پانچویں سالگرہ ایک صفحہ کتنی دیر میں ۔ ۔ ۔

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
صفحہ : 49

Tadbeer_page_0053.jpg

 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 41 سے 45 تک میں لکھ دوں گا۔

دوسرے اراکین سے درخواست ہے کہ وہ بھی اس کار خیر میں شریک ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 41

اوسکی تقلید کرین۔ اچہی صحبت سے عمدہ اثر ظاہر ہونگے اور برے سوسایٹی سے خراب نتایج پیدا ہونگے۔ دنیا مین ہر طرحکی طبیعت ہوتی ہے بعض تو واقفیت کو عزیز رکہتے ہین۔ عزت کرتے ہین اور پسند کرتے ہین۔ بعض اوس سے ۔۔۔۔۔۔ اور حقیر سمجہتے ہین۔ پس تعلیم یافتہ آدمی کی صحبت مین رہنا چاہئے تا کہ تہذیب و شایستگی حاصل ہو۔ عام خود غرض آدمیونکے ساتہہ راہ و رسم رکہتے۔ ۔۔۔۔۔۔ نہایت نقصان ہوتا ہے طبیعت مین کاہلی۔ خود غرضی حماقت آ جاتی ہے جو چال چالن اور انسانیت کے واسطے بہت مضر ہے۔ برخلاف اسکے دانشمند اور تجربہ کار آدمی کی صحبت سے ترقی اور عروج ہوتا ہے۔ اون سے ہمارے ضروریات زندگی کی واقفیت مین زیادتی ہوتی ہے۔ ہمکو اونسے اپنے مزاج مین اصلاح حاصل ہوتی ہے اور اونکی فراست مین شرکت۔ ہم اونکے ذریعہ سے اپنے تجربے کو وسعت دے سکتے ہین۔ اونکے تجربے سے مستفید ہو سکتے ہین اور صرف اونہین خوبیونکو نہین حاصل کر سکتے جو اونمین موجود ہین بلکہ اون چیزونکا بہی سبق حاصل کر سکتے ہین جن سے اونہین دقتین اوٹہانی پڑین ہین۔ پس دانشمند اور لایق آدمیونکی صحبت ہمارے چال چلن کی درستی مین عمدہ اثر پڑتا ہے۔ ہمارے مقصد دارون مین کامیابی ہوتی ہے اور ہمکو لیاقت ہو ہوشیاری سے اپنے کام انجام دینے کی قابلیت پیدا ہوتی ہے۔

لیڈی اسکمپنک کا بیان ہے کہ خلوت نشینی کی عادت سے مجہے سخت نقصان ہوا۔ اور اس سے زیادہ کوئی چیز ضرور رسان نہین ہو سکتی اگر ہم اپنے دماغ مین خیالات نہ پیدا کرین۔ گوشہ نشینی پسند کرنے والا شخص صرف اپنے معاصرین کی ہمدردی سے ناواقف نہین ہے بلکہ اون اموس سے بہی باالکل بے خبر ہے جو اوسکے لئے ضروری ہین۔ باہمی مجالست سے لیکن
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 42

اسقدر نہین کہ آرام و آسایش کا وقت بہی نہ ملے بہت سے فائدے متصورین اور خاصکر ہمارے ذاتی تجربون مین روز افزون ترقی متیقن ہے۔ کسی مہربان اور سچے دوست کی نصیحت کا بہت کچہہ اثر ہوتا ہے جسکی تصدیق ڈاکٹر بیلی کے اون واقعات سے ہوتی ہے جب وہ کالج مین طالب علمی کے طور پر تہا۔ حالت طالب علمی مین بیلی نہایت شریر اور بےتمیز تہا لیکن تاہم وہ اپنے دوستونمین نہایت عزیز اور پیارا تھا۔ اگرچہ اوسکی قدرتی قابلیت اعلٰے درجہ کی تہی لیکن وہ نہایت بےپرواہ کاہل اور فضول خرچ تہا۔ ایک عرصہ تک اوس نے اپنے کالج کی تعلیم مین کچہہ بہی ترقی نہین کی۔ اوسکے ایک دوت نے صبح کو ایکمرتبہ نصیحت کرنی شروع کی کہ بیلی مجہے رات بہر اسوجہ سے نہین نیند آئی کہ مین تمہارے حالت پر تمام شب غور کرتا رہا۔ تم سخت نالایق اور کاہل ہو۔ مین تمہین اپنے صدق دلسے سمجہتا ہون کہ تم آرام طلبی اور سستی چہوڑو۔ ورنہ مین تمکو یقین دلاتا ہون کہ مین یک لخت تمہاری محبت ترک کر دونگا۔

