نے میری معاش و جائداد کل ضبط کر لی اور کوئی چیز میرے پاس باقی نہین رہنے دی لیکن تاہم اون لوگون نے میرے واسطے آفتاب و ماہتاب۔ زمین و آسمان کو چھوڑ دیا ہے۔ میری بی بی کو میرے پاس رہنے دیا ہے۔ میرے بہت سے دوست ایسے موجود ہین جو میرے حال پر ترس کھاتے ہین اور مدد کیواسطے حاضر ہین۔ اور اب بھی مین اون چیزونکی فہرست پیش کرتا ہون جو کہ مجہسے نہین چہینی گئی ہین اور میرے پاس موجود ہین یعنی میری دلجمعی۔ میری دلیری اور کاشنشن۔ اون لوگون نے خدا کی رزاقی۔ کتاب مقدس کے وعدے اور آخرت کی امیدین میرے واسطے چھوڑ دین ہین۔ بہرکیف مین اب بھی کھاتا ہون پیتا ہون سوتا ہون۔ سوچھتا ہون اور غور کرتا ہون۔
اگرچہ زندہ دلی ایک پیدایشی بات ہے لیکن تاہم جسطرح اور عادتونکی درستی ہوتی ہے اسیطرح اسکی بھی تربیت ہو سکتی ہے۔ ہمکو اختیار ہے کہ چاہے ہم اپنی زندگی خوش اسلوبی سے بسر کرین یا بداطواری سے ضائع کرین اور ہمارے ہی اوپر منحصر ہے کہ اوس سے عیش و حسرت حاصل کرین یا تکلیف و صعوبت گوارا کرین۔ طرز زندگی کی تقسیم دو طرحپر ہے جسے ہم اپنے خوہش کے مطابق پسند کر سکتے ہین۔ خواہ تاریک خواہ روشن۔ ہم انتخاب کرتے ہین اپنی قوت ممیزہ کو درست کر سکتے ہین جسے سے ہم مین زندہ دلی کی صفت پیدا ہو۔ برعکس اسکے