گُلِ یاسمیں
لائبریرین
غم نہ کیجئیے۔ دندانساز کے پاس جا کر نئی بتیسی بنوائی جا سکتی ہےعجیب کائناتی اصول ہے۔
دانت تھے تو اخروٹ نہ تھے۔اخروٹ ہیں تو دانت نہیں
غم نہ کیجئیے۔ دندانساز کے پاس جا کر نئی بتیسی بنوائی جا سکتی ہےعجیب کائناتی اصول ہے۔
دانت تھے تو اخروٹ نہ تھے۔اخروٹ ہیں تو دانت نہیں
فکر تو کرنی پڑے گی کیونکہ دانتوں کا علاج مہنگا بھی ہے اور بہت دیر تک بھی چلتا رہتا ہے۔غم نہ کیجئیے۔ دندانساز کے پاس جا کر نئی بتیسی بنوائی جا سکتی ہے
کیا ہی بات آپ کی چٹکی کی۔ تو بجائیے ایک چٹکی یاسر بھائی کے لئےفکر تو کرنی پڑے گی کیونکہ دانتوں کا علاج مہنگا بھی ہے اور بہت دیر تک بھی چلتا رہتا ہے۔
ہاں مصنوعی بتیسی کی جہاں تک بات ہے۔ وہ تو چٹکیوں کا کھیل ہے
لیں جی اخروٹ کی تو سمجھ آتی ہے کہ گلہری لے گئی مگر دانت کیا چوہا لے گیا بچپن کے دودھ والے دانتوں کی طرحعجیب کائناتی اصول ہے۔
دانت تھے تو اخروٹ نہ تھے۔اخروٹ ہیں تو دانت نہیں
مجھے تو یاد پڑتا ہے ہم لوگ دودھ والے دانت ٹوٹنے پر سورج کی طرف پھینکا کرتے تھے۔ وجہ یاد نہیں کہ کیوںلیں جی اخروٹ کی تو سمجھ آتی ہے کہ گلہری لے گئی مگر دانت کیا چوہا لے گیا بچپن کے دودھ والے دانتوں کی طرح
نا تو وہ آپ کے دانت تھے جو چھید کرتے گئے ہواؤں خلاؤں میںمجھے تو یاد پڑتا ہے ہم لوگ دودھ والے دانت ٹوٹنے پر سورج کی طرف پھینکا کرتے تھے۔ وجہ یاد نہیں کہ کیوں
وہ آئے گا۔۔۔ یقیں تھا ہمیں ۔گل باجی گاف آگیا
ہماری امی جان بھی ہمیشہ ہماری نظر اتارا کرتی تھیں۔ یاد آتی ہیں بہت۔گل کے موتی پھر بکھرنے لگے ۔ ماشاءاللہ نظر بد دور !!!
اب کہہ دو سائنسدان کہتے ہیں کہ اوزون کی تہہ ہمارے دانتوں کی وجہ سے شکست و ریخت کا شکار ہےنا تو وہ آپ کے دانت تھے جو چھید کرتے گئے ہواؤں خلاؤں میں
یہ مراسلہ ہمیں یوں لگا جیسے غالب کا مصرع۔ہماری امی جان بھی ہمیشہ ہماری نظر اتارا کرتی تھیں۔ یاد آتی ہیں بہت۔
اب تیری میری ہی کرتے رہیں گے یاسر بھائیہو گیا ایک فی البدیہ شعر گفتگو کے متعلق
قینچی جیسی زباں ہے تیری دانت بھی ہیں سارے جھوٹے
مزے محبت کے یوں ہم نے لوٹے بھی تو کیا لوٹے
بہانے بہانے سے مشہور ہونا چاہتے ہیں نا آپاب کہہ دو سائنسدان کہتے ہیں کہ اوزون کی تہہ ہمارے دانتوں کی وجہ سے شکست و ریخت کا شکار ہے
پیڑ سی جو اٹھتی ہے جگر میں۔یہ مراسلہ ہمیں یوں لگا جیسے غالب کا مصرع۔
اک تیر میرے سینے پہ مارا کہ ہائے ہائے ۔
پرواز بہت اونچی ہو رہی ہے تمہاری۔ لگتا ہے کہ پر کترنے پڑیں گےبہانے بہانے سے مشہور ہونا چاہتے ہیں نا آپ