اس نصیحت کا اوسکے دل پر ایسا اثر ہوا کہ اوس نے اپنے بُرے اطوار یکقلم چہوڑ دئے اور اپنی حالت مین ایک غیر معمولی تغیر جلد پیدا کر دیا۔ اوس نے نئے اصول کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرنی شروع کی اور اوسپر جانفشانی سے مستقل رہا۔ جسکے وجہ سے وہ ایک اعلٰے درجہ کا محنتی اور جفاکش طالب علم ہو گیا۔ رفتہ رفتہ اوس نے اپنی جماعت کے طالب علمونسے بہت زیادہ ترقی کی اور اخیر سال مین یہہ نتیجہ ظاہر ہوا کہ وہ یونیورسٹی مین ایک بڑا عالم و فاضل قرار پایا۔

چال چلن سے آیندہ زندگی کے حالات معلوم ہوتے ہین۔ عمدہ چال چلن والا آدمی اپنے ہمعصرونکو بہترین امور کی طرف مایل کرتا ہے اور خراب چال چلن والا نالایق آدمی اپنے ساتہیونکو برائی میں جہونکتا ہے۔ جان براون کا قول ہے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 43

کہ کسی شہر مین تازہ وارد شخص کو قابل اعتبار آدمی کا ملجانا سیکڑون کیا ہزارون ایسے آدمیونسے بدرجہا بہتر ہے جنکا چال چلن نہین درست ہے۔ اوسکی مثال لوگونکے دلون پر بتدریج نہایت موثر اور مفید ثابت ہو گی اور رفتہ رفتہ ہر شخص مین وہ اپنی لیاقت کے مانند قابلیت پیدا کر دیگا۔ کیونکہ اچہے ادمیونکی صحبت سے نیکیان پیدا ہوتی ہین اور بُرے آدمیونکے ساتہہ سے خرابیان۔

ہر شخص کی روزانہ زندگی دوسرونکے واسطے ایک قسم کی اچہی اور بُری مثالون کی فہمایش ہے۔ ایک نیک خصلت اور پاکیزہ منش آدمی کی زندگی دوسرونکے واسطے نیکی اور بہلائی کی عمدہ تحریک اور برائیون سے باز رکہنے کے لئے بہتر آلہ ہے۔

ازاک والٹن بیان کرتا ہے کہ ہربرٹ جو خط پادری انڈروز کو پاکیزہ طور پر زندگی بسر کرنے کے بابت لکہا تہا اوسکو پادری صاحب اپنے سینے پر رکتہے تہے اور جب کبہی اپنے دوستونکو نکالکر دکہلاتے تو ملاحظہ کے بعد پہر اوسے اسلی جگہہ پر احتیاط سے محفوظ رکہتے اور اس قدر اوس خط کو عزیز جانتے تہے کہ مرتے دم تک اپنے سینے سے علٰحدہ نہین کیا۔ نیکی ایک ایسی صفت ہے جس سے انسان ہر دل عزیز ہوتا ہے اور جس شخص مین یہہ وصف ہے وہ دوسرونکے دلونکو اپنے قابو مین کر لیتا ہے۔ جب نکلسن دہلی مین مجروح ہو کر حالت نزاع کے قریب ہوا تو اوس نے اپنے دوست سرہربرٹ اڈورد کو یہہ مضمون لکہا۔ "مین ایک اچہا آدمی ہوتا اگر تمہارے ساتہہ اپنی زندگی بسر کرتا۔ لیکن میرے تعلق جو مشکل فرایض انجام دینے کے واسطے تہے اونہون نے مجہے مہلت ندی مین تمہارے ساتہہ رہنے کی تمنا اپنے ہمراہ لئے جاتا ہون۔"
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 44

