طبیب کے۔ کیونکہ اکثر ہمارے ہاں دیسی اطباء کو بھی حکیم کہہ دیا جاتا ہے نا!
آپکی بات سے ہمیں یہ یاد آگیا
ایک حکیم سے پوچھا گیا:
زندگی میں کامیابی کیسے حاصل ہوتی ہے؟
حکیم نے کہا اس کا جواب لینے کےلیے آپ کو آج رات کا کھانا میرے پاس کھانا ہوگا۔
سب دوست رات کو جمع ہوگئے۔
اس نے سوپ کا ایک بڑا برتن سب کے سامنے لا کررکھ دیا۔
مگر سوپ پینے کے لیے سب کو ایک ایک میٹر لمبا چمچ دے دیا۔
اور سب کو کہا کہ آپ سب کو اپنے اپنے لمبے چمچ سے سوپ پینا ہے۔
ہر شخص نے کوشش کی،
مگر ظاہر ہے ایسا ناممکن تھا۔
کوئی بھی شخص چمچ سے سوپ نہیں پی سکا۔ سب بھوکے ہی رہے۔
سب ناکام ہوگئے تو حکیم نے کہا:
میری طرف دیکھو۔
اس نے ایک چمچ پکڑ ا،
سوپ لیا اور چمچ اپنے سامنے والے شخص کے منہ سے لگا دیا۔
اب ہر شخص نے اپنا اپنا چمچ پکڑا اور دوسرے کو سوپ پلانے لگا۔
سب کے سب بہت خوش ہوئے۔
سوپ پینے کے بعد حکیم کھڑا ہوا اور بولا:
جو شخص زندگی کے دسترخوان پر اپنا ہی پیٹ بھرنے کا فیصلہ کرتا ہے،
وہ بھوکا ہی رہے گا۔
اور جو شخص دوسروں کو کھلانے کی فکر کرے گا، وہ خود کبھی بھوکا نہیں رہے گا۔
دینے والا ہمیشہ فائدہ میں رہتا ہے،
لینے والے سے۔
آپ زندگی میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے، جب تک آپ کے دوست احباب کامیاب نہیں ہوتے۔
ہم سب کی کامیابی کا راستہ دوسروں کی کامیابی سے ہوکر گزرتا ہے ۔۔۔۔