صفحہ 55
چوتھا باب
محنت
عملی چال چلن کی تربیت کے واسطے محنت ایک جزو اعظم ہے کیونکہ اس سے انسان مین اطاعت۔ بُردباری۔ مستعدی۔ توجہ اور ثابت قدمی پیدا ہوتی ہے۔ اوسکو اپنے خاص مشاغل مین واقفیت و قابلیت اور لوازمات زندگی کے انجام مین لیاقت و مشاقی حاصل ہو جاتی ہے۔
مشغلہ ہمارے ہستی کا ایک ایسا قانون ہے کہ جسکے موجودہ اصول کے مطابق نوع انسان اوور اقوام کو اوسکا پابند ہونا پڑتا ہے۔ اگرچہ بہت سے لوگ بمجبوری اوقات بسری کے واسطے اپنے ہاتھون سے مشقت کرنی گوارا کرتے ہین لیکن دنیا مین جو لوگ قانون قدرت کے مطابق زندگی سے مستفید ہونا چاہتے ہین تو اونھین کسی نکسی طرح کی محنت ضرور کرنی چاہئے۔
محنت اگرچہ ایک قسم کا بوجہ اور جبر ہے لیکن یہی عزت و شہرت کی وجہ ہے بغیر اسکے کسی امر کی تکمیل بالکل غیر ممکن ہے۔ انسان کو جو اعزاز حاصل ہوتا ہے وہ صرف محنت کے باعث سے اور یہ مثل ایک ایسے درخت کے ہے جسکے پھل کا نام تہذیب ہے۔ پش اگر دنیا سے محنت کا نام مٹا دیا جاے تو بنی آدم سے اخلاقی صفت بالکل زائل ہو جائے۔ کاہلی سے انسان کو طور لعنت اپنے گلے مین پھننا پڑتا ہے اور یہ اسطرح آدمی کو مٹی و بیکار کر دیتی ہے جسطرح لوہے کو مورچہ خراب کر دیتا ہے۔ جب سکندر نے فارس کو فتح کیا تو وہانکے باشندونکے طور طریقے دیکھکر یہہ تجربہ حاصل کیا کہ وہ لوگ اس امر سے بالکل واقف نہین ہین کہ لہو و لعب مین زندگی بسر کرنی بدترین