سر تہامسن مور ایسا حمیدہ خصال آدمی تہا کہ وہ بُری طبیعتون پر بہی اس طرح قابو کر لیتا تہا کہ اونمین نیکی کا جوش پیدا ہو جاتا۔ لارڈ بروک اپنے مردہ دوست سر فلپ سڈنی کی تعریف مین لکتہا ہے کہ اوسکی فہم و فراست میرے طبیعت پر ایسی غالب ہوئی کہ اوس نے مجہے اور دوسرونکو صرف لفظ اور خیال مین نہین بلکہ لوازمات زندگی مین عمدہ اور اعلٰے حد تک پہنچا دیا۔

نیک اور مقدس لوگونکے دیکہنے سے اون نوجوانونکو بہی جو نیکی راستبازی۔ بہادری اور بزرگی کی طرف نہین مائل ہوتے رغبت ہوتی ہے کیونکہ ان لوگونکی صورت سے نیکیان نمایان ہوتی ہین۔

تہیولر کی موت پر اوسکا دوست فریڈرک پرنس لکہتا ہے "افسوس ایسے شخص نے وفات پائی جسکی دہشت سے ہر قسم کی برائیان اور گناہین دفع ہوتی تہین۔ ایسا شخص مر گیا جو راستبازی و ایمانداری کا حامی تہا اور خاصکر نوجوانونکی اصلاح کرنے والا۔ دوسرے موقع پر پہر وہ بیان کرتا ہے کہ اوسکی شبیہ کے مشاہدہ سے بہی خیالات قبیحہ دفع ہو جاتے ہین کیونکہ اوسکی حالت حیات مین ہمارے دماغ کو اون مذموم خیالات کے مجتمع رکہنے کی ہرگز قدرت نہین تہی۔

پس کمرہ کو مقدس لوگونکی تصویرونسے زینت دینا بہی ہمارے لئے اوسی درجہ مین مفید ہے کہ گویا وہ ہمارے جلیس ہین۔ اون شبہونسے ہمکو ایک قسم کی دلچسپی ہے۔ اگر ہمارے دل مین اونکی کچہہ عزت ہے تو اونکی صورت دیکہنے سے معلوم ہو گا کہ ہمکو کسی وقت مین انسے کچہہ تعلق تہا وہ مثل ایک ایسی زنجیر کے ہے جو ہمارے موجودہ حالت کو عمدگی اور بہتری کے ساتہہ مسلسل کرتی ہے۔ اور گو ہم اپنے مقدس بزرگونکے مرتبے سے بہت دور رہتے ہین۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 45

لیکن تا ہم اونکی موجودہ شبیہ کی مدد و اعانت سے ہمارے قدم ایک خاص حد تک ضرور پہونچ جائینگے۔

فاکس بڑے فخر سے اون امور کو بیان کرتا ہے جو اوکو برک کی گفتگو اور تقلید سے حاصل ہوئے تہے۔ ایک موقع پر اوس نے یہ بہی بیان کیا کہ جسقدر ملکی معاملات کی واقفیت مجہے کتب بینی سے حاصل ہوئی یا جو دانست مجہے علم طبیعات کی تحصیل سے پیدا ہوئی اور جو کچہہ مین نے دینا کے کامونمین تجربہ سے حاصل کیا یہ سب امور ترازو کے ایک پلے مین رکہے جائین اور دوسرے مین وہ فواید رکہے جائین جو مین نے برک کی گفتگو اور تعلیم سے حاصل کئے ہین تو اس دوسرے پلہ کی نعمت اون سب سے وزنی اور گران قیمت ٹہریگی۔

پروفیسر ٹابنڈل تبہی۔ فیریڈی کی دوستی کو اپنی مضبوطی اور جرات کی وجہ بیان کرتا ہے اور لکھتا ہے کہ اوسکے کام بہت تعجب خیز ہین لیکن ساتہی اسکے طبیعت مین ایک قسم کا جوش و خروش پیدا کر دیتے ہین۔ یعنی فریڈی ایک قومی آدمی ہے اور مین بہی اگرچہ طاقت کو پسند کرتا ہون لیکن اسکے ساتھہ فیریڈی کے میل جول۔ عاجزی محبت اور نرمی کو بہی نہین فراموش کر سکتا۔

