سید عاطف علی
لائبریرین
ژوب کی سازش کا سر تو ہم کچل چکے ۔ اب کہاں فتنہ سر اٹھا رہا ہے ؟زمانہ ظالم ہے سازشیں کرتا ہے
ژوب کی سازش کا سر تو ہم کچل چکے ۔ اب کہاں فتنہ سر اٹھا رہا ہے ؟زمانہ ظالم ہے سازشیں کرتا ہے
شرارت کے موڈ میں ہیں آپ شاید۔۔۔۔ویسے آپ سے یہ امید نہیں تھی۔نہیں بھئی۔ الٹا چلنے سے تو پچھل پیری یاد آجاتی ہے ۔
ضروری ہے فتنے کا سر کچلنا ۔ تمہارا سر سالم رہے گا لیکن۔اس لیے شانت رہو۔سر گل کے اندر۔۔۔۔ اب اسے کچلنے کی مت ٹھان لیجئیے گا۔ ایک ہی سر ہے ہمارا۔
طبیعت مگر کیسے آمادہ ہو۔۔۔ گہیوں کے ساتھ گھن بھی تو پستا ہے ۔ہمارا سر کیسے سالم رہے گا۔ضروری ہے فتنے کا سر کچلنا ۔ تمہارا سر سالم رہے گا لیکن۔اس لیے شانت رہو۔
طبیعت مگر کیسے آمادہ ہو۔۔۔ گہیوں کے ساتھ گھن بھی تو پستا ہے ۔ہمارا سر کیسے سالم رہے گا۔
ظلم نہیں ہو گا ستم نہیں ہوگا ۔ بس فتنہ کچلا جائے گاجو ضروری ہے ۔ہم نے کہا نا کہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔ظاہر ہے آپ ہمارےسر کے سالم رہنے کی گارنٹی دیں تو ہی اگلی بات سوچی جائے۔
عاطف کی بات پر سب یونہی تو اعتبار نہیں کرلیتے ۔ تم بھی کرو بھئی ۔عاطف بھائی لگا کر دیجئے پکے کاغذ پر پکا انگوٹھا۔
کیا ہی بات ہے آپ کی حکمت کی۔ مطلب کہ خطرہء جان نہیں ہےقوت سے نہیں حکمت سے کام لیتے ہیں ہم ۔ تم ناحق فکرمند ہو رہی ہو بھئی ۔
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔ یہ کلمہ پڑھ لینا پہلے۔گل کو باقاعدہ طور پر ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ بکریاں تو بے زبان ہیں۔ ہم ان کے چارے پانی کا خیال رکھیں گے۔
مگر پہلے یہ تو بتایا جائے کہ "حکمت" لقمان حکیم کی طرز کی ہے یا حکیم سعید کی؟کیا ہی بات ہے آپ کی حکمت کی۔ مطلب کہ خطرہء جان نہیں ہے