زیادہ ہی جذبات میں بہہ گئے آپ۔
میں نے پہلے ہی لکھ دیا تھا کہ مرحوم علاؤ الدین، تو جب مرحوم ہو چکے تو زندہ کیسے رہے ہوں گے؟
ضرور کچھ ایسا ہی ہوا ہوگا، آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں
پڑوسی کے گھرجب ہم چھوٹے تھے اور جب کچھ دے کر بھجوایا جاتا تھا تو ہمیں یہی کہا جاتا تھا کے مرحوم
کے گھر دے آؤ ، مرحوم کے گھر ہی دینا وغیرہ وغیرہ ، ایک دن جب یہ سنا کے مرحوم گھر آرہے ہیں تو
تمام گھر والوں کی ذہنی حالت پرتشویش سی ہوئی ،
بہت بعد میں پتہ چلا تھا کہ وہ ہمارے بھابی کے نانا ہیں اور شاعر ہیں ، نام تو اب یاد نہیں ، ہاں مرحوم تخلص
تھا اُن کا
بچپن کی حیرانی تو الگ بات، اب پیری میں بھی یہ حیرانگی کچھ کم نہیں
کہ مرحوم زندہ تھے تو تب بھی مرحوم تھے اور اب جب مر چکے ہیں تو بھی مرحوم ہی
بچپن کی طرح ہی ہے شاید اب تک دماغ ہمارا، جو اب تک مرحوم میں پھنسا ہوا ہے