جو آدمی کہ سلیم الطبع ہوتا ہے اوسکا اثر دوسرونپر چال چلن کے درست کرنے مین بہت زیادہ ہوتا ہے۔ کیونکہ ورڈ سورتہہ کے دلپر اپنی بہن کی چال چلن کا اثر ایسا نقش ہو گیاکہ ہمیشہ تک قایم رہا۔ اوسکا بیان ہے کہ اگرچہ میری بہن ڈروسی مجہے دو برس چہوٹی تہی لیکن اوسکی نرمی اور رحم دلی نے میرے طبیعت کی اصلاح مین ایک غیر معمولی اثر ظاہر کیا اور میرے دماغ کو شاعری کی طرف موافق کر دیا۔

سر ولیم پینہر اپنے چال چلن کی نسبت بیان کرتا ہے کہ ابتدا مین مان کو وجہ سے درست ہوا اور پہر شباب کے زمانہ مین سرجان مور کی تقلید سے جو اوسکا افسر تہا۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 46

چال چلن کی قوت مین ایسا اثر ہوتا ہے کہ اوس سے دوسرونکی چال چلن مین بہی مضبوطی ہوتی ہے اسکی تائید سے نوع انسان کے افعال پر بڑا اثر ہوتا ہے۔ اس کام مین ایک سرگرم اور مستعد آدمی دوسرونکی چال چلن کو بہی رفتہ رفتہ اپنے موافق کر لیتا ہے اوسکی تمثیل ایسی کارگر اور پرتاثیر ہوتی ہے کہ دوسرے اوسکی تقلید کرنے پر مجبور ہو جاتے ہین۔

اوسکے عملدرآمد مین ایک ایسی برقی قوت کے مانند تاثیر ہوتی ہے کہ جو لوگ گرد و پیش رہتے ہین اونکی طبیعت مین تقلید کا اشتعال پیدا ہو جاتا ہے اور خود بخود دل مین ایک جوش ظاہر ہوتا ہے۔

ڈاکٹر رنلڈ کی سوانح لکہنے والا بیان کرتا ہے کہ اس فعل کی تاثیر جو جوان آدمیون پر ہو جس سے اونکو علم و دانش کی ترگیت ہو تو یہ کوئی تعجب خیز بات نہین ہے کیونکہ یہی تاثیر پیدا کرنیکے واسطے یہ فعل نہایت دلسوزی سے وقوع مین آیا ہے جسپر عملدرآمد کرنا باالکل نیک نیتی اور خوف خدا پر مبنی ہے۔ اگر کوئی دانشمند آدمی اپنے افعال مین اس قسم کی تاثیر پیدا کرے تو اوسکے دیکہنے سے دوسرونکی طبیعت مین بہادری کا جوش اور عبادت کا شوق پیدا ہو جاے۔

جو لوگ عالی دماغ ہین اونمین یہہ قوت ہے کہ دوسرونمین بہی اس قسم کے خیالات پیدا کر دین۔ کیونکہ ڈینٹی کی محبت ملٹن مین بردباری اور صبر کی ایسی عمدہ صفت پیدا ہو گئی تہی کہ اگر کوئی شخص ملٹن سے درید و دہنی کرتا تو وہ باالکل خاموش رہتا اور زمانہ کی نامساعدت پر نہایت استقلال کے ساتہہ شاکر رہتا ڈینٹی ہی کے پراثر خیال سے بایرن کو اپنے باجہ مین متعدد راگ پیدا کرنیکا ایسا جوش ہوا اور کامیابی ہوئی کہ اس سے پہلے اوسکے باجے مین کبہی اس قسم کی خوش آہنگ اور دلفریب صدائین نہ پیدا ہوئی تہین۔

پاکیزہ اور مقدس آدمی دوسرونکو بہی اپنے طرف مایل کر لیتے ہین جس سے
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 47

