صفحہ 38
اور جب وہی قطرہ سیپ مین پڑتا ہے تو موتی بن جاتا ہے۔ عورتونکی طبیعت ابتدا مین دینی تعلیمات سے اسدرجہ متاثر کر دینی چاہئے کہ اونمین نیکی اور بہلائی کا مادہ پیدا ہو جائے تا کہ وہ کسی افعال قبیحہ کی جانب راغب نہون۔ اب وہ زمانہ نہین رہاکہ ہمارے قوم کے نوجوان تعلیم یافتہ پرانے گر۔۔۔۔۔۔ کی کندہ ناتراش عورتونسے دلچسپی حاصل کر سکین لا محالہ اونہین اپنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمنشین بنانے کے لئے مغربی ملک کی تعلیم یافتہ عورتونکے ساتہہ متاہل ہونا پڑیگا پس اوسوقت قوم مین کیسی خرابی واقع ہو گی۔ لہٰذا آیندہ زمانہ کے حالات پیش نظر کرنے سے اپنے ہانکی عورتونکی تعلیم کس قدر ضروری اور لازمی معلوم ہوتی ہے۔
تیسرا باب
صحبت کا اثر اور اوسکی تقلید
گہر پر جو ایک قسم کی قدرتی تعلیم ہوتی ہے اگرچہ وہ سب سن رسیدہ ہونیکے بعد بااالکیہ نہین ضائع ہو جانی لیکن جسقدر سن زیادہ ہوتا جاتا ہے اوسیقدر گزشتہ تعلیم کا اثر بہی کم ہوتا جاتا ہے بجاے اوسکے اسکول کی ساختہ تعلیم قایم ہوتی جاتی ہے اور دوست احباب کی صحبت کا اثر اونکے افعال مطبوع ہونے شروع ہوتے ہین۔
آدمی چاہے بوڑہا ہو یا نوجوان اوسپر صحبت کا ضرور اثر ہوتا ہے البتہ اس قدر فرق کے ساتہہ کہ بوڑہون پر کم اور نوجوانون پر زیادہ۔ ہربرٹ کی مانکا اوسکی تعلیم کے بابت یہہ قول تہا کہ جسطرح جسمانی صحت کا دار و مدار غذا پر ہے اوسیطرح روھانی تربیت نیکی یا برائی کے ساتہہ جلیس و ہمنشین کے اقوال اور افعال پر منحصر ہے۔
یہہ باالکل غیر ممکن ہے کہ جو لوگ ہمارے صحبت مین رہتے ہین اونکا اثر چال چلن پر