نوع انسان مین ایک قسم کا تعجب پہیل جاتا ہے یہی چال چلن کی پاکیزہ صفت دماغ کو درست کر کے خواہشات نفسانی کی غلامی سے جو مانع اخلاقی ترقی ہے آزادی بخشتی ہے۔ اون مقدس لوگونکی یادداشت جنہون نے اپنے افعال و اقوال سے دنیا مین نیکنامی کے ساتہہ شہرت حاصل کی ہے ہمارے لئے مثل ایک ایسی مفرح ہوا کے ہے جس سے روح کو تازگی ہوتی ہے اور اسکے ذریعہ سے ہمکو ایک ایسی غیر معلوم ترقی ہوتی ہے کہ ہم اعلٰے درجہ تک پہونچ جاتے ہین۔ سینٹ بیر نے اپنے شاگردونسے کہا کہ تم اپنی اپنی پسند ظاہر کرو تو مین بتاون کہ تمہاری طبیعت۔ مذاق اور چال چلن کس قسم کا ہے۔ اگر تم ذلیل آدمیونکو پسند کرتے ہو تو تمہاری فطرت ذلیل ہے۔ اگر دولت مند کو پسند کرتے ہو تو دنیا کے پست ہمت مخلوقات سے ہو۔ اگر تم اوس طب قہ کے انسان کو پسند کرتے ہو جنکے بڑے بڑے خواب خطاب ہین تو کچہہ سک نہین کہ تم خوشامدی اور چاپلوس ہو اور اگر تمہین ایماندار بہادر اور دلیر آدمی عزیز ہین تو البتہ تم خود بہی ایک ایماندار۔ بہادر اور دلیر طبیعت کے آدمی ہو۔

نو عمری مین چال چلن جس سے درست ہو سکتی ہے وہ بڑے برے کامونکے پسند کرنیکا شوق ہے پس جسقدر ہمارا سن بڑہتا جاتا ہے اوسیقدر عادت بہی شایستہ اور پسندیدہ ہوتی جاتی ہے۔ شاہزادہ البرٹ مین یہہ ایک نہایت عمدہ صفت تہی کہ دوسرونکے عمدہ کامونکی بہت تعریف کرتے تہے۔ شاہزادہ کے حالات لکہنے والا بیان کرتا ہے کہ اگر کوئی شخص عمدہ بات کہتا یا اچہا کام کرتا تو اوسکو بڑی خوشی ہوتی۔ چاہے کوئی قول یا فعل کسی سچے سے ظاہر ہوتا یا کسی تجربہ کار مدبر کی ذات سے ظہور پذیر ہوتا وہ دونونکی مساوی درجہ مین قدر کرتا اور ہمیشہ اوسے یاد کر کے خوش و مسرور ہوتا۔
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 48

ڈاکٹر جانسن کا قول ہے کہ کوئی چیز دنیا مین انسان کو ہردل عزیز نہین کر سکتی بجز اسکے کہ وہ دوسرونکے اوصاف کا سچائی سے معترف رہے۔ اس سے اوسکے فطرت کی خوبی۔ راستبازی و صداقت ظاہر ہوتی ہے اور فضیلت کی شناخت ہوتی ہے۔

پاکیزہ خیال نوجوان آدمی اپنے مقدس بزرگونکی زیارت کر سکتا ہے اگر اوسے کتب بینی کا شوق ہو۔ ایلن کنٹمگہم جو ایک معمار کا ناٹیڈیل مین مددگار تھا اڈنبرا کی گلیونمین صرف اس غرض سے گہومتا رہا کہ سر والٹر اسکاٹ کی ملاقات کرے۔ یہہ لڑکا بہت کچہہ تعریف و تحسین کا مستحق ہے اور خاصکر اوسکے اوس شوق کی تو بے انتہا قدر کرنی چاہئے جس نے اوسکو دور و دراز سفر اختیار کرنے پر مجبور کیا۔ سررینا لڈس کی بابت بیان کیا جاتا ہے کہ جب وہ صرف دس برس کا تہا تو اوس نے آدمیونکی بہیٹرمین سے اپنا ہاتہہ بڑہا کر اپنے دین کے پیشوا کا ہاتہہ چہونا چاہا تا کہ لمس سے دریافت کرے کہ اوسمین کس قسم کی نیکی ہے۔ ہیڈن ایک مصور جب رنالڈس سے ملاقات و گفتگو کر کے اپنے وطن کو واپس گیا تو اوسکو اپنے اس کام پر بڑا فخر تہا۔ راجرس جو ایک بڑا شاعر تہا لڑکپن ہی تک ڈاکٹر جانسن کی ملاقات کا بہت شایق لیکن اوسکو نصیب نہوئی۔ اسکاک ڈسرایلی بہی جب کم سن تہا تو اوسکو ڈاکٹر موصوف کی ملاقات کا شوق غالب ہوا لیکن افسوس ہے کہ وہ ایسے وقت پر پہونچا کہ ڈاکٹر کے خدمتگارون نے اوس سے بیان کیا کہ ڈاکٹر جانسن نے ابہی صرف چند گہنٹے پیشتر انتقال کیا۔

لیکن برخلاف اسکے کوتہ اندیش اسے دل سے نہین پسند کرتے اور اپنی بدقسمتی سے ذی حرمت لوگونگی اقوال و افعال کی کچہہ بہی قدر نہین کرتے۔ کمینہ خصلت
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 49

ذلینونکو پسند کرتے ہین کیونکہ مینڈک کے نزدیک جو چیز دنیا مین سب سے زیادہ خوبصورت ہے وہ اوسکی مینڈکی ہے اور گولر کے کیڑونکے خیال مین اس بڑی دنیا کی وسعت صرف گولر کے دور تک محدود ہے۔ ایک فلاسفر کا قول ہے کہ انسان کی طبیعت مین ایک قسم کا ایسا مادہ بہی ہوتا ہے جسکی وجہہ سے اوسکو اپنے دوستونکی بہی نکبت و تباہی ناگوار نہین ہوتی اوسکا نام حسد ہے کہ دوسرونکی نامرادی سے اوسکو مسرت اور کامیابی سے حسرت ہوتی ہے۔ بدبختی سے اون لوگونکی ساخت ایسی واقع ہوئی ہے کہ وہ خود اپنے مین فیاضی یا کشادہ دلی نہین پیدا کر سکتے۔ تمام مخلوق مین وہ لوگ نہایت نفرت و کراہیت کے قابل ہین جو دوسرونکو حقارت اور ذلت کی نگاہونسے دیکہتے ہین۔ اس قسم کے لوگ جملہ امور کو چاہے وہ عمدہ کیون نہون مثل ذاتی نقصان کے خیال کرتے ہین وہ لوگ کسی کی تعریف و توصیف سننی پسند نہین کرتے اور خاصکر اوس ممدوح کی جو اونکے طبقہ کا ہو۔ کمینہ خصلت آدمی کے دماغ مین حقارت ذلت عیب جوئی کی باتین رہتی ہین وہ ہر چیز ونکو بُرا کہنے کے واسطے مستعد رہتا ہے بجز بے حیائی۔ بیہودگی۔ اور ارتکاب گناہ کے۔ ان لوگونکے واسطے تسلی کا جزو اعظم یہہ ہے کہ چال چلن والے آدمیونکی تعداد کم ہو جارج ہربرٹ کہتا ہے کہ اگر عقلمندونسے غلطی نہ ہوتی تو وہ بہی بیوقوفون کے مانند ہو جاتے اگرچہ عقلمند آدمی بیوقوفونسے دانشمندی اس طریق پر حاصل کرتا ہے کہ جن حماقتونکا ارتکاب بیوقوفونسے ہوتا ہے اوسکو وہ ترک کرتا ہے لیکن شاذ و نادر کوئی ایسا بیوقوف ہو گا جو انکے دانشمندانہ افعال سے مستفید ہو سکے۔ ایک جرمنی عالم کا قول ہے کہ وہ شخص بڑا کمبخت ہے جسکی یہہ عادت ہو
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 50

کہ مقدس لوگونکی عیب جوئی کیا کرے۔

مقدس لوگونکی جانب راغب ہونے سے چاہے اونکی حالت حیات مین ہو یا موت کے بعد کچہہ نکچہہ ضرور قدرتی طور پر تقلید کی خواہش پیدا ہو جاتی ہے۔ تہنمسٹاکلسن کی طبیعت مین اپنے معاصرین کی دیکہا دیکہی لڑکپن ہی سے ایک ایسا جوش پیدا ہو گیا تہا کہ اوسے اس امر کی بڑی تمنا تہی کہ وہ اپنے ملک والونکی خدمت کر کے نام آوری حاصل کرے۔ چنانچہ ایک مرتبہ جب اسوکے ملک مین لڑائی واقع ہوئی تو اوس زمانہ مین وہ نہایت حزین و غمگین رہتا اوسکے دوستون نے جب اسکا سبب دریافت کیا تو اوس نے جواب دیا کہ مجہے اپنے قوم کے شکست کی علامت معلوم ہوتی ہے اور اسی اندیشہ سے مجہے راتونکو نیند نہین آتی۔ بہوڑے ہی دنون کے بعد یہہ اپنے ملکی فوج کا سپہ سالار بنکر دشمنونکا مقابلہ کرنے کو مستعد ہوا اور آخر کار اپنے فریق مخالف کو شکست دی۔ اوسکے ملک والون نے اوسکی دانشمندی اور بہادری کا اعتراف کیا اور تہہ دل سے شکر گذار ہوئے۔

دماستہینس کو ایک مرتبہ کیلٹیٹیس کی فصاحت و بلاغت آمیز گفتگو شنکر یہ شوق ہوا کہ وہ خود بہی اس فن کو حاصل کرے۔ اگرچہ وہ جسمانی لحاظ سے نہایت کمزور ناطاقت اور ضعیف تہا اوسکی آواز بہت چہوٹی تہی۔ دیر تک گفتگو کرنے کی قوت بالکل نہین تہی لیکن ان سب موالغات پر جو اوسے فتحیابی ہوئی وہ صرف شوق محنت اور مشقت ارادہ کا سبب تہا۔

اس قسم کی تمثیلین کہ بڑے بڑے لوگونکی تقلید سے چال چلن اور طور طریق درست ہوئے ہین اکثر تاریخونمین موجود ہین۔ بڑے بڑے مدیر جنگ آزما۔ شاعر۔ انشا پرداز نوش بیان جنکو دنیا مین کامیابی
 

شمشاد

لائبریرین
فحہ 51

کے ساتھ شہرت حاصل ہوئی اونہون نے بہی اپنی تعلیم گزشتہ لوگونکے اقوال و امثال کے تقلید سے کی۔ مقدس لوگ بڑے بڑے بادشاہونکی طبیعت مین شوق پیدا کر دیتے ہین۔ چنانچہ چارلس پنجم کی نسبت مشہور ہے کہ ٹبشن جسکو مصوری مین کمال حاصل تہا ایک مرتبہ بادشاہ کے ساتہہ کہین جا رہا تہا کہ اتفاقاً اوسکے ہاتہہ سے نقش و نگار کا قلم گر پڑا۔ بادشاہ نے اوس قلم کو اپنے ہاتہہ سے اوٹھا کر مصور کو دیا اور کہا کہ تم اپنے کمال کی وجہ سے فی الحقیقت اس امر کے مستحق ہو کہ ایک بادشاہ تمہاری خدمت کرے۔

ہبڈن کو نامی گرامی پارپرا کی خدمت مین رہنے کا ایسا شوق تہا کہ اوس نے یہہ قصد کیا کہ خدمتگار کے طور پر چلکر اوسکے پاس رہنا چاہئے۔ چنانچہ جس خاندان مین پارپرا رہتا تہا وہانکے صاحب خانہ سے اجازت لیکر یہہ اوسکی خدمت مین داخل ہوا اور بوڑہے پارپرا کا کوٹ اور جوتا صاف کیا کرتا۔ پہلے دن تو پارپرا اسکو انجان اور بیگانہ سمجہکر غصہ ہوا لیکن اوسکا سارا غیظ و غضب شفقت و مہربانی کے ساتہہ بدل گیا جب اوس نے اپنی خدمتگار کی قابلیت کا اندازہ کر لیا۔ چنانچہ اوسکی تعلیم سے ہبڈن کو ایسی لیاقت حاصل ہوئی کہ اوس نے بڑی شہرت پیدا کی۔

نیوٹن کوبفن جملہ فلاسفرون سے ترجیح دیتا ہے اور اسقدر عزیز رکہتا کہ جب وہ کوئی کام کرنے بیٹہتا تو نیوٹن کی تصویر اپنے سامنے رکہہ لیتا۔ اسی طرح اسکلر۔ شیکسپیر کی وقعت کرتا جس سے اوس نے بہت دنون تک تعلیم پائی تہی اور اوس وقت تک
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 52

شیکسپیر کی تصنیفات دیکہنا نہین موقوف کیا جب تک اوسکے دماغ مین قدرتی واقعات کے بیان کی قابلیت نہ پیدا ہو گئی اور اسکے حصول کے بعد وہ پہلے سے بہی زیادہ اوسکی قدر کرنے لگا۔

عمدہ لوگ جو تمثیل پیدا کر جاتے ہین وہ کبہی معدوم نہین ہوتی بلکہ آیندہ نسلونکی تعلیم و تربیت کے واسطے ہمیشہ قایم رہتی ہے۔ مسٹر کائرن کی موت کے بعد اس مسئلہ کو مسٹر ڈسٹرایلی نے بڑے شد و مد سے ہاوس آف کامنس مین بیان کیا تہا کہ صرف یہی ایک مثال ہمارے اون لاعلاج اور نامتناہی نقصانات کے عوض مین تسکین بخش و تسلی دہ ہے کہ ہمارے مقدس اور بزرگ لوگ ہم سے باالکل معدوم نہین ہو گئے ہین بلکہ اونکے اقوال ہم لوگونمین بیان کئے جاتے ہین۔ اونکی تمثیلات بحث و دلیل مین پیش کی جاتی ہین حتے کہ ہمارے گفتگو اور مباحثے مین بہی اونہین کے خیالات شامل ہین۔ مین کہہ سکتا ہون کہ پارلیمنٹ مین بعض ممبر ایسے ہین کہ جو اسوقت موجود نہین لیکن یہانکے ممبر ضرور ہین۔ پس میرے خیال مین اونہین مین سے ایک مسٹر کایڈن بہی ہین۔"

سوانح عمری کا یہہ بڑا بہاری سبق ہے کہ وہ لوگونکو بتلائے کہ اونہین کیا کرنا چاہئے۔ کیا ہونا چاہئے اور کیونکر۔ اس سے آدمی مین جدید قوت اور اعتبار کی زیادتی ہو گی۔ بڑونکے سامنے عاجز ونکو بہی شوق۔ امید۔ اور جرات پیدا ہوتی ہے۔ ہمارے وہ بزرگ جنہون نے حیات ابدی اختیار کر لی ہے اور جنکا خون ہمارے رگوں مین دوڑ رہا ہے وہ ابتک اپنی قبرونسے ہم لوگونکے ساتہہ گفتگو کر رہے اور راہون
 

شمشاد

لائبریرین
صفحہ 53

کی طرف اشارہ کر رہے ہین جو اونکے زیر قدم آ چکی ہین۔ اونکی تمثیل ہمارے رہ نمائی اور ہدایت کے لئے ہمارے پاس موجود ہے۔ کیونکہ چال چلن کی عمدگی ایک ایسی دائمی میراث ہے جو زمانہ دراز سے قایم ہے اور اپنے ہی مانند از سر نو پیدا کرنے کی مستقل کوشش مین مصروف ہے۔

وہ بیش بہا اقوال جو مقدس لوگ بیان کر گئے ہین اور جو تمثیلین تایم کر گئے ہین ہمیشہ کے لئے زندہ ہین۔ وہ آیندہ نسلونکے دماغ و طبیعت مین اپنا گزر کرتے ہین۔ دنیاوی کاروبار مین اونہین مدد دیتے ہین اور موت کے وقت اطمینان و تسلی۔ ہنری مارٹن جو ھالت نیند مین شکار اجل ہوا کہتا ہے کہ وہ موت نہایت بدنصیبی کے ساتہہ ہے جو مقدس لوگونکی گزشہ زندگی سے مشابہ نہ کی گئی ہو۔ اور صرف وہی ایک شخص تنہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور خوش نصیب ہے جسکو اپنی آیندہ نسل کے واسطے ایسی تمثیلی سبق کی میراث قایم کرنیکا بیش بہا موقع ملا ہو۔

(مترجم) اس کے باب مین تو کچہہ زیادہ لکہنے کی ضرورت نہین ہے کہ صحبت کا اثر کیونکر آتا ہے اسوجہ سے کہ یہہ ایک ایسا مقولہ ہے جسکو ہرکس و ناکس تسلیم کرتا ہے اور یہہ بہی ہندی کی ایک مشہور کہاوت سے کہ "دیکہا دیکہی پن اور دیکہا دیکہی باپ"لیکن اسمین سے کسی ایک رکن کو پسند کر کے اوسکے مطابق عملدرآمد کرنا اب کی فطرت پر منحصر ہے۔ البتہ یھہ امر ضرور بتلانے کے قابل ہے کہ کس قسم کے اقوال و امثال کے مطابق عملدر کرنا چاہئے۔ یہہ ایک ایسا جگر خراش سوال ہے
